زَوْجٌ ۔ دو چیزیں جو ایک دوسرے کے مطابق ہوں (جیسے جوتے کے دونوں پاؤں) یا ایک دوسرے کے مقابل ہوں (جیسے دن اور رات) وہ زَوْجَان کہلاتی ہیں ۔اور ان میں سے ہر ایک، دوسرے کی زَوْجٌ ہوتی ہے۔ زَوْجٌ کے اصلی معنی جوڑ کے ہیں۔ فَرْدٌ (اکیلا) کے خلاف ۔
لہٰذا زَوْجٌ اس فرد کوکہتے ہیں جس کا کوئی جوڑ (یا ساتھی) ہو۔ خواہ اسکی مثل یا اس کے مقابل ۔ زَوَّجَ الشَّیْئَ بِالشَّیْئِ کے معنی ہیں اس نے ایک چیز کو اس جیسی چیز کے ساتھ ملا دیا (باندھ دیا)۔ وَاِذَا النُّفُوْسُ زُوِّجَتْ [81/7] کےمعنی ہیں جب ہر انسان اپنے ہم جماعت یا ہم مذاق کے
ساتھ مل جائے گا۔ اور وَزَوَّجْنٰهُمْ بِحُوْرٍ عِيْنٍ [44/54]کے معنی ہیں انہیں حور عین کے ساتھ ہم آہنگ کردیا جائے گا۔ ساتھی بنا دیا جائے گا۔(حُوْرٌ کے عنوان سے پہلے بلاگ لکھ چکا ہوں) اسی اعتبار سے ہر شے کےامثال ونظائر یعنی ایک ہی قسم کی چیزوں کو اَزْوَاجٌ کہتے ہیں *(تاج و محيط)۔
اُحْشُرُوا الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا وَاَزْوَاجَهُمْ [37/22] کے معنی ہیں ظلم کرنے والوں کو اور ان کی ہم کار پارٹیوں کو اکٹھا کرو۔ (یعنی ان کے مثل و نظیر اور لوگوں کو جو ان جیسے ہیں)۔ اسی طرح قرآن کریم میں اہل جنت کے متعلق مختلف مقامات میں آیا ہے کہ لَھُمْ فِيْھَآ اَزْوَاجٌ
مُّطَهَّرَةٌ [4/57] تو اس کے معنی نیک بیویاں نہیں بلکہ اس کے معنی ہیں پاکیزہ خیالات رکھنے والے ہم مشرب ساتھی۔ جنّتی معاشرہ میں قلب و نگاہ کی پاکیزگی اور ہم آہنگی ہوتی ہے۔ انہی معانی کی بنا پر زَوْجٌ ہر شے کی قسم اور نوع و صنف (Species) کو کہتے ہیں*(تاج و محيط)۔
اَزْوَاجًا مِّنْهُمْ[20/131] کے معنی ہیں قسم قسم کے ایک دوسرے سے ملتے جلتے لوگ۔ یا طرح طرح کی چیزیں جو ایک دوسرے سے مشابہ ہوں۔كَمْ اَنْۢبَـتْنَا فِيْهَا مِنْ كُلِّ زَوْجٍ كَرِيْمٍ [26/7]کے معنی ہیں ہم نے زمین میں ہر عمدہ نوع کی کتنی چیزیں پیدا کی ہیں۔ دوسری
جگہ ہے۔وَّاٰخَرُ مِنْ شَكْلِهٖٓ اَزْوَاجٌ [38/58] اس کے معنی ہیں اس کے علاوہ اسی قسم کی اور رنگارنگ سزائیں۔ وَمِنْ كُلِّ شَيْءٍ خَلَقْنَا زَوْجَيْنِ[51/49] کے معنی بھی یہی ہیں کہ ہم نے ہر نوع کی ایسی چیزیں تخلیق کی ہیں جو ایک دوسرے سے وابستہ اور ملتی جلتی ہیں۔ خواہ ایک دوسرے کے
ہم رنگ ہوں اور خواہ ایک دوسرے کی ضد۔ مثلاً آسمان زَوْجٌ ہے زمین کا ۔ سردی زَوْجٌ ہے گرمی کی۔ اور جوتے کا ایک پاؤں بھی زَوْجٌ ہے دوسرے پاؤں کا۔ زَوْجٌ کے معنی ایسے فرد کے بھی ہیں جس کا ساتھی یا نظیر و مثیل ہو۔ یعنی یہ لفظ دو ساتھیوں میں سے ہر ایک فرد کے لیے بھی اسی طرح
مستعمل ہے جس طرح ان دونوں کے لیے۔ کبھی دونوں کے لیے زَوْجَانِ بھی بولتے ہیں*(لین) ۔
اِزْدَوَجَ۔ اور تَزَاوَجَ ۔ وزن یا سجع بندی کے لیے کسی فقرے کے دو ٹکڑوں کو ایک دوسرے سے مشابہ کرنا، یا دو قضیوں کا ایک دوسرے سے متعلق ہونا*(لین)۔ زَوْجٌ (جمع اَزْوَاجٌ )۔رفیق۔ ایک دوسرے
کے ساتھی ( لین) زَوْجٌ (جمع اَزْوَاجٌ ) کے معنی شوہر یا بیوی دونوں کے ہیں۔ شوہر بیوی کا زَوْجٌ ہوتا ہے اور بیوی شوہر کی زَوْجٌ**(لطائف اللغة) ان میں سے ایک دوسرے کی تکمیل کرتا ہے۔
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
قتل مرتد
مولویوں کے خودساختہ مذہب کا ایک خونچکاں blood-drenched منظر
ملا کا مذہب تو آپ یقیناً پہلے سے دیکھتے آئے ہیں جس نے دین اسلام کو ایم کیو ایم جیسی دہشتگرد جماعت بنا رکھا ھے کہ جو چھوڑے ٹھوک دو۔ آئیے اب دیکھتے ہیں کہ اصلی اسلام کیا ھے اور قرآن اس باب میں کیا کہتا ھے۔
موضوع کی طوالت اور الفاظ کی کمی کے باعث کوشش یہی تھی کہ قرآنی آیات کے ساتھ جتنا مختصر ھو سکے اتنا ھی لکھوں اس کے باوجود 11229 الفاظ ہو گئے
انسانی اختیار و ارادہ :-
جہاں تک ضابطہ زندگی کا تعلق ھے انسان کو بھی اسی طرح قانون ہدایت دے دیا گیا جس طرح دیگر اشیائے کائنات کو لیکن ساتھ
ھی انسان کو یہ اختیار بھی دے دیا گیا کہ چاھے تو اس قرآن کے مطابق زندگی بسر کرے اور چاھے تو اسے چھوڑ کر کوئی اور سسٹم اپنا لے۔ آدم یعنی انسان کو زمین سے اگانے کے ساتھ ھی یہ کہہ دیا گیا کہ
فَاِمَّا يَاْتِيَنَّكُمْ مِّنِّىْ هُدًى فَمَنْ تَبِــعَ هُدَاىَ فَلَا
سورۃ توبہ کی آیات 1 سے 5 تک کا علمی، شعوری، منطقی ترجمہ۔ جس کا روایتی "کرپٹ ایڈیشن" اسلامی تحریک کے بارے میں بہت سی غلط فہمیاں اور انتہائی منفی تاثر پیدا کرتا رہا ہے۔
از علامہ اورنگزیب یوسفزئی صاحب
اللہ اور اُس کے رسول، یعنی حکومتِ اسلامیہ کی جانب سے
اُن مشرکین کو جن کے ساتھ تم نے معاہدہ کر لیا ہے، آزادی اور تحفظ عطا کیا جاتا ہے[براۃ] [1]۔ پس وہ زمین پراطمینان و خوشحالی کی کیفیت میں [اربعۃ اشھر] چلیں پھریں اور یہ خوب جان لیں کہ تم اللہ کو کبھی عاجز نہ کر سکو گے۔ جب کہ اللہ تعالیٰ حق سے انکاریوں کو زوال پذیر کرنے والا ہے [2]
اللہ اور رسول کی جانب سے تمام انسانیت کے لیے، اللہ کے دین کی اتمامِ حجت کے لیے عطا کیے گئے اس عظیم موقع پر[یوم الحجّ الاکبر] یہ اعلان عام کیا جاتا ہے کہ اب اللہ اور اس کا رسول مشرکین سے متعلق تمام ذمہ داریوں سے بری الذمہ ہو چکے ہیں ۔ اس لیے اب اگر تم صحیح راستے
سورۃ النساء آیت 34/35
جعلسازی سے پاک جدید علمی و عقلی ترجمہ
از علامہ اورنگزیب یوسفزئی صاحب
یہ نہایت اہم آیات ہیں جہاں سے ہماری مذہبی پیشوائیت، ایک اور بڑے انحراف کا راستہ اختیار کرتے ہوئے، عورتوں کو مردوں کا ماتحت قرار دے کر انہیں سزا دینے اور مار پیٹ کرنے کا جواز پیش کرتی ہے
اسلام میں غلام اور لونڈی کا تصور، ماملکت ایمانھم اور سورۃ المؤمنون کی آیت 5/6 کا صحیح ترجمہ
سب سے پہلی بات یہ ھے کہ اللہ تعالی فرماتے ہیں “ولقد کرمنا بنی آدم” ھم نے بنی آدم یعنی تمام انسانوں کو باعث تکریم بنایا ھے (سورۃ بنی اسرائیل آیت 70) یہ کہہ کر غلامی کا دروازہ ہمیشہ کے
لیے بند کر دیا۔
اب سورۃ المؤمنون کی آیت 5/6 کی طرف آتے ہیں مذکورہ آیات مبارکہ کو سمجھنے کے لیے آیت 1 تا 9 کے مکمل مضمون کو سمجھنا ضروری ہے۔
میرے سامنے تمہارا جو معاملہ آئے گا میں اسے کسی دوسرے پہ نہیں چھوڑوں گا بلکہ خود سر انجام دوں گا البتہ جو معاملہ ایسا ھوگا جس میں مجھے دوسروں کی معاونت کی ضرورت ہوگی تو اس کے لیے
حتی الامکان ایسے لوگوں کو متعین کروں گا جن کی صداقت اور امانت میں شبہ نہ ہو اگر وہ لوگ صحیح راستے پہ چلیں گے تو میں انکے ساتھ نیک سلوک کروں گا اور اگر غلط رویہ اختیار کریں گے تو انہیں عبرتناک سزا دوں گا
اس کے بعد امیر المومنین حضرت عمر فاروق رض نے فرمایا :- قرآن پڑھا کرو، اسی سے تمہاری قدر و منزلت ھوگی اور اسی کے مطابق عمل کرو تاکہ تم عامل قرآن بن جاؤ۔ اپنے آپ کا محاسبہ کرو اس سے پیشتر کہ تمہارا محاسبہ کیا جائے۔ قیامت کے دن کے لیے اپنے
سِگمنڈ فرائیڈ نے کہا تھا ’’وہ جذبات جِن کا اِظہار نہ ہو پائے، کبھی بھی مرتے نہیں ہیں، وہ زِندہ دفن ہو جاتے ہیں، اور بعد ازاں بدصورت طریقوں سے ظہور پذیر ہوتے ہیں۔‘‘ آپ غالب میر داغ جگر جُون پروین وصی اور دیگر اردو کے شُعرا کی کتابیں پڑھ لیں، انکا کثیر حصہ
وصل و ہجر و فراق، اَن کہے جذبات، حسرتوں، اور پچھتاووں کے موضوعات پر مُشتمل ہو گا۔ آپ گُوگل کے اعداد و شُمار کا تجزیہ بھی کر لیں، پاکستان کا شُمار اُن مُمالک میں ہوگا، جہاں فحش ویبسائیٹس دیکھنے کا رِواج سب سے زیادہ ہے۔ آپ خیبر سے کراچی تک کا سفر بھی کر لیں، عورت چاہے
شٹل کاک بُرقعے میں ہی ملبُوس کیوں نہ گُزر رہی ہو، آس پاس موجود مَرد حضرات اُسے تب تک گُھورتے رہیں گے جب تک وہ گلی کا موڑ مُڑ کر نظروں سے اوجھل نہ ہو جائے۔ آپ کِسی سے بھی گُفتگو کر کے دیکھ لیں، ہر دو فقروں کے بعد ماں بہن کے جِنسی اعضا پر مُشتمل گالیاں شامِل ہوں