#thread
پختون نیشن تین حصوں میں بٹا ہوا ہے، اس ہی لیے نقصان اٹھا رہا ہے۔
پہلا گروپ
یہ نیشنلسٹ گروپ ہے جس کی آج راہنمائی منظور پشتین کر رہے ہیں۔ ان کا مطالبہ آئینی حقوق اور وزیرستان سے طالبان کو نکالنا اور امن و امان کا ہے۔ فوج ان کو اپنا دشمن نمبر ون سمجھتی ہے اور انہیں
ملک دشمن، غدار، انڈین ایجنٹ اور افغان NDS ایجنٹ ہونے کی گالی دیتی ہے۔
دوسرا گروپ
یہ پختون غریب، غیر تعلیم یافتہ، مذہبی ہیں اور طرح طرح کی مذہبی پارٹیوں میں بٹے ہوئے ہیں۔ ان کا مطالبہ آئین نہیں، شریعت ہے۔ یہ طالبان کیلیے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ یہ خود کو عظیم تر مسلم امہ کا حصہ
پہلے سمجھتے ہیں اور بہت بعد میں پشتون سمجھتے ہیں۔ ان کی شناخت اسلام ہے، پشتون نیشن نہیں۔ چنانچہ یہ گروہ بھی نیشنلسٹ PTM سے عداوت رکھتا ہے اور ان کی جدوجہد یا مصیبت میں ان کے ساتھ نہیں کھڑا ہوتا۔ یہ لوگ نیشنلسٹ موومنٹ کو شریعت کی مومنٹ سے متصادم سمجھتے ہیں۔
تیسرا گروہ
یہ سب سے ذیادہ موقع پرست گروہ ہے۔ یہ لوگ تعلیم یافتہ، معاشی طور پر مستحکم ہیں۔ ان کے پاس سرکاری نوکری ہے جیسے کہ فوج، فیڈرل اور صوبائی نوکریاں یا ان سے جڑے ہوئے کاروباری تعلق۔ یہ لوگ شہروں میں بقیہ دو گروہوں کے مقابلے میں بہت بہتر زندگی بسر کر رہے ہیں۔ ان کا
انٹرسٹ status quo میں ہے۔ اس گروہ کے وہ ممبران جو فوج، پولیس اور بیوروکریسی میں ہیں یہ PTM تحریک کے سب سے بڑے دشمن ہیں۔ انہیں آپ شاہ سے ذیادہ شاہ کے وفادار کہ سکتے ہیں۔ ان میں بہت سے گرگے ANP سے منسلک بھی ہیں۔ انہیں لگتا ہے کہ PTM تحریک کی کامیابی کی صورت میں تیسرے گروہ
کو معاشی اور سیاسی نقصان ہو جائے گا۔ اس ہی لیے پختونخوا کے شہروں میں سے PTM کی حمایت میں وہ آواز نہیں اٹھ رہی ہے جس کی امید کی جا سکتی تھی۔ منظور پشتین کو پختونخوا سے کہیں زیادہ حمایت کراچی کی غریب پشتون آبادی سے مل رہی ہے۔ کیونکہ وہ بے روزگار ہیں اور ریاست کا ان
کے ساتھ رویہ دوسرے اور تیسرے درجے کے گھٹیا شہری والا ہے۔
جب تک تینوں گرہ یک جان ہو کر جدوجہد نہیں کرتے، ان کی منزل سراب ہی رہے گی۔
یہاں مشرقی پاکستان مثال دلچسپ ہو گی کہ جہاں بنگالی ہم سے ذیادہ نہیں تو ہمارے جتنا ہی مذہبی ہے لیکن جب بات نیشن پر آئی تو سارے ایک ہو گئے
#thread
ہماری تاریخ کا مختصر جائزہ:
1947: قائداعظم نے پاکستان کی بنیاد رکھی۔
1948: خراب ایمبولنس میں وفات پاگئے۔
1947: امیرالدین قدوائی نے قومی پرچم ڈیزائن کیا۔
2019: بےقصور پوتے نے 20 ماہ NAB ٹارچر سیل میں کاٹے۔
1906: نواب محسن الملک نے مسلم لیگ کی بنیاد رکھی ۔
ا1960: نواسے کو جنرل ایوب نے ازیتیں دے کر ماردیا۔(حسن ناصر)
1921: حسرت موہانی مسلم لیگ کے 13 ویں صدر بنے۔
1995: پوتے کو دہشتگرد قرار دیکر مار دیا گیا۔
1948: فاطمہ جناح نے آزادی کشمیر کیلئے پیسے دیئے۔
1964: مس جناح کو غدار قرار دیا گیا۔
1949: احمد چھاگلہ نے قومی ترانے کی دھن مرتب کی۔
1979: خاندان کو ضیاء دور میں ملک چھوڑنا پڑا۔
1949: بیگم رعنا لیاقت نے "ویمن نیشنل گارڈ" کی بنیاد رکھی۔
1951: رعنا لیاقت کوطوائف قرار دیا گیا۔
1940: فضل الحق نے قرارداد پاکستان پیش کی ۔
1954: فضل الحق غدار قرار پائے۔
I HAVE A DREAM
47 years ago, a great #Pakistan leader, in whose symbolic shadow, the parliament signed the Emancipation Proclamation. This momentous decree came as a great beacon light of hope to 70 million civilian slaves who had been seared in the flames of withering injustice.
It came as a joyous daybreak to end the long night of their captivity.
But 47 years later, the Civilian still is not free. 47 years later, the life of the Civilian is still sadly crippled by the manacles of segregation and the chains of discrimination.
47 years later, the Civilian lives on a lonely island of poverty in the midst of a vast ocean of Military’s material prosperity. 47 years later, the Civilian is still languished in the corners of Pakistan’s economic slums and finds himself an exile injustice, and opportunities.