ایک پروگرام لگا کرتا تھا
عالم آن لائن
اس پروگرام میں یہ واقعہ اُن صاحب کی زبانی تھا
میزبان
تو حاجی صاحب
ہمارے ناظرین کو بتائیں ہؤا کیا تھا ؟
السلام علیکم و رحمة اللہ و برکاته
میرا نام محمد بشیر ہے
جاری ہے 👇
میں گوجرانوالہ گھنٹہ گھر کے پاس چاول
کی ریڑھی لگایا کرتا تھا سن 1970 سے کام شروع کیا
آج میری عمر 62 سال ہے
وقت گزرتا گیا
شادی ہوئی
ﷲ نے دو بیٹیاں عطا کیں
اپنی حثیت کے مطابق اُن کی پرورش کی دونوں بچیاں جوان تھیں
لیکن میرے حالات ایسے نہیں تھے
کہ
اُن کی شادی کر سکتا
جاری ہے 👇
گھنٹہ گھر کے پاس ہی ایک مغل صاحب
کی کپڑے کی دوکان تھی
سن 2008 کی بات ہے
وہ میرے پاس آئے اور کہا بشیر صاحب
مجھے اپنے دونوں بیٹوں کے لیے آپ کی بیٹیوں کا رشتہ چاہیئے
میرے لیے حیرت کی بات تھی
مجھ غریب پر یہ کرم کیسے؟
خیر
گھر جا کر بیوی سے مشورہ کر کے ہم نے ہاں کر دی
جاری ہے 👇
سال گزر گیا
وہ شادی کا تقاضہ کرنے لگے
اور
میرے پاس 10,000 روپے بھی نہیں تھے
کہ میں بچیوں کو رخصت کر سکتا
بیوی کہنے لگی
آپ ﷲ پر بھروسہ رکھیں
شادی کا دن طے کر دیں
ہم نے تاریخ طے کر دی
25 نومبر 2009
شادی کو 7 دن رہ گئے تھے
میں پریشان
اب کیا ہوگا ؟
شادی کیسے ہوگی؟
جاری ہے 👇
میرے پاس تو کچھ بھی نہیں
مغرب کا وقت تھا
اِنہیں سوچوں میں غرق صحن میں بیٹھا تھا کہ
دروازے پر کسی نے دستک دی
میں اٹھ کر باہر گیا
دروازہ کھولا
سامنے ایک باریش نوجوان کھڑا تھا
جسےآج سے پہلے میں نے کبھی نہیں دیکھا تھا
میں نے پوچھا آپ کون ؟
نوجوان بولا
کیا بشیر صاحب کا گھر
جاری ہے 👇
یہی ہے ؟
جو چاول کی ریڑھی لگاتے ہیں؟
جی!
میں ہی بشیر ہوں
میں نے جواب دیا
کیا ہم اندر بیٹھ کر تھوڑی دیر بات کر سکتے ہیں؟
میں اُسے گھر کے صحن میں لے آیا
سوالیہ نظروں سے اُس کی طرف دیکھنے لگا اُس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے
بولا
میں کراچی سے آیا ہوں
دو دن سے آپ کو تلاش
جاری ہے 👇
کر رہا ہوں
مجھے بتائیں
آپ ایسا کیا عمل کرتے ہیں
کہ
مجھے وہاں 'مدینہ' سے حکم ملتا ہے گوجرانوالہ جاؤ
ہمارے غلام کی مدد کرو
اُس کی بیٹیوں کی شادی ہے
یہ سن کر میری دھاڑ نکل گئی
میں دھاڑیں مار مار کر رونے لگا
عرض کی
بیٹا
میں تو بہت گنہگار ہوں
ہاں
پچھلے 45 سال سے
جاری ہے 👇
بلا ناغہ سرکار ﷺ کی بارگاہ میں
درود و سلام پڑھا کرتا ہوں
اور
تو کچھ خاص نہیں
وہ نوجوان رونے لگا
بولا
جِن پر آپ درود پڑھتے ہیں
انہوں نے ہی مجھے بھیجھا ہے
اُس کے ہاتھ میں بریف کیس تھا
وہ مجھے دیا
مجھے گلے سے لگایا
بِنا اپنا نام پتہ بتائے
مجھے مل کر رخصت ہوگیا
جاری ہے 👇
میں نہیں جانتا
وہ کون تھا؟
کہاں سے آیا تھا؟
بعد میں بریف کیس کھول کر دیکھا
اُس میں تیس 30 لاکھ روپے تھے
اور ایک خط
کہ
آپ بچیوں کی شادی کریں
مجھے حکم ہوا تھا
یہ رقم آپ تک پہنچا دوں
میں نے بچیوں کی شادیاں بھی کیں
پھر حج بھی کیا
مدینہ حاضری بھی ہوئی اور آج میرا کاروبار
جاری ہے 👇
بھی بہت اچھا ہے۔۔
اللّٰه تعالیٰ نے خود قرآن مجید میں سورۃ احزاب میں ارشاد فرمایا ہے
بے شک اللّٰه اور اس کے فرشتے نبیؐ پر درود بھیجتے ہیں
اے ایمان والو
تم بھی آپؐ پر درود و سلام بھیجو
اللھم صل علی محمد و علی آل محمد کما صلیت علی ابراھیم و علی آل ابراھیم انک حمید مجید اللھم بارک علی محمد و علی آل محمد کما بارکت علی ابراھیم و علی آل ابراھیم انک حمید مجید
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
اگر یہ تحریر غور سےپڑھ لیں
اور
عمل بھی کریں تو زندگی کی بہت سی مشکلات آسان ہوسکتی ہیں
انسانی معاشرے میں رہتے ہوئے
ایک دوسرے کی حق تلفی بھی ہو جاتی ہے کبھی زیادتی ہوجاتی ہے
اور
کبھی حقوق کی ادائیگی میں کمی رہ جاتی
اسلام ایک طرف
جاری ہے 👇
حقوق کی ادائیگی پر فوکس کرتا ہے
اور
دوسری طرف صاحبِ حق کو
کمی بیشی کی صورت میں
معافی کی تلقین کرتا ہے
معاف کرنا
اللّٰه تعالیٰ کی صفت ہے
اس پر کائنات کا نظام چل رہا ہے
یہ انبیاء و صالحین کی خوبی ہے
قرآن مجید نہ صرف اس عظیم خوبی کو پروموٹ کرتا ہے
بلکہ اسے اوجِ کمال پر
جاری ہے 👇
پہنچاتے ہوئے
معافی کے عمل کو
تین درجات
میں تقسیم کرتا ہے
اور
درجہ بدرجہ
آگے بڑھنے کی ترغیب دیتا ہے
پہلا درجہ
آپ اپنے مجرم کی سزا معاف کر دیں
بھلے آپ اسے ڈانٹ پلالیں
خوب جھڑک لیں
لیکن اُس کے جرم کی واقعی
سزا دینا چھوڑ دیں
چودہ سو سال پہلے نبی آخر الزماںﷺ نے فرما دیا تھاکہ آج دین مکمل ہو گیا
مگر ہم ایسے بدبخت کاس میں تبدیلیوں پہ تبدیلیاں کرتے چلے جاتے ہیں
اور قہر خداوندی کو دعوت دیتے ہیں
اور پھر جب اللّٰه قہار اور جبار بن کر
ہماری طرف متوجہ ہوتا ہے تو
ہم کہتے ہیں ہم نے کِیا ہی کیا ہے
جاری ہے 👇
دن بہ دن ایسی ایسی رسومات
ہم اپنے دین میں شامل کرتے جا رہے ہیں
کہ
جن کا دین سے کوئی واسطہ ہی نہیں
اس سے نہ صرف ہم گناہ کے مرتکب ہوتے
بلکہ
دین کی اصل شکل بھی بگاڑنے میں
لگے ہوئے ہیں
اطلاعات کے مطابق پنجاب کے
شہر گوجرہ میں ایک شخص کی تدفین کی گئی مگر وہاں کوئی رو
جاری ہے 👇
نہیں رہا تھااور نہ ہی افسوس کر رہا تھا
بلکہ ڈھول اور باجے بجائے جا رہے تھے
میت پر سے ویلیں اڑائی جا رہی تھیں
اور نوٹوں کی برسات بھی کی جا رہی تھی
کہا جا رہا ہے کہ مرنے والے شخص
کے"مرشد" نے ہدایت کی تھی
کہ
اِس کی تدفین بینڈ باجے کے ساتھ
کی جائے اور اس کی میت پر پیسے بھی
جاری ہے👇
کچھ سوال جو لوگ ڈی ایم
میں پوچھتے ہیں
اُن کے جواب اِس تھریڈ میں پڑھ لیں
سوال بھی اِسی میں اور جواب
بھی اِسی میں ہے
کیا یورپ ایشیا
اور
امریکن اقوام پر
اللّٰه تعالیٰ کی رحمتیں نازل نہیں ہوتیں
کہ
وہاں کا عام آدمی خوشحال ہے
نیک
ایماندار
اور
انسان نظر آتا ہے
جاری ہے 👇
ہم مسلمانوں کی نسبت
خدائی احکامات (حقوق العباد)
کا زیادہ احترام کرتا ہے
کیا وہ اللّٰه
(جو رحمت للعالمین ہے ناکہ رحمت المسلمین) کی
رحمتوں سے ہماری نسبت زیادہ مستفید نہیں ہو رہے ہیں؟
حالانکہ
ان کے ہاں
کتے
تصاویر
دونوں کی بہتات ہے
کیا ہم صرف
اس وجہ سے رحمت کے حق دار ہیں
کہ
جاری ہے👇
ہم مسلمان ہیں؟
چاہے ہمارے کرتوت دین اور اسلام کے
نام پر بدنما دھبّہ ہی کیوں نہ ہوں؟
رحمت کا حق دار کون ہے؟
پاکستانی؟
جو حقوق العباد کے قاتل
اور
ہر برائ کے پیروکار ہیں
اِن پر رحمت ہے تو اُن لوگوں کی وجہ سے
جو نیک اور صالح باقی ہیں
اِس ملک میں
جاری ہے 👇
اس تحریر کا سکرین شاٹ
آخری حصے میں ضرور چیک کریں سب،
لکھنا تو آج کچھ اور تھا
مگر اس میسج نے میری روح کو جھنجھوڑ
کر رکھ دیا،
ایک بہن ان باکس میں آئی
اور
کہنے لگی آپ کہتے ہیں
کہ
شوہر جو کہتا رہے اللّٰه کی رضا کے لیۓ خاموشی سے سنو
میں اپنے خاوند کی ہر بدتمیزی اور گالیوں کو
جاری ہے👇
مکمل خاموشی سے برداشت کرتی ہوں
لیکن مجھ سے میری ماں پر گالی برداشت نہیں ہوتی
میری ماں کو اس دنیا سے گۓ 5 سال ہوگۓ ہیں
اور
میرے شوہر میرے سامنے میری ماں کو "طوائف" کہتے ہیں
میرا کلیجہ پھٹ جاتا ہے
8 مہینے پہلے ماں کو اس لفظ کہنے پر شوہر سے بدتمیزی کی
آج 8 مہینے بعد بھی
جاری ہے 👇
شوہر نے مجھ سے بات چیت بند کر رکھی یے
کیا اسلامی احکامات صرف عورتوں کے لیۓ ہیں
کہ
خاموش رہو
درگزر کرو
برداشت کرو
فرشتوں کی لعنتیں ہونگی
شوہر سے کوئ پوچھ نہیں ہونیکیا ؟
سارے عذاب صرف بیویوں کے لیۓ ہیں؟
واللہ بہن کی ان باتوں نے
آنکھیں نم کر ڈالیں
مزید کہنے لگی کہ میرے
جاری ہے 👇
حضرت جُنید بغدادی فرماتے ہیں
کہ
میں نے اِخلاص ایک حجام سے سِیکھا ہے،
فرماتے ہیں طالب علمی کا زمانہ تھا
ایک دِن میرے اُستاد محترم نے کہا
کہ
جنید تُمہارے بال بہت بڑھ گئے ہیں
اِن کو اب کٹوا کے آنا
میرے پاس پیسے نہیں تھے
جب میں حجام کی دُکان کے
جاری ہے 👇
سامنے پہنچا تو
وہ گاہک کے بال کاٹ رہا تھا
حضرت جنید بغدادی نے عرض کی
چاچا اللّٰه کے نام پہ بال کاٹ دو گے ؟
یہ سنتے ہی حجام نے گاہک کو
سائیڈ پر کیا اور کہنے لگا
پیسوں کے لیے تو روز کاٹتا ہوں
اللّٰه کے لیے آج کوئی آیا ہے
میرا سر چُوم کے کُرسی پہ بٹھایا
پھر
روتے جاتے
جاری ہے 👇
اور بال کاٹتے جاتے
میں نے سوچا
کہ
زندگی میں جب کبھی
پیسے ہوئے تو
اُن کو ضرور کچھ دوں گا
کافی عرصہ گزر جانے کے بعد
عمر ایک حصہ بھی گزار بیٹھی
تو حجام چاچا کا خیال آیا
پھر
ایک دن ملنے کے لیے گیا
اپنا تعارف کرایا
وہ اُس بات کو بھول چکے تھے
واقعہ یاد دلایا
جاری ہے 👇