جب حضرتِ ابوذرؓ نے بلالؓ کو کہا
"اے کالی کلوٹی ماں کے بیٹے اب تو بھی میری غلطیاں نکالے گا
بلال یہ سن کر غصے اور افسوس سے بے قرار ہو کر یہ کہتے ہوے اٹھے خدا کی قسم میں اسے ضرور بالضرور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنے اٹھاؤں گا
یہ سن👇
کر اللہ کے رسول کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور آپ نے ارشاد فرمایا
ابوذر! کیا تم نے اسے ماں کی عار دلائی
تمھارے اندر کی جہالت اب تک نہ گئی
اتنا سننا تھا کہ ابوذر یہ کہتے ہوے رونے لگے: یا رسول اللہ! میرے لیے دعائے مغفرت کر دیجئے، اور پھر روتے ہوے مسجد سے نکلے
باہر آکر اپنا رخسار مٹی👇
پر رکھ دیا اور بلال سے مخاطب ہو کر کہنے لگے
"بلال! جب تک تم میرے رخسار کو اپنے پاؤں سے نہ روند دو گے میں اسے مٹی سے نہ اٹھاؤں گا یقیناً تم معزز و محترم ہو اور میں ذلیل و خوار
یہ دیکھ کر بلال روتے ہوے آئے اور ابوذر سے قریب ہو کر ان کے رخسار کو چوم لیا اور بے ساختہ گویا ہوے
خدائے👇
پاک کی قسم! میں اس رخسار کو کیسے روند سکتا ہوں جس نے ایک بار بھی خدا کو سجدہ کیا ہو پھر دونوں کھڑے ہو کر گلے ملے اور بہت روئے
( صحیح بخاری :31 )
اور آج ہم ایک دوسرے کی ہزاروں بار دل آزاری کرتے ہیں مگر کوئی یہ نہیں کہتا کہ
بھائ👇
معاف کريں بہن!معذرت قبول کرنے
معافى مانگنا ہم خود کى بےعزتى سمجھتے ہيں
حالانکہ معافى مانگنے سے رشتے مضبوط ہوتے ھيں اگر آپ غلطى پر ہيں تو معافى مانگ لينے سے اللہ بھى راضى اور اللہ کے بندے بھى راضى #قلمدان #قلمکار #قاسم_ملک
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh