قرآن میں لوھے کے متعلق پیشن گوئیاں اور قرآن کا معجزہ
سائنسدانوں کا کہنا ھے کہ لوہا اس زمین اور نظام شمسی کا حصہ نہیں ھے۔ کیونکہ لوھے کے پیدا ہونے کے لئے ایک خاص درجہ حرارت کی ضرورت ھوتی ھے جو ہمارے نظام شمسی کے اندر بھی موجود نہیں۔ لوہا صرف سوپر نووا supernova کی صورت
میں ھی بن سکتا ھے۔ یعنی جب کوئی سورج سے کئی گنا بڑا ستارہ پھٹ جائے اور اس کے اندر سے پھیلنے والا مادہ جب شہاب ثاقب meteorite کی شکل اختیار کرکے کسی سیارے پر گر جائے جیسا کے ھماری زمین کے ساتھ ھوا۔
سائنسدان کہتے ہیں کہ ھماری زمین پر بھی لوھا اسی طرح آیا۔
اربوں سالوں پہلے اسی طرح شہاب ثاقب meteorites اس دھرتی پر گرے تھے جن کے اندر لوھا موجود تھا۔
اللہ سبحان وتعالی نے یہی بات قرآن میں بیان فرمائی ہے، 1400 سال پہلے اس بات کا وجود تک بھی نہیں تھا کہ لوھا کیسے اور کہاں سے آیا؟
عرب کے صحراؤں میں تو لوھے کا استعمال
بھی صرف تلوار اور ڈھال کے لئے ھوتا تھا۔
قرآن کی 57 ویں سورة کا نام الحدید ھے جس کا مطلب لوھا ھے۔ لوھے کے نام پر پوری سورة موجود ھے اور اسی سورة کی آیت میں اللہ فرماتا ھے کہ:
"اور ہم نے لوھے کو اتارا، اس میں سخت قوت اور لوگوں کے لئے
فائدے ہیں۔”
(سورة الحدید، آیت نمبر 25)
قرآن میں موجود یہ سائنسی حقائق اس بات کی دلیل ھے کہ یہ رب کا سچا کلام ھے۔ جو اس آخری پیغمبر پر نازل ھوا جو اُمی کہلاتے تھے۔
سورہ حدید آیت 4
﴿۴﴾ وھی ھے جس نے آسمانوں اور زمین
کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر جا ٹھہرا۔ جو چیز زمین میں داخل ھوتی اور جو اس سے نکلتی ھے اور جو آسمان سے اُترتی اور جو اس کی طرف چڑھتی ھے سب اس کو معلوم ھے۔ اور تم جہاں کہیں ھو وہ تمہارے ساتھ ھے۔ اور جو کچھ تم کرتے ھو خدا اس کو دیکھ رھا ھے۔
یعنی اللہ جانتا ھے جو کچھ زمین میں داخل ھوتی ھے اور جو اس سے نکلتی ھے۔
اس سے بھی زیادہ حیران کر دینے والی بات یہ ھے کہ لوہا زمین کے بالکل درمیان میں ھے۔ اور لوھے کی بدولت مقناطیسی لہریں زمین کے گرد پیدا ہوتی ہیں جس سے زمین پر سورج کی الٹرا ریز اثر انداز نہیں
ہو سکتی اور یہ وائرلیس کمیونیکیشن میں بھی مدد فراہم کرتی ھے۔
اب حیران کرنے والی بات یہ ھے کہ قرآن میں 114 سورتیں ہیں اور سورہ الحدید کا نمبر 57 ھے یعنی سورت حدید عین قرآن کے بیچ میں ھے۔ اور لوہا اسی طرح زمین کے درمیان ھے۔ یعنی اللہ نے اس سورہ کی
ترتیب بھی اسی حساب سے رکھی جو کہ ایک معجزے سے کم نہیں۔
یہ بات حقیقت ھے کہ لوھے کہ بنا زمین پر زندگی تقریبا نا ممکن تھی۔ لوھا ہیموگلبن کی صورت میں ھمارے خون میں موجود ھے۔ جو کہ خون میں آکسیجن کو پورے جسم پہنچانے کام کرتا ھے۔
عربی زبان کے ٢٨ حروف ہیں اور ھر حرف
سے کوئی عدد منسوب ھے.حروف کو مختلف ترتیب سے لکھا جاتا ھے.
اسی طرح الحدید میں ا ل ح د ی د الفاظ ہیں۔
جی جناب یہ لوھے کا ایٹومک نمبر ھے۔
Atomic number of iron is 26
سورہ حدید میں رکوع کی تعداد 4 ھے جبکہ آئرن کے آئسوٹوپس کی تعداد بھی 4 ھے۔
ھماری زمین میں سب سے زیادہ لوھا زمین کی سب سے اندرونی تہہ (inner core) میں پایا جاتا ہے.Inner core 80% لوہے اور 20% نکِل پر مشتمل ھے. زمین کی اس تہہ یعنی inner core کی پیمائش(موٹائی) 2475 کلومیٹر ھے۔ جبکہ سورہ حدید میں حروف کی تعداد بھی 2475 بنتی ھے
سورہ حدید قران مجید کی 57 ویں
سورت ھے جبکہ سائنسدانوں کے مطابق inner core کا درجہ حرارت بھی 5700 کیلون یعنی5427 ڈگری سنٹی گریڈ ھے. جبکہ آئرن کے ایک آئسوٹوپ کا ماس نمبر بھی 57 ھے.
ایک ستارا کا ایندھن ہائیڈروجن گیس ہوتی ھے اور گریوٹی کی وجہ سے ستارا کے رکز میں فیوزن ری
ایکشن شروع ھوتا ھے اور ہائیڈروجن ایٹم دوسرے ایٹم سے ملکر ہیلیئم بناتی ھے جب کسی ستارا کہ تمام ہائیڈروجن ختم ھو جاتی ھے تو اس کا ایندھن ہیلیئم ھوتا ھے اور ہیلیئم کے آئیٹم فیوزن ری ایکشن سے نائیٹروجن اور پھر آکسیجن بناتے پھر اور آخر میں لوھا بنتا ھے جب کسی ستارا میں لوھا پیدا ھونا
شروع ھو جائے تو وہ ستارا مر جاتا ھے اور بلاسٹ کر کے لوھا کائنات میں چھوڑ دیتا ھے۔
زمین پر موجود لوھا کس مرے ہوئے ستارے سے آیا۔ جس کو قرآن نے 1400 سال سے بھی پہلے بیان کر دیا۔
اسلام اور قرآن کی حقانیت جدید سائنس
دن بدن عیاں کر رھی ھے مگر پھر بھی ھم اللہ کو راضی کرنے کے بجائے دنیا کے پیچھے پڑے ہیں۔
بیشک قرآن حکیم ایک زندہ و جاوید معجزہ ھے💖
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
اگر دنیا میں تیل کی پیداوار کے حوالے سے 10 بڑے ممالک کی فہرست نکالیں تو معلوم ہوگا کہ ان دس میں سے اس وقت دو دیوالیہ ہیں (ایران، وینزویلا) ، ایک تباہ ہوچکا (عراق) اور ایک 30 سال قبل کئی ٹکڑوں میں بٹ چکا (سوویت یونین)۔
جن عربوں کے پاس تیل ہے وہ بھی کسی کے بالواسطہ
غلام ہیں۔
باقی امریکہ کینیڈا وغیرہ کے بارے میں اگر آپ کو لگتا ہے کہ وہ تیل کی پیداوار کیوجہ سے آج اس مقام پہ کھڑے ہیں تو یقین جانئے آپ کو اس بھیانک خواب سے جاگنے کی سخت ضرورت ہے۔
تیل خدا کی ویسی ہی نعمت ہے جس طرح پانی، زراعت و دیگر
معدنیات نعمت ہیں۔
آپ کے پاس تیل تو نہیں ہے مگر گنے کی پیداوار میں پوری دنیا میں آپ کا پانچواں نمبر ہے۔
کیا آپ سستی چینی حاصل کر پا رہے ہیں۔۔۔؟
آپ کے پاس تیل نہیں پر گندم کی کاشت میں آپ کا دنیا بھر میں آٹھواں نمبر ہے۔
اسلام کا کتنا عبرتناک منظر تھا جب معتصم بااللہ آہنی زنجیروں اور بیڑیوں میں جکڑا چنگیز خان کے پوتے ہلاکو خان کے سامنے کھڑا تھا۔ کھانے کا وقت آیا تو ہلاکو خان نے خود سادہ برتن میں کھانا کھایا اور خلیفہ کہ سامنے سونے کی
طشتریوں میں ہیرے جواہرات رکھ دیے۔۔۔۔۔!
پھر معتصم سے کہا :
" کھاؤ، پیٹ بھر کر کھاؤ، جو سونا چاندی تم اکٹھا کرتے تھے وہ کھاؤ "
بغداد کا تاج دار بےچارگی و بےبسی کی تصویر بنا کھڑا تھا۔۔۔
بولا " میں سونا کیسے کھاؤں؟ "
ہلاکو نے فورا کہا :
" پھر تم نے یہ سونا اور چاندی کیوں جمع کیا؟
وہ مسلمان جسے اس کا دین ہتھیار بنانے اور گھوڑے پالنے کے لئے ترغیب دیتا تھا،
کچھ جواب نہ دے سکا۔۔۔۔۔!
ہلاکو خان نے نظریں گھما کر محل کی جالیاں اور مضبوط دروازے دیکھے
اور سوال کیا:
" تم نے ان جالیوں کو پگھلا کر آہنی تیر کیوں نہیں بنائے ؟
حضرت موسیٰ علیہ السّلام نے دُعا کرتے ہوئے بارگاہِ اِلٰہی میں عرض کِیا:
" اے اللّٰه! میرا دِل چاہتا ہے کہ اپنے خزانے سے کوئی نِشانی عطا فرما تاکہ مجھے اندازہ ہو سکے کہ تیرے خزانوں کی نظیر دُنیا بھر کے خزانوں سے نہیں مِلتی۔"
اللّٰه تعالیٰ نے فرمایا:
" موسیٰ ( علیہ السّلام )!
اپنی جھونپڑی میں ایک دِیا جلاؤ۔پِھر اپنے تمام خاندان والوں اور ہمسایوں کو حُکم کرو کہ وہ اس دِیے سے اپنے اپنے گھروں کے چراغ روشن کرتے جائیں۔"
چنانچہ ایسے ہی کِیا گیا۔اللّٰه تعالیٰ نے فرمایا:
" موسیٰ ( علیہ السّلام )! اب دیکھو تمہارے چراغ کی روشنی میں کچھ کمی تو
نہیں ہوئی،بس! میرے خزانہ جود و کرم کو بھی اسی پر قیاس کریں کہ اس سے کروڑوں فیضان کے دریا جاری ہوئے۔مگر میرے بے پناہ خزانوں میں سے ایک ذرّہ بھی کم نہیں ہُوا۔"
یہی وجہ ہے اللّٰه تعالیٰ نے حضور نبی اکرم صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم
ہد ہد وہ واحد پرندہ ھے جو زندگی میں صرف ایک بار شادی کرتا ہے۔اور اپنے جیون ساتھی کے وفات کے بعد اکیلے ہی زندگی گزارتا ہے۔یہ اپنی مادہ مہر کو کھانے کی کوئی چیز پیش کرتا ہے۔ آگر وہ اسے کھا لےتو اس کا مطلب ھے کہ وہ شادی کے لیے راضی ھے۔ پھر نر اس مادہ کو اپنے
گھونسلے کی طرف لے کر جاتا ہے۔اکثر اوقات کسی درخت میں سوراخ کرکے بنایا ہوتا ھے۔اگر اسکو پسند آ جائے تو دونوں رشتہ زواج میں منسلک ہو جاتے ہیں۔ مادہ ہمیشہ ہر موسم میں عموماً چھ سے آٹھ آنڈے دیتی ھے اور بچے پیدا ہونے کے بعدباری باری خوراک کا بندوست کر لیتی ھے عجیب
بات یہ ہے کہ دونوں میں سے کسی کو خوراک کی چیز مل جائے تو وہ اسے اکیلے نہیں کھاتے۔ بلکہ دونوں اکھٹے ہونے کے بعد ہی اسے کھا لیتے ہیں۔
ہد ہد کی چھٹی حس اتنی تیز ہوتی ھے۔کہ وہ زمین کے اوپر سے ہی پانی کو محسوس کر لیتا ہے۔اسی وجہ سے حضرت سلیمان
ھرات میں ایک سادات فیملی تھی ۔خاتون جوانی میں بیوہ ہوگئیں ۔بچوں والی تھیں ۔تنگ دستی آئی توانہوں نے سمرقندکی طرف ہجرت کی ۔وہاں پہنچیں تولوگوں سے پوچھاکہ یہاں کوئی سردار،کوئی سخی ہے ؟؛لوگوں نے بتایاکہ یہاں دوسردارہیں ۔ایک مسلمان ہے اورایک آتش پرست ۔خاتون
مسلمان سردارکے گھرگئیں اورکہاکہ میں آل رسولﷺ ہوں ،پردیسن ہوں ،نہ کھانے کوکچھ ہے نہ ہی رہنے کاکوئی ٹھکانہ ہے ۔ سردارنے پوچھا:تمھارے پاس کوئی نسب نامہ ہے ؟ ’’خاتون نے کہا‘‘:بھائی میں ایک نادارپردیسن ہوں ،میں سندکہاں سے لاؤں ؟ ’’وہ کہنے لگا‘‘:یہاں توہردوسراآدمی
کہتاہے کہ میں سید ہوں ،آل رسولﷺ ہوں ،یہ جواب سن کروہ خاتون وہاں سے نکلیں اورمجوسی سردارکے پاس گئیں ۔وہاں اپناتعارف کرایااس نے فورا اپنی بیگم کوان کے ہمراہ بھی جاکہ جاؤان بچیوں کولے آؤ،رات سردہے ،خاتون اوران کی بچیوں کوکھاناکھلاکرمہمان خانے میں سونے کیلئے