مانسہرہ کے چار غریب مستقل کا خواب آنکھوں میں سجائے ہزار ارمان لیے اسلام آباد پہنچے اینٹی نار کوٹکس کا انہوں نے ٹیسٹ دینا تھا.
شہر اقتدار کی سڑکوں پر ایک بگڑے رئیس زادے نے نشے کی حالت میں ان چاروں جوانوں کو کچل دیا ان کے خواب اسلام آباد کی سڑک پر ان کی
لاشوں کے ساتھ بکھر گئے.
یہ رئیس زادہ کشمالہ طارق کا بیٹا اذلان تھا یہ وہی بے غیرت ہے جو کچھ عرصہ پہلے اپنی ماں کی ایک بوڑھے ارب پتی کے ساتھ تیسری شادی پر خوب ناچا تھا.
آپ کے خیال میں ریاست مدینہ میں چار معصوموں کا قاتل چار خاندانوں کا
مستقبل تاریک کرنے والے اس درندے کے ساتھ کیا سلوک ہوا ہوگا ؟
جان لیجئے ارب پتی سوتیلے باپ کا بیٹا اور با اثر سیاست دان ماں کے اس لاڈلے کو گرفتار تک نہیں کیا گیا،اس نے گھر بیٹھے بیٹھے اپنے وکیلوں کے ذریعے مبلغ 50 ہزار کے عوض اپنی اور ڈرائیور کی عبوری
ضمانت منظور کروا لی،اس نے عدالت جانا بھی گوارا نہیں کیا.
ریاست مدینہ میں ایسے واقعات معمول کی بات ہے،وزیر اعظم کو کون یاد دلا دے کہ وہ حاکم وقت ہیں،یہ قتل ہم زرداری اور نواز شریف پر بھی نہیں ڈال سکتے ہیں.
انصاف فراہم نہیں کر سکتے ہیں،عدالتوں کا
قبلہ درست نہیں کرسکتے ہیں،ججز کی حرام طوفیاں ختم نہیں کر سکتے ہیں تو پھر حکومت نامی اس تماشے کا دی اینڈ کیجئے،گھر جائیے مہا راج !
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
حضرت سلطان محمود غزنوی رحمتہ اللہ علیہ کے پاس ایران کا بادشاہ اپنے سفیر کیساتھ ملاقات کے لۓ آیا ھوا تھا دن سارا سلطنت کے امور پر تبادلہ خیال میں گزر گیا رات کے کھانے کے بعد ایرانی بادشاہ اور سفیر کو مہمان خانے میں آرام کرنے کی غرض سے بھیج دیا گیا۔۔۔
سلطان محمود غزنوی رحمتہ اللہ علیہ خود بھی مہمان خانہ میں ھی ایک الگ خیمہ نما کمرے میں ٹھہرے تا کہ مہمان داری میں کوئی کمی نا رہ جاے۔۔۔
تقریباً نصف رات کے بعد سلطان نے اپنے خیمہ کے باھر کھڑے غلام کو آواز دی :
حسن۔۔۔
اس نے پانی کا لوٹا اور خرمچی اٹھائی اور
خیمہ میں داخل ھو گیا ۔۔۔
ایرانی بادشاہ بڑی حیرت سے اپنے خیمہ کے پردہ سے یہ منظر دیکھ رھا تھا اور ساتھ ھی ساتھ سلطان محمود غزنوی رحمتہ اللہ علیہ کے غلام حسن کا باھر آنے کا منتظر بھی تھا ۔۔۔
جیسے کوئی سوال اسکو بے چین کے ھوے تھا
جیسے ھی حسن سلطان کے خیمہ سے باھر
(حنانہ) وہ درخت جو عشق رسول ﷺ میں
اتنا رویا اتنا رویا کہ صحابہ بھی حیران رہ گئے۔۔۔
حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ایک ستون سے ٹیک لگا کر خطبہ دیتے تھے۔
پھر رسول اکرمﷺ کے لیے ایک صحابی نے لکڑی کا منبر بنا کر مسجد نبویﷺ میں رکھ دیا۔
پھر جب آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے
لئے منبر تیار ہوگیا تو
آپﷺ خطبہ ارشاد فرمانے کے لیے اس پر رونق افروز ہوئے،
تو خشک درخت حنانہ کا بنا ہوا وہ ستون،
جس سے ٹیک لگا کر آپﷺ خطبہ ارشاد فرماتے تھے،
بلک بلک کر رونے لگا۔۔۔
آپ کی جدائی وہ برداشت نہ کرسکا
اسکی سسکیوں میں اتنی شدت تھی اتنا کرب تھا
اس کی گریہ میں
مجلس میں موجود تمام صحابہ کرامؓ آبدیدہ ہو گئے۔
اس کی فریاد اتنی غم ناک تھی کہ لگتا تھا
کہ شدتِ غم سے ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے گا۔
بعض روایات میں ہے کہ
“آپ کی جدائی کے غم میں “ حنانہ “
اس طرح رویا جیسے اونٹ کا بچہ اپنی ماں کے کھو جانے پر روتا ہے”
میاں بیوی کے تعلق سے کچھ ایسے مسائل ہیں جن کا جاننا ضروری ہے مگر وہ نہیں جانتے کیوں کہ دینی کتاب ہم پڑھتے نہیں اور عالم دین علمائے اھل سنت سے پوچھنے میں شرم آتی ہے مگر عجیب بات ہے مسئلہ پوچھنے میں تو ہمیں شرم آتی ہے مگر وہی غیرت اس وقت
مر جاتی ہے جب دولہا اپنے دوستوں کو اور دلہن اپنی سہیلیوں کو پوری رات کی کہانی سناتے ہیں
استغفراللہ معاذاللہ
خیر یہ میسج save کر کے رکھیں اور اپنے دوستوں اور عزیزوں میں جن کی شادیاں ہوں انہیں تحفے کے طور پر اور علم دین کی سربلندی کے لیے یہ میسج سینڈ کریں
مسئلہ یاد رہے کہ شادی سے پہلے میاں بیوی اور اولاد کے حقوق کے مسائل سیکھنا فرض ہیں
حضرت سیدنا جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں
کہ انسان کو جماع کی ایسی ہی ضرورت ہے جیسے غذا کی کیونکہ بیوی کے طہارت کا سبب ہے
فتح مکہ سے پہلے مشہور صحابی حضرت زیدرضی اللہ عنہ دشمنان اسلام کے نرغے میں آگئے، صفوان بن امیہ نے ان کو قتل کرنے کے لئے اپنے غلام نِسطاس کے ساتھ تنعیم بھیجا۔ حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حدود حرم سے باہر لے جایا گیا تو ابوسفیان نے (جو ابھی اسلام نہ لائے تھے) ان
سے پوچھا:زید! میں تم کو خدا کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا تم پسند کرسکتے ہو کہ اس وقت ہمارے پاس تمہاری جگہ محمد (صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم) ہوں اور ہم ان کو قتل ( استغفرُللہ) کریں اور تم آرام و سکون سے اپنے اہل میں رہو۔ حضرت زید نے جواب دیا: اللہ کی قسم! میں تو یہ بھی پسند
نہیں کرتا کہ اس وقت میرے حضور جہاں کہیں بھی ہوں ان کو ایک کانٹا بھی چبھے اور میں آرام و سکون سے اپنے اہل میں رہوں۔یہ سن کر ابوسفیان نے کہا میں نے ایسا کہیں نہیں دیکھا کہ کسی سے ایسی محبت کی جاتی ہو جیسی محبت محمد (صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم) سے ان کے
مراکش میں ایک خانقاہ تھی..
جہاں کوئی حصول علم کے لئے جاتا تو اس کا سر منڈوا دیا جاتا اور اسےبڑے دروازے پر بٹھا دیا جاتا کہ وہ ہر آنے والے کے جوتے سیدھے کرتا رہے، جب وہ پورے ذوق و شوق سے یہ کام کرنے لگتا تو اسکی ترقی کر دی جاتی اور اسے مہمانوں کے کھانے کے بعد
برتن اٹھانے پر لگا دیا جاتا، جب وہ اس میں بھی اپنا شوق شامل کر لیتاتو اسے برتن دھونے کی ڈیوٹی دے دی جاتی، جب وہ اس میں بھی اپنی لگن سے کامیاب ہو جاتاتو اسے مہمانوں کو کھانا پیش
کرنے پر معمور کر دیا جاتا۔۔۔۔۔۔۔
حتیٰ کی ترقی کرتے کرتےوہ صاحب علم مرشد کا قرب حاصل کر لیتا
کیونکہ اب اس میں وہ انا جو پہلے دن تھی موجود ہی نہ تھی۔
لہٰذا انا ایک رکاوٹ ہے حصول علم و معرفت میں۔"مولانا روم رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں
'جب میں اور تُو ایک ہو جاتے ہیں
تو دوئی نہیں رہتی جب دوئی ہی نہ رہےتو
کرپٹو کرنسی دراصل ایسی کرنسی ہوتی ہے جس کا جسمانی طور پر کوئی وجود نہیں ہوتا بلکہ وہ صرف ڈیجیٹل طور پر یعنی ڈیوائسز میں بیلنس کی طرح موجود ہوتی ہے اور اسے آپ لین دین کیلئے استعمال کر سکتے ہیں کرپٹو کرنسی Mine کرنے کے چار طریقے ہیں
سب سے پہلا طریقہ Cloud Mining کہلاتا
ہے جس میں آپ کسی بھی کمپنی کو Rent دے کر کرپٹو مائننگ کراتے ہیں اور دوسرا طریقہ CPU Mining کہلاتا ہے جس میں کمپیوٹر کی طرز پر مدر بورڈ اور پروسیسرز کی مدد سے آپ Mining کرتے ہیں اور تیسرا طریقہ GPU Mining کہلاتا ہے جس میں آپ گرافک کارڈز سے Mining کرتے ہیں
اور چوتھا Aisc Mining ہے یہ ایسی ڈیوائسز ہیں جنہیں صرف Mining کیلئے ترتیب دیا ہے
ان میں سب سے زیادہ جی پی یو مائننگ کا طریقہ استعمال ہوتا ہے اور سی پی یو مائننگ کرنے سے پیسے کم ملتے ہیں اور اس پر اخراجات بہت زیادہ ہیں ہیں اور یہ چاروں طریقے ہیں بڑے