#thread
ہماری تاریخ کا مختصر جائزہ:
1947: قائداعظم نے پاکستان کی بنیاد رکھی۔
1948: خراب ایمبولنس میں وفات پاگئے۔
1947: امیرالدین قدوائی نے قومی پرچم ڈیزائن کیا۔
2019: بےقصور پوتے نے 20 ماہ NAB ٹارچر سیل میں کاٹے۔
1906: نواب محسن الملک نے مسلم لیگ کی بنیاد رکھی ۔
ا1960: نواسے کو جنرل ایوب نے ازیتیں دے کر ماردیا۔(حسن ناصر)
1921: حسرت موہانی مسلم لیگ کے 13 ویں صدر بنے۔
1995: پوتے کو دہشتگرد قرار دیکر مار دیا گیا۔
1948: فاطمہ جناح نے آزادی کشمیر کیلئے پیسے دیئے۔
1964: مس جناح کو غدار قرار دیا گیا۔
1949: احمد چھاگلہ نے قومی ترانے کی دھن مرتب کی۔
1979: خاندان کو ضیاء دور میں ملک چھوڑنا پڑا۔
1949: بیگم رعنا لیاقت نے "ویمن نیشنل گارڈ" کی بنیاد رکھی۔
1951: رعنا لیاقت کوطوائف قرار دیا گیا۔
1940: فضل الحق نے قرارداد پاکستان پیش کی ۔
1954: فضل الحق غدار قرار پائے۔
1947: شاہنواز بھٹو نے جونا گڑھ کا پاکستان سے الحاق کروایا۔
1979: انکے بیٹے(زوالفقار علی بھٹو) کو پھانسی اور بعد میں ان کی پوتی (بینظیر بھٹو) اور پوتوں (میر مرتضیٰ بھٹو اور شاہ نواز بھٹو) کو قتل کردیا گیا۔
1947: کے- ایچ خورشید نے الحاق کشمیر کیلئے کوشش کی۔
1965: خورشید کو سڑک پر گھسیٹا گیا، جیل بھی کاٹی۔
1947: لیاقت علی خان پہلے وزیراعظم منتخب ہوئے۔
1951: بےدردی سے قتل ہوئے۔ انکوائری رپورٹ جل گئی۔
1947: قیام پاکستان کے بعد خواجہ ناظم الدین مسلم لیگ کے پہلےصدر بنے۔
1964: خواجہ صاحب غدار قرار پائے۔
1947: سردار ابراہیم نے الحاق پاکستان کی مہم چلائی۔
2009: انکے بیٹے غدار قرار پائے۔
1943: جی- ایم سید نے قرارداد لاہور سندھ اسمبلی میں پیش کی۔
1948: جی-ایم سید غدار قرار پائے۔
1947: شیخ مجیب نے مسلم اسٹوڈنٹ لیگ کی بنیاد رکھی۔
1971: شیخ مجیب کو غدار قرار دیا گیا۔
1940: بیگم سلمیٰ تصدق نے مسلم لیگ کیلئے مہم چلائی۔
1960: ایوب خان نے کرپٹ قرار دیکر نااہل کردیا۔
1946: افتخارالدین نے مسلم گارڈ کیلئے آبائی گھر مختص کیا۔
1960: ایوب خان نے افتخارالدین کو کرپٹ قراردیا۔
1946: حسین شہید سہروری نے مسلم گارڈ کیلئے ٹرینگ سینٹر بنایا۔
1960:حسین شہید غدار قرار پائے ۔
1945: والی قلات احمد یار نے قائد کو سونے اور چاندی میں تولا۔
2006: پوتے کو جان بچانے کیلئے ملک چھوڑنا پڑا۔
1933: چوہدری رحمت علی نے پاکستان کا نام رکھا۔
1951: انکا سامان ضبط کرکے جلاوطن کردیا گیا۔
1939: قاضی عیسیٰ نے بلوچستان مسلم لیگ کی بنیاد رکھی۔ ہماری نسل کو اسکول میں پڑھایا گیا کہ قاضی عیسیٰ قائد اعظم کے ساتھی اور قومی ہیرو تھے اور ان کی کوششوں سے بلوچستان پاکستان میں شامل ہوا۔
2019: انکے بیٹے کو ملک کے لےَ خطرہ قرار دیا گیا۔
2020: بیٹے کی دشمنی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بھی غدار قرار پائے۔
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
#thread
پختون نیشن تین حصوں میں بٹا ہوا ہے، اس ہی لیے نقصان اٹھا رہا ہے۔
پہلا گروپ
یہ نیشنلسٹ گروپ ہے جس کی آج راہنمائی منظور پشتین کر رہے ہیں۔ ان کا مطالبہ آئینی حقوق اور وزیرستان سے طالبان کو نکالنا اور امن و امان کا ہے۔ فوج ان کو اپنا دشمن نمبر ون سمجھتی ہے اور انہیں
ملک دشمن، غدار، انڈین ایجنٹ اور افغان NDS ایجنٹ ہونے کی گالی دیتی ہے۔
دوسرا گروپ
یہ پختون غریب، غیر تعلیم یافتہ، مذہبی ہیں اور طرح طرح کی مذہبی پارٹیوں میں بٹے ہوئے ہیں۔ ان کا مطالبہ آئین نہیں، شریعت ہے۔ یہ طالبان کیلیے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ یہ خود کو عظیم تر مسلم امہ کا حصہ
پہلے سمجھتے ہیں اور بہت بعد میں پشتون سمجھتے ہیں۔ ان کی شناخت اسلام ہے، پشتون نیشن نہیں۔ چنانچہ یہ گروہ بھی نیشنلسٹ PTM سے عداوت رکھتا ہے اور ان کی جدوجہد یا مصیبت میں ان کے ساتھ نہیں کھڑا ہوتا۔ یہ لوگ نیشنلسٹ موومنٹ کو شریعت کی مومنٹ سے متصادم سمجھتے ہیں۔
I HAVE A DREAM
47 years ago, a great #Pakistan leader, in whose symbolic shadow, the parliament signed the Emancipation Proclamation. This momentous decree came as a great beacon light of hope to 70 million civilian slaves who had been seared in the flames of withering injustice.
It came as a joyous daybreak to end the long night of their captivity.
But 47 years later, the Civilian still is not free. 47 years later, the life of the Civilian is still sadly crippled by the manacles of segregation and the chains of discrimination.
47 years later, the Civilian lives on a lonely island of poverty in the midst of a vast ocean of Military’s material prosperity. 47 years later, the Civilian is still languished in the corners of Pakistan’s economic slums and finds himself an exile injustice, and opportunities.