حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ہزار سال پیشتر یمن کا بادشاہ تُبّع خمیری تھا، ایک مرتبہ وہ اپنی سلطنت کے دورہ کو نکلا، بارہ ہزار عالم اور حکیم اور ایک لاکھ بتیس ہزار سوار، ایک لاکھ تیرہ ہزار پیادہ اپنے ہمراہ لئے ہوئے اس شان سے نکلا کہ جہاں بھی پہنچتا اس کی شاہی شان و
شوکت دیکھ کر مخلوق خدا چاروں طرف نظارہ کو جمع ہو جاتی تھی ~
یہ بادشاہ جب دورہ کرتا ہوا مکہ معظمہ پہنچا تو اہل مکہ سے کوئی اسے دیکھنے نہ آیا۔ بادشاہ حیران ہوا اور اپنے وزیر اعظم سے اس کی وجہ پوچھی تو اس نے بتایا کہ اس شہر میں ایک گھر ہے جسے بیت اللہ کہتے ہیں~
اس کی اور اس کے خادموں کی جو یہاں کے باشندے ہیں تمام لوگ بے حد تعظیم کرتے ہیں اور جتنا آپ کا لشکر ہے اس سے کہیں زیادہ دور اور نزدیک کے لوگ اس گھر کی زیارت کو آتے ہیں اور یہاں کے باشندوں کی خدمت کر کے چلے جاتے ہیں، پھر آپ کا لشکر ان کے خیال میں کیوں آئے~
یہ سن کر بادشاہ کو غصہ آیا اور قسم کھا کر کہنے لگا کہ میں اس گھر کو کھدوا دوں گا اور یہاں کے باشندوں کو قتل کروا دوں گا، یہ کہنا تھا کہ بادشاہ کے ناک منہ اور آنکھوں سے خون بہنا شروع ہو گیا اور ایسا بدبودار مادہ بہنے لگا کہ اس کے پاس بیٹھنے کی بھی طاقت نہ رہی اس مرض کا علاج کیا
مگر افاقہ نہ ہوا، شام کے وقت بادشاہی علماء میں سے ایک عالم ربانی تشریف لائے اور نبض دیکھ کر فرمایا ، مرض آسمانی ہے اور علاج زمین کا ہو رہا ہے~

اے بادشاہ! آپ نے اگر کوئی بری نیت کی ہے تو فوراً اس سے توبہ کریں، بادشاہ نے دل ہی دل میں بیت اللہ شریف اور خدام کعبہ کے
متعلق اپنے ارادے سے توبہ کی ، توبہ کرتے ہی اس کا وہ خون اور مادہ بہنا بند ہو گیا، اور پھر صحت کی خوشی میں اس نے بیت اللہ شریف کو ریشمی غلاف چڑھایا اور شہر کے ہر باشندے کو سات سات اشرفیاں اور سات سات ریشمی جوڑے نذر کئے~

پھر یہاں سے چل کر مدینہ منورہ پہنچا تو ہمراہ ہی
علماء نے جو کتب سماویہ کے عالم تھے وہاں کی مٹی کو سونگھا اور کنکریوں کو دیکھا اور نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت گاہ کی جو علامتیں انھوں نے پڑھی تھیں ، ان کے مطابق اس سر زمین کو پایا تو باہم عہد کر لیا کہ ہم یہاں ہی مر جائیں گے مگر اس سر زمین کو نہ چھوڑیں گے،
اگر ہماری قسمت نے یاوری کی تو کبھی نہ کبھی جب نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائیں گے ہمیں بھی زیارت کا شرف حاصل ہو جائے گا ورنہ ہماری قبروں پر تو ضرور کبھی نہ کبھی ان کی جوتیوں کی مقدس خاک اڑ کر پڑ جائے گی جو ہماری نجات کے لئے کافی ہے~
یہ سن کر بادشاہ
نے ان عالموں کے واسطے چار سو مکان بنوائے اور اس بڑے عالم ربانی کے مکان کے پاس حضور کی خاطر ایک دو منزلہ عمدہ مکان تعمیر کروایا اور وصیت کر دی کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائیں تو یہ مکان آپ کی آرام گاہ ہو ~
اور ان چار سو علماء کی کافی مالی امداد بھی کی اور
کہا کہ تم ہمیشہ یہیں رہو اور پھر اس بڑے عالم ربانی کو ایک خط لکھ دیا اور کہا کہ میرا یہ خط اس نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں پیش کر دینا اور اگر زندگی بھر تمھیں حضور صل اللہ علیہ والہ وسلم کی زیارت کا موقع نہ ملے تو اپنی اولاد کو وصیت کر دینا کہ نسلاً بعد
نسلاً میرا یہ خط محفوظ رکھیں حتٰی کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا جائے یہ کہہ کر بادشاہ وہاں سے چل دیا~
وہ خط نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس مین ایک ہزار سال بعد پیش ہوا کیسے ہوا اور خط میں کیا لکھا تھا سنئیے اور
عظمت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان دیکھئے:

”کمترین مخلوق تبع اول خمیری کی طرف سے شفیع المزنبین سید المرسلین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اما بعد:
اے اللہ کے حبیب! میں آپ پر ایمان لاتا ہوں اور جو کتاب اپ پر نازل ہو گی اس پر بھی ایمان لاتا ہوں اور میں آپ کے دین پر
ہوں، پس اگر مجھے آپ کی زیارت کا موقع مل گیا تو بہت اچھا اور غنیمت، اور اگر میں آپ کی زیارت نہ کر سکا تو میری شفاعت فرمانا اور قیامت کے روز مجھے فراموش نہ کرنا، میں آپ کی پہلی امت میں سے ہوں اور آپ کے ساتھ آپ کی آمد سے پہلے ہی بیعت کرتا ہوں، میں گواہی دیتا ہوں
کہ اللہ ایک ہے اور آپ اس کے سچے رسول ہیں~شاہ یمن کا یہ خط نسلاً بعد نسلاً ان چار سو علماء کے اندر حرزِ جان کی حثیت سے محفوظ چلا آیا یہاں تک کہ ایک ہزار سال کا عرصہ گزر گیا، ان علماء کی اولاد اس کثرت سے بڑھی کہ مدینہ کی آبادی میں کئی گنا اضافہ ہو گیا اور یہ خط دست بدست
مع وصیت کے اس بڑے عالم ربانی کی اولاد میں سے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچا اور آپ نے وہ خط اپنے غلام خاص ابو لیلٰی کی تحویل میں رکھا اور جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ ہجرت فرمائی اور مدینہ کی الوداعی گھاٹی ثنیات کی گھاٹیوں سے
آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اونٹنی نمودار ہوئی اور مدینہ کے خوش نصیب لوگ محبوب خدا کا استقبال کرنے کو جوق در جوق آ رہے تھے اور کوئی اپنے مکانوں کو سجا رہا تھا تو کوئی گلیوں اور سڑکوں کو صاف کر رہا تھا اور کوئی دعوت کا انتظام کر رہا تھا اور سب یہی اصرار کر رہے تھے کہ
حضور صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائیں~

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری اونٹنی کی نکیل چھوڑ دو جس گھر میں یہ ٹھہرے گی اور بیٹھ جائے گی وہی میری قیام گاہ ہو گی، چنانچہ جو دو منزلہ مکان شاہ یمن تبع خمیری نے حضور کی خاطر بنوایا تھا وہ اس وقت حضرت ابو
ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کی تحویل میں تھا ، اسی میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی جا کر ٹھہر گئی۔ لوگوں نے ابو لیلٰی کو بھیجا کہ جاؤ حضور صل اللہ علیہ والہ وسلم کو شاہ یمن تبع خمیری کا خط دے آو ، جب ابو لیلٰی حاضر ہوا تو حضور صل اللہ علیہ والہ وسلم نے اسے دیکھتے ہی
فرمایا تو ابو لیلٰی ہے ..... ؟؟؟
یہ سن کر ابو لیلٰی حیران ہو گیا۔ حضور ﷺ نے فرمایا میں محمد رسول اللہ ہوں
شاہ یمن کا جو خط تمھارے پاس ہے لاؤ وہ مجھے دو چنانچہ ابو لیلٰی نے وہ خط دیا، حضور نے پڑھ کر فرمایا، صالح بھائی تُبّع کو آفرین و شاباش ہے

(میزان الادیان)(کتاب المُستظرف)

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with علـــمـــی دنیــــــا

علـــمـــی دنیــــــا Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Pyara_PAK

26 Feb
ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺭ ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﻮﺑﮑﺮ ﺻﺪﯾﻖ ﺭﺿﯽ ﷲ ﻋﻨﮧُ اور ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻠﯽ ﺭﺿﯽ ﷲ ﻋﻨﮧ ﮐﯽ ﻣﻼﻗﺎﺕ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﻮ ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﻮﺑﮑﺮ ﺻﺪﯾﻖ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠّٰﻪ ﻋﻨﮧُ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻠﯽ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠّٰﻪ ﻋﻨﮧُ
ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﻣُﺴﮑﺮﺍﻧﮯ ﻟﮕﮯ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻠﯽ ﺭﺿﯽ ﷲ ﻋﻨﮧُ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ :
ﺁﭖ ﮐﯿﻮﮞ ﻣُﺴﮑﺮﺍ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ؟
ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﻮﺑﮑﺮ ﺻﺪﯾﻖ ﺭﺿﯽ ﷲ ﻋﻨﮧُ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ :
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠّٰﻪ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠّٰﻪ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﻮ ﯾﮧ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﺳُﻨﺎ ﮐﮧ ﭘُﻞ ﺻﺮﺍﻁ ﭘﺮ ﺳﮯ ﺻﺮﻑ ﻭﮨﯽ ﮔُﺰﺭﮮ ﮔﺎ ﺟﺲ ﮐﻮ ﻋﻠﯽ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠّٰﻪ ﻋﻨﮧُ ﺗﺤﺮﯾﺮﯼ ﺍِﺟﺎﺯﺕ ﻧﺎﻣﮧ ﺩﯾﮟ ﮔﮯ۔
Read 6 tweets
24 Feb
اپنی بیٹی سے میری شادی کر دو

جُلیبیب رضی اللہ عنہ ایک انصاری صحابی تھے، نہ مالدار تھے، نہ کسی معروف خاندان سے تعلق تھا۔صاحبِ منصب بھی نہ تھے۔ رشتہ داروں کی تعداد بھی زیادہ نہ تھی۔ رنگ بھی سانولا تھا۔ لیکن اللہ کے رسول ﷺ کی محبت سے سرشار تھے۔بھوک کی حالت میں پھٹے
پرانے کپڑے پہنے اللہ کے رسول کی خدمت میں حاضر ہوتے، علم سیکھتے اور صحبت سے فیض یاب ہوتے۔
ایک دن اللہ کے رسول ﷺ نے شفقت کی نظر سے دیکھا اور ارشاد فرمایا:۔ "جلیبیب! تم شادی نہیں کرو گے"۔
جلیبیب رضی اللہ عنہُ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھ جیسے آدمی سے بھلا کون شادی کرے گا؟
اللہ کے رسول ﷺ نے پھر فرمایا" تم شادی نہیں کرو گے"۔ اور وہ جواباً عرض گزار ہوئے کہ اللہ کے رسول ﷺ! بھلا مجھ سے کون شادی کرے گا؟ نہ مال نہ جاہ و جلال!!۔
اللہ کے رسول ﷺ نے تیسری مرتبہ بھی ارشاد فرمایا : "جلیبیب ! تم شادی نہیں کرو گے؟"۔
جواب میں انہوں نے پھر وہی کہا: اللہ کے
Read 18 tweets
24 Feb
یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! قیامت کب آئے گی؟ ''
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کے لیے اُٹھ کھڑے ہوئے،نماز سے فارغ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے متعلق پوچھنے والا کہاں ہے؟ ''
اس شخص نے عرض کِیا:
'' یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
میں حاضر ہوں۔ ''
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
'' تم نے قیامت کے لیے کیا تیاری کی ہے؟ ''
اس نے عرض کِیا:
'' یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! نہ تو میں نے بہت زیادہ نمازیں پڑھی ہیں اور نہ ہی بے شمار روزے رکھے ہیں مگر اِتنی بات ضرور ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبّت رکھتا ہوں۔ ''
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ سُن کر فرمایا:
'' ( قیامت کے دن ) انسان اس کے ساتھ ہو گا جس سے وہ محبّت کرتا ہے اور تیرا حشر بھی اسی کے ساتھ ہو گا جس کے ساتھ تجھے محبّت ہے۔ ''
راوی کہتے ہیں کہ:
''
Read 6 tweets
23 Feb
ایک دن حضرت ابوہریرہ رضی اللّہ عنہُ حضور نبی کریم صلی اللّہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی زیارت کے لیے حاضر ہوئے تو آپ صلی اللّہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کو مسجد میں نہ پا کر بے تاب ہو گئے اور شوقِ دِید میں نِکلے دریافت کِیا تو کسی نے پہاڑ کی طرف اِشارہ کِیا وہاں گئے تو چرواہا بکریاں
چَرا رہا تھا اس سے پوچھا کہ میرے آقا صلی اللّہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کو کہیں دیکھا ہے؟ اس چرواہے نے کہا میں تیرے آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کو تو نہیں جانتا اِتنا جانتا ہوں کہ اس غار میں تین دن رات سے کوئی اس قدر درد و سوز سے سجدے میں گریہ و زاری کر رہا ہے کہ میری
بکریوں نے ہی نہیں بلکہ تمام چرِند و پرِند نے کھانا پینا ہی چھوڑا ہُوا ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللّہ عنہُ نے فرمایا کچھ جانتا ہے کیا الفاظ بول رہا ہے؟ تو چرواہے نے کہا
می کند با گریہ ہر ساعتی نالہء یااُمّتی یااُمّتی
ہر گھڑی یااُمّتی یااُمّتی کی پُکار کر رہا ہے
Read 5 tweets
23 Feb
مریخ پر زندگی ہوسکتی ہے یا نہیں؟

مریخ پر میکرو لیول کی زندگی کے شواہد نہیں ملتے اور شاید اگر کبھی ملیں گے تو وہ یا تو فاسلز کی صورت میں یا پھر شاید نہ ہی ملیں... اگر سیارہ مریخ پر میکرو لیول کی زندگی ہوتی تو اس کا ثبوت کافی عرصہ پہلے ہی مل جاتا...
خیر اسی سوال کا دوسرا اہم
جز یہ ہے کہ اگر مریخ پر زندگی ہے تو شاید وہ مائیکرو لیول کی زندگی ہے... یعنی کہ چھوٹے بیکٹیریاز، وائرسز کی صورت میں ہوسکتا ہے کہ وہاں پر زندگی موجود ہے... لیکن اس کی بھی صورتیں ہیں پہلی تو یہ کہ اگر کسی زمانہ میں مریخ کی سطح پر پانی بہتا رہا تھا تو پھر ایسا کیا ہوا کہ اس
کا سارا پانی دونوں پولز پر جمع ہوکر برف بن گیا؟
اگر کبھی مریخ کی سطح پر پانی بہتا رہا ہے تو وہاں پر کم از کم پودوں کے فاسلز تو موجود ہونے چاہیئے... جبکہ فلحال کسی بھی قسم کا کوئی ثبوت نہیں ملا... لیکن عین ممکن ہے کہ عنقریب کچھ چونکا دینے والے شواہد انسان کو ضرور ملیں...
Read 10 tweets
23 Feb
پانی پت کی تیسری جنگ : احمد شاہ ابدالی

اورنگ زیب کی وفات مغل حکومت کے زوال کا نقطہء آغاز تھا جو ہندوستان کی سیاسی بد امنی معاشی ومعاشرتی بد حالی اور اخلاقی ومذہبی بدنظمی کا آغاز ثابت ہوا-اورنگ زیب کی وفات کے بعد دس سال کے عرصے میں وراثت تخت کے بارے میں سات بار لڑائی
ہوئی جس سے زوال کی رفتار اور تیز ہو گئی-شہزادوں کی آپسی خانہ جنگی سے موقع پاکر مرہٹوں نے اپنی اس فوجی قوت وطاقت کو جمع کرنا شروع کردیا جس طاقت کا اورنگ زیب قلع قمع کرچکے تھے شہزادوں کی ناعاقبت اندیشی سے مرہٹوں کو سنبھلنے کا موقع مل گیا- شہزادوں اور ان کے
بعد والے بادشاہوں کی غفلت کی وجہ سے مغل حکومت کے خلاف تین دشمن طاقتیں تیار ہو چکی تھیں:
1 مرہٹے
- 2 سکھ
- 3 جاٹ
یہ تینوں آزاد طاقتیں موقع بموقع دلی (دہلی) اور اس کے اطراف میں لوٹ مار کرتے رہتے تھے-
مرہٹوں نے 1741 سے 1751 تک بنگال اور بہار میں 4 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی قتل
Read 17 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!