آج یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر ہم اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی بھرپور حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں جو 5 اگست 2019 سے اب تک مسلسل غیر انسانی فوجی محاصرے اور مواصلاتی روابط کی بندش کا سامنا کر رہے ہیں۔
کشمیریوں کے اس المیہ کی تاریخ گذشتہ سات عشروں سے زائدپر محیط ہےجس دوران وہ بھارتی جبر اور بنیادی انسانی حقوق سے محروم کیے جانے کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔
ہم حق خود ارادیت ، کہ جس کا وعدہ بھارت، پاکستان اور عالمی برادری نے کر رکھا ہے ،کے حصول کے لئے بہادرانہ جدوجہد اور غیر متزلزل عزم پر کشمیری عوام کو سلام پیش کرتے ہیں۔
بھارت اس طویل مدت سے اس وعدے کو پورا کرنے سے انکار کر رہا ہے اور کشمیریوں کی جدو جہد آزادی کو ظالمانہ طور سے دبانے کی کوشش میں ہے۔
بھارت کے غیر قانونی قبضہ میں جموں و کشمیر کی جغرافیائی حیثیت تبدیل کرنے اور کشمیریوں کی مخصوص شناخت کو مسخ کرکے اسے اپنی نوآبادی بنانے کی تازہ ترین بھارتی کوششیں وہاں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کےگھناؤنے منصوبے کی عکاس ہیں۔یہ تبدیلیاں ڈومیسائل کے اجراء کے حوالے سے ...
... غیر قانونی قوانین کے نفاذ، جائیداد سے متعلق قوانین میں تبدیلیوں اور اردو زبان کی حیثیت میں کمی کے ذریعے کی جا رہی ہیں۔غیر مقامی افراد کو کشمیریوں کی زمینوں پر آباد کرنے کے لئے ان کو سہولتیں دی جارہی ہیں جو بین الاقوامی قوانین خاص طور پر چوتھے جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔
80 لاکھ سے زیادہ کشمیریوں کو ان کے گھروں میں قیدی بنا دیا گیا ہے اور 9 لاکھ سے زیادہ بھارتی فوجیوں نے ان کو محصور کر رکھا ہے۔بنیادی انسانی حقوق کی اس بڑے پیمانے پر خلاف ورزی کی مثال تاریخ میں کم ہی ملتی ہے۔ ہزاروں کشمیریوں کو جبری طور پر حراست میں رکھا گیا ہے۔
کشمیری نوجوانوں کو خاص طور سے اغوا، نامعلوم مقامات پر قید، پیلٹ گنز کے اندھا دھند استعمال اور جعلی مقابلوں میں ماورائے عدالت قتل جیسے اقدامات سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یہ معصوم کشمیریوں کے خلاف بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا مظہر ہے۔
بھارت کے غیر قانونی قبضہ میں جموں و کشمیر میں جاری فوجی محاصرے اور مواصلاتی روابط کی بندش ختم کیے جانے کے ساتھ ساتھ بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے۔
جبری طور پر حراست میں لئے گئے اور غیر قانونی قید میں رکھے گئے تمام کشمیریوں کو فوری رہا کیا جائے اور قابض بھارتی فوجیوں کو ان کے غیر قانونی اقدامات پر قانونی کاروائی سے استثنی فراہم کرنے والے تمام ڈریکولائی قوانین کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔
انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں، اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کو مقبوضہ علاقے تک رسائی اور وہاں انسانی حقوق کے حوالے سے پائی جانے والی خوفناک صورتحال کی تحقیقات کرنے کی اجازت دی جائے۔
پاکستان عالمی برادری سے ایک بار پھر یہ مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی قبضہ میں جموں و کشمیر میں انسانیت کے خلاف جرائم پر بھارت کا احتساب کرے۔
بھارت کشمیریوں پر بہیمانہ جبر کو بند کرے ، انسانی حقوق کے حوالہ سے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرے اور کشمیریوں کو ان کا ناقابل تنسیخ حق ، حق خود ارادیت دینے کے لئے اقوام متحدہ کی زیر نگرانی غیر جانبدارانہ اور آزادانہ استصواب رائے کے انعقاد کا وعدہ پورا کرے۔
پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قرار دادوں کے مطابق ناقابل تنسیخ اورجائز حق خود ارادیت کے حصول تک کشمیریوں سے یکجہتی میں غیر متزلزل رہے گا۔یہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور سلامتی کے لئے ناگزیر ہے۔
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
Today, on this Kashmir Solidarity Day, we reaffirm our resolute support for our Kashmiri brothers and sisters, who continue to be subjected to an inhuman military siege and communications blockade since 5 August 2019.
The tragedy of the Kashmiris, however, goes back more than 7 decades as they have faced unabated repression and consistent denial of their fundamental rights by India.
وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت ہاؤسنگ، تعمیرات و ڈویلپمنٹ کا ہفتہ وار اجلاس
اجلاس میں تعمیراتی شعبے کے فروغ اور خصوصاً غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں اور عوام الناس خصوصاً بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ساتھ ہونے والے فراڈ کی روک تھام کے حوالے سے اقدامات پر بریفنگ
اجلاس میں اخوت کے ایگزیکیٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد امجد ثاقب نے وزیرِ اعظم کو بتایا کہ غریب ترین افراد کو ان ذاتی گھروں کی تعمیر میں مدد دینے کے حوالے سے اخوت کے ذریعے حکومت کی جانب سے پانچ ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔
ان پانچ ارب میں سے اب تک 3.35ارب روپے برؤے کار لائے جا چکے ہین جن کے نتیجے میں 7572گھر تعمیر ہو چکے ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اب تک تقسیم شدہ رقوم کی ریکوری کا تناسب سو فیصد رہا ہے۔ یہ رقم مزید افراد کو فراہم کی جا رہی ہے تاکہ وہ اپنا گھر بنانے کا خواب پورا کر سکیں۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت روشن ڈیجیٹل اکاونٹ کے تحت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو میسر آنے والی سہولیات کی فراہمی میں پیش رفت پر جائزہ اجلاس
اجلاس میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی، معاونین خصوصی سید زوالفقار عباس بخاری، ڈاکٹر وقار مسعود خان، گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک مرتضی سید، سینیٹر فیصل جاوید اور سینیئر افسران شریک تھے
اجلاس کو وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے تحت قائم روشن ڈیجیٹل اکاونٹ میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے گزشتہ پانچ ماہ کے دوران حوصلہ افزاء دلچسپی اور مستقبل میں جدت کے ساتھ مزید سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے تجاویز پر تفصیلی بریفنگ دی گئی
وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی لانے کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات پر جائزہ اجلاس
اجلاس میں وزیرِ خزانہ، وزیرِ برائے اقتصادی امور، گورنر سٹیٹ بنک اور سینئر افسران شریک
اجلاس میں بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی لانے کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ کاروباری برادری کی جانب سے معیشت کے حوالے سے حکومتی پالیسیوں کا بھرپور خیر مقدم کیا جا رہا ہے۔ ان پالیسیوں کی بدولت کاروباری برادری کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے اور ان کو کورونا کے باوجود بھی کاروبار کرنے کے لئے موافق فضاء میسر آئی ہے۔
وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت نظام حکومت کے حوالے سے ترجیحی شعبہ جات اور بیرون ممالک میں پاکستانی ورک فورس میں اضافے کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات پر جائزہ اجلاس
اجلاس میں نظام حکومت میں بہتری لانے، موجودہ قوانین میں ترمیم اور نفاذ، عام شہریوں کو انصاف کی فراہمی اور پولیس کے نظام میں بہتری لانے کے ساتھ ساتھ غیر ممالک میں پاکستانی ورک فورس میں اضافے کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ
چیف سیکرٹری پنجاب، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا اور چیف کمشنر اسلام آباد نے وزیرِ اعظم کو گورننس میں بہتری کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی
وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت ملک بھر میں بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کی دستیابی و قیمتوں کا جائزہ لینے کے حوالے سے ہفتہ وار اجلاس
اجلاس میں متعلقہ وفاقی و صوبائی وزراء، سیکرٹری صاحبان، چیف سیکرٹری صاحبان و دیگر سینئر افسران شریک
وزیرِ خزانہ نے کنزیومر پرائس انڈیکس کے حوالے سے بتایا کہ سالانہ بنیادوں کے تقابلی جائزے کی بنیاد پر جنوری میں سی پی آئی 5.7فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے جو کہ پچھلے سال 14.6فیصد تھا۔
اسی طرح جولائی سے جنوری تک سی پی آئی 8.2فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے جو کہ پچھلے سال انہی مہینوں (جولائی سے جنوری)11.2فیصد ریکارڈ کیا گیا تھا۔ ان اعدادوشمار کے مطابق سی پی آئی میں واضح کمی دیکھنے کو آئی ہے۔