مندرجہ ذیل سلسلہ وار پیغامات میں ہم مجدد الف ثانی کی عبارت اور اس کے صحیح معنی بتاتے ہوئے ان شاءﷲ واضح کریں گے کہ غامدی صاحب نے ان کی عبارت کے معنی بدل کر غلام قادیانی کے دفاع کی ناکام کوشش کی ہےـ ⏬
غامدی صاحب نے جس طرح ابن عربی کی عبارات سے غلام قادیانی کے دفاع کی کوشش کی تھی اسی طرح مجدد الف ثانی کی تحریر کے ایسے معنی نکال کر جو خود ان کی تشریح کے خلاف ہیں #قادیانیت_نوازی کی کوشش کی ہےـ
مجدد الف ثانی نے اپنے ایک مکتوب میں یہ ارشاد فرمایا ہے: "کمالات نبوت باقی ہیں-" ⏬
«کمالاتِ نبوت باقی ہیں»
اس جملے کی غامدی صاحب ان الفاظ میں تشریح کرتے ہیں: "منصب کمالات کیا ہیں، وحی آتی ہے نا، الہام ہوتا ہے، خدا سے رابطہ ہوتا ہےـ"
گویا غامدی صاحب کے نزدیک مجدد الف ثانی کی عبارت کا مطلب یہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے بعد بھی کسی شخص پر وحی آسکتی ہےـ ⏬
"کمالاتِ نبوت" سے کیا وحی مراد ہے، اجرائے نبوت مراد ہے؟ ہم تین تشریحات پیش کریں گے جن سے واضح جائے گا کہ حضرت مجدد کی عبارت کا کیا مطلب ہے، اور غامدی تحریف وخیانت کیا ہے؟
1- خود مجدد الف ثانی اپنے مکتوب301 میں(جو کمالات نبوت کی تشریح کے لئے لکھا ہے) ارشاد فرماتے ہیں: =⏬
="جاننا چاہیے کہ کمالات نبوت کا حصول انبیاء عليهم السلام کے حق میں بغیر کسی واسطے کے ہوتا ہے، یعنی اللہ رب العزت کی طرف سے ان کو یہ عطا ہوتے ہیں. جبکہ حضرات صحابہ کو انبیاء کی اتباع اور ان کی وراثت کے طور پر یہ دولت ملتی ہےـ انبیاء وصحابہ کے بعد اور بہت سے لوگوں کو یہ" = ⏬
= اور بہت سے لوگوں کو کمالات نبوت کا مقام حاصل ہوا ہےـ ... یہ ہوسکتا ہے کہ انبیاء وصحابہ کے علاوہ کمالاتِ نبوت کی یہ دولت بہت سارے لوگوں کو اتباع کی وجہ سے حاصل ہوئی ہوـ (مکتوبات مجدد، مکتوب 301). ⏬
مجدد الف ثانی کی مذکورہ عبارت سے واضح ہوتا ہے کہ صحابہ کو نبی ﷺ ہی کے توسط سے یہ کمالات حاصل ہوئے ہیں. اور جب صحابہ کو یہ کمالات حاصل تھے تو کیا کسی صحابی نے اپنے لئے اجرائے وحی کادعوی کیا ہے؟ نہیں. تو غامدی صاحب عبارت کی تشریح کرتے ہوئے اجرائے وحی کے معنی کہاں سے لے آتے ہیں؟ ⏬
2 - حضرت مجدد کے صاحبزادے خواجہ محمد معصوم «مکتوبات معصومیہ» (369/1) مکتوب 192 میں کمالات نبوت کے بارے میں فرماتے ہیں: "امت کے بعض افراد کو کمالات نبوت، اتباع کی وجہ سے یا وراثت کی وجہ سے حاصل ہوئے ہوں تو یہ لازم نہیں آتا کہ وہ لوگ نبی ہوگئے یا نبی کے برابر ہوگئے. = ⏬
= "ایسا نہیں ہوسکتا. اس لیے کہ منصبِ کمالات کا حصول الگ چیز ہے اور منصب نبوت کا حصول الگ چیز ہےـ اس بات کی تشریح وتفصیل حضرت مجدد الف ثانی کے مکتوبات میں مختلف جگہوں پر لکھی ہوئی ہےـ"
مذکورہ تحریر سے بھی واضح ہوگیا کہ نبوت اور منصبِ کمالاتِ نبوت دونوں الگ اور مختلف ہیں. ⏬
3 - قاضی ثناء اللّٰه پانی پتی، کمالات نبوت کی تشریح کرتے ہوئے «تفسیر مظہری» (سورہ توبہ، آیت: 99-101) کی تفسیر میں لکھتے ہیں: "مجدد الف ثانی نے فرمایا: تمام صحابہ، اکثر تابعین اور تھوڑے تبع تابعین کمالاتِ نبوت کے حامل تھے"ـ⏬
مذکورہ بالا تینوں تحریروں سے واضح طورپر معلوم ہوتاہے کہ کمالات نبوت کے معنی اجرائے وحی یا اجرائے نبوت کے نہیں ہیں، ایسا نہیں کہ جسے کمالاتِ نبوت حاصل ہوں اس پر وحی آنے لگے یا وہ نبی بن جائے. صحابہ وتابعین جنہیں یہ کمالات حاصل تھے ان میں سےکسی نےبھی وحی یا نبوت کا دعوی نہیں کیاـ⏬
«کمالات نبوت» کی غامدی تشریح جس کے الفاظ یہ ہیں: "کمالات نبوت کیا ہیں؟ وحی آتی ہے نا، خدا سے رابطہ ہوتا ہےـ" وہ خود ساختہ اور غلط تشریح ہے، بلکہ تحریف اور خیانت ہےـ جسے کرکے اور مجدد الف ثانی کی عبارت کے معنی بدل کر غامدی صاحب غلام قادیانی کو بچانے کی کوشش کرتے نظر آرہے ہیں. ⏬
خلاصۂ کلام: مجدد الف ثانی کی عبارت ہے "کمالات نبوت باقی ہیں". غامدی صاحب نے حضرت مجدد، ان کے بیٹے خواجہ معصوم اور دیگر محققین کی تشریح کو نظر انداز کرتے ہوئے معنی بدل کر اس عبارت کی ایسی تشریح کی ہے جس سے نبی اکرمﷺ کےبعد اجرائے وحی کا شبہ پیدا ہوجائے. اور یہ سراسر علمی خیانت ہےـ
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
مندرجہ ذیل سلسلہ وار پیغامات میں ہم ان شاء اللہ واضح کریں گے کہ غامدی صاحب نے قادیانیت کی تائید ودفاع کرتے ہوئے صوفیائے کرام کے بارے جو دعوے کیے ہیں کیا وہ ٹھیک ہیں؟ کیا حقیقت سے ان کا تعلق ہے؟
غامدی: "الہام، وحی یعنی خدا سے رابطے کو انہوں نے (قادیانی نے) صوفیانہ تعبیرات میں بیان کیا اور زندگی بھر کرتے رہے۔"
غامدی صاحب غلام قادیانی کے دعوؤں کو صوفیانہ تعبیرات کہکر امت مسلمہ میں قادیانیت کے خلاف موقف کو مشکوک بنانے کی اور قادیانی کو بچانے کی پھرپور کوشش کررہے ہیں ⏬
غلام قادیانی اپنے بارے میں لکھتا ہے: "مجھے مسیح موعود نہ ماننا کفر ہے"۔ ملاحظہ ہو: روحانی خزائن (١٨٥/٢٢)
کیا مسیح موعود ہونے کے دعوے کو صوفیانہ تعبیر کہنا درست ہے؟
کیا کسی صوفی (ابن عربی یا حضرت مجدد) نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ میں مسیح ہوں اور جو مجھے نہ مانے وہ کافر ہے؟
مندرجہ ذیل سلسلہ وار پیغامات میں ہم ان شاء اللہ واضح کریں گے کہ کیا صوفیاء کی کتابوں اور عبارتوں سے عقیدے ثابت کئے جاسکتے ہیں؟ اور کیا غامدی صاحب کے یہاں اس کی گنجائش ہے؟ پسِ پردہ حقیقت کیا ہے؟ ⏬
🔹ﷲ تعالیٰ نے قرآن میں [أحزاب: 40] نبی اکرم ﷺ کو خاتم النبیین قراردیا ہےـ
🔹بخاری ومسلم کی احادیث میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے واضح اعلان کیا ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔
🔹امت اسلامیہ کا 14سو سالہ اجماع ہے کہ نبی اکرم ﷺ خاتم النبیین ہیں آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ہےـ
بالمقابل ⏬
اس کے بالمقابل غامدی صاحب بعض صوفیاء کی عبارتیں پیش کرتا ہیں اور اُن سے ختم نبوت کے عقیدے کے خلاف غلام قادیانی کے عقیدۂ نبوت اور عقیدہ اجرائے وحی کو ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں. تو کیا قرآن، حدیث اور اجماع سے ثابت شدہ عقیدہ قابل قبول ہوگا یا بعض صوفیاء کی عبارتیں قبول ہوں گی؟ ⏬
مندرجہ ذیل سلسلہ وار پیغامات میں ہم بتائیں گے کہ غامدی صاحب صوفیاء کرام اور علماء کی اوٹ میں غلام قادیانی کو بچانے کی کوشش کرتے ہیں، جبکہ وہ حضرات قادیانی افکار اور دعووں سے بالکل بری ہیں ـ ⏬
غامدی صاحب نے بعض صوفیاء (بایزید بسطامی، ابن عربی، شبلی بغدادی، شھاب الدین سہروردی، امام غزالی، مجدد الف ثانی، شاہ ولی اللہ دہلوی، اور شاہ اسماعیل شہید) کی عبارتوں کے خود ساختہ معنی بیان کرکے اُن حضرات کو غلام قادیانی کے ساتھ ایک کٹہرے میں لا کر کھڑا کرنے کی کوشش کی ہے۔ ⏬
اُن صوفیاء واکابرین کی عبارات کے معنی کی وضاحت آچکی ہے اور ان کے عقائد بالخصوص عقیدہ ختم نبوت کو بالکل واضح کردیا گیا ہے کہ ان میں کسی قسم کی کوئی لچک یا پوشیدگی نہیں ہے۔
لیکن غامدی صاحب کہتے ہیں: "تنہا انہیں (قادیانی کو) مجرم قرار دینا ہے تو میں اس سے براءت ظاھر کرتا ہوں" ⏬
مندرجہ ذیل سلسلہ وار پیغامات میں ہم مجدد الف ثانی کی وہ عبارات پیش کریں گے جن میں عقیدۂ ختم نبوت کی صراحت ہے اور ان سے ہر اس شبہ کا ازالہ ہوجاتا ہے جسے غامدی صاحب نے ختم نبوت کے بارے میں پیدا کرنا چاہا ہےـ ⏬
مجدد الف ثانی نے ایک "مکتوب" میں ارشاد فرمایا: "کمالات نبوت باقی ہیں". غامدی صاحب نے اس کی ایک خود ساختہ تشریح یوں کی: "کمالات نبوت کیا ہے؟ وحی آتی ہے اور خدا سے رابطہ ہوتا ہےـ" جبکہ حضرت مجدد کے کسی مکتوب، کسی تصنیف میں "کمالاتِ نبوت" کی تشریح وحی اور رابطہ سے نہیں کی گئی ہےـ ⏬
غامدی صاحب کی یہ تشریح: 1- بے بنیاد اور علمی خیانت ہےـ 2- حضرت مجدد پر اجرائے وحی کا الزام ہےـ 3- حضرت مجدد پر جھوٹ وافتراء ہےـ
کیوں کہ مجدد الف ثانی، غلام قادیانی کے افکار سے بالکل بری ہیں، بلکہ وہ تو جا بجا ختم نبوت کی صراحت کرتے ہیں.
ذیل میں ان کی تین عبارات پیش خدمت ہیں. ⏬
کیا ابن عربی کی تحریرات سے مطلقا استدلال کرنا درست ہے؟
درج ذیل سلسلۂ پیغامات میں ہم اس موضوع پر مدلل ومختصر طور پر لکھنے جارہے ہیں کہ کیا ابن عربی کی تحریرات سے استدلال کرنا درست ہے؟ اور منحرفہ عقائد کے سلسلےمیں ان سے منسوب تحریرات کی کیا حیثیت ہے؟
⏬
ختم نبوت کا عقیدہ امت اسلامیہ کا متفقہ عقیدہ ہےـ غامدی صاحب نے جناب ابن عربی کی ایک کے عبارت سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ یہ عبارت غلام قادیانی کی تائید کرتی ہےـ
ابن عربی کی عبارات میں ایک قابل توجہ نکتہ یہ بھی ہے کہ ان کی عبارات سے مطلقا استدلال درست نہیں ہے؟
ملاحظہ فرمائیں ⏬
جناب ابن عربی ایک ایسے مظلوم صوفی ہیں جن کی کتابوں میں بہت زیادہ تحریف ہوئی ہے بہت سے غیر اسلامی افکار کو آپ کی کتابوں میں شامل کیا گیا ہےـ
اس سلسلے میں دو محقق علماء کی تحقیقات پیشِ خدمت ہیں:
1- امام عبدالوہاب شعرانی (متوفى 973ھ) نے ابن عربی کی تصنیفات پر بہت کام کیا ہے =⏬
جاوید احمد غامدی، مذہبی سکالرکا لبادہ اوڑھے 7 ستمبر ایکٹ1974 آرٹیکل 260 (متعلقہ ختم نبوت) اور تعزیرات پاکستان A 295 اور ABC 298 (متعلقہ ناموس رسالت وغیرہ) کے خلاف دنیا نیوز ودیگرچینلز پرمسلسل لابنگ کرکے قادیانیت نوازی کررہاہےـ #Qadiani_supporter_Ghamidi
غامدی ختم نبوت اور ناموسِ رسالت کے علاوہ مسلمانوں کے دیگر عقائد وافکار سے بھی کھلواڑ کر رہا ہے اور اپنے ملحدانہ افکار سے نئی نسل کو گمراہ کرنے کی کوششوں میں مصروف عمل ہے۔
میاں عامر محمود صاحب! آپ کے چینل دنیا نیوز کا پروگرام "علم وحکمت" اس شخص کو پروموٹ کررہاہے۔
واضح رہےکہ اس کے پروگراموں کی وجہ سے جو مسلمان گمراہ ہورہے ہیں ان کا وبال دنیا میڈیا گروپ کی انتظامیہ پر ہے اور میاں عامرمحمود صاحب کا بھی اس میں برابر کاحصہ ہے۔ #Qadiani_supporter_Ghamidi