سقراط Profile picture
27 Feb, 23 tweets, 6 min read
کوئی کالی قمیض ہوندی
دل نہیں رج سکدا
تھرک انج دی چیز ہوندی
یہ ماہیے کے الفاظ ہر طرف گونج رہے تھے۔ جب ہم ٹھرکی بابا کے آستانے پر پہنچے۔ کیونکہ ایک معتبر دوست کے حوالے سے ملاقات کا وقت متعین تھا، اس لیے ملاقات اور گفتگو میں دشواری پیش نہ آئی۔ ہمارا
پہلا ہی سوال تھا، آپ کو ٹھرکی بابا کیوں کہا جاتا ہے؟ اور پھر علم کے وہ روشن نقطے انھوں نے ہمیں بتائیے جو ہم آج آپ کے لئے قلم بند کر رہے ہیں۔
کہتے ہیں کتابوں میں پڑھا تھا: جتنا ہو سکے پیار بانٹو، جب عمل شروع کیا تو سب ٹھرکی سمجھنے لگے۔ شروع شروع میں برا لگا لیکن
جب تھوڑی سی تحقیق کی تو پتہ چلا کہ ٹھرکی ایک فارسی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے خواتین کا خیر خواہ اور مزید تحقیق سے پتا چلا ٹھرکی وہ واحد مکتبہ فکر ہے، جو رنگ و نسل، مذہب و فرقے اور ہر طرح کے تعصبات سے بالاتر ہو کر سوچتا ہے شاید اسی لئے عموماً ٹھرکی کی پہلی محبت اس
کی کلاس ٹیچر اور آخری محبت ہسپتال کی نرس ہوتی ہے۔
ہمارا دوسرا سوال تھا کہ محبت اور ٹھرک سے بہتر کیا ہے؟ کہتے اتنے زیادہ فرق ہیں کہ کئی گھنٹے، دن، ہفتے، سال لگ جائیں بیان کرنے میں، لیکن آپکی خاطر کچھ چیدہ چیدہ فرق بیان کئے دیتا ہوں۔ کہتے سب سے پہلے تو یہ
سمجھ لیں کہ ٹھرک کا کوئی خاص نقصان نہیں ہوتا کیونکہ یہ ایک بے زر چیز ہے۔ اوپر سے اسکی افادیت اس طرح بھی بڑھ جاتی کہ ہر انسان محبت نہیں کر سکتا پر ٹھرک کر سکتا ہے کیونکہ یہ آسان ہے۔
محبت فل ٹائم جاب ہے ٹھرک پارٹ ٹائم، محبت کے ساتھ آپ اور کوئی خاص کام نہیں
کر سکتے جبکہ ٹھرک آپ کی روٹین پر فرق نہیں آنے دیتی۔ محبت آپ کو کہیں کا نہیں چھوڑتی، آپ کو نکما، بے کار دیوانہ، ڈیٹھ، کمینہ، لالچی، بے حس، حاسد، غمگین، نازک مزاج ڈپرس اور نجانے کس کس بیماری کا شکار کر دیتی ہے۔ جبکہ ٹھرک زندگی ہے، ٹھرک احساس ہے، اس سے آپ کے حوصلے
جوان رہتے ہیں اور کام کرنے کی صلاحیت میں حیران کن اضافہ ہوتا ہے۔

ہمارا تیسرا سوال مہذب اور ٹھرک سے متعلق تھا۔ کہتے ٹھرک پر بظاہر کوئی مذہبی حدود دور دور تک لگتی نظر نہیں آتی۔ کیونکہ زمانہ جہالیت میں لوگ یہاں تو نیک ہوتے تھے یا بد پر کم از کم ٹھرکی نہیں ہوتے تھے۔ ویسے بھی
ہمارے مذہب میں حسد کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ اسی طرح ٹھرک میں آپ کسی چیز کے طالب نہیں ہوتے جو مل جائے اسی پر صبر اور شکر کرتے ہیں۔
ہم نے کہا ایک اچھے ٹھرکی کی تعریف بتا دیں، کہتے اچھا مزاح اور ٹھرک جہاں اکٹھے ہوں، اسے اچھا ٹھرکی کہیں گے۔ لیکن اس کے
ساتھ اچھا ٹھرکی تمیز دار نہیں ہوتا۔کیونکہ اسے پتہ ہوتا ہے کہ تمیز دار ہونے کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ ہزاروں باتیں دل کی دل میں ہی رہ جاتیں ہیں۔ اچھے ٹھرکی کی ادا ٹھرکی، نگاہ ٹھرکی، زبان ٹھرکی ، بیان ٹھرکی اور جہاں جائے وہاں بھی وہ ٹھرکی ہی رہتا ہے۔
کیونکہ اسے پتہ ہے زندگی مختصر ہے، وہ شادی کے انتظار میں اسے برباد نہیں کرتا، ٹھرک پر قائم رہتا ہے اور انجوائے کرتا ہے۔ مزید محبت اور بیوی سب ناممکن کو ممکن بنا سکتی ہے پر اچھے ٹھرکی کا بال بھی بیگانہیں کر سکتی۔
ہم نے پوچھا اچھا کیا صرف مرد ہی ٹھرکی
ہوتے ہیں؟ کہتے ویسے تو ٹھرک مرد کا زیور ہوتا ہے، پر لڑکے بھی نہیں لڑکیاں بھی ٹھرکی ہوتی ہیں بس طریقہ واردات میں فرق ہوتا ہے۔
بیچارے لڑکے جلد بازی میں اپنی عزت کھو دیتے ہیں پر یہ لڑکیاں بڑی سمجھدار ہوتی ہیں یہ اپنی ٹھرک اجنبی کو بھائی کہہ کر تو
کبھی دوست بنا کر کبھی غم کی اوٹ میں تو کبھی مظلومیت کی آڑ میں کبھی چشموں کے پیچھے سے تاڑ کر تو کبھی نقاب کی آڑ میں اپنا حصہ بڑے ہی سلیقہ سے ڈال دیتی ہیں۔ اسی لیے آج تک لڑکوں کی طرح بد نام نہ ہوئیں۔ اور تو اور کچھ لڑکیاں باقاعدہ لڑکوں کے ساتھ مختلف لڑکیوں کو بھی تاڑتے ہوئے
پائی گئی ہیں۔
ہم نے کہا آخر میں کوئی ٹھرکیوں کو نصیحت۔؟ کہتے سچی ٹھرک سر درد کی طرح ہوتی ہے جو آہ و پکار کرنے سے بھی نہیں جاتی، اس کا فائدہ یہ ہے دنیا کے کسی بھی ایکسرے مشین میں بھی نہیں دکھائی دیتی مگر انسان کے اندر رچی بسی ہوتی ہے اس لیے ڈرنے کی ضرورت نہیں اور وہ ٹھرکی جو
سمجھتے ہیں کہ حرکت میں برکت ہے، یاد رکھیں اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ الٹی حرکت کریں۔ کیونکہ یہ ہر شخص کے بس میں نہیں کہ وہ مار کی برکت سے بھی بچ سکے۔ اور آخر میں میرے ساتھ مصافحہ کرتے ہوئے آنکھ مار کر کہتے ہیں، جس نگاہ پہ سیدھا منہ توڑنے کا دل کرے اس نگاہ کو
ٹھرک سے بھرپور وار کہتے ہیں۔ ہم نے مصافحہ کرکے آستانہ سے نکلنا ہی بہتر سمجھا۔

ہن آرام اے
😂

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with سقراط

سقراط Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Urta_teer

1 Mar
ایک سنار کے انتقال کے بعد اس کا خاندان مصیبت میں پڑ گیا. کھانے کے بھی لالے پڑ گئے.
ایک دن اس کی بیوی نے اپنے بیٹے کو نیلم کا ایک ہار دے کر کہا 'بیٹا، اسے اپنے چچا کی دکان پر لے جاؤ.
کہنا یہ بیچ کر کچھ پیسے دے دیں.
بیٹا وه ہار لے کر چچا جی کے پاس گیا.
چچا نے ہار کو اچھی طرح دیکھ اور پرکھ کر کہا بیٹا، ماں سے کہنا کہ ابھی مارکیٹ بہت مندا ہے. تھوڑا رک کر فروخت کرنا، اچھے دام ملیں گے.
اسے تھوڑے سے روپے دے کر کہا کہ تم کل سے دکان پر آکر بیٹھنا.
اگلے دن سے وه لڑکا روزانه دکان پر جانے لگا اور وہاں ہیروں و جواہرات کی پرکھ کا کام
سیکھنے لگا.
ایک دن وه بڑا ماہر بن گیا. لوگ دور دور سے اپنے ہیرے کی پرکھ کرانے آنے لگے.
ایک دن اس کے چچا نے کہا، بیٹا اپنی ماں سے وه ہار لے کر آنا اور کہنا کہ اب مارکیٹ میں بہت تیزی ہے، اس کے اچھے دام مل جائیں گے.
ماں سے ہار لے کر اس نے پرکھا تو پایا کہ وه تو جعلی ہے.
Read 6 tweets
1 Mar
آج سے بیس ہزار سال قبل افریقہ کے ایک دور دراز علاقے میں ایک گھنے جنگل کے بیچ ایک آدم خور قبیلہ رہتا تھا، کہتے ہیں کہ اس وقت تقریباً آدھی دنیا کے انسان وہ کھا چکے تھے اور جو انسان بقا کی جنگ لڑ رہے تھے ان میں اس قبیلے کو لے کے شدید خوف ہراس پایا جاتا تھا اور لوگ چھپ کر رہنے پر
👇
مجبور تھے، بچے کھچے انسانوں نے بہت سوچ بچار کی کہ آخر کیسے اس آدم خور قبیلے سے انسانوں کو بچایا جائے، مگر ساری کوششیں بےکار گئیں، آدم خور پوری دنیا میں گھومتے اور جو انسان نظر آتا پکڑ کر جنگل میں لے جاتے اور آگ کا بڑا آلاو جلا کر اس پر زندہ بھونتے اور ساتھ میں رقص کرتے، پھر
👇
اختتام پہ انسانی گوشت سے ضیافت اڑائی جاتی۔ کچھ لوگوں کا ایک گروہ چھپتا چھپاتا عرب کے صحرا میں پہنچا تو آدم خوروں کی ایک ٹولی بھی ان کے تعقب میں ادھر نکل آئی، سب کو جان لے لالے پڑھ گئے اچانک ان کو کچھ درخت نظر آئے جو کہ بہت عجیب تھے سب نے پر چڑھ کر جان بچانے اور چھپنے کا فیصلہ
👇
Read 10 tweets
20 Feb
ایک آدمی سڑک پہ جا رہا تھا ، پیچھے سے آواز آئی، رْک جا ورنہ مارا جائیگاوہ آدمی رْک گیا دیکھتے ہی دیکھتے اس کی آنکھوں کے سامنے ہی ایک آئل ٹینکر اچانک الٹا اور اس میں آگ بھڑک اْٹھی- وہ آدمی بال بال بچ گیا۔
ا گلے ہی وہی آدمی اگلے روز باغ کی سیر کر رہا تھا کہ آواز آئی رْک جا ،
👇
ورنہ مارا جائیگا- وہ آدمی اً فور جہاں تھا وہیں رْک گیا-عین سامنے ایک درخت کڑکڑاتا ہوا اس کے چند قدموں کے فاصلے پرگرا اور وہ آدمی صاف بچ گیا اس کے جسم سے پسینہ پانی بن کر بہنے لگا اس نے خداکا شکرادا کیا۔ وہی آدمی اگلے روز پچاس روپے کی دہی لینے دودھ کی دکان پہ جارہا تھا کہ
👇
آواز آئی رْک ، ورنہ مر جائے گا- وہ رْک گیا- اسی وقت سامنے والے کھمبے سے ایک تار ٹوٹ کر گری ایک بھینس پر گری اس نے تڑپ تڑپ کر جان دیدی ، اور وہ پھرآدمی صاف بچ گیا۔

چند دنوں وہی آدمی موٹر سائیکل پر اپنے دفتر سے گھرجانے کے لئے نکلا ابھی کچھ دورہی گیا ہوگا و ہی آوازگونجی

👇
Read 6 tweets
18 Feb
وطن سے الفت ہے جرم اپنا یہ جرم تا زندگی کریں گے​
ہے کس کی گردن پہ خونِ ناحق یہ فیصلہ لوگ ہی کریں گے​

وطن پرستوں کو کہہ رہے ہو وطن کا دشمن ڈرو خدا سے​
جو آج ہم سے خطا ہوئی ہے ، یہی خطا کل سبھی کریں گے​

#MushahidullahKhan
وظیفہ خواروں سے کیا شکایت ہزار دیں شاہ کو دعائیں ​
مدار جن کا ہے نوکری پر وہ لوگ تو نوکری کریں گے ​

لئے جو پھرتے ہیں تمغہء فن ، رہے ہیں جو ہم خیالِ رہزن​
ہماری آزادیوں کے دشمن ہماری کیا رہبری کریں گے​

#MushahidullahKhan
نہ خوفِ زنداں نہ دار کا غم یہ بات دہرارہے ہیں پھر ہم​
کہ آخری فیصلہ وہ ہوگا جو دس کروڑ آدمی کریں گے​

ستم گروں کے ستم کے آگے نہ سر جھکا ہے نہ جھک سکے گا​
شعارِ صادق پہ ہم ہیں نازاں جو کہہ رہے ہیں وہی کریں گے
Read 4 tweets
18 Feb
کیا آپ جانتے ہیں مشاہد اللہ خان کون ہے؟ نہیں آپ میں سے سب لوگ نہیں جانتے، زیادہ تر صرف یہی جانتے ہیں کہ وہ سینیٹر ہیں ، مسلم لیگ (ن) کا لیڈر ہے، سابق وزیر ہے، ٹی وی پر جو چند لوگ بہت خوبصورت گفتگو کرتے ہیں مشاہد اللہ ان میں سرفہرست ہے۔ سیاستدان ہونے کے باوجود اس کا شعری ذوق Image
بہت اعلیٰ ہے وغیرہ وغیرہ۔ یہ باتیں سب لوگ جانتے ہیں لیکن اس مشاہد اللہ کو صرف وہ لوگ جانتے ہیں جو جمہوریت کے ساتھ اس کے عشق اور اس عشق کے لئے دی گئی اس کی قربانیوں سے واقف ہیں، آئیں میں آج آپ کو اس ضدی شخص کے بارے میں کچھ باتیں بتاتا ہوں۔
بارہ اکتوبر1999ء پاکستان کی مارشل لائوں
کی تاریخ کا ایک اور سیاہ دن تھا، جب پرویز مشرف نے وزیر اعظم نواز شریف کی منتخب حکومت کا تختہ الٹا اور خود حکمران بن بیٹھا۔ اس وقت پورا پاکستان ایک سکتے کے عالم میں تھا۔ ان بدقسمت سیاسی جماعتوں نے اپنے کارندوں کے ذریعے ایک جمہوری حکومت کے خاتمے کی خوشی میں مٹھائی بانٹی جنہیں
Read 20 tweets
18 Feb
سکندرِاعظم دنیا فتح کرنے کے لیے جگہ جگہ پھر رہا تھا ۔ اس نے ایک بہت بڑے ملک پر چڑھائی کا ارادہ کیا۔ وہاں کا بادشاہ سکندر کی فوج سے بڑا لشکر رکھتا تھا۔ مگراس نے جنگ کے بجاے صلح کے لئے پیش قدمی کی۔ سکندر نے اس کا بھاری لشکر دیکھ کر کہا :”
اگر توصلح کے لیے آیا ہے تو اتنی بڑی فوج لانے کی کیا ضرورت تھی ۔ معلوم ہوتا یے، تیرے دل میں دغا یے”۔ بادشاہ ے کہا: “سکندر! دغا کم زورں کا شیوا یے ۔ مقدر والے کبھی دغا نہیں کرتے۔ اپنی فوج ساتھ لانے کا مقصد یہ جتانا یے کہ کسی خوف کی بنا پر اطاعت
نہیں کر ریے، بلکہ اس لیے کر رہے ہیں کہ فی زمانہ تیرا اقبال بلند ہے”۔ سکندر نے صلح کا ہاتھ بڑھا دیا۔ بادشاہ نے سکندر کے اعزاز میں ایک پر تکلف دعوت کا انتظام کیا، پھر اسے ایک وسیع و عریغ خیمے میں لایا گیا اور بیش بہا لعل و جواہر قیمتی برتن میں بھر کر اس
Read 5 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!