تم نے کہا اور ہم نے دیکھا!
آپ نے سب سے پہلے گھبرانا نہیں ھے
تم نے کہا تھا "تبدیلی آ نہیں رہی تبدیلی
آگئی ہے"
ہم نے دیکھا تبدیلی آئی اور آگے بڑھتا پاکستان چور اور چوکیداروں نے ملکر یرغمال بنا لیا۔
تم نے کہا "خود کشی کر لوں گا لیکن IMF کے پاس نہیں جاؤں گا ،، قرضہ نہیں لوں گا۔"
⬇️
ہم نے ملک پر IMF کو مسلط ہوتے دیکھا،
ریکارڈ قرضوں کے انبار دیکھے۔
تم نے کہا تھا "ہماری جنگ مختلف مافیاز اور کرپشن کے خلاف ہے۔"
ہم نے دیکھا آپ کے دائیں بڑے سے بڑا مافیا،
آپ کے بائیں بڑے سے بڑا کرپٹ اور آگے پیچھے بڑے بڑے چور، ڈاکو، بیٹھے تھے"
⬇️
تم نے کہا تھا "حکومت کرنا کون سا مشکل کام ہے۔"
ہم نے دیکھا "یہ کھیل نہیں ہے بچوں کا اس میں تیل نکل جاتا ہے اچھے اچھوں کا"
تم نے کہا "ادارے مضبوط کروں گا۔"
پھر ہم نے دیکھا ایک ادارے نے خود کو اتنا مضبوط کیا کہ ہر ادارے پر قابض ہوتا چلا گیا۔
⬇️
تم نے کہا تھا "میں نیا پاکستان کو ریاست مدینہ جیس ریاست بنانا چاہتا ہوں"
ہم نے دیکھا ریاست مدینہ کا نام استعمال کرکے تم نے قادیانیوں کو ہر بڑے عہدے سے نوازا اور اسرائیل جیسی ناجائز ریاست سے مراسم اور اسے قبول کرنے کی لابنگ کرکے اسلام اور پاکستانی قوم کو سب سے بڑا دھوکہ دیا۔
⬇️
اب کہ تم کچھ کہنے لائق نہیں رہے،
لہذا اب ہم کہیں گے تم فقط سنو گے سر جھکائے، نظریں چرائے.
ہمیں روز اول سے معلوم تھا کہ تم استعاری قوتوں کے تابعدار سیلکٹڈ ہو، جنہوں نے تمہاری لگامیں اپنے بڑے مہروں کے ہاتھ میں تھما دی ہیں،
ہم شروع دن سے جانتے تھے کہ رات جس سمے عاشق اپنے محبوب
⬇️
سے ملنے جاتے ہیں تم جرنیلوں کے پہلو میں شب وصال کے پر کیف لمحات انجوائے کرتے رہے
ہم آگاہ تھے کہ تمہاری 22 سالہ جدوجہد بھی ایک اسکرپٹ تھا، جو پاکستانی قوم بلخصوص نوجوانوں کی انکھوں میں دھول جھونکنے کے لیئے لکھا گیا تھا۔
ہمیں خبر تھی کہ جرنیلوں کے خلاف تمہاری تنقید اور انٹرویوز
⬇️
" ساڈا حق ایتھے رکھ "
کے علاوہ کچھ نہیں تھا۔
خیر اب جبکہ
تبدیلی کے غبارے کی ہوا نکل کر "بوٹ" چاٹنے میں عملی طور پر بدل چکی ہے،
تو قوم بھی میاں محمد نواز شریف کے بیانیٔے #ووٹ_کو_عزت_دو کیساتھ کھڑی ہو گئی ہے
⬇️
فارن فنڈنگ کیس میں ہوشربا انکشافات کے بعد جہاں پارٹی ممبران اپنے مستقبل کو لیکر پریشانی کا شکار ہیں تو وہیں کرائے کے ترجمان بھاگنے کا راستہ بنائے بیٹھے ہیں
پیچھے رہ جاتی ہے قوم یوتھ تو ان نے بس اتنا کہنا چاہتا ہوں،
"آپ نے سب سے پہلے گھبرانا نہیں ھے"
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
اگر عمران نیازی حکومت میں نہ آتا تو دس غلط فہمیاں جو ہمارا پیچھا قبر تک کرتیں۔
1) نیازی سچا ہے روزانہ اس ملک میں 12 ارب کی کرپشن ہوتی ہے۔ اگر عمران آیا تو وہ روزانہ خزانے کا 12 ارب کا نقصان بچائے گا۔اب قریب 30 مہینوں میں کتنے ارب بچا لئے ؟
⬇️
2) چیلینج کے ساتھ میٹرو آٹھ ارب میں بنتی ہے۔
اسی پاگل پن میں رہتے اور مر جاتے، شکر ہے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں ایک سو بیس ارب سے زائد میں بھی ایسی بنی کہ نا بس چلتا ہے نا بس چلتی ہے۔ 3) نیازی غیرت مند ہے کبھی بھیک نہیں مانگے گا قرضہ نہیں لے گا خودکشی کر لئے گا لیکن IMF نہیں
⬇️
جائے گا۔
اسی غلط فہمی میں دوسروں کا جینا حرام کئے رکھتے،
نیز یہ کہ کوریا کا پرائم منسٹر اتنا غیرتمند تھا کی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک کشتی ڈوبنے پہ استعفٰی دے دیتا تھا مگر آپ نے دیکھا کہ ٹرین میں سلنڈر دھماکے سے ٹرین جلی مسافر جلے PIA کا جہاز گرا کتنے غیرتمند استعفے آئے
⬇️
ایک مشہور عارف تھے.وه اپنی سادگی کے عالم میں پرانے اور بوسیده لباس کے ساتھ ایک دن اپنے علاقے کے تندورچی کی دوکان پر گئےاور کہا مجھے ایک( نان) روٹی دے دو تو تندورچی نے ان کے بوسیده کپڑے دیکھے تو روٹی دینے سے انکار کر دیا اور شخص کو کہا چلے جاؤ،
⬇️
تو وہ خاموشی سے وھاں سے چلے گئے .جب وه چلے گئے تو اس جگه ایک ایسا شخص موجود تها جو اس کو جانتا تها اس نے تندورچی سے کہا اس کو جانتے ھو ؟جس کو خالی هاتھ بھیج دیا تو تندورچی نے کہا کے نهیں تو .اس نے کہا بندۂ خدا یه تو فلاں عارف و عابد شخص ہے. تو تندورچی نے کہا میں تو اس عارف کو
⬇️
بہت چاھتا ھوں اور اس کے پیچھے دوڑا اور معزرت کی اور کہا کہ میں آپ کی شاگردی میں آنا چاھتا ھوں مجھے اپنا شاگرد بنا لیں .لیکن اس عارف و عابد شخص نے انکار کر دیا .اس تندورچی نے بہت اسرار کیا پھر کہا اگر آپ مجھے شاگرد قبول کر لیں تو میں اس آبادی کو آج شام کا کھانا دوں گا،
⬇️
کہتے ہیں دہلی کے راستے میں ایک کنواں پڑتا تھا جس سے نور حیات نامی ایک شخص آتے جاتے مسافروں کو پانی پلاتا تھا
ایک دفعہ وہاں سے کسی ولی اللہ کا گزر ہوا، نور حیات نے انہیں بڑی تکریم سے پانی کا پیالہ پیش کیا، پانی پی کر جب ان کا دل ٹھنڈا ہوا تو کہنے لگے،
⬇️
مانگ کیا مانگتا ہے؟
اس شخص نے ہاتھ پھیلاتے ہوئے کہا جو چاہیں عطا کر دیں!
بزرگ نے نورحیات کی ہتھیلی پر ایک کا ہندسہ لکھ دیا اب کیا تھا روزانہ نور حیات کو ایک روپیہ منافع ہوتا
کچھ عرصے بعد وہاں سے ایک اور ولی اللہ گزرے نورحیات نے انھیں بھی پانی پیش کیا
انھوں نے بھی خوش ہو کر کہا
⬇️
مانگ کیا مانگتے ہو؟
نورحیات نے ان کے اگے بھی ہاتھ پھیلایا، تو انھوں نے سوچا کوئی مرد خدا ایک پہلے ہی لکھ گیا ہے کیوں نہ میں اس کے ساتھ صفر لگا دوں، تو انہوں نے صفر لگا دیا۔
اب نور حیات کو روزانہ دس روپے منافع ملنا شروع ہو گیا
کچھ عرصے بعد ایک اور ولی اللہ وہاں سے گزرے،
⬇️
پاکستان تحریک انصاف (PTI) کے چیئرمین اور موجودہ وزیراعظم عمران خان سے پارٹی میں مبینہ اندرونی کرپشن اور سیاسی فنڈنگ سے متعلق قوانین کے غلط استعمال پر اختلاف کے بعد پی ٹی آئی کے منحرف بانی رکن اور درخواست گزار اکبر ایس بابر نے 2014 میں
⬇️
ای سی پی میں غیر ملکی فنڈنگ سے متعلق کیس دائر کیا تھا۔
کیس میں الزام لگایا گیا تھا کہ غیر قانونی غیر ملکی فنڈز میں تقریباً 30 لاکھ ڈالر 2 آف شور کمپنیوں کے ذریعے اکٹھے کیے گئے اور یہ رقم غیر قانونی طریقے 'ہنڈی' کے ذریعے مشرق وسطیٰ سے پی ٹی آئی ملازمین کے اکاؤنٹس میں بھیجی گئی۔
⬇️
ان کا یہ بھی الزام تھا کہ جو فنڈز بیرونِ ملک موجود اکاؤنٹس حاصل کرتے تھے، اسے الیکشن کمیشن میں جمع کروائی گئی سالانہ آڈٹ رپورٹ میں پوشیدہ رکھا گیا۔
بعد ازاں ایک سال سے زائد عرصے تک اس کیس کی سماعت ECP میں تاخیر کا شکار رہی تھی کیونکہ PTI کی جانب سے اکتوبر 2015 میں اسلام آباد
⬇️
جب فہد مصطفیٰ کہتا ہے
"مجھے چاہیے لڑکیاں"کہاں ہیں لڑکیاں.
تو لڑکیاں اپنی جگہ سے کھڑی ہوکر ہاتھ ہلا ہلا کر بتاتی ھیں کہ ہم یہاں یہاں بیٹھی ہیں،پھر وہ چن چن کر میک اپ کئے ھوئے کھلے بالوں والی لڑکیوں کو اشارہ کر کے نیچے بلاتاہے ، کسی کو عجیب یا برا نہیں لگتا کسی
⬇️
لڑکی کے ساتھ بھائی ، ابو،ماما ،چاچا وغیرہ اورکسی کے ساتھ تو خاوند بھی ھوتا ھے.
لڑکی کو فہد مصطفیٰ کے پاس بھیجنے والے حضرات بڑے خوش ھوتے ھیں کہ ہمارے لئیے انعام جیت کر لائے گی۔ اسی بے پردہ لڑکی کو اگر اس کے گلی محلے میں کوئی آنکھ بھرکر دیکھ لےتو اکثریت لوگ دیکھنے والے کی
⬇️
ماں بین ایک کر دیتے ھیں اکثریت لوگ تو دیکھنے والے کے ہاتھ پاؤں توڑے بغیر سکون نہیں کرتے.
فہد مصطفیٰ کے پروگرام میں لائیو جو کچھ ہوتا ھے.
کیا اسے غیرت کا مرجانا کہہ سکتے ہیں؟
یعنی اگر مال مل رہا ہو تو ہم کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔
⬇️
ایک بادشاہ کے دربار میں
ایک اجنبی نوکری کی طلب لئے حاضر ہوا
قابلیت پوچھی گئی کہا سیاسی ہوں،
(عربی میں سیاسی افہام و تفہیم سے مسئلہ حل کرنے والے معاملہ فہم کو کہتے ھیں)
بادشاہ کے پاس سیاست دانوں کی بھر مار تھی اسے خاص "گھوڑوں کے اصطبل کا انچارج"
⬇️
بنا لیا جو حال ہی میں فوت ھو چکا تھا.
چند دن بعد ،بادشاہ نے اس سے اپنے سب سے مہنگے اور عزیز گھوڑے کے متعلق دریافت کیا،
اس نے کہا "نسلی نہیں ھے"
بادشاہ کو تعجب ہوا، اس نے جنگل سے سائیس کو بلاکر دریافت کیا،
اس نے بتایا، گھوڑا نسلی ھے لیکن اس کی پیدائش پر اس کی ماں مر گئی تھی
⬇️
یہ ایک گائے کا دودھ پی کر اس کے ساتھ پلا ھے، مسئول کو بلایا گیا
تم کو کیسے پتا چلا، اصیل نہیں ھے؟
اس نے کہا
جب یہ گھاس کھاتا ھےتو گائیوں کی طرح سر نیچے کر کے
جبکہ نسلی گھوڑا گھاس منہ میں لےکر سر اٹھا لیتا ھے
بادشاہ اس کی فراست سے بہت متاثر ہوا
مسئول کے گھر اناج، گھی، بھنے دنبے
⬇️