حضرت خواجہ
معین الدین چشتی اجمیریؒ
فرماتے ہیں کہ
ایک دفعہ میں حج کرنے گیا
وہاں منیٰ اور عرفات کے درمیان
مزدلفہ میں
مَیں نے ایک شخص کو دیکھا
جو بلند آواز کے ساتھ
بار بار پکار رہا تھا
لبیک لبیک لبیک
اور
غیب سے آواز آتی
لا لبیک لا لبیک لالبیک
حضرت فرماتے ہیں کہ
جاری ہے 👇
یہ سارا ماجرا دیکھ کر
میں نے اُس شخص کو بازو سے پکڑا
اور بھرے مجمع سے باہر لے آیا
اپنا تعارف کرایا
اور پوچھا بھلے مانس تجھے پتہ ہے
کہ
جب تو پکارتا ہے کہ
اےمیرے اللّہ ﷻ میں حاضر ہوں
تو عالمِ غیب سے
حاتِب کی آوز آتی ہے
نہیں تو حاضر نہیں ہے
تو وہ شخص بولا
ہاں معین الدینؒ
جاری ہے 👇
میں جانتا ہوں
آواز آجاتی ہے
اور
یہ سلسلہ پچھلے 24 سالوں سے
جاری ہے یہ میرا
چوبیسواں حج ہے
وہ بڑا بے نیاز ہے
میں ہر سال یہی امید لیکر
حج پر آتا ہوں
کہ
شايد اِس دفعہ میرا حج قبول ہو جاۓ
لیکن ہر سال ناکام لوٹ جاتا ہوں
حضرت فرماتے ہیں کہ
میں نے اُسے کہا
کہ ہر بار ناکامی
جاری ہے 👇
اور نامرادی کے باوجود
تُو پھر کیوں چلا آتا ہے ؟
تو اُس کی آنکھوں میں آنسو آگئے
اور وہ رُندھی ہوٸی آواز میں گڑگڑاتے ہوۓ بولا
اے معین الدینؒ تو بتا
میں یہاں نہ آٶں تو کدھر جاٶں ؟
اُس کے سوا میرا کون ہے ؟
کون میری باتیں سننے والا ہے ؟
کون میرے گناہ معاف کرنے والا ہے ؟
جاری ہے 👇
کون میری مدد کرنیوالا ہے ؟
میں کس در پہ جا کر گڑگڑاٶں ؟
کون میری دادرسی کرے گا ؟
کون میرا خالی دامن بھرے گا ؟
کون مجھے بیماری میں شفا دے گا ؟
کون میرے گناہوں کی پردہ داری کرے گا ؟
معین الدینؒ مجھے بتا
اگر کوٸی دوسرا رب ہے ؟
تو بتا میں اُسکے پاس چلا جاتا ہوں
جاری ہے 👇
مجھے بتا معین الدینؒ
اُسکے علاوہ اگر کوٸی در ہے ؟
تو میں وہاں جاٶں
روٶں اور گڑگڑاٶں
حضرت فرماتے ہیں
اُسکی باتیں سن کر
میری آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے
جسم پر لرزہ طاری ہو گیا
اور میں نے اپنے لرزتے ہاتھ
بارگاہِ خداوندی میں دُعا کیلیے اٹھاۓ
اور کپکپاتے ہونٹوں سے
جاری ہے 👇
ابھی صرف اللّٰهﷻ کو پکارنا
شروع ہی کیا تھا
کہ
غیب سے فرشتے کی ندا آٸی
اے معین الدین
اللّٰهﷻ فرماتا ہے
یہ ہمارا اور اُس کا معاملہ ہے
تو پیچھے ہٹ جا
تم نہیں جانتے کہ
مجھ اِسکا اِس طرح
گڑگڑا کر لبیک لبیک لبیک کہنا کتنا پسند ہے
اگر میں اِسکے لبیک کے جواب میں
آج ہی لبیک
جاری ہے 👇
کہہ دوں
اور اِسے یہ یقین ہو جاۓ کہ
اُسکا حج قبول ہو گیا ہے
تو
وہ آئندہ حج کرنے نہیں آٸیگا
اور یہ سمجھتا ہے کہ اُسکا حج قبول نہیں ہورہا
تمہیں کیا پتہ کہ
پچھلے 23 سالوں سے جتنے بھی
لوگوں کے حج قبول ہوۓ ہیں
وہ سب اِس کی
لبیک لبیک لبیک کی بدولت ہی
قبول ہوۓ ہیں۔۔
جاری ہے 👇
اللّٰه اکبر
دوستو اس واقعے سے ایک ہی
بہترین سبق ملتا ہے
تم جتنے مرضی گناہگار ہو
مگر
اپنے مالک کے سامنے گڑگڑاتے رہا کرو
اُسﷻ کو پتہ نہیں تمہارا گڑگڑانا کتنا
پسند آتا ہو
اِسی وجہ سے کہ یاد رکھنا
اللّٰهﷻ وہ ہے جو
دُعا مانگنے سے خوش ہوتا ہے
اور نا مانگنے سے ناراض ہوتا ہے
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
آج میں آپکو ایک ایسی
حدیثِ مُبارکہ سے آگاہ کرنے جا رہا ہوں
جو حدیث کی کسی کتاب میں
موجود نہیں
اِسکے باوجود یہ حدیث
اُن لوگوں کو بھی ماننی ہو گی
جو حدیث کو دین کا لازم حصہ نہیں سمجھتے،
یہ اُن سُنیوں کے لیے بھی معتبر رہے گی
جو شیعہ کُتبِ کی احادیث نہیں مانتے
اور وہ شیعہ
جاری ہے 👇
بھی اِسے مانیں گے جو
سُنّی کُتبِ احادیث کو معتبر نہیں مانتے،
سب سے اہم بات یہ ہے کہ
اِس حدیث کے الفاظ حضرت مُحمدﷺ نے ابھی کہے ہی نہیں
بات بہت سادہ ہے
اِس حدیث کا راوی کوئی انسان نہیں
خود اللّٰه ہے۔
اللّٰه تعالٰی فرماتا کہ نبیﷺ نے یہ الفاظ ابھی کہنے ہیں
جاری ہے 👇
اللّٰه تعالٰی قیامت کے دن کا ذکر کرتے ہؤے سورۃ فُرقان کی تیسویں آیت میں
فرماتا ہے کہ
"رسولﷺ فریاد کریں گے
اے میرے رب میری اُمّت نے قُرآن کو
مَهْجُور کر دیا تھا"
(یہ ہے وہ حدیث جو ابھی بیان ہونی ہے)
میں نے اِس لفظ مھجور کے تشریحی مفہوم پر تحقیق کی تو دل میں ٹیسیں اُٹھنے
جاری ہے👇
مصر میں چھپی ہوئی کتاب
جامع المعجزات
میں ایک عجیب و غریب دعوت
کا ذکر کیا گیا ہے
حضرت عثمان غنیؓ نے ایک دن
حضور اکرم ﷺ کی دعوت کی
جب حضور ﷺ مع چند اصحاب کے
حضرت عثمان غنیؓ کے گھر تشریف لا رہے تھے تو
حضرت عثمان غنیؓ حضور اکرم ﷺ کے پیچھے پیچھے زمین پر کچھ تلاش
کرتے ہوئے
جاری ہے👇
آ رہے ہیں
آپ ﷺ نے فرمایا
اے عثمان آپ کیا تلاش کر رہے ہوں
عرض کیاحضور
میرے غریب خانہ پر آپ کی تشریف آوری مجھے بے حد خوشی ہے
اسی خوشی میں
مَیں اپنے گھر تک اور گھر سے واپسی پر
جتنے آپ کے مبارک قدم لگیں گے
میں اتنے غلام اللّٰه کی راہ میں آزاد کر دوں گا حضور ﷺ بڑے خوش ہوئے
جاری ہے👇
حضور اکرم ﷺ کے ساتھ اِس دعوت میں حضرت علیؓ بھی تھے
جب آپ گھر آئے تو کسی گہری سوچ میں تھے
سردار خاتونِ جنت نے سبب پوچھا تو
اُس دعوتِ عثمانؓ کا ذکر کیا
اور کہا کہ
کاش ہم بھی ایسی دعوت کر سکتے
اور
اللّٰه کے نبی پر کچھ قربان کر سکتے
سردار خاتونِ جنت نے فرمایا
آپ پریشان نہ
جاری ہے👇
جب کبھی خون کے رشتے
دل دکھائیں تو
حضرت یوسف علیہ السلام کو یاد کر لینا
جن کے بھائیوں نے انھیں
کنویں میں پھینک دیا تھا
جب کبھی لگے کہ تمھارے والدین
تمھارا ساتھ نہیں دے رہے
تو
ایک بار حضرت ابراھیم ؑ کو
ضرور یاد کر لینا
جن کے بابا نے انکا ساتھ نہیں دیا
بلکہ انکو آگ میں
جاری ہے 👇
پھنکوانے والوں کا ساتھ دیا
جب کبھی لگے کہ تمہارا جسم
بیماری کی وجہ سے درد میں مبتلا ہے
تو
ہائے کرنے پہلے
صرف ایک بار
حضرت ایوبؑ کو یاد کرنا
جو تم سے زیادہ بیمار تھے
جب کبھی کسی مصیبت یا پریشانی میں مبتلا ہو تو
شکوہ کرنے سے پہلے
حضرت یونسؑ کو ضرور یاد کرنا جو مچھلی
جاری ہے 👇
کے پیٹ میں رہے
اور وہ پریشانی تمہاری پریشانیوں سے زیادہ بڑی تھی
اگر کبھی جھوٹا الزام لگ جائے
یا
بہتان لگ جائے ناں
تو
ایک بار اماں عائشہ ؓ کو ضرور یاد کرنا
اگر کبھی لگے کہ اکیلے رہ گۓ ہو
تو
ایک بار اپنے بابا آدم ؑکو یاد کرنا
جن کو اللّٰه نےاکیلا پیدا کیا تھا
اور پھر
جاری ہے 👇
آپ سونے سے پہلے
lights
بند کر کے خود کو قبر میں
imagine
کریں
اور
پھر اپنے اعمال پر ایک نظر دوڑائیں
کہ
کیا آپ اِس قابل ہیں ؟
کہ
اگر اِس کے بعد آنکھ قبر میں کھلے تو
حساب دے سکیں گے ؟
میں نے رات کو خود کو قبر میں
imagine
کرنے کی کوشش کی
لیکن
کافی دِن میں ناکام رہا
جاری ہے 👇
آج گزر ایک قبرستان سے ہوا
تو
آس پاس سے کِسی کا ایک جملہ کانوں میں پڑا
کہ
کیسے کیسے بڑے لوگ یہاں
سوئے ہوئے ہیں
جو ناک پر مکھی بھی نہیں
بیٹھنے دیتے تھے
سب کے سب برابر
ایک ہی مٹی میں
اور جب میں گھر سستانے کے لیے لیٹا
تو مکمل خاموشی اور گھپ اندھیرا تھا
اور میرے دماغ میں
جاری ہے 👇
قبرستان اور وہاں کانوں پڑے الفاظ
سب کچھ
mix
ہونے لگ گیا
اور
ایک طرف سے کسی مچھر نے کاٹا
اور دوسری طرف بھی جسم میں عجیب سا درد اٹھا کہ لیٹنا محال ہو گیا
پھر مجھے سوچ آئی کہ قبر میں خود کو کیسے ڈالنا ہے
محسوس کریں کہ آپ ایک کھردرے بستر پر ہیں
آپ کی آنکھیں کھلی ہیں
جاری ہے 👇
حضرت عبداللّٰہ بن جعفر نے
نکاح کے وقت اپنی لڑکی کو نصیحت کی
انہوں نے کہا کہ اے میری بیٹی
تم غیرت اور نخوت سے بچو
کیونکہ
وه طلاق کا دروازه کهولنے والی چیز ہے
اور
تم غصہ اور ناراضگی سے بچو
کیونکہ اِس سے کینہ پیدا ہوتا ہے
یہ ایک بہترین نصیحت ہے
جو ایک باپ
جاری ہے👇
اپنی بیٹی کو شادی کے وقت کر سکتا ہے
شادی کے بعد لڑکی
ایک غیر شخص کے گهر جاتی ہے
اِس سے پہلے وه خونی رشتہ داروں
کے درمیان ره رہی تهی
اب وه ایسے لوگوں کے درمیان جاتی ہے
جن سے اُس کا خون کا رشتہ نہیں
خونی رشتہ دار
(باپ، ماں، بهائی، بہن )
لڑکی کی ہر بات کو برداشت کرتے ہیں
جاری ہے 👇
وه اپنے میکے میں نخوت دکها کر بهی
بے قدر نہیں ہوتی
وه غصہ دکهائے تب بهی لوگ
اُس سے بیزار نہیں ہوتے
مگر سسرال کا معاملہ
اِس سے مختلف ہوتا ہے
سسرال میں لوگوں کے دلوں میں
اُس کے لئے وه پیدائشی نرمی نہیں ہوتی
جو میکے کے لوگوں میں ہوتی ہے
نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ سسرال میں اس کا
جاری ہے👇
بہت پہلے لکھا تھا یہ تھریڈ
پھر پڑھ لیں
ماسٹر صاحب بچے کو
بڑی جان مار کے حساب سکھا رہے تھے
وہ ریاضی کے ٹیچر تھے
اُنھوں نے بچے کو اچھی طرح سمجھایا
کہ
دو جمع دو چار ہوتے ہیں
مثال دیتے ہوئے انھوں نے
اُسے سمجھایا
کہ
یوں سمجھو
کہ
میں نے پہلے تمہیں دو کبوتر دیئے
جاری ہے 👇
دوبارہ پھر دو کبوتر دیئے
تو
تمھارے پاس کل کتنے کبوتر ہو گئے؟
بچے نے اپنے ماتھے پہ آئے ہوئے
silky
بالوں کو ایک ادا سے
پیچھے کرتے ہوئے جواب دیا
کہ
"ماسٹر جی"
"پانچ"
ماسٹر صاحب نے اُسے دو پنسلیں دیں
اور
پوچھا کہ یہ کتنی ہوئیں؟
بچے نے جواب دیا
کہ دو
پھر دو پنسلیں پکڑا کر
جاری ہے 👇
پوچھا کہ اب کتنی ہوئیں؟
"چار"
بچے نے جواب دیا
ماسٹر صاحب نے ایک لمبی سانس لی
جو اُن کے اطمینان اور سکون کی
علامت تھی
پھر دوبارہ پوچھا
اچھا اب بتاؤ کہ
فرض کرو کہ
میں نے پہلے تمھیں دو کبوتر دئیے
پھر دو کبوتر دیئے تو کُل کتنے ہو گئے ؟
"پانچ"
بچے نے فورًا جواب دیا
جاری ہے 👇