استاد سے استادی ، بیگم کو مہنگی پڑ گئ 🤣🤣🤣
ماسٹر اسکول سے تھک کر گھر واپس آئے اور کھانا کھانے بیٹھ گیے۔
کھاتے کھاتے اپنی بیوی کو بتایا کہ
"کھانا اچھا نہیں ہے ، کوئی ذائقہ نہیں آرہا ہے۔"
بیوی اپنی برائی کا بدلہ لینے کے لئے اٹھی اور کوویڈ ہیلپ لائن کو فون کیا اور⬇️
ایمبولینس کو بلایا۔
اور کہا..
"ان کو کھانے کا ذائقہ نہیں آ رہا ہے .."
ایمبولینس ماسٹر کو کوویڈ ہسپتال لے گئی اور انہیں قرنطین کردیا۔
اس طرح بیوی نے اس کا بدلہ لیا۔
*اب کہانی میں ایک نیا موڑ*⬇️
دوسری طرف ، ماسٹر صاحب سے یہ پوچھا گیا کہ
"آپ کے ساتھ کس کس کا رابطہ ہوا؟"
ماسٹر نے بالکل سکون سے کہا ..
- میری بیوی
- میرے سسر
- میری ساس
- میرا سالا
- میری سالی
- میرا ساڑھو
اب یہ سارے لوگ بھی کوویڈ ہسپتال کے بستر پر بیٹھے ہوئے ماسٹر صاحب کو گھوررہے ہیں۔⬇️
اور انکی اہلیہ سوچ رہی ہیں کہ کاش میں نے انہیں *اچار* دے دیا ہوتا۔
ماسٹر تو ماسٹر ہوتا ہے😜
دوستوں یہ تو ایک لطیفہ تھا، مگر اب آپ کو بہت احتیاط کی ضرورت ہے کیونکہ کرونا SARS-CoV-2 کے نام سے ایک نئی قسم برطانیہ میں پھیل رہی ہے جوبہت ہی خطرناک ہے۔
مگر PDM کی پارٹیاں⬇️
۔
اپنے مقاصد کی تکمیل کیلئے معصوم عوام کو اس بھیانک مرض میں مبتلا کرکے حکومت کو اس مسلئہ پرپریشان کرنے کابھی پروگرام کر رکھا ہے۔
اس لئے انکے کسی جلسہ جلوس اور دھرنے دینے کے کسی پروگرام کا حصہ نہ بنیں۔ کیونکہ صحتمند زندگی اللہ کی بڑی نعمت ہے
اللہ ہم سب کو اپنی پناہ مین رکھے آمین🔄
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
21 گرام کی روح اور ہماری خواہشیں
یہ تحریر ضرور پڑھیں @NawazSharifMNS@MaryamNShari@AAliZardari @BBhuttoZardari
وہ انسانی روح کا وزن معلوم کرنا چاہتا تھا، اس نے نیو یارک کے چند ڈاکٹروں کو ساتھ ملایا اور مختلف طریقے وضع کرنا شروع کر دئیے، یہ لوگ بالآخر ایک طریقے پر متفق ہو گئے⬇️
ڈاکٹر ڈنکن میک ڈوگل ، نزع کے شکار لوگوں کو شیشے کے باکس میں رکھ دیتے تھے‘ مریض کی ناک میں آکسیجن کی چھوٹی سی نلکی لگا دی جاتی تھی اور باکس کو انتہائی حساس ترازو پر رکھ دیا جاتا تھا‘
ڈاکٹر باکس پر نظریں جما کر کھڑے ہو جاتے تھے‘
مریض آخری ہچکی لیتا تھا‘⬇️
اس کی جان نکلتی تھی اور ترازو کے ہندسوں میں تھوڑی سی کمی آ جاتی تھی‘
ڈاکٹر یہ کمی نوٹ کر لیتے تھے‘
ان لوگوں نے پانچ سال میں بارہ سو تجربات کئے‘
2004ء کے آخر میں ٹیم نے اعلان کیا”
انسانی روح کا وزن 67 گرام ہوتا ہے“
ٹیم نے اپنی تھیوری کے جواز میں 12 سو انتقال شدہ لوگوں⬇️
رواں سالوں میں معلومت کی آگہی کے دو سب سے بڑے دروازے کتب اور اخبارات آخری ہچکیاں لے کر موت کی دہلیز پر کھڑے ہیں۔ شاید یہ کبھی مکمل طور پر مر تو نہ سکیں لیکن یہ موت سے صرف ایک قدم کے فاصلے پر یعنی کوما کی حالت میں جا رہے ہیں۔⬇️
ہم سب ایسا ہوتا دیکھ رہے ہیں مگر کچھ بھی کرنے سے قاصر ہیں۔ کتب اور اخبارات بینی تو شروع دن سے ہی ایک مسئلہ رہا لیکن یہ سب بھی تیزی سے انٹرنیٹ پر منتقل ہو رہا ہے۔ ادھر انٹرنیٹ کا سب سے بڑا میدان سوشل میڈیا ہے جہاں علم کم اور معلومات زیادہ ہیں اور ان میں بھی جعلی اطلاعات⬇️
یا فیک نیوز کی بھرمار۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ یہاں انسانی سوچ کا تعین باآسانی کیا جا سکتا ہے۔ ویسے بھی اگر سوچ پر قابو پالیں تو آپ انسان پر قابو پالیتے ہیں۔ تو یہ سوچ پر قابو پانے کا ہتھیار ہے۔ جانتے ہیں کیسے؟
دراصل کمپیوٹر سکڑ کر موبائل فون میں آچکے ہیں⬇️
ایک مسلم گھرانے کی بہو کے یہاں ماشاء اللہ خوشی آنے والی تھی۔
شادی سے پہلے ہی انکی ساس نے کہہ دیا تھا کہ نوکری تو بہو کو کرنی پڑے گی کیونکہ میری بیٹیاں اور بڑی بہو بھی نوکری کرتی ہیں۔ شادی کی 15دن کی چھٹیوں کے بعد ہی کپڑے دھونے کی ذمے داری بہو پر ڈال دی گئی۔⬇️
گھر میں تین نندیں تھیں جو شادی کے انتظار میں بوڑھی اور چڑچڑی ہوچکی تھیں، ایک جیٹھ، ان کی بیوی اور چار بچے تھے۔ ساس، سسر، بیوی اور اس کا شوہر۔ گویا 13؍لوگوں کے اندر باہر کے سب کپڑے دھونا بہو کے ذمے داری تھی۔ بڑی بہو کھانا پکاتی تھیں، ایک نند صفائی کرتیں، ایک برتن دھوتیں،⬇️
اور سب سے بڑی نند بیمار تھیں، پہلے کپڑے دھوتی تھیں اب اُن پر سے ہر ذمے داری ہٹالی گئی تھی۔
تو بیوی نے اپنے شوہر سے کہا کہ مجھے کچھ فروٹ وغیرہ لادیا کریں، ان دنوں میں ذرا صحت بنے گی، میری تنخواہ تو آپ کی امی لے لیتی ہیں، بس یہ کہنا تھا کہ شوہر نے ایک طوفان برپا کردیا کہ:⬇️
قدیم چینیوں نے تاتاریوں کے حملوں سے بچنے کیلئے
دیوار چین بنا لی،اس عظیم دیوار کو بنانے کے دوران 10 لاکھ مزدور اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے،بیس سے تیس فٹ اونچی اور پندرہ سو میل پر پھیلی یہ دیوار بنانے چین کو زمانے لگ گئے بالآخر معلوم انسانی تاریخ کی سب سے بڑی تعمیر معرض وجود میں⬇️
آئی، دیوار چین بن گئی.
کیا چین بیرونی حملوں سے محفوظ ہوا؟
آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ اس دیوار کو بنانے کے بعد پہلے 100 سال میں تاتاریوں نے تین بار چین میں گھس کر چین کی اینٹ سے اینٹ بجا ڈالی اور اس سے بھی بڑی حیرت کی بات یہ ہے کہ تاتاریوں کو ایک بار بھی دیوار چین کو⬇️
پھلانگنے یا توڑنے کی ضرورت محسوس نہ ہوئی،جانتے ہو کیوں؟ اس لئے کہ ہر بار بیرونی دشمن کے لئے دروازے اور کنڈیاں اندر سے کھلیں، تاتاریوں نے محافظوں کو خریدا ، ملک کے اندر غدار پیدا کئے.
قدیم چینیوں نے اپنی تمام توانائیاں اور وسائل دیوار بنانے میں لگا دیے لیکن یہ بھول گئے کہ⬇️
*تین فطری قوانین جو کڑوے تو ہیں لیکن حق ہیں*
*پہلا قانون فطرت:*
اگر کھیت میں" دانہ" نہ ڈالا جاۓ تو قدرت اسے "گھاس پھوس" سے بھر دیتی ہے....
اسی طرح اگر" دماغ" کو" اچھی فکروں" سے نہ بھرا جاۓ تو "کج فکری" اسے اپنا مسکن بنا لیتی ہے۔⬇️
یعنی اس میں صرف "الٹے سیدھے "خیالات آتے ہیں اور وہ "شیطان کا گھر" بن جاتا ہے۔
*دوسرا قانون فطرت:*
جس کے پاس "جو کچھ" ہوتا ہے وہ" وہی کچھ" بانٹتا ہے۔ ۔ ۔
* خوش مزاج انسان "خوشیاں "بانٹتا ہے۔
* غمزدہ انسان "غم" بانٹتا ہے۔
* عالم "علم" بانٹتا ہے۔⬇️
* دیندار انسان "دین" بانٹتا ہے۔
* خوف زدہ انسان "خوف" بانٹتا ہے۔
*تیسرا قانون فطرت:*
آپ کو زندگی میں جو کچھ بھی حاصل ہو اسے "ہضم" کرنا سیکھیں، اس لئے کہ۔ ۔ ۔
* کھانا ہضم نہ ہونے پر" بیماریاں" پیدا ہوتی ہیں۔⬇️