اسلام کا کتنا عبرتناک منظر تھا جب معتصم بااللہ آہنی زنجیروں اور بیڑیوں میں جکڑا چنگیز خان کے پوتے ہلاکو خان کے سامنے کھڑا تھا۔ کھانے کا وقت آیا تو ہلاکو خان نے خود سادہ برتن میں کھانا کھایا اور خلیفہ کہ سامنے سونے کی
طشتریوں میں ہیرے جواہرات رکھ دیے۔۔۔۔۔!
پھر معتصم سے کہا :
" کھاؤ، پیٹ بھر کر کھاؤ، جو سونا چاندی تم اکٹھا کرتے تھے وہ کھاؤ "
بغداد کا تاج دار بےچارگی و بےبسی کی تصویر بنا کھڑا تھا۔۔۔
بولا " میں سونا کیسے کھاؤں؟ "
ہلاکو نے فورا کہا :
" پھر تم نے یہ سونا اور چاندی کیوں جمع کیا؟
وہ مسلمان جسے اس کا دین ہتھیار بنانے اور گھوڑے پالنے کے لئے ترغیب دیتا تھا،
کچھ جواب نہ دے سکا۔۔۔۔۔!
ہلاکو خان نے نظریں گھما کر محل کی جالیاں اور مضبوط دروازے دیکھے
اور سوال کیا:
" تم نے ان جالیوں کو پگھلا کر آہنی تیر کیوں نہیں بنائے ؟
تم نے یہ جواہرات جمع کرنے کی بجائے اپنے سپاہیوں کو رقم کیوں نہ دی کہ وہ جانبازی اور دلیری سے میری افواج کا مقابلہ کرتے؟"
خلیفہ نے تأسف سے جواب دیا:
" اللہ کی یہی مرضی تھی "
ہلاکو نے کڑک دار لہجے میں کہا:
" پھر جو تمہارے ساتھ ہونے والا ہے وہ
بھی خدا ہی کی مرضی ہوگی
ہلاکو خان نے معتصم بااللہ کو مخصوص لبادے میں لپیٹ کر گھوڑوں کی ٹاپوں تلے روند ڈالا اور چشم فلک نے دیکھا کہ اس نے بغداد کو قبرستان بنا ڈالا
ہلاکو نے کہا " آج میں نے بغداد کو صفحہ ہستی سے مٹا ڈالا ہے اور اب دنیا کی کوئی طاقت اسے پہلے والا بغداد نہیں بنا
سکتی۔۔۔۔!"
اور ایسا ہی ہوا۔۔۔۔
تاریخ تو فتوحات گنتی ہے
محل،
لباس،
ہیرے،
جواہرات
اور انواع و اقسام کے لذیذ کھانے نہیں۔۔۔۔۔!
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھر کھانے کو کچھ نہیں ہوتا تھا مگر دیوار پر تلواریں ضرور لٹکی ہوئی ہوتی تھیں۔
ذرا تصور کریں۔۔۔۔۔۔!
جب یورپ کے چپےچپے پر تجربہ گاہیں
اور تحقیقاتی مراکز قائم ہو رہے تھے تب یہاں ایک شہنشاہ دولت کا سہارا لے کر اپنی محبوبہ کی یاد میں تاج محل تعمیر کروا رہا تھا
اور
اسی دوران برطانیہ کا بادشاہ اپنی ملکہ کے دوران ڈلیوری فوت ہو جانے پر ریسرچ کے
لئے کنگ ایڈورڈ میڈیکل سکول کی بنیاد رکھ رہا تھا۔۔۔۔۔!
جب مغرب میں علوم و فنون کے بم پھٹ رہے تھے تب یہاں تان سین جیسے گوئیے نت نئے راگ ایجاد کر رہےتھے اور نوخیز خوبصورت و پرکشش رقاصائیں شاہی درباروں کی زینت و شان بنی ہوئی تھیں۔۔۔۔۔۔!
جب انگریزوں، فرانسیسیوں اور پرتگالیوں کے بحری بیڑے برصغیر کے دروازوں پر دستک دے رہے تھے تب ہمارے ارباب اختیار شراب و کباب اور چنگ و رباب سے مدہوش پڑے تھے۔۔۔
تاریخ کو اس بات سے کوئی غرض نہیں ہوتی کہ حکمرانوں کی تجوریاں بھری ہیں یا خالی ؟
شہنشاہوں کے تاج میں ہیرے جڑے ہیں یا نہیں ؟
درباروں میں خوشامدیوں، مراثیوں، طبلہ نوازوں، طوائفوں، وظیفہ خوار شاعروں اور جی حضوریوں کا جھرمٹ ہے یا نہیں ؟
تاریخ کو صرف کامیابیوں سے غرض ہوتی ہے اور تاریخ کبھی عذر
قبول نہیں کرتی۔۔۔۔!
اور جن لوگوں کو اس حقیقت کا ادرک نہیں ان کا حال خلیفہ معتصم باللہ سے کم نہیں ہو گا۔ اللّه ہمارے ملک و فوج کی حفاظت فرمائے ۔۔۔۔۔
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
اگر دنیا میں تیل کی پیداوار کے حوالے سے 10 بڑے ممالک کی فہرست نکالیں تو معلوم ہوگا کہ ان دس میں سے اس وقت دو دیوالیہ ہیں (ایران، وینزویلا) ، ایک تباہ ہوچکا (عراق) اور ایک 30 سال قبل کئی ٹکڑوں میں بٹ چکا (سوویت یونین)۔
جن عربوں کے پاس تیل ہے وہ بھی کسی کے بالواسطہ
غلام ہیں۔
باقی امریکہ کینیڈا وغیرہ کے بارے میں اگر آپ کو لگتا ہے کہ وہ تیل کی پیداوار کیوجہ سے آج اس مقام پہ کھڑے ہیں تو یقین جانئے آپ کو اس بھیانک خواب سے جاگنے کی سخت ضرورت ہے۔
تیل خدا کی ویسی ہی نعمت ہے جس طرح پانی، زراعت و دیگر
معدنیات نعمت ہیں۔
آپ کے پاس تیل تو نہیں ہے مگر گنے کی پیداوار میں پوری دنیا میں آپ کا پانچواں نمبر ہے۔
کیا آپ سستی چینی حاصل کر پا رہے ہیں۔۔۔؟
آپ کے پاس تیل نہیں پر گندم کی کاشت میں آپ کا دنیا بھر میں آٹھواں نمبر ہے۔
حضرت موسیٰ علیہ السّلام نے دُعا کرتے ہوئے بارگاہِ اِلٰہی میں عرض کِیا:
" اے اللّٰه! میرا دِل چاہتا ہے کہ اپنے خزانے سے کوئی نِشانی عطا فرما تاکہ مجھے اندازہ ہو سکے کہ تیرے خزانوں کی نظیر دُنیا بھر کے خزانوں سے نہیں مِلتی۔"
اللّٰه تعالیٰ نے فرمایا:
" موسیٰ ( علیہ السّلام )!
اپنی جھونپڑی میں ایک دِیا جلاؤ۔پِھر اپنے تمام خاندان والوں اور ہمسایوں کو حُکم کرو کہ وہ اس دِیے سے اپنے اپنے گھروں کے چراغ روشن کرتے جائیں۔"
چنانچہ ایسے ہی کِیا گیا۔اللّٰه تعالیٰ نے فرمایا:
" موسیٰ ( علیہ السّلام )! اب دیکھو تمہارے چراغ کی روشنی میں کچھ کمی تو
نہیں ہوئی،بس! میرے خزانہ جود و کرم کو بھی اسی پر قیاس کریں کہ اس سے کروڑوں فیضان کے دریا جاری ہوئے۔مگر میرے بے پناہ خزانوں میں سے ایک ذرّہ بھی کم نہیں ہُوا۔"
یہی وجہ ہے اللّٰه تعالیٰ نے حضور نبی اکرم صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم
قرآن میں لوھے کے متعلق پیشن گوئیاں اور قرآن کا معجزہ
سائنسدانوں کا کہنا ھے کہ لوہا اس زمین اور نظام شمسی کا حصہ نہیں ھے۔ کیونکہ لوھے کے پیدا ہونے کے لئے ایک خاص درجہ حرارت کی ضرورت ھوتی ھے جو ہمارے نظام شمسی کے اندر بھی موجود نہیں۔ لوہا صرف سوپر نووا supernova کی صورت
میں ھی بن سکتا ھے۔ یعنی جب کوئی سورج سے کئی گنا بڑا ستارہ پھٹ جائے اور اس کے اندر سے پھیلنے والا مادہ جب شہاب ثاقب meteorite کی شکل اختیار کرکے کسی سیارے پر گر جائے جیسا کے ھماری زمین کے ساتھ ھوا۔
سائنسدان کہتے ہیں کہ ھماری زمین پر بھی لوھا اسی طرح آیا۔
اربوں سالوں پہلے اسی طرح شہاب ثاقب meteorites اس دھرتی پر گرے تھے جن کے اندر لوھا موجود تھا۔
اللہ سبحان وتعالی نے یہی بات قرآن میں بیان فرمائی ہے، 1400 سال پہلے اس بات کا وجود تک بھی نہیں تھا کہ لوھا کیسے اور کہاں سے آیا؟
ہد ہد وہ واحد پرندہ ھے جو زندگی میں صرف ایک بار شادی کرتا ہے۔اور اپنے جیون ساتھی کے وفات کے بعد اکیلے ہی زندگی گزارتا ہے۔یہ اپنی مادہ مہر کو کھانے کی کوئی چیز پیش کرتا ہے۔ آگر وہ اسے کھا لےتو اس کا مطلب ھے کہ وہ شادی کے لیے راضی ھے۔ پھر نر اس مادہ کو اپنے
گھونسلے کی طرف لے کر جاتا ہے۔اکثر اوقات کسی درخت میں سوراخ کرکے بنایا ہوتا ھے۔اگر اسکو پسند آ جائے تو دونوں رشتہ زواج میں منسلک ہو جاتے ہیں۔ مادہ ہمیشہ ہر موسم میں عموماً چھ سے آٹھ آنڈے دیتی ھے اور بچے پیدا ہونے کے بعدباری باری خوراک کا بندوست کر لیتی ھے عجیب
بات یہ ہے کہ دونوں میں سے کسی کو خوراک کی چیز مل جائے تو وہ اسے اکیلے نہیں کھاتے۔ بلکہ دونوں اکھٹے ہونے کے بعد ہی اسے کھا لیتے ہیں۔
ہد ہد کی چھٹی حس اتنی تیز ہوتی ھے۔کہ وہ زمین کے اوپر سے ہی پانی کو محسوس کر لیتا ہے۔اسی وجہ سے حضرت سلیمان
ھرات میں ایک سادات فیملی تھی ۔خاتون جوانی میں بیوہ ہوگئیں ۔بچوں والی تھیں ۔تنگ دستی آئی توانہوں نے سمرقندکی طرف ہجرت کی ۔وہاں پہنچیں تولوگوں سے پوچھاکہ یہاں کوئی سردار،کوئی سخی ہے ؟؛لوگوں نے بتایاکہ یہاں دوسردارہیں ۔ایک مسلمان ہے اورایک آتش پرست ۔خاتون
مسلمان سردارکے گھرگئیں اورکہاکہ میں آل رسولﷺ ہوں ،پردیسن ہوں ،نہ کھانے کوکچھ ہے نہ ہی رہنے کاکوئی ٹھکانہ ہے ۔ سردارنے پوچھا:تمھارے پاس کوئی نسب نامہ ہے ؟ ’’خاتون نے کہا‘‘:بھائی میں ایک نادارپردیسن ہوں ،میں سندکہاں سے لاؤں ؟ ’’وہ کہنے لگا‘‘:یہاں توہردوسراآدمی
کہتاہے کہ میں سید ہوں ،آل رسولﷺ ہوں ،یہ جواب سن کروہ خاتون وہاں سے نکلیں اورمجوسی سردارکے پاس گئیں ۔وہاں اپناتعارف کرایااس نے فورا اپنی بیگم کوان کے ہمراہ بھی جاکہ جاؤان بچیوں کولے آؤ،رات سردہے ،خاتون اوران کی بچیوں کوکھاناکھلاکرمہمان خانے میں سونے کیلئے