21 گرام کی روح اور ہماری خواہشیں
یہ تحریر ضرور پڑھیں
@NawazSharifMNS @MaryamNShari @AAliZardari
@BBhuttoZardari
وہ انسانی روح کا وزن معلوم کرنا چاہتا تھا، اس نے نیو یارک کے چند ڈاکٹروں کو ساتھ ملایا اور مختلف طریقے وضع کرنا شروع کر دئیے، یہ لوگ بالآخر ایک طریقے پر متفق ہو گئے⬇️
ڈاکٹر ڈنکن میک ڈوگل ، نزع کے شکار لوگوں کو شیشے کے باکس میں رکھ دیتے تھے‘ مریض کی ناک میں آکسیجن کی چھوٹی سی نلکی لگا دی جاتی تھی اور باکس کو انتہائی حساس ترازو پر رکھ دیا جاتا تھا‘
ڈاکٹر باکس پر نظریں جما کر کھڑے ہو جاتے تھے‘
مریض آخری ہچکی لیتا تھا‘⬇️
اس کی جان نکلتی تھی اور ترازو کے ہندسوں میں تھوڑی سی کمی آ جاتی تھی‘
ڈاکٹر یہ کمی نوٹ کر لیتے تھے‘
ان لوگوں نے پانچ سال میں بارہ سو تجربات کئے‘
2004ء کے آخر میں ٹیم نے اعلان کیا”
انسانی روح کا وزن 67 گرام ہوتا ہے“
ٹیم نے اپنی تھیوری کے جواز میں 12 سو انتقال شدہ لوگوں⬇️
کی تاریخ بیان کی‘
ٹیم کا کہنا تھا ان کے باکس میں رکھا شخص جوں ہی فوت ہوتا تھا، اس کا وزن 67 گرام کم ہوجاتا تھا
لہٰذا وہ بارہ سو تجربات کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں انسانی روح کا وزن 67 گرام ہوتا ہے۔
اسی قسم کے تجربات لاس اینجلس کے ایک ڈاکٹر ابراہام نے بھی کئے‘⬇️
اس نے انتہائی حساس ترازو بنایا‘
وہ مریض کو اس ترازو پر لٹاتا‘
مریض کے پھیپھڑوں کی آکسیجن کا وزن کرتا اور اس کے مرنے کا انتظار کرتا‘
ڈاکٹر ابراہام نے بھی سینکڑوں تجربات کے بعد اعلان کیا ”
انسانی روح کا وزن 21 گرام ہے“
ابراہام کا کہنا تھا انسانی روح اس 21 گرام آکسیجن کا نام ہے⬇️
جو پھیپھڑوں کے کونوں‘ کھدروں‘
درزوں اور لکیروں میں چھپی رہتی ہے‘
موت ہچکی کی صورت میں انسانی جسم پر وار کرتی ہے اور پھیپھڑوں کی تہوں میں چھپی اس 21 گرام آکسیجن کو باہر دھکیل دیتی ہے
اس کے بعد انسانی جسم کے سارے سیل مر جاتے ہیں اور یوں انسان فوت ہو جاتا ہے۔⬇️
نیویارک کے ڈاکٹروں کا اندازہ درست ہے یا ڈاکٹر ابراہام کی تحقیق ‘یہ فیصلہ ابھی باقی ہے،
تاہم یہ طے ہو چکا ہے انسانی روح کا وزن گراموں میں ہوتا ہے‘ ہمارے جسم سے 21 یا 67 گرام زندگی خارج ہوتی ہے
اور ہم فوت ہوجاتے ہیں‘
لہٰذا اگر ہم فرض کر لیں ہمارے جسم ميں بھاگنے دوڑنے⬇️
والی زندگی کا وزن محض 21 گرام ہے تو،،
پھر سوال پیدا ہوتا ہے ان 21 گراموں میں ہماری خواہشوں کا وزن کتنا ہے‘ اس میں ہماری نفرتیں‘ ہمارے ارادے‘ ہمارے منصوبے‘
ہماری ہیرا پھیریاں‘ ہمارے سمجھوتے‘ ہماری چالاکیاں‘ ہمارے لالچ‘ ہماری سازشیں اور ہماری ابد تک زندہ رہنے کی تمنا کتنے⬇️
گرام ہے‘
ان 21 گراموں میں ہماری ہوس'
ہماری لبرل ازم‘ ہماری آزاد خیالی
اور ہماری بہادری کا کتنا وزن ہے‘
ان 21 گراموں میں ہمارے حوصلے‘
ہماری قوت برداشت‘ ہماری جرآت ‘
ہماری خوشامد‘ ہماری پھرتیوں‘
ہماری عقل اور ہماری فہم کا کتنا حصہ ہے‘⬇️
ان 21 گراموں میں‘
ہم نے خوشامد کو ہُنر کی شکل دے دی ہے‘
ہم روزانہ لاکھوں لوگوں کو بے وقوف بناتے ہیں‘
ہم ایک منٹ میں دس دس مرتبہ ضمیر کا سودا کرتے ہیں‘
ہم صرف اپنا اقتدار بچانے کیلئے چھ چھ سو جھوٹ بولتے ہیں‘
ہم داڑھی اور نماز کو خوف کی شکل دے رہے ہیں ⬇️
سوال پیدا ہوتا ہے ہماری ان ساری سوچوں‘ ہمارے ان سارے خیالات اور ہماری ان ساری خواہشوں کا وزن کتنا ہے اور ان21 گراموں میں ہماری گردن کی اکڑ‘ ہمارے لہجے کے تکبر
اور ہماری نظر کے غرور کا بوجھ کتنا ہے
اور ہم ان21 گراموں کی مدد سے قدرت کا کتنی دیر تک مقابلہ کر سکتے ہیں‘ ⬇️
ہم ان 21 گراموں کے ذریعے قدرت کے فیصلوں سے کتنی دیر بچ سکتے ہیں۔
یہ 21 گرام ہمیں کتنی دیر تک وقت کی آنچ سے بچا سکتے ہیں‘
یہ21 گرام کب تک ہمارے غرور کی حفاظت کر سکتے ہیں
اور یہ 21 گرام ہمارے منصوبوں اور ہماری خواہشوں کی کتنی دیر نگہبانی کر سکتے ہیں۔⬇️
میں نے کسی جگہ پڑھا تھا تبت کے لوگ 21 گراموں کی اس زندگی کو موم سمجھتے ہیں لہٰذا یہ لوگ صبح کے وقت موم کے دس بیس مجسمے بناتے ہیں اور یہ مجسمے اپنی دہلیز پر رکھ دیتے ہیں‘
ان میں سے ہر مجسمہ ان کی کسی نہ کسی خواہش کی نمائندگی کرتا ہے¾ دن میں جب سورج کی تپش میں اضافہ ہوتا ہے⬇️
تو یہ مجسمے پگھلنے لگتے ہیں حتیٰ کہ شام تک ان کی دہلیز پر موم کے چند آنسوﺅں کے سوا کچھ نہیں بچتا‘
یہ لوگ ان آنسوﺅں کو دیکھتے ہیں
اور اپنے آپ سے پوچھتے ہیں ”
کیا یہ تھیں میری ساری خواہشیں“
اور اس کے بعد ان کی آنکھیں نم ہو جاتی ہیں اور⬇️
یہ کائنات کی اس طاقت کے سامنے سجدہ ریز ہو جاتے ہیں
جو ہمارے 21 گرام کی اصل مالک ہے ‘
جس کے حکم سے ہماری سانسیں چلتی ہیں اور ہمارے قدم اٹھتے ہیں ‘
میں نے کسی جگہ پڑھا تھا ہمارے بدن میں ایک منٹ میں 87 کروڑ حرکتیں ہوتی ہیں‘ ہمارے ذہن میں ایک دن میں 68 ہزار خیال آتے ہیں‘⬇️
ہم ایک دن میں دس ہزار منصوبے بناتے ہیں
لیکن اگلے دن یہ سارے خیال‘
یہ سارے منصوبے اور یہ ساری کروٹیں ہمارے ذہن کی بھول بھلیوں میں گم ہو جاتی ہیں‘
ہمارے یہ سارے خیال‘ یہ سارے منصوبے اور یہ ساری حرکتیں بھی انہیں 21 گراموں کی مرہون منت ہیں
لیکن آپ انسان کا کمال دیکھئے⬇️
ڈیڑھ سو گرام گندم‘ 8 اونس انگور اور
کسی ایک وزیر کی خوشامد
اس کے 21گراموں کو خدا بنا دیتی ہے۔
یہ خدا کے لہجے میں بولنا شروع کردیتاہے‘
یہ اپنی ذات کو دنیا کی بقا قرار دے دیتا ہے‘
یہ خود کو ناگزیر سمجھنے لگتا ہے ‘⬇️
ہم سب کیا ہیں؟
محض 21 گرام‘
محض ایک سانس‘ محض ایک ہچکی‘ محض ایک چھینک‘ محض ایک جھٹکا ‘ محض ایک بریک‘
محض دماغ کا ایک ھلکا جھٹکا،
اور محض دل کے اندر اٹھتی ہوئی ایک لہر اور بس‘

ہم نے کبھی سوچا 21 گرام کتنے ہوتے ہیں؟⬇️
21 گرام، لوبیے کے 14 دانے ہوتے ہیں‘
ایک چھوٹا ٹماٹر‘
پیاز کی ایک پرت‘
ریت کی چھ چٹکیاں اور پانچ ٹشو پیپر ہوتے ہیں‘
یہ ہیں ہم اور یہ ہے ہماری اوقات
لیکن ہم بھی کیا لوگ ہیں‘
ہم 21 گرام کے انسان خود کو کھربوں ٹن وزنی کائنات کے خدا سمجھتے ہیں‘⬇️
ہم 21 گرام کے انسان
خود کو کروڑوں انسانوں کا حکمران سمجھتے ہیں‘
ہم وقت کو اپنا غلام اور زمانے کو اپنا ملازم سمجھتے ہیں
اور یہ بھول جاتے ہیں کہ
بس ذرا سی تپش کی دیر ہے
اور ہمارے اختیار‘
ہمارے اقتدار کی موم پگھل جائے گی‘
ہم شام تک موم کا آنسو بن جائیں گے‘⬇️
ہمارے 21 گرام مٹی میں مل جائیں گے‘
ہم تاریخ کی سلوں تلے دفن ہوجائیں گے
اور21 گرام کا کوئی دوسرا خدا ہماری جگہ لے لے گا اور بس۔
کاش ہم روز موم لیں‘ اپنی ذات کا مجسمہ بنائیں‘
یہ مجسمہ اپنے اقتدار کی دہلیز پر رکھیں اور پھر اسے آنسو بنتا دیکھیں
اور اس کے بعد سوچیں دنیا میں اگر⬇️
فرعون جیسے لوگ نہیں رہے تو ہم کتنی دیر رہ لیں گے‘
دنیا سے اگر عظیم باکسر محمد علی جیسا شخص رخصت ہو گیا
تو ہم یہاں کتنی دیر رہ لیں گے '
یہ ہماری 21 گرام کی زندگی سے کتنے دیر وفا کر لیں گے‘
ہم ان میں کتنی دیر بس لیں گے.........................!!!⬇️
ہمارے یہ 21گرام کب تک ہمارا ساتھ دے دیں گے،
خدارا اپنے 21 گرام کو آج وقت نکال کر سوچئے گا ضرور ......!!!
اور یہ بھی بتائیے گا کہ اصلاح حال کے نسخہ،صحبت اہل اللہ،اور کثرت ذکراللہ سے اس 21 گرام کو کیسے متوازن کیا جا سکتا ہے..
منقول🔄🇵🇰

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Anwar Ahmad Khan

Anwar Ahmad Khan Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @AAK1958

15 Dec
"کسی مرد کو بلاؤ "😂😂😉
کسی ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﯽ ﺁﻝ ﺍﻭﻻﺩ ﻣﯿﮟ ﺧﯿﺮ ﺳﮯ ﺳﺒﮭﯽ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ ﺗﮭﯿﮟ، ﮐﭽھ ﺳﺎﻟﻮﮞ ﺑﻌﺪ ﺍﯾﮏ ﻟﮍﮐﺎ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺍ۔ ﺍﺏ ﭘﻮﺭﮮ ﻣﺤﻞ ﻣﯿﮟ ﻭﮨﯽ ﺍﯾﮏ ﻟﮍﮐﺎ ﺗﮭﺎ ، ﺑﺎﻗﯽ ﺷﺎﮨﯽ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﮐﮯ ﺍﻓﺮﺍﺩ⬇️
ﮐﻨﯿﺰﯾﮟ،ﻟﻮﻧﮉﯾﺎﮞ ﺳﺒﮭﯽ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ ﺗﮭﯿﮟ۔ ﺷﮩﺰﺍﺩﮮ ﮐﯽ ﭘﺮﻭﺭﺵ ﺍﺳﯽ ﻣﺎﺣﻮﻝ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ۔ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺍﭼﺎﻧﮏ ﻣﺤﻞ ﻣﯿﮟ ﺁﮒ ﺑﮭﮍﮎ ﺍﭨﮭﯽ۔ ﺁﮒ ﺑﺠﮭﺎﻧﮯ ﮐﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺮﺩ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ۔ ﺷﻮﺭ ﻣﭻ ﮔﯿﺎ⬇️
ﺳﺒﮭﯽ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ ﭼﻼﻧﮯ ﻟﮕﯿﮟ ” ﮐﺴﯽ ﻣﺮﺩ ﮐﻮ ﺑﻼﺅ ، ﮐﺴﯽ ﻣﺮﺩ ﮐﻮ ﺑﻼﺅ ۔ “ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﯽ ﭼﯿﺦ ﻭ ﭘﮑﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﺷﮩﺰﺍﺩﮮ ﮐﯽ چیختی ہوئی ﺁﻭﺍﺯ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﻠﻨﺪ ﺗﮭﯽ ” ﮐﺴﯽ ﻣﺮﺩ ﮐﻮ ﺑﻼﺅ ، ﮐﺴﯽ ﻣﺮﺩ ﮐﻮ ﺑﻼﺅ ۔ “⬇️
Read 6 tweets
11 Dec
ایک معلوماتی تحریر
Please Follow @firdousjamal100

رواں سالوں میں معلومت کی آگہی کے دو سب سے بڑے دروازے کتب اور اخبارات آخری ہچکیاں لے کر موت کی دہلیز پر کھڑے ہیں۔ شاید یہ کبھی مکمل طور پر مر تو نہ سکیں لیکن یہ موت سے صرف ایک قدم کے فاصلے پر یعنی کوما کی حالت میں جا رہے ہیں۔⬇️
ہم سب ایسا ہوتا دیکھ رہے ہیں مگر کچھ بھی کرنے سے قاصر ہیں۔ کتب اور اخبارات بینی تو شروع دن سے ہی ایک مسئلہ رہا لیکن یہ سب بھی تیزی سے انٹرنیٹ پر منتقل ہو رہا ہے۔ ادھر انٹرنیٹ کا سب سے بڑا میدان سوشل میڈیا ہے جہاں علم کم اور معلومات زیادہ ہیں اور ان میں بھی جعلی اطلاعات⬇️
یا فیک نیوز کی بھرمار۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ یہاں انسانی سوچ کا تعین باآسانی کیا جا سکتا ہے۔ ویسے بھی اگر سوچ پر قابو پالیں تو آپ انسان پر قابو پالیتے ہیں۔ تو یہ سوچ پر قابو پانے کا ہتھیار ہے۔ جانتے ہیں کیسے؟
دراصل کمپیوٹر سکڑ کر موبائل فون میں آچکے ہیں⬇️
Read 21 tweets
10 Dec
ایک سبق آموز تحریر

ایک مسلم گھرانے کی بہو کے یہاں ماشاء اللہ خوشی آنے والی تھی۔
شادی سے پہلے ہی انکی ساس نے کہہ دیا تھا کہ نوکری تو بہو کو کرنی پڑے گی کیونکہ میری بیٹیاں اور بڑی بہو بھی نوکری کرتی ہیں۔ شادی کی 15دن کی چھٹیوں کے بعد ہی کپڑے دھونے کی ذمے داری بہو پر ڈال دی گئی۔⬇️
گھر میں تین نندیں تھیں جو شادی کے انتظار میں بوڑھی اور چڑچڑی ہوچکی تھیں، ایک جیٹھ، ان کی بیوی اور چار بچے تھے۔ ساس، سسر، بیوی اور اس کا شوہر۔ گویا 13؍لوگوں کے اندر باہر کے سب کپڑے دھونا بہو کے ذمے داری تھی۔ بڑی بہو کھانا پکاتی تھیں، ایک نند صفائی کرتیں، ایک برتن دھوتیں،⬇️
اور سب سے بڑی نند بیمار تھیں، پہلے کپڑے دھوتی تھیں اب اُن پر سے ہر ذمے داری ہٹالی گئی تھی۔
تو بیوی نے اپنے شوہر سے کہا کہ مجھے کچھ فروٹ وغیرہ لادیا کریں، ان دنوں میں ذرا صحت بنے گی، میری تنخواہ تو آپ کی امی لے لیتی ہیں، بس یہ کہنا تھا کہ شوہر نے ایک طوفان برپا کردیا کہ:⬇️
Read 35 tweets
10 Dec
قدیم چینیوں نے تاتاریوں کے حملوں سے بچنے کیلئے
دیوار چین بنا لی،اس عظیم دیوار کو بنانے کے دوران 10 لاکھ مزدور اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے،بیس سے تیس فٹ اونچی اور پندرہ سو میل پر پھیلی یہ دیوار بنانے چین کو زمانے لگ گئے بالآخر معلوم انسانی تاریخ کی سب سے بڑی تعمیر معرض وجود میں⬇️
آئی، دیوار چین بن گئی.
کیا چین بیرونی حملوں سے محفوظ ہوا؟
آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ اس دیوار کو بنانے کے بعد پہلے 100 سال میں تاتاریوں نے تین بار چین میں گھس کر چین کی اینٹ سے اینٹ بجا ڈالی اور اس سے بھی بڑی حیرت کی بات یہ ہے کہ تاتاریوں کو ایک بار بھی دیوار چین کو⬇️
پھلانگنے یا توڑنے کی ضرورت محسوس نہ ہوئی،جانتے ہو کیوں؟ اس لئے کہ ہر بار بیرونی دشمن کے لئے دروازے اور کنڈیاں اندر سے کھلیں، تاتاریوں نے محافظوں کو خریدا ، ملک کے اندر غدار پیدا کئے.
قدیم چینیوں نے اپنی تمام توانائیاں اور وسائل دیوار بنانے میں لگا دیے لیکن یہ بھول گئے کہ⬇️
Read 6 tweets
3 Dec
*تین فطری قوانین جو کڑوے تو ہیں لیکن حق ہیں*
*پہلا قانون فطرت:*
اگر کھیت میں" دانہ" نہ ڈالا جاۓ تو قدرت اسے "گھاس پھوس" سے بھر دیتی ہے....
اسی طرح اگر" دماغ" کو" اچھی فکروں" سے نہ بھرا جاۓ تو "کج فکری" اسے اپنا مسکن بنا لیتی ہے۔⬇️
یعنی اس میں صرف "الٹے سیدھے "خیالات آتے ہیں اور وہ "شیطان کا گھر" بن جاتا ہے۔
*دوسرا قانون فطرت:*
جس کے پاس "جو کچھ" ہوتا ہے وہ" وہی کچھ" بانٹتا ہے۔ ۔ ۔
* خوش مزاج انسان "خوشیاں "بانٹتا ہے۔
* غمزدہ انسان "غم" بانٹتا ہے۔
* عالم "علم" بانٹتا ہے۔⬇️
* دیندار انسان "دین" بانٹتا ہے۔
* خوف زدہ انسان "خوف" بانٹتا ہے۔
*تیسرا قانون فطرت:*
آپ کو زندگی میں جو کچھ بھی حاصل ہو اسے "ہضم" کرنا سیکھیں، اس لئے کہ۔ ۔ ۔
* کھانا ہضم نہ ہونے پر" بیماریاں" پیدا ہوتی ہیں۔⬇️
Read 5 tweets
3 Dec
✍️ننھی دکان😥
میں نے دیکھا کہ ماں اپنے بیٹے کو آہستہ سے مارتی اور بچے کے ساتھ خود بھی رونے لگتی۔ میں نے آگے ہو کر پوچھا بہن کیوں بچے کو مار رہی ہو جبکہ خود بھی روتی ہو۔۔۔۔
اس نے جواب دیا کہ بھائی آپ کو تو معلوم ہے کہ اس کے والد اللہ کو پیارے ہو گئے ہیں اور ہم بہت غریب بھی ہیں۔⬇️
میں لوگوں کے گھروں میں مزدوری کرتی ہوں اور اس کی پڑھائی کا مشکل سے خرچ اٹھاتی ہوں۔ یہ کم بخت سکول روزانہ دیر سے جاتا ہے اور روزانہ گھر دیر سے آتا ہے۔ جاتے ہوئے راستے میں کہیں کھیل کود میں لگ جاتا ہے اور پڑھائی کی طرف ذرا بھی توجہ نہی دیتا۔ جس کی وجہ سے روزانہ اپنی⬇️
اسکول کی وردی گندی کر لیتا ہے۔ میں نے بچے اور اس کی ماں کو تھوڑا سمجھایا اور چل دیا۔۔۔۔
ایک دن صبح صبح سبزی منڈی کچھ سبزی وغیرہ لینے گیا تو اچانک میری نظر اسی دس سالہ بچے پر پڑی جو روزانہ گھر سے مار کھاتا تھا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ وہ بچہ منڈی میں پھر رہا ہے اور جو دوکاندار اپنی⬇️
Read 18 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!