I HAVE A DREAM
47 years ago, a great #Pakistan leader, in whose symbolic shadow, the parliament signed the Emancipation Proclamation. This momentous decree came as a great beacon light of hope to 70 million civilian slaves who had been seared in the flames of withering injustice.
It came as a joyous daybreak to end the long night of their captivity.
But 47 years later, the Civilian still is not free. 47 years later, the life of the Civilian is still sadly crippled by the manacles of segregation and the chains of discrimination.
47 years later, the Civilian lives on a lonely island of poverty in the midst of a vast ocean of Military’s material prosperity. 47 years later, the Civilian is still languished in the corners of Pakistan’s economic slums and finds himself an exile injustice, and opportunities.
And so even though we face the difficulties of today and tomorrow, I still have a dream. It is a dream deeply rooted in the Pakistani dream. I have a dream that one day this nation will rise up and live out the true meaning of its creed:
"We hold these truths to be self-evident, that all Pakistani citizens are created equal."
I have a dream that one day on the red hills of Waziristan, the sons of Wazeeri Tribe and the sons of Kashmiri Butt will be able to sit down together at the table of brotherhood.
I have a dream that one day even the states of KPK, Baluchistan, states sweltering with the heat of injustice, sweltering with the heat of oppression, will be transformed into an oasis of freedom and justice.
I have a dream that my four little children will one day live in a nation where they will not be judged by their religion, sect, ethnicity, the language they spoke, the money they had in their pockets but by the content of their character.
And if Pakistan is to be a great nation, this must become true.
I HAVE A DREAM.
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
#thread
ہماری تاریخ کا مختصر جائزہ:
1947: قائداعظم نے پاکستان کی بنیاد رکھی۔
1948: خراب ایمبولنس میں وفات پاگئے۔
1947: امیرالدین قدوائی نے قومی پرچم ڈیزائن کیا۔
2019: بےقصور پوتے نے 20 ماہ NAB ٹارچر سیل میں کاٹے۔
1906: نواب محسن الملک نے مسلم لیگ کی بنیاد رکھی ۔
ا1960: نواسے کو جنرل ایوب نے ازیتیں دے کر ماردیا۔(حسن ناصر)
1921: حسرت موہانی مسلم لیگ کے 13 ویں صدر بنے۔
1995: پوتے کو دہشتگرد قرار دیکر مار دیا گیا۔
1948: فاطمہ جناح نے آزادی کشمیر کیلئے پیسے دیئے۔
1964: مس جناح کو غدار قرار دیا گیا۔
1949: احمد چھاگلہ نے قومی ترانے کی دھن مرتب کی۔
1979: خاندان کو ضیاء دور میں ملک چھوڑنا پڑا۔
1949: بیگم رعنا لیاقت نے "ویمن نیشنل گارڈ" کی بنیاد رکھی۔
1951: رعنا لیاقت کوطوائف قرار دیا گیا۔
1940: فضل الحق نے قرارداد پاکستان پیش کی ۔
1954: فضل الحق غدار قرار پائے۔
#thread
پختون نیشن تین حصوں میں بٹا ہوا ہے، اس ہی لیے نقصان اٹھا رہا ہے۔
پہلا گروپ
یہ نیشنلسٹ گروپ ہے جس کی آج راہنمائی منظور پشتین کر رہے ہیں۔ ان کا مطالبہ آئینی حقوق اور وزیرستان سے طالبان کو نکالنا اور امن و امان کا ہے۔ فوج ان کو اپنا دشمن نمبر ون سمجھتی ہے اور انہیں
ملک دشمن، غدار، انڈین ایجنٹ اور افغان NDS ایجنٹ ہونے کی گالی دیتی ہے۔
دوسرا گروپ
یہ پختون غریب، غیر تعلیم یافتہ، مذہبی ہیں اور طرح طرح کی مذہبی پارٹیوں میں بٹے ہوئے ہیں۔ ان کا مطالبہ آئین نہیں، شریعت ہے۔ یہ طالبان کیلیے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ یہ خود کو عظیم تر مسلم امہ کا حصہ
پہلے سمجھتے ہیں اور بہت بعد میں پشتون سمجھتے ہیں۔ ان کی شناخت اسلام ہے، پشتون نیشن نہیں۔ چنانچہ یہ گروہ بھی نیشنلسٹ PTM سے عداوت رکھتا ہے اور ان کی جدوجہد یا مصیبت میں ان کے ساتھ نہیں کھڑا ہوتا۔ یہ لوگ نیشنلسٹ موومنٹ کو شریعت کی مومنٹ سے متصادم سمجھتے ہیں۔