وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت ہاؤسنگ، تعمیرات و ڈویلپمنٹ کا ہفتہ وار اجلاس
اجلاس میں تعمیراتی شعبے کے فروغ اور خصوصاً غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں اور عوام الناس خصوصاً بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ساتھ ہونے والے فراڈ کی روک تھام کے حوالے سے اقدامات پر بریفنگ
اجلاس میں اخوت کے ایگزیکیٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد امجد ثاقب نے وزیرِ اعظم کو بتایا کہ غریب ترین افراد کو ان ذاتی گھروں کی تعمیر میں مدد دینے کے حوالے سے اخوت کے ذریعے حکومت کی جانب سے پانچ ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔
ان پانچ ارب میں سے اب تک 3.35ارب روپے برؤے کار لائے جا چکے ہین جن کے نتیجے میں 7572گھر تعمیر ہو چکے ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اب تک تقسیم شدہ رقوم کی ریکوری کا تناسب سو فیصد رہا ہے۔ یہ رقم مزید افراد کو فراہم کی جا رہی ہے تاکہ وہ اپنا گھر بنانے کا خواب پورا کر سکیں۔
وزیرِ اعظم نے اخوت ماڈل کی کامیابی کو سراہا۔
آئی جی پنجاب نے غیر قانونی قبضہ مافیا کے خلاف ایکشن کے حوالے سے اجلاس کو بتایا کہ سال 2009سے 2021تک 906ریفرنس زیر التوا تھے۔ حکومت کی ہدایات کے مطابق ان تمام ریفرنسوں کو جائزہ لے کر اب تک 895مقدمات کا اندراج کیا جا چکا ہے۔
قبضہ مافیا کے خلاف کاروائیوں کے حوالے سے آئی جی پنجاب نے بتایا کہ اب تک 41جائیدادیں واگذار کرائی جا چکی ہیں۔
چئیرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ و ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے بتایا کہ غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائیٹیز، پلاٹس کو ایک سے زیادہ بار بیچے جانے، زرعی زمینوں، پارکس اور حکومتی زمینیوں پر غیر قانونی ڈویلپمنٹ و دیگر بدعنوانیوں کی روک تھام کے حوالے سے قلیل اور وسط مدت لائحہ عمل مرتب کر لیا گیا ہے۔
قلیل مدتی اقدامات کے حوالے سے اجلاس کو بتایا گیا کہ تمام منظور شدہ منصوبوں کے حوالے سے ریگولیٹنگ اتھارٹیز کو پابند بنایا گیا ہے کہ وہ منصوبوں کے منظور شدہ نقشہ جات اور تمام تر ضروری تفصیلات کی آن لائن فراہمی کو یقینی بنائیں۔
صوبائی سطح پر تمام افقی اور عمودی منصوبوں کے حوالے سے سنٹرل ڈیٹا بیس مرتب کیا جائے گا اور اس حوالے سے بھرپور آگاہی مہم شروع کی جائے گی تاکہ عوام کو غیر منظور شدہ اور غیر قانونی منصوبوں کا شکار ہونے سے بچایا جا سکے۔
اس کے ساتھ ساتھ غیر قانونی منصوبوں پر مزید کام روکنے کے حوالے سے بھی حکمت عملی مرتب کر لی گئی ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ضلعی انتظامیہ کو بھی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ غیر قانونی منصوبوں سے متعلقہ تمام تشہیری مواد کو فوری طور پر ہٹایا جائے۔
اس کے ساتھ ساتھ ان ڈویلپمنٹ اتھارٹیز کے ان اہلکاروں کے خلاف بھی قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی جو غیر قانونی منصوبوں میں ملوث تھے۔
پی ٹی اے اور پیمرا کے تعاون سے غیر قانونی ہاؤسنگ منصوبوں کی تشہیر کی روک تھام یقینی بنائی جائے گی۔
وزیرِ اعظم نے چیف سیکرٹری صاحبان کو ہدایت کی کہ تمام اضلاع کی انتظامیہ اور ڈپٹی کمشنرز کو غیر قانونی قبضوں اور قبضہ مافیا کے خلاف کاروائی کے حوالے سے خصوصی طور پر ہدایت جاری کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ قبضہ مافیا کی سرپرستی یا ان کے ساتھ ملی بھگت کرنے والے افسران اور اہلکاروں کے خلاف بھی کاروائی یقینی بنائی جائے۔
اجلا س میں سروے جنرل آف پاکستان کی جانب سے کیڈاسٹری (رجسٹر مال) کو ڈیجیٹل کرنے کے حوالے سے پیش رفت کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔
قبل ازیں وزیرِ اعظم نے ریور راوی اربن ڈویلپمنٹ منصوبے کے حوالے سے اب تک کی پیش رفت پر جائزہ اجلاس کی صدارت کی۔
وزیرِ اعظم کو منصوبے میں اب تک ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ اس ماہ09تاریخ کو منصوبے کے حوالے سے سرمایہ کاروں کی کانفرنس کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ منصوبے میں شجر کاری اور فارسٹ کور کے حوالے سے سنگاپور کی ایک کمپنی کے تجربے اور مہارت سے استفادہ کیا جائے گا۔
اجلاس کو والٹن ائیرپورٹ لاہور کو سنٹرل بزنس ڈسٹرکٹ میں تبدیل کرنے کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات سے بھی آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ آئندہ ماہ کے وسط تک اس منصوبے کا باقاعدہ افتتاح کر دیا جائے گا۔
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
آج یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر ہم اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی بھرپور حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں جو 5 اگست 2019 سے اب تک مسلسل غیر انسانی فوجی محاصرے اور مواصلاتی روابط کی بندش کا سامنا کر رہے ہیں۔
کشمیریوں کے اس المیہ کی تاریخ گذشتہ سات عشروں سے زائدپر محیط ہےجس دوران وہ بھارتی جبر اور بنیادی انسانی حقوق سے محروم کیے جانے کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔
Today, on this Kashmir Solidarity Day, we reaffirm our resolute support for our Kashmiri brothers and sisters, who continue to be subjected to an inhuman military siege and communications blockade since 5 August 2019.
The tragedy of the Kashmiris, however, goes back more than 7 decades as they have faced unabated repression and consistent denial of their fundamental rights by India.
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت روشن ڈیجیٹل اکاونٹ کے تحت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو میسر آنے والی سہولیات کی فراہمی میں پیش رفت پر جائزہ اجلاس
اجلاس میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی، معاونین خصوصی سید زوالفقار عباس بخاری، ڈاکٹر وقار مسعود خان، گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک مرتضی سید، سینیٹر فیصل جاوید اور سینیئر افسران شریک تھے
اجلاس کو وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے تحت قائم روشن ڈیجیٹل اکاونٹ میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے گزشتہ پانچ ماہ کے دوران حوصلہ افزاء دلچسپی اور مستقبل میں جدت کے ساتھ مزید سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے تجاویز پر تفصیلی بریفنگ دی گئی
وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی لانے کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات پر جائزہ اجلاس
اجلاس میں وزیرِ خزانہ، وزیرِ برائے اقتصادی امور، گورنر سٹیٹ بنک اور سینئر افسران شریک
اجلاس میں بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی لانے کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ کاروباری برادری کی جانب سے معیشت کے حوالے سے حکومتی پالیسیوں کا بھرپور خیر مقدم کیا جا رہا ہے۔ ان پالیسیوں کی بدولت کاروباری برادری کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے اور ان کو کورونا کے باوجود بھی کاروبار کرنے کے لئے موافق فضاء میسر آئی ہے۔
وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت نظام حکومت کے حوالے سے ترجیحی شعبہ جات اور بیرون ممالک میں پاکستانی ورک فورس میں اضافے کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات پر جائزہ اجلاس
اجلاس میں نظام حکومت میں بہتری لانے، موجودہ قوانین میں ترمیم اور نفاذ، عام شہریوں کو انصاف کی فراہمی اور پولیس کے نظام میں بہتری لانے کے ساتھ ساتھ غیر ممالک میں پاکستانی ورک فورس میں اضافے کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ
چیف سیکرٹری پنجاب، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا اور چیف کمشنر اسلام آباد نے وزیرِ اعظم کو گورننس میں بہتری کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی
وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت ملک بھر میں بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کی دستیابی و قیمتوں کا جائزہ لینے کے حوالے سے ہفتہ وار اجلاس
اجلاس میں متعلقہ وفاقی و صوبائی وزراء، سیکرٹری صاحبان، چیف سیکرٹری صاحبان و دیگر سینئر افسران شریک
وزیرِ خزانہ نے کنزیومر پرائس انڈیکس کے حوالے سے بتایا کہ سالانہ بنیادوں کے تقابلی جائزے کی بنیاد پر جنوری میں سی پی آئی 5.7فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے جو کہ پچھلے سال 14.6فیصد تھا۔
اسی طرح جولائی سے جنوری تک سی پی آئی 8.2فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے جو کہ پچھلے سال انہی مہینوں (جولائی سے جنوری)11.2فیصد ریکارڈ کیا گیا تھا۔ ان اعدادوشمار کے مطابق سی پی آئی میں واضح کمی دیکھنے کو آئی ہے۔