ایک عورت ہتھوڑا لےکر اپنے بیٹے کے اسکول میں پہنچی
اور چپڑاسی سے پوچھنے لگی

سَر فیکے کی کلاس کونسی ہے؟

ہتھوڑے کو دیکھ کر چپڑاسی نے ڈرتے ہوئے پوچھا
لیکن آپ کو اُن سے کیا کام ہے؟

ہتھوڑے کو ہوا میں لہراتے ہوئے بولی
ارے وہ میرے بیٹے کا کلاس ٹیچر ہے
مجھے اُن کی کلاس دکھاؤ
جاری ہے 👇
چپڑاسی دوڑ کر سر فیکے کے پاس گیا
اور
اطلاع دی کہ ایک عورت ہاتھ میں ہتھوڑا لئے آپ کو تلاش کررہی ہے!م

فیکے کے چَھکےّ چھوٹ گئے
وہ دوڑ کر پرنسپل کے پاس گئے

پرنسپل فوراً اُس عورت کے پاس آکر نہایت عاجزانہ انداز میں بولے
آپ جلد بازی سے کام نہ لیں
اطمینان رکھیں آپ کی شکایت
جاری ہے 👇
فوری طور پر دور کیجائے گی
اس طرح خون خرابے سے معاملات
حل نہیں کرنے چاہئیں
آپ مجھ کو اپنی شکایت بتائیں

اُس عورت نے کہا
مجھے کوئی شکایت نہیں
بس آپ مجھے سر فیکے کی کلاس بتائیں
میں اُن کی کلاس میں جانا چاہتی ہوں

پرنسپل نے ڈرتے ڈرتے کہا
جاری ہے 👇
لیکن
آپ اُن کی کلاس میں کیوں جانا چاہتی ہیں

اُس عورت نے کہا

کیوں کہ مجھے وہاں اُس بنچ کی
" کیل "
ٹھوکنی ہے
جس پر میرا بیٹا بیٹھتا ہے
کل وہ تیسری بار پینٹ پھاڑ کر آیا ہے

😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Amer Sohail Choudhary

Amer Sohail Choudhary Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @SohailLionKing

13 Dec
کھوٹا سکہ​

یہ ستمبر 1948 کی بات ہے
جب ہندوستان نے ریاست جونا گڑھ پر
یہ کہہ کر قبضہ کرلیا کہ
ریاست کا حکمران
(نواب مہابت خان)
لاکھ مسلمان سہی مگر
ریاستی عوام کی اکثریت تو ہندو ہے
جب کہ اس استعماری ریاست نے
جموں و کشمیر پر قبضہ کرتے ہوئے
یہ دلیل دی تھی کہ ریاست کا
جاری ہے 👇
حکمران ہندو ہے
اور
اُس نے ہندوستان کے ساتھ الحاق کرلیا ہے

خیر قصہ مختصر یہ کہ
جونا گڑھ پر بھارتی قبضہ کے بعد
نواب مہابت خان بروقت تمام اپنی
اور اپنے اہلِ خانہ کی جان بچا کر
اور مختصر ضروری سامان لے کر
کسی نہ کسی طرح پاکستان پہنچنے میں کامیاب ہوگئے
یہاں انہوں نے اُس
جاری ہے 👇
وقت کے دارالحکومت
کراچی کے مشہور علاقے
کھارادر میں قیام کیا
یہ وہی علاقہ ہے
جہاں کی ایک سڑک پر
وزیر مینشن نام کی وہ سہ منزلہ عمارت واقع ہے جسے قائد اعظم کی جائے پیدائش ہونے کا اعزاز حاصل ہے

نواب صاحب اپنے سرکاری خزانے میں
48 من سونا چھوڑ آئے تھے
اور
وہ ایسی جگہ پر
جاری ہے 👇
Read 15 tweets
11 Dec
ایک زمانہ تھا کہ عورت ان پڑھ تھی

بچوں کی کثیر تعداد
ساس سسر کے ساتھ ساتھ
نندوں اور دیوروں کی کفالت
اُس کی ذمہ داریوں میں شامل تھا
اُوپر سے ایک عجیب الفطرت مرد
بطور مجازی خدا اُسے برداشت کرنا پڑتا تھا
مگر
اِس سب کے باوجود
وہ محفوظ تھی
پر سکون تھی
اور
ڈھلتی عمر کے ساتھ
جاری ہے 👇
وہ ایک رہنما
اور سرپرست کے عہدے تک پہنچ جاتی تھی
سارا دن گھر داری میں گزارنے والی
کو محلے کی عورتوں کے علاوہ
کسی سے تعلق نہ ہوتا تھا

پھر زمانہ جدید ہوا
عورت کو اپنے مقام کا احساس ہوا
اور
وہ آزاد ہونے لگی
سسرال تو بہت بعید
اُسے خاوند کی خدمت بھی
ایک بوجھ لگا
جاری ہے 👇
اور پرائیویسی کے نام پر علیحدہ گھر کے مطالبات ہونے لگے
پھر اِس دور میں دو بچوں کی ماں آشنا کے ساتھ فرار
عاشق کے کہنے پر اپنے بچوں کو قتل کرنے والی عورت
شوہر کے مظالم کی شکار عورت
منظر عام پر آنے لگیں
پھر زمانے نے مزید ترقی کر لی
اور اِس سے بھی چند قدم آگے
جا کر اب
جاری ہے 👇
Read 14 tweets
10 Dec
قوموں کی تباہی و بربادی
ایک دن میں نہیں ہوتی ہے

تاریک تاریخ

بہادر شاہ ظفر کے سارے شہزادوں کے سر قلم
کر کے اُس کے سامنے کیوں پیش کئیے گئے
قبر کیلئے زمین کی جگہ کیوں نہ ملی
آج بھی اُسکی نسل کے بچے کھچے لوگ بھیک مانگتے پھرتے ہیں
کیوں
پڑھیں اور اپنی نسل کو بھی بتائیں
جاری ہے 👇
تباہی و بربادی ایک دن میں نہیں آتی ہے

صبح تاخیر سے بیدار ہو نے والے افراد درج ذیل تحریر کو غور سے پڑھیں

زمانہ 1850ء کے لگ بھگ کا ہے مقام دلی ہے
وقت صبح کے ساڑھے تین بجے کا ہے
سول لائن میں بگل بج اٹھا ہے

پچاس سالہ کپتان رابرٹ
اور
اٹھارہ سالہ لیفٹیننٹ ہینری دونوں
جاری ہے 👇
ڈرل کیلئے جاگ گئے ہیں
دو گھنٹے بعد طلوع آفتاب کے وقت
انگریز سویلین بھی بیدار ہو کر
ورزش کر رہے ہیں

انگریز عورتیں گھوڑ سواری کو نکل گئی ہیں سات بجے انگریز مجسٹریٹ دفتروں میں
اپنی اپنی کرسیوں پر بیٹھ چکے ہیں

ایسٹ انڈیا کمپنی کے سفیر
سر تھامس مٹکاف
دوپہر تک کام کا
جاری ہے 👇
Read 16 tweets
8 Dec
" بدمعاش اور غنڈے "
ہم نے الفاظ کے معنے اور مفہوم ہی بدل دئے ہیں
اب بدمعاش صرف اُسے سمجھا جاتا ہے
جو گلی
محلے اور شہر میں لوگوں کو اپنی زور زبردستی سے پریشان کرتا پھرے
دہونس دھاندلی سے اپنا رعب جمائے
حالانکہ یہ شخص غنڈہ ہے
بازاری ہے
بد خصلت ہے
قابلِ تعظیم ہر گز نہیں
جاری ہے 👇
اور بدمعاش نہیں کہ سکتے
غنڈے اور بدمعاش میں فرق ہے
بدمعاش
دو لفظوں کا مرکب ہے
بد
اور
معاش
یعنی وہ شخص جس کے ذرائع آمدن
" بد "
ہوں
وہ بدمعاش ہے
کوٹھے پہ بیٹھی طوائف بھی بد معاش ہے رشوت لینے والا ہر افسر بدمعاش ہے
خواہ وہ کسی بھی محکمے سے ہو
مسجد کا چندہ کھانے والا مولوی
جاری ہے👇
بھی اسی فہرست میں آئے گا
سیاست کو خدمت کہہ کر
اپنے پیٹ کے دوزخ کو بھرنے والا بھی بدمعاش ہے
وہ جج بھی بدمعاش ہے
جو تنخواہ تو عدل کرنے کی لے رہا ہے
اور عملی طور پر اپنے فرائض کو
کما حقہہ پورا نہیں کر رہا
مزدور کی اجرت میں ڈنڈی مارنے والا
کارخانہ دار بھی بدمعاش ہے
جاری ہے 👇
Read 5 tweets
5 Dec
بہنیں ایسی کیوں ہوتی ہیں

صبح صبح چائے کی دکان پہ
میرا دوست میرے پاس آ بیٹھا
مجھے سلام کیا
اُس کی آنکھوں میں آنسو تھے
میرا ہاتھ پکڑا روتے ہوئے بولا
فارس میں آج خود کو بہت چھوٹا محسوس کر رہا ہوں

میں حیران تھا اُس کی کمر پہ تھپکی دی
ارے ایسا کیا ہوا گیا شیر کو
جاری ہے 👇
وہ مجھ سے نظریں نہ ملا رہا تھا
پھر زور زور سے رونے لگا
سب لوگ اس کی طرف دیکھنے لگے
میں نے اُس کو چپ کروایا
ارے پاگل سب دیکھ رہے ہیں
میرے سینے سے لگ گیا
روتے ہوئے بولا
فارس بہنیں ایسی کیوں ہوتی ہیں

میں سوچ میں گم
کیا ہو گیا تم کو ایسا کیوں بول رہے ہو
کہنے لگا
جاری ہے 👇
فارس پتا ہے
بہن کی شادی کو 6 سال ہو گئے ہیں
میں کبھی اُس کے گھر نہیں گیا
عید شب رات
کبھی بھی میں ابو یا امی جاتے ہیں
میری بیوی ایک دن مجھے کہنے لگی
آپ کی بہن جب بھی آتی ہے
اس کے بچے گھر کا حال بگاڑ کر رکھ دیتے ہیں
خرچ ڈبل ہو جاتا ہے
اور تمہاری ماں
ہم سے چھپ چھپا
جاری ہے👇
Read 14 tweets
4 Dec
میرا پرانا تھریڈ نئیے فالورز کے لئیے

بلے آج چکڑ چھولے اور تلوں والا کلچہ کھانے کو جی چاہ رہا ہے

ابا جی نے سالوں بعد فرمائش کی
ابا مجھے پیار سے بلا کہتےہیں

میری خوشی کی انتہا نہ رہی
فجر کی نماز ادا کی جوگر پہنے مارنگ واک
کے بعد چکڑ چنے والے کے اڈے پر جا دھمکا ابھی وہ
جاری ہے 👇
اپنی ریڑھی سجا رھا تھا
میں نے چنے پیک کرنے کو کہا
وہ بولا
باو جی اتنی صبح ؟
چنے 7 بجے سے پہلے نہیں ملیں گے
میں گاڑی میں بیٹھ گیا اور بے قراری سے چنوں کا انتظار کرنے لگا
چنے والے سے ہر دو منٹ بعد دریافت کرتا بھائی اور کتنا انتظار کرنا پڑے گا ؟
وہ بس تھوڑی دیر باؤ جی
جاری ہے 👇
کہ کر تسلی دے دیتا
میری بے قراری بڑھتی جارہی تھی
بار بار موبائل پر وقت دیکھتا
چنے والا جو مجھے نوٹ کررہا تھا
میرے پاس آیا اور بولا
باؤ جی آپ پہلے بھی چنے لے جاتےہو
پر اتنی سویرے اور اتنی بےقراری
پہلے نہیں دیکھی خیر تو ہے؟
میں تو جیسے سوال کا منتظر تھا
میں نے سر اٹھا کر
جاری ہے 👇
Read 17 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!