سورۃ النساء آیت 34/35
جعلسازی سے پاک جدید علمی و عقلی ترجمہ
از علامہ اورنگزیب یوسفزئی صاحب
یہ نہایت اہم آیات ہیں جہاں سے ہماری مذہبی پیشوائیت، ایک اور بڑے انحراف کا راستہ اختیار کرتے ہوئے، عورتوں کو مردوں کا ماتحت قرار دے کر انہیں سزا دینے اور مار پیٹ کرنے کا جواز پیش کرتی ہے
""طاقتور اور معاشی طور پر مضبوط لوگوں کو کمزوروں یا کمزور جماعتوں پر استحکام دینے کا ذمہ دار بنایا گیا ہے اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کے قانون نے تمہارے معاشروں میں بعض لوگوں کو بعض پر برتری دی ہوئی ہوتی ہے اسلیے کہ
وہ اپنے مال و دولت میں سے انفاق (یعنی اپنی دولت کو فلاح انسانیت پہ خرچ) کرنے کی پوزیشن میں ہوتے ہیں ۔ پس اس طریقِ کار سے معاشرے کی صالح، وفادار و اطاعت شعار جماعتیں، اس پیش پا افتادہ مستقبل کی حفاظت کرتی ہیں جسکو اللہ کے قانون نے تحفظ دیا ھوا ہے۔ البتہ ان میں سے ایسے
گروپ جن کی سرکشی کا اندیشہ ہو، انہیں نصیحت کرو، انہیں ان کی مجالس میں سوچنے کے لیے چھوڑ دو اور انہیں وضاحت سے معاملات کی تشریح کر دو۔ پھر اگر تمہاری اطاعت اختیار کر لیں تو پھر ان کے خلاف کوئی اقدام نہ کرو۔ بیشک اللہ کا قانون بلند و بالا اثرات کا حامل ہے اور اگر تم دونوں طبقات
کے تعلقات میں دراڑیں پڑنے کا اندیشہ دیکھو تو دونوں کے گروپس میں سے ایک ایک ثالث مقرر کر دو۔ اگر وہ صورت احوال کی اصلاح کرنا چاہیں گے تو اللہ بھی ان کے درمیان میں موافقت پیدا فرما دے گا کیونکہ اللہ تعالی عمل رکھنے والا اور باخبر ہے۔""
اور آخر میں ادائیگی فرائض یعنی پیرویِ احکامِ الہی کے ضمن میں لفظ "نسا" کا استعمال بھی دیکھ لیتے ہیں :-
""اے امن و امان کے ذمہ دارو، جب تم کسی وجہ سے اپنے ہوش و حواس میں نہ ہو تو اپنے فرائض کی ادائیگی کے نزدیک مت جاؤ جب تک کہ تم اس قابل نہ ہو جاؤ کہ جو کچھ کہو اس کا شعور و ادراک رکھ سکو اور اگر تم ایمان و ایقان کے معاملے میں کسی کمزوری کا شکار ہو [ مَّرْضَىٰ] یا ابھی تربیتی سفر
کے درمیانی مرحلے میں ہو[عَلَىٰ سَفَرٍ]، یا اگر تم میں کچھ بہت پست شعوری سطح سے اُٹھ کر اوپر آئے ہوں [مِّنَ الْغَائِطِ]، یا کسی خاص شعوری کمزوری نے تمہیں متاثر کیا ہوا ہو [لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ] اور اس ضمن میں تمہیں وحیِ الٰہی کی ہدایت میسر نہ آئی ہو [فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً]
تو پھر بھی تم اپنا مطلوب و مقصود [فَتَيَمَّمُوا] بلند اور پاک رکھو [صَعِيدًا طَيِّبًا]۔ پھر اس کی روشنی میں از سرِ نو اپنے افکار اور اپنے وسائل کا جائزہ لو یا احاطہ کرو (فَامْسَحُوا )""۔
امید واثق ہے کہ اس جدید تحقیق کے نتیجے میں قرآن کی ایک گہرے معانی رکھنے والی اصطلاح کا
جدلیاتی منطق اور طبقاتی پیراڈائم کے تحت کیا گیا درج بالا ترجمہ نہایت آسانی سے قارئین کے ذہنوں میں ثبت ہو کر دینِ اسلام کے داغدار کر دئیے گئے ماضی کی بہت سی تاریکیاں دُور کرنے کا موجب ہوگا۔
اللہ تعالیِ سے دعا ہے کہ آپ پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے۔
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
قتل مرتد
مولویوں کے خودساختہ مذہب کا ایک خونچکاں blood-drenched منظر
ملا کا مذہب تو آپ یقیناً پہلے سے دیکھتے آئے ہیں جس نے دین اسلام کو ایم کیو ایم جیسی دہشتگرد جماعت بنا رکھا ھے کہ جو چھوڑے ٹھوک دو۔ آئیے اب دیکھتے ہیں کہ اصلی اسلام کیا ھے اور قرآن اس باب میں کیا کہتا ھے۔
موضوع کی طوالت اور الفاظ کی کمی کے باعث کوشش یہی تھی کہ قرآنی آیات کے ساتھ جتنا مختصر ھو سکے اتنا ھی لکھوں اس کے باوجود 11229 الفاظ ہو گئے
انسانی اختیار و ارادہ :-
جہاں تک ضابطہ زندگی کا تعلق ھے انسان کو بھی اسی طرح قانون ہدایت دے دیا گیا جس طرح دیگر اشیائے کائنات کو لیکن ساتھ
ھی انسان کو یہ اختیار بھی دے دیا گیا کہ چاھے تو اس قرآن کے مطابق زندگی بسر کرے اور چاھے تو اسے چھوڑ کر کوئی اور سسٹم اپنا لے۔ آدم یعنی انسان کو زمین سے اگانے کے ساتھ ھی یہ کہہ دیا گیا کہ
فَاِمَّا يَاْتِيَنَّكُمْ مِّنِّىْ هُدًى فَمَنْ تَبِــعَ هُدَاىَ فَلَا
سورۃ توبہ کی آیات 1 سے 5 تک کا علمی، شعوری، منطقی ترجمہ۔ جس کا روایتی "کرپٹ ایڈیشن" اسلامی تحریک کے بارے میں بہت سی غلط فہمیاں اور انتہائی منفی تاثر پیدا کرتا رہا ہے۔
از علامہ اورنگزیب یوسفزئی صاحب
اللہ اور اُس کے رسول، یعنی حکومتِ اسلامیہ کی جانب سے
اُن مشرکین کو جن کے ساتھ تم نے معاہدہ کر لیا ہے، آزادی اور تحفظ عطا کیا جاتا ہے[براۃ] [1]۔ پس وہ زمین پراطمینان و خوشحالی کی کیفیت میں [اربعۃ اشھر] چلیں پھریں اور یہ خوب جان لیں کہ تم اللہ کو کبھی عاجز نہ کر سکو گے۔ جب کہ اللہ تعالیٰ حق سے انکاریوں کو زوال پذیر کرنے والا ہے [2]
اللہ اور رسول کی جانب سے تمام انسانیت کے لیے، اللہ کے دین کی اتمامِ حجت کے لیے عطا کیے گئے اس عظیم موقع پر[یوم الحجّ الاکبر] یہ اعلان عام کیا جاتا ہے کہ اب اللہ اور اس کا رسول مشرکین سے متعلق تمام ذمہ داریوں سے بری الذمہ ہو چکے ہیں ۔ اس لیے اب اگر تم صحیح راستے
میرے سامنے تمہارا جو معاملہ آئے گا میں اسے کسی دوسرے پہ نہیں چھوڑوں گا بلکہ خود سر انجام دوں گا البتہ جو معاملہ ایسا ھوگا جس میں مجھے دوسروں کی معاونت کی ضرورت ہوگی تو اس کے لیے
حتی الامکان ایسے لوگوں کو متعین کروں گا جن کی صداقت اور امانت میں شبہ نہ ہو اگر وہ لوگ صحیح راستے پہ چلیں گے تو میں انکے ساتھ نیک سلوک کروں گا اور اگر غلط رویہ اختیار کریں گے تو انہیں عبرتناک سزا دوں گا
اس کے بعد امیر المومنین حضرت عمر فاروق رض نے فرمایا :- قرآن پڑھا کرو، اسی سے تمہاری قدر و منزلت ھوگی اور اسی کے مطابق عمل کرو تاکہ تم عامل قرآن بن جاؤ۔ اپنے آپ کا محاسبہ کرو اس سے پیشتر کہ تمہارا محاسبہ کیا جائے۔ قیامت کے دن کے لیے اپنے
سِگمنڈ فرائیڈ نے کہا تھا ’’وہ جذبات جِن کا اِظہار نہ ہو پائے، کبھی بھی مرتے نہیں ہیں، وہ زِندہ دفن ہو جاتے ہیں، اور بعد ازاں بدصورت طریقوں سے ظہور پذیر ہوتے ہیں۔‘‘ آپ غالب میر داغ جگر جُون پروین وصی اور دیگر اردو کے شُعرا کی کتابیں پڑھ لیں، انکا کثیر حصہ
وصل و ہجر و فراق، اَن کہے جذبات، حسرتوں، اور پچھتاووں کے موضوعات پر مُشتمل ہو گا۔ آپ گُوگل کے اعداد و شُمار کا تجزیہ بھی کر لیں، پاکستان کا شُمار اُن مُمالک میں ہوگا، جہاں فحش ویبسائیٹس دیکھنے کا رِواج سب سے زیادہ ہے۔ آپ خیبر سے کراچی تک کا سفر بھی کر لیں، عورت چاہے
شٹل کاک بُرقعے میں ہی ملبُوس کیوں نہ گُزر رہی ہو، آس پاس موجود مَرد حضرات اُسے تب تک گُھورتے رہیں گے جب تک وہ گلی کا موڑ مُڑ کر نظروں سے اوجھل نہ ہو جائے۔ آپ کِسی سے بھی گُفتگو کر کے دیکھ لیں، ہر دو فقروں کے بعد ماں بہن کے جِنسی اعضا پر مُشتمل گالیاں شامِل ہوں
ھدایت کس کتاب میں ھے ؟
قرآن یا شیعوں اور سنیوں کی حدیثوں میں ؟
(سورة الأنعام , آیت 153)
(ان سے کہہ دو کہ) یہ ہے تمہارے خدا کی مقرر کردہ‘ توازن بدوش راہ (قرآن) جو تمہیں سیدھی منزلِ مقصود تک لے جائے گی۔ میں بھی اسی راہ چلتا ہوں۔ تم بھی اسی پر چلو۔ اسے چھوڑ کر اور راستوں کو
اختیار نہ کرو۔ وہ تمہیں خدا کی راہ سے الگ کر دیں گے۔ اُس نے تمہیں اِس کا اِس لئے حکم دیا ہے کہ تم زندگی کے تمام خطرات سے محفوظ رہ کر‘ امن وسلامتی سے اپنے نصب العین تک جا پہنچو
(سورة الأنعام , آیت 155)
اب اُس کے بعد‘ یہ مبارک کتاب(قرآن کریم) دی گئی ہے۔ بس‘ اب تم سب اس کا اتباع
کرو اور تخریبی راستوں سے بچتے رہو تاکہ تمہاری انسانی صلاحیتوں کی نشوونما ہو سکے۔
اس قسم کی آیات سے قرآن مجید بھرا پڑا ھے۔
اللہ کی رسی (قرآن) کو مضبوطی سے تھامے رکھو 3/103
(سورة الأحزاب , آیت 2)
تو اس وحی کا اتباع کئے جا جو تیرے رب کی طرف سے تجھے ملتی ہے۔
جامعین احادیث کون تھے اور انہوں نے دین اسلام کو کیسے تباہ کیا ؟
جامعین حدیث سب کے سب غیر عرب اولین منکر حدیث تھے یعنی احادیث پرست مشرکین کے عقیدے کے مطابق کافر
۔
فرقہ اہل سنت و الجماعت درج ذیل مجموعوں کو صحیح تسلیم کرتے ہیں اور آپ یہ دیکھ کر حیران ھونگے کہ شیعہ جامعین روایت کی
طرح یہ “سنی” جامعین روایت بھی سب کے سب غیر عرب تھے۔
انکے مختصر کوائف درج ذیل ہیں
1_ امام محمد اسماعیل بخاری اولین منکر حدیث
سن وفات 256 یا 260 ھجری
چھ لاکھ احادیث جمع کیں
ان میں سے کتنی اپنے مجموعہ میں درج کیں ؟؟
صرف 2762( مکررات حذف کر کے) یعنی
597,238 احادیث کا انکار کر کرنے والا سب سے بڑے منکر حدیث تو بخاری خود تھا
۔
2_ امام مسلم بن حجاج
261 ھ میں فوت ہوئے
نیشا پور کے باسی تھے
3 لاکھ احادیث جمع کیں
جبکہ صرف 4348 اپنے مجموعہ میں درج کیں یعنی 295,652 احادیث کا منکر