آج سے بیس ہزار سال قبل افریقہ کے ایک دور دراز علاقے میں ایک گھنے جنگل کے بیچ ایک آدم خور قبیلہ رہتا تھا، کہتے ہیں کہ اس وقت تقریباً آدھی دنیا کے انسان وہ کھا چکے تھے اور جو انسان بقا کی جنگ لڑ رہے تھے ان میں اس قبیلے کو لے کے شدید خوف ہراس پایا جاتا تھا اور لوگ چھپ کر رہنے پر
👇
مجبور تھے، بچے کھچے انسانوں نے بہت سوچ بچار کی کہ آخر کیسے اس آدم خور قبیلے سے انسانوں کو بچایا جائے، مگر ساری کوششیں بےکار گئیں، آدم خور پوری دنیا میں گھومتے اور جو انسان نظر آتا پکڑ کر جنگل میں لے جاتے اور آگ کا بڑا آلاو جلا کر اس پر زندہ بھونتے اور ساتھ میں رقص کرتے، پھر
👇
اختتام پہ انسانی گوشت سے ضیافت اڑائی جاتی۔ کچھ لوگوں کا ایک گروہ چھپتا چھپاتا عرب کے صحرا میں پہنچا تو آدم خوروں کی ایک ٹولی بھی ان کے تعقب میں ادھر نکل آئی، سب کو جان لے لالے پڑھ گئے اچانک ان کو کچھ درخت نظر آئے جو کہ بہت عجیب تھے سب نے پر چڑھ کر جان بچانے اور چھپنے کا فیصلہ
👇
کیا اور درختوں پر چڑھ گئے، اتنے میں شام ہو گئی اور آدم خوروں کے سربراہ نے بھی ادھر ہی رکنے کا فیصلہ کیا، اب صورتحال یہ تھی کہ درخت پر چڑھے انسان خوف سے اور بھوک سے نڈھال تھے جبکہ آدم خور بھی اسی حال میں بے حال تھے، خیر رات کی سیاہی پھیلنے لگی اور آہستہ آہستہ سب نیند کی آغوش
👇
میں جانے لگے، مگر ایک بزرگ انسان جو درخت پہ چھپے تھے ان کو بھوک سے نیند نہیں آ رہی تھی اس نے چارو ناچار پتے کھانے کی کوشش کی مگر بے سود، اتنے میں اچانک ان کا ہاتھ کسی چیز سے ٹکرایا، تو وہ ہاتھ میں آ گئی بزرگ نےاس کو کھایا تو اس کا ذائقہ بہت ہی لذیذ تھا، بس پھر کیا بزرگ نے
👇
سب انسانوں کو اگاہ کیا اور سب نے وہ چھوٹی سی گٹھلی کھا کر پیٹ بھر لیا، جب پیٹ بھرا ہو تو انسان کا دماغ بھی چلتا ہے ، رات میں سب انسانوں نے بہت سی گھٹلیاں توڑ کر سوئے آدم خوروں کے پاس ڈھیر لگا دیں اور خود پھر چھپ گئے، صبح جب آدم خور ٹولہ جاگا تو ڈھیر دیکھ کے حیران رہ گیا،
👇
آپس میں صلاح مشورے جاری تھے اور بھوک سے مرنے کے قریب تھے، اتنے میں سردار نے اچانک ایک کٹھلی اٹھائی اور کھانی شروع کر دی، اتنی لذیذ چیز کے کھاتے ہی اس کو سرور آیا اور وہ ڈھیر پر ٹوٹ پڑا، اس کی دیکھا دیکھی سب نے ڈھیر کو چٹ کر لیا اور سب مسرت سے ایک دوسرے سے پوچھنے لگے کہ
👇
"واٹ از دیٹ"

لیکن کسی کو کچھ سمجھ نہ لگی، سردار نے کہا کہ میں انسان کھا کے تنگ آگیا ہوں اب ادھر ہی رہوں گا اور یہ گٹھلیاں کھاؤ گا، یہ صورت حال دیکھ کر بزرگ نے اوپر سے آواز لگائی کہ اگر مجھے نہ کھاؤ تو میں تمھیں یہ اور بھی دوں گا اور اس کا نام بھی بتاؤں گا، سردار مان گیا،
👇
یوں بزرگ باقی لوگوں کو لیکر نیچے آئے اور ان کو اور گھٹلیاں دی اورکہا کہ اس کا نام ڈیٹ ہے جو کہ اچانک ہی بزرگ کے ذہن میں لپکا تھا، بس پھر کیا اس طرح آدم خوروں سے انسان کی جان چھوٹی اور ڈیٹ (کھجور) کا انسان کو پتہ چلا۔
یہ جو آپ کو بتایا یہ بھی ڈیٹ مطلب تاریخ ہی ہے اور
👇
ہن میرے دماغ دی دہی نیں کرنی کسے وی کہ ڈیٹ کی ہوندی😑
ڈیٹ پر اس سے زیادہ وڈے بلب نال روشنی کسے نیں پائی ہونی😜

ہن دیو اجازت تے ڈیٹ تے جانا ہوئے تے پہلے ڈیٹ دیاں 25 یا 30 کتاباں لے کے جانا😝

😝😝😝
رب راکھا

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with سقراط

سقراط Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Urta_teer

1 Mar
ایک سنار کے انتقال کے بعد اس کا خاندان مصیبت میں پڑ گیا. کھانے کے بھی لالے پڑ گئے.
ایک دن اس کی بیوی نے اپنے بیٹے کو نیلم کا ایک ہار دے کر کہا 'بیٹا، اسے اپنے چچا کی دکان پر لے جاؤ.
کہنا یہ بیچ کر کچھ پیسے دے دیں.
بیٹا وه ہار لے کر چچا جی کے پاس گیا.
چچا نے ہار کو اچھی طرح دیکھ اور پرکھ کر کہا بیٹا، ماں سے کہنا کہ ابھی مارکیٹ بہت مندا ہے. تھوڑا رک کر فروخت کرنا، اچھے دام ملیں گے.
اسے تھوڑے سے روپے دے کر کہا کہ تم کل سے دکان پر آکر بیٹھنا.
اگلے دن سے وه لڑکا روزانه دکان پر جانے لگا اور وہاں ہیروں و جواہرات کی پرکھ کا کام
سیکھنے لگا.
ایک دن وه بڑا ماہر بن گیا. لوگ دور دور سے اپنے ہیرے کی پرکھ کرانے آنے لگے.
ایک دن اس کے چچا نے کہا، بیٹا اپنی ماں سے وه ہار لے کر آنا اور کہنا کہ اب مارکیٹ میں بہت تیزی ہے، اس کے اچھے دام مل جائیں گے.
ماں سے ہار لے کر اس نے پرکھا تو پایا کہ وه تو جعلی ہے.
Read 6 tweets
27 Feb
کوئی کالی قمیض ہوندی
دل نہیں رج سکدا
تھرک انج دی چیز ہوندی
یہ ماہیے کے الفاظ ہر طرف گونج رہے تھے۔ جب ہم ٹھرکی بابا کے آستانے پر پہنچے۔ کیونکہ ایک معتبر دوست کے حوالے سے ملاقات کا وقت متعین تھا، اس لیے ملاقات اور گفتگو میں دشواری پیش نہ آئی۔ ہمارا
پہلا ہی سوال تھا، آپ کو ٹھرکی بابا کیوں کہا جاتا ہے؟ اور پھر علم کے وہ روشن نقطے انھوں نے ہمیں بتائیے جو ہم آج آپ کے لئے قلم بند کر رہے ہیں۔
کہتے ہیں کتابوں میں پڑھا تھا: جتنا ہو سکے پیار بانٹو، جب عمل شروع کیا تو سب ٹھرکی سمجھنے لگے۔ شروع شروع میں برا لگا لیکن
جب تھوڑی سی تحقیق کی تو پتہ چلا کہ ٹھرکی ایک فارسی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے خواتین کا خیر خواہ اور مزید تحقیق سے پتا چلا ٹھرکی وہ واحد مکتبہ فکر ہے، جو رنگ و نسل، مذہب و فرقے اور ہر طرح کے تعصبات سے بالاتر ہو کر سوچتا ہے شاید اسی لئے عموماً ٹھرکی کی پہلی محبت اس
Read 23 tweets
20 Feb
ایک آدمی سڑک پہ جا رہا تھا ، پیچھے سے آواز آئی، رْک جا ورنہ مارا جائیگاوہ آدمی رْک گیا دیکھتے ہی دیکھتے اس کی آنکھوں کے سامنے ہی ایک آئل ٹینکر اچانک الٹا اور اس میں آگ بھڑک اْٹھی- وہ آدمی بال بال بچ گیا۔
ا گلے ہی وہی آدمی اگلے روز باغ کی سیر کر رہا تھا کہ آواز آئی رْک جا ،
👇
ورنہ مارا جائیگا- وہ آدمی اً فور جہاں تھا وہیں رْک گیا-عین سامنے ایک درخت کڑکڑاتا ہوا اس کے چند قدموں کے فاصلے پرگرا اور وہ آدمی صاف بچ گیا اس کے جسم سے پسینہ پانی بن کر بہنے لگا اس نے خداکا شکرادا کیا۔ وہی آدمی اگلے روز پچاس روپے کی دہی لینے دودھ کی دکان پہ جارہا تھا کہ
👇
آواز آئی رْک ، ورنہ مر جائے گا- وہ رْک گیا- اسی وقت سامنے والے کھمبے سے ایک تار ٹوٹ کر گری ایک بھینس پر گری اس نے تڑپ تڑپ کر جان دیدی ، اور وہ پھرآدمی صاف بچ گیا۔

چند دنوں وہی آدمی موٹر سائیکل پر اپنے دفتر سے گھرجانے کے لئے نکلا ابھی کچھ دورہی گیا ہوگا و ہی آوازگونجی

👇
Read 6 tweets
18 Feb
وطن سے الفت ہے جرم اپنا یہ جرم تا زندگی کریں گے​
ہے کس کی گردن پہ خونِ ناحق یہ فیصلہ لوگ ہی کریں گے​

وطن پرستوں کو کہہ رہے ہو وطن کا دشمن ڈرو خدا سے​
جو آج ہم سے خطا ہوئی ہے ، یہی خطا کل سبھی کریں گے​

#MushahidullahKhan
وظیفہ خواروں سے کیا شکایت ہزار دیں شاہ کو دعائیں ​
مدار جن کا ہے نوکری پر وہ لوگ تو نوکری کریں گے ​

لئے جو پھرتے ہیں تمغہء فن ، رہے ہیں جو ہم خیالِ رہزن​
ہماری آزادیوں کے دشمن ہماری کیا رہبری کریں گے​

#MushahidullahKhan
نہ خوفِ زنداں نہ دار کا غم یہ بات دہرارہے ہیں پھر ہم​
کہ آخری فیصلہ وہ ہوگا جو دس کروڑ آدمی کریں گے​

ستم گروں کے ستم کے آگے نہ سر جھکا ہے نہ جھک سکے گا​
شعارِ صادق پہ ہم ہیں نازاں جو کہہ رہے ہیں وہی کریں گے
Read 4 tweets
18 Feb
کیا آپ جانتے ہیں مشاہد اللہ خان کون ہے؟ نہیں آپ میں سے سب لوگ نہیں جانتے، زیادہ تر صرف یہی جانتے ہیں کہ وہ سینیٹر ہیں ، مسلم لیگ (ن) کا لیڈر ہے، سابق وزیر ہے، ٹی وی پر جو چند لوگ بہت خوبصورت گفتگو کرتے ہیں مشاہد اللہ ان میں سرفہرست ہے۔ سیاستدان ہونے کے باوجود اس کا شعری ذوق Image
بہت اعلیٰ ہے وغیرہ وغیرہ۔ یہ باتیں سب لوگ جانتے ہیں لیکن اس مشاہد اللہ کو صرف وہ لوگ جانتے ہیں جو جمہوریت کے ساتھ اس کے عشق اور اس عشق کے لئے دی گئی اس کی قربانیوں سے واقف ہیں، آئیں میں آج آپ کو اس ضدی شخص کے بارے میں کچھ باتیں بتاتا ہوں۔
بارہ اکتوبر1999ء پاکستان کی مارشل لائوں
کی تاریخ کا ایک اور سیاہ دن تھا، جب پرویز مشرف نے وزیر اعظم نواز شریف کی منتخب حکومت کا تختہ الٹا اور خود حکمران بن بیٹھا۔ اس وقت پورا پاکستان ایک سکتے کے عالم میں تھا۔ ان بدقسمت سیاسی جماعتوں نے اپنے کارندوں کے ذریعے ایک جمہوری حکومت کے خاتمے کی خوشی میں مٹھائی بانٹی جنہیں
Read 20 tweets
18 Feb
سکندرِاعظم دنیا فتح کرنے کے لیے جگہ جگہ پھر رہا تھا ۔ اس نے ایک بہت بڑے ملک پر چڑھائی کا ارادہ کیا۔ وہاں کا بادشاہ سکندر کی فوج سے بڑا لشکر رکھتا تھا۔ مگراس نے جنگ کے بجاے صلح کے لئے پیش قدمی کی۔ سکندر نے اس کا بھاری لشکر دیکھ کر کہا :”
اگر توصلح کے لیے آیا ہے تو اتنی بڑی فوج لانے کی کیا ضرورت تھی ۔ معلوم ہوتا یے، تیرے دل میں دغا یے”۔ بادشاہ ے کہا: “سکندر! دغا کم زورں کا شیوا یے ۔ مقدر والے کبھی دغا نہیں کرتے۔ اپنی فوج ساتھ لانے کا مقصد یہ جتانا یے کہ کسی خوف کی بنا پر اطاعت
نہیں کر ریے، بلکہ اس لیے کر رہے ہیں کہ فی زمانہ تیرا اقبال بلند ہے”۔ سکندر نے صلح کا ہاتھ بڑھا دیا۔ بادشاہ نے سکندر کے اعزاز میں ایک پر تکلف دعوت کا انتظام کیا، پھر اسے ایک وسیع و عریغ خیمے میں لایا گیا اور بیش بہا لعل و جواہر قیمتی برتن میں بھر کر اس
Read 5 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!