بنی اسرائیل کا ایک قصاب اپنے پڑوسی کی کنیز پر عاشق ہوگیا۔ اتفاق سے ایک دن کنیز کو اس کے مالک نے دوسرے گاؤں کسی کام سے بھیجا۔ قصاب کو موقع مل گیا اور وہ بھی اس کنیز کے پیچھے ہولیا۔ جب وہ جنگل سے گزری تو اچانک قصاب نے سامنے آکر اسے پکڑ لیا اور اسے گناہ پر آمادہ کرنے لگا۔
جب اس کنیز نے دیکھا کہ اس قصاب کی نیت خراب ہے تو اس نے کہا:
''اے نوجوان تُو اس گناہ میں نہ پڑ حقیقت یہ ہے کہ جتنا تُو مجھ سے محبت کرتا ہے اس سے کہیں زیادہ میں تیری محبت میں گرفتار ہوں لیکن مجھے اپنے مالک حقیقی عزوجل کا خوف اس گناہ کے اِرتکاب سے روک رہا ہے'
اس نیک سیرت اور خوفِ خدا عزوجل رکھنے والی کنیز کی زبان سے نکلے ہوئے یہ الفاظ تاثیر کا تیر بن کر اس قصاب کے دل میں پیوست ہوگئے اور اس نے کہا:
'' جب تُو اللّٰہ عزوجل سے اِس قدر ڈر رہی ہے تو مَیں اپنے پاک پروردگار عزوجل سے کیوں نہ ڈروں ؟ مَیں بھی تو اسی مالک عزوجل کا
بندہ ہوں ، جا....تو بے خوف ہو کر چلی جا۔''
اتنا کہنے کے بعد اس قصاب نے اپنے گناہوں سے سچی توبہ کی اور واپس پلٹ گیا ۔
راستے میں اسے شدید پیاس محسوس ہوئی لیکن اس ویران جنگل میں کہیں پانی کا دور دور تک کوئی نام ونشان نہ تھا۔ قریب تھا کہ گرمی اور پیاس کی
شدت سے اس کا دم نکل جائے۔ اتنے میں اسے اس زمانے کے نبی کا ایک قاصد ملا۔ جب اس نے قصاب کی یہ حالت دیکھی تو پوچھا:
''تجھے کیا پریشانی ہے؟
قصاب نے کہا:'' مجھے سخت پیاس لگی ہے
یہ سن کر قاصدنے کہا: ہم دونوں مل کر دعا کرتے ہیں کہ اللّٰہ عزوجل ہم پر اپنی رحمت کے بادل
بھیجے اور ہمیں سیراب کرے یہاں تک کہ ہم اپنی بستی میں داخل ہوجائیں۔
'قصاب نے جب یہ سنا تو کہنے لگا:
''میرے پاس تو کوئی ایسا نیک عمل نہیں جس کا وسیلہ دے کر دعا کروں، آپ نیک شخص ہیں آپ ہی دعا فرمائیں ۔
اس قاصد نے کہا:
’ٹھیک ھے مَیں دعا کرتا
ہوں، تم آمین کہنا
پھر قاصد نے دعا کرنا شروع کی اور وہ قصاب آمین کہتا رہا،تھوڑی ہی دیر میں بادل کے ایک ٹکڑے نے ان دونوں کو ڈھانپ لیا اور وہ بادل کا ٹکڑا ان پر سایہ فگن ہوکر ان کے ساتھ ساتھ چلتا رہا
جب وہ دونوں بستی میں پہنچے تو قصاب اپنے گھر کی جانب روانہ ہوا اور وہ قاصد
اپنی منزل کی طرف جانے لگا۔
بادل بھی قصاب کے ساتھ ساتھ رہا جب اس قاصد نے یہ ماجرا دیکھا توقصاب کو بلایا اور کہنے لگا:
تم نے تو کہا تھا کہ میرے پاس کوئی نیکی نہیں اور تم نے دعا کرنے سے اِنکار کردیا تھا۔ پھر میں نے دعا کی اورتم آمین کہتے رہے ،لیکن اب حال یہ ہے کہ بادل تمہارے
ساتھ ہو لیا ہے اور تمہارے سر پر سایہ فگن ہے، سچ سچ بتاؤ تم نے ایسی کون سی عظیم نیکی کی ہے جس کی وجہ سے تم پر یہ خاص کرم ہوا؟
یہ سن کر قصاب نے اپنا سارا واقعہ سنایا۔اس پر اس قاصد نے کہا:
'اللّٰہ عزوجل کی بارگاہ میں گناہوں سے
توبہ کرنے والوں کا جو مقام و مرتبہ ہے وہ دوسرے لوگوں کا نہیں
بے شک گناہ سرزد ہونا انسان ہونے کی دلیل ہے مگر ان پر توبہ کر لینا مومن ہونے کی نشانی ہے-
(حکایتِ سعدی رحمتہ اللّہ علیہ)

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with دنیــــائےادبـــــــ

دنیــــائےادبـــــــ Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @AliBhattiTP

17 Mar
ایوب خان پر دریا بیچنے کا الزام

قیام پاکستان سے قبل پاک و ہند کا سارا دریائی اور نہری نظام ایک اکائی کے نیچے کام کررہا تھا۔ تقسیم کے وقت برطانیہ نے تجویز پیش کی کہ دونوں ملک ایک معاہدہ کر لیں اور اس نظام کو اسی طرح چلائیں۔ یہ تجویز پاکستان اور انڈیا نے مسترد کر دی۔

ملک Image
تھا اس طرح وہ بھارت کے رحم و کرم پر رہ جائیگا اور نہرو نے تو صاف طور پر کہہ دیا تھا کہ دریا بھارت کا مسئلہ ہیں۔ اس کی کشمیر کے ہندو راجا کے ساتھ ساز باز شروع ہوچکی تھی۔ اس کو امید تھی کہ دریاؤوں پر اسی کی بالادستی ہوگی۔ یوں انڈیا جب چاہے گا پانی روک کر پاکستان
سے اپنی من مانی شرائط منوا لیا کرے گا۔ پھر ہوا بھی ایسا ہی اور انڈیا کو کشمیر جانے کا راستہ بھی دے دیا گیا۔

تقسیم کے وقت بظاہر پاکستان فائدے میں تھا کیونکہ پنجاب کی 23 مستقل نہروں میں سے 21 پاکستان کے قبضہ میں آگئیں تھیں۔ لیکن دوسری جانب کشمیر پر قبضہ کرنے کے بعد
Read 18 tweets
17 Mar
مسلمانوں کو اب مساجد میں کچھ تبدیلیاں کرنی چاہئیں
مساجد کو صرف نماز پڑھنے کی جگہ ہی نہ بنائیں بلکہ اسلامی کمیونٹی سنٹر کی طرز پر
* وہاں غريبوں کے کھانے کا انتظام ہو۔
ڈپریشن میں الجھے لوگوں کی کائونسلنگ ہو
ان کے خاندانی جھگڑوں کو سلجھانے کا انتظام ہو
مدد مانگنے والوں کی تحقیق کے Image
بعداجتماعی و انفرادی طور پر مدد کی جا سکے۔
* اپنے گھروں کے فالتو سامان کو نادار افراد کیلئے عطیہ کرنے کی غرض سے مساجد کا ایک حصہ مخصوص ہو۔
* آپس میں رشتے ناطے کرنے کیلئے ضروری واقفیت کا موقع ملے۔
* نکاح کا بندوبست سادگی کیساتھ
مساجد میں کیےجانے کو ترجیح دی جائے۔
* قدرتی آفات سے ہونے والے نقصانات کے ازالے کیلئے اجتماعی کوششوں کا آغاز مساجد سے ہو۔
کیونکہ...
صدقات و خیرات کرنے میں ہم مسلمانوں کا کوئی ثانی نہیں۔
* بڑی جامعہ مساجدسے ملحق مدارس میں دینی تعلیم کیساتھ دنیاوی تعلیم کا
Read 7 tweets
16 Mar
ایک بادشاہ کے سامنے کسی عالم نے یہ مسئلہ بیان کیا کہ زانی کے عمل کا قرض اس کی اولاد یا اس کے اہل خانہ میں سے کسی نہ کسی کو چکانا پڑتا ہے اس بادشاہ نے سوچا کہ میں اس کا تجربہ کرتاہوں اس کی بیٹی حسن و جمال میں بے مثال تھی اس نے شہزادی کو بلا کر کہا کہ عام سادہ کپڑا پہن
کر اکیلی بازار میں جاؤ اپنے چہرے کو کھلا رکهو اور لوگ تمہارے ساتھ جو معاملہ کریں وہ ہوبہو آکر مجھے بتاؤ شہزای نے بازار کا چکر لگا یا مگر جو غیر محرم شخص اس کی طرف دیکهتا وہ شرم و حیا سے نگاہیں جھکا لیتا کسی مرد نے اس شہزادی کے حسن و جمال کی طرف
دھیان ہی نہیں دیا سارے شہر کا چکر لگا کر جب شہزادی اپنے محل میں داخل ہو نے لگی تو راہداری میں کسی ملازم نے محل کی خادمہ سمجھ کر روکا اور نازیبہ حرکت کی اور بھاگ گیا۔۔۔۔

شہزادی نے بادشاہ کو سارا قصہ سنایا تو بادشاہ روپڑا اور کہنے لگا کہ میں نے ساری زندگی غیر
Read 11 tweets
15 Mar
ﺗﺮﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﺎ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻟﻤﺒﯽ ﻋﻤﺮ ﮐﺎ ﺧﻮﺍﮨﺎﮞ ﺗﮭﺎ ‘ ﻭﮦ ﻣﺮﻧﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﺗﮭﺎ ‘ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻃﺒﯿﺒﻮﮞ ﻧﮯ ﺑﺘﺎﯾﺎ ‘ ﮨﻨﺪﻭﺳﺘﺎﻥ ﮐﯽ ﺳﺮﺯﻣﯿﻦ ﭘﺮ ﭼﻨﺪ ﺍﯾﺴﯽ ﺟﮍﯼ ﺑﻮﭨﯿﺎﮞ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﺟﻦ میں آب حیات کی
ﺗﺎﺛﯿﺮ ﮨﮯ ‘ ﺁﭖ ﺍﮔﺮ ﻭﮦ ﺟﮍﯼ ﺑﻮﭨﯿﺎﮞ ﻣﻨﮕﻮﺍ ﻟﯿﮟ ﺗﻮ ﮨﻢ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﯽ ﺩﻭﺍﺀ ﺑﻨﺎ ﺩﯾﮟ ﮔﮯ ﺟﺲ ﮐﮯ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺁﭖ ﺟﺐ ﺗﮏ ﭼﺎﮨﯿﮟ ﮔﮯ ﺯﻧﺪﮦ ﺭﮨﯿﮟ ﮔﮯ‘ ﺗﺮﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﮯ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻧﮯ
ﺩﺱ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﻭﻓﺪ ﺗﯿﺎﺭ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﻭﻓﺪ ﮨﻨﺪﻭﺳﺘﺎﻥ ﮐﮯ ﺭﺍﺟﮧ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺑﮭﺠﻮﺍ ﺩﯾﺎ ‘ ﺍﺱ ﻭﻓﺪ ﻣﯿﮟ ﺗﺮﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﮯ ﻃﺒﯿﺐ ﺑﮭﯽ ﺷﺎﻣﻞ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﮯﺍﻧﺘﮩﺎﺋﯽ ﻗﺮﯾﺒﯽ ﻣﺸﯿﺮ
Read 13 tweets
15 Mar
سقراط دنیا کا پہلا فلسفی

سقراط نے جو دنیا کا پہلا فلسفی شمار کیا جاتا ہے کوئی کتاب نہیں لکھی کیو نکہ وہ لکھنا نہیں جانتا تھا۔ سقراط انتہائی کم صورت تھا اس کے شاگرد نے اس کی مثال ایک ایسے مجسمے سے دی تھی۔ جو اوپر سے تو نہایت مضحکہ خیز ہوتا ہے لیکن اس کے اندر دیوتا کی Image
تصویر ہوتی ہے۔ سقراط کی ماں دایہ تھی جبکہ باپ مجسمہ ساز تھا۔سقراط کبھی پیسہ کمانے کے بارے میں سنجیدہ نہ تھا کیونکہ اس کی بیوی ہر وقت لڑتی رہتی تھی ۔سقراط نے اس کا کبھی برا نہیں مانا ۔
سقراط کا ایک خوشحال خاندان سے تعلق رکھنے والا شاگرد
کیٹو لکھتا ہے۔”ایک روز میں سقراط کے گھر گیا تو دیکھا کہ سقراط مکان کی دہلیز پر بیٹھا تھا اس کی بیوی اس کو برا بھلا کہہ رہی تھی سقراط کے ہونٹوں پر مسکراہٹ تھی جب اسکی بیوی نے دیکھا کہ سقراط آگے سے کوئی جواب نہیں دیتا تو وہ غصہ سے مکان کے اندر گئی اور پانی بھرا ہوا
Read 12 tweets
16 Feb
آٸینے کا تاریخ
آئینے کی تاریخ بہت پرانی ہے ۔زمانہ قدیم سے ہی انسان آئینے میں اپنے عکس کو دیکھ کر خوش ہوتا آیا ہے۔جب تک آئینہ ایجاد نہ ہواتھا تو انسان پانی میں اپنا عکس دیکھتاتھا ۔پھر ایک زمانے میں ایک خاص قسم کے سیاہ پتھر کو چمکاکر اس سے آئینہ بنالیا جاتا۔ غالباً 6000قبل مسیح Image
میں پالش کیا ہوا شیشہ آئینے کے طور پر استعمال ہونے لگا۔اسی آئینے سے کسی دور میں شیش محل بھی تعمیر ہوا جس کے بارے میں مشہور تھا کہ اگر اس کے اندر ایک جگہ پر چراغ چلا دیا جائے توپورا محل روشن ہوجاتا تھا۔جنوب مغربی بولیویا میں واقع 58210 کلومیٹرپر پھیلا
ہوا دنیا کا سب سے بڑا نمک کا میدان ہے، جس کو ’’سالارڈی یونی‘‘ کہا جاتا ہے ۔اس کی حیران کن بات یہ ہے کہ جب اس پر پانی کی ہلکی سی تہ پھیل جاتی ہے تو یہ اس وقت دنیا کا سب سے بڑا قدرتی آئینہ بن جاتا ہے جو دیکھنے والوں کو اپنے سحر میں جکڑ لیتا ہے۔یہ اس قدر بڑا آئینہ ہے کہ
Read 7 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!