اگر آپ ایک حساس دل و روح کے مالک ہیں تو یہ کہانی آپ کو جھنجھوڑ کر رکھ دے گی منشا یاد کا ایک شاہکار۔۔۔آپ کے لئے اختصار کے ساتھ۔

راستے بند ہیں!

مجھے سمجھ نہیں آتی وہ میلے پر لینے کیا آ یا جب اسکی جیب میں ایک پھوٹی کوڑی نہیں ہے۔
اس سے سوال پوچھوں تو وہ عجیب سا جواب دیتا ہے
1
"میں میلے میں نہیں آیا۔۔ میلہ خود میرے چاروں طرف لگ گیا ہے۔ اور میں اس میں کھو گیا ہوں واپسی کا راستہ ڈھونڈوں تو بھی نہیں ملتا"

مجھے اس کی بات پر یقین ہے۔ ویسے بھی میں اس کی نگہداشت پرمعمور ہوں اس کی حفاظت میرا ذمہ ہے۔ مجھے یہ بھی معلوم نہیں اس کی حفاظت پر کس نے معمور کیا ہے
2
بس مجھے اس کے ساتھ رہنا ہے اور بھٹکنے سے بچانا ہے۔

وہ انتہائی ندیدہ آدمی ہے۔کسی کھانے کی دکان پراس کے قدم زمین میں گڑھ جاتے ہیں۔ گھنٹوں کھڑا رہے گا۔ صبح پوڑیوں والے کی کڑاہی کے سر پر کتنی دیر کھڑا جھلستا رہا ۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ جیب میں کچھ نہیں ہے
3
مگر بار بار جیب میں ہاتھ ڈال نکال یوں دیکھتا ہے جیسے گرم گرم پوڑی ہاتھ پر ہی رکھی ہو۔کسی کو کھاتا دیکھتا ہے تو کتے کی طرح زبان باہر نکل آتی ہے شاید کتے میں بھی ندیدہ پن کم ہوتا ہوگا۔

میں تنگ آتا جارہا ہوں ۔ کاش میں اس سے الگ ہوسکتا.
4
میلے میں ہزار تماشے ہیں۔تھیٹر کے مسخرے، ناچتی گاتی عورتیں،سرکس، موت کے کنوئیں میں چلتی گاڑیاں،فلم سکرینوں پر چلتے گانے اور نجانے کا کیا۔ مگر اس کو صرف کھانے پینے کی چیزوں سے دلچسپی ہے۔سوڈے کی بوتلیں، پھلوں، مٹھائیوں، فالودوں، آئسکریموں اور سیخوں میں پروئے مرغوں کو دیکھنا۔
5
گھورنا اور ان کی خوشبو کوسونگھنا اچھا لگتا ہے۔دو وقت کی دال روٹی پیر صاحب کے ڈیرے پر مل جاتی ہے مگر اسکا پیٹ اس سے نہیں بھرتا

اس کے پاس ان چیزوں کی نہ ختم ہو نی والی لسٹ ہے جس کے زائقوں سے وہ نہ آشنا تھا۔ اس کی زندگی کا بس یہی مقصد تھا کہ وہ ان تمام چیزوں کو ایک بار چکھ لے۔
6
میں نے تنگ آکرپوچھا کہ ان چیزوں کے نام بتائے جو اس نے چکھ رکھیں ہیں۔مگر وہ رضا مند نہ ہوا۔ اس کا کہنا تھا وہ لذیذ چیزوں کے ذکر سے حاصل ہونے والی لذت سے محروم ہونا نہیں چاہتا۔

اس نے کئی بار ارادہ کیا کہ ہوٹل میں گھس جائے جی بھر کھائے پھر چاہئے اس کو مار پڑے
7
یا پولیس لے جائے مگر میں اس کو ایسی حرکت سے روک دیتا ہوں۔

آج میلے کا تیسرا روز ہے۔
اس کے تیور بغاوت پر آمادہ ہیں۔اب محض دیکھنے اور کھانے کے ذکر سے اسکی تسلی نہیں ہو رہی۔ وہ سب کچھ کر گزرنے کو تیار ہے۔وہ ہر قیمت پر ان تمام چیزوں کو چکھنا چاہتا ہے جن کے اسے نام بھی نہیں پتا۔
8
رات ہم دیر تک جھگڑتے رہے.میں بہت ملامت اور لعن طعن کرتا ہوں مگر اس کی ضد نہیں ٹوٹتی۔ میں اس کو کہتا ہوں کہ وہ باز نہ آیا تو میں خود کو مار لوں گا۔ وہ کہتا ہے اگر اپنی خواہش کا گلا گھونٹ دیا تو وہ خود مر جائے گا۔ میں زندہ رہنا چاہتا ہوں

یں بھی اسے زندہ اور خوش دیکھنا چاہتا ہوں
9
اس کی توجہ ہٹانے کے لئے مداری کے کرتب اورمسخروں کے ناچ دیکھاتا ہوں مگر وہ قیمہ کریلے، بھنے گوشت اور قلاقند کے ذائقوں کے لئے قتل و غارت پر اتر آیا ہے۔

"جب دنیا میں یہ سب زائقے موجود ہیں تو میں ان سے کیوں محروم ہوں"

آج میلے کا آخری دن ہے ۔ بس آج کا دن خیریت سے گزر جائے۔
10
رات کی لڑائی کے بعد ایک اچھوتا خیال دل میں آیا اور میں نے بڑی مشکل سے اسے یہ بات ذہن نشین کروائی کہ ہم سب انسان اصل میں ایک ہی ہیں یا ایک ہی انسان کا پرتو ہیں جو مختلف جگہوں پر نظر آتے ہیں۔ اس میلے میں ہم سب ایک ہی ہیں جوک گھوم رہے ہوتے ہیں اور کھا پی رہے ہوتے ہیں۔
11
کسی کو کھاتا دیکھ کر صرف تم کو محسوس کرنا ہے اور بس وہ تمام ذائقے تمھاری زبان پر بھی ہونگے۔ تم اس کی لذت میں برابر کے شریک ہو۔

مجھے اس کی یہ عادت بہت پسند ہے جو بات ذہن میں بیٹھ جائے وہ اس پر فورا ً عمل کر لیتا ہے۔

اگلے روز وہ بہت خوش تھا

"ہک"ایک بوتل کھلنے کی آواز آئی

12
وہ آدمی کو بوتل پیتا دیکھ کر خوش ہو رہا تھا۔
واہ کیا ٹھنڈی ٹھا ر بوتل ہے۔ مزا آگیا۔

"چل اب کباب کھاتے ہیں"۔ وہ کبابوں والی دکان کے سامنے جا کھڑا ہوا۔

"تکے ذرا سخت ہیں۔ مگر گوشت ذرا سخت ہو تو ہی اچھا لکتا ہے"

"یہ پاپڑ کھا کر دیکھو"۔ کرارے اور مصالحے دار ہیں۔

13
جلیبیاں، قلاقند، پھل سیب اور نجانے کیا کیا۔ وہ کھانے کی لذت سے آشنا ہو رہا تھا۔زندگی میں پہلی بار زندگی جی رہا تھا۔

ہم باری باری کئی دکانوں کے آگے رکے۔ ایک دوسرے کی انگلی تھامے چلتے رہے۔ایک جگہ بہت سے لوگ جمع تھے۔

" کیا بات ہوئی ہے۔۔ بھائی؟ وہ پوچھتا ہے۔
14
"حادثہ ہوگیا ہے۔۔آدمی ٹرک کے نیچے آکر کچلا گیا ہے"

وہ پریشان ہوکر میری طر ف دیکھتا ہے۔۔۔ پھر کہتا ہے۔۔۔۔

"ٹرک۔۔۔۔۔ میرے اوپر سے ٹرک گزر رہا ہے!

"نہیں"۔۔۔میں چلاتا ہوں۔۔۔۔

لیکن اس سے پہلے میں کچھ اور کہتا وہ دھڑم سے نیچے گرتا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے ٹھنڈا ہو جاتا ہے۔۔۔۔

15
@threadreaderapp

pls compile.

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Kashif Chaudhary

Kashif Chaudhary Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @kashifch

24 Mar
شکوہ جواب ِ شکوہ

پنجابی زبان میں اپنی طرز کی ایک الگ چیز!

سید قاسم شاہ

#پنجابی_ماں_بولی
Read 4 tweets
20 Mar
سارنگی

میرے اندر ایک کھلبلی سی مچ گئی۔
میں عمر کے اس حصے میں ہوں جہاں لطیف جذبات سرد پڑ جاتے ہیں ۔ آدمی کے اندر کا بیل تھک کر تھان پر بیٹھا جگالی کر رہا ہوتا ہے۔ اسے صرف ٹھوکروں سے نہیں اٹھا یا جا سکتا ، تابڑ توڑ ڈنڈے برسانے پڑتے ہیں۔

یہی کچھ میرا حال ہے۔

1
اس کی موت کی خبر مجھ پر تابڑ توڑ ڈنڈوں کی طرح برس رہی تھی

سر پر رکھا دھرتی بوجھ اتار کر پیچھے دیکھو تو سوائے تیز مٹی کے جھکڑوں کے اور کچھ دکھائی نہیں دیتا مگر اس میں بھی کچھ چہرے ایسے ہیں جو ابھی دھندلائے نہیں۔کچھ کانوں میں رس گھولتی آوازیں ہیں انہیں میں ایک آواز اسکی ہے۔

2
میں شہر میں رہتا تھا زیادہ عرصہ وہیں پلا پڑھا۔ ہاں گرمیوں کی چھٹیوں میں گاوں دو تین مہینے ماں کے پاس گزار آتا۔ایسی ہی گرمیاں تھیں جب گاوں میں ہمسائیوں میں شادی تھی۔ ساری رات گیت گائے جاتے۔ خوشی کے گیت ۔ گانے والی تھک جاتیں تو سب بے سرا ہو جاتا۔
3
Read 23 tweets
22 Feb
Inside the last matriarchy in Europe
وسعتِ قلب، توانا ہاتھ۔۔۔ یور پ کی آخری نسواں حکمرانی

انسانی تمدن اور تہذیب اپنے اندر اتنی متنوع ہے کہ خود انسانی عقل و مشاہدہ اسکا مکمل احاطہ کرنے سے قاصر ہے۔

آئیے آپ کو ایک ایسے معاشرے اور تہذیب کا احوال بتاتے ہیں جسے یورپ کی
آخری نسواں حکمرانی Inside the last Matriarchy in Europe کہا جاتا ہے۔

بالٹک سمندر میں جزائر پر شتمل شمالی یورپ کا ایک ملک ایسٹونیہ کا ایک جزیرہ "کہنو" کہلاتا ہے۔ رقبہ تقریباً 16 مربع کلو میٹر اور آبادی 600 نفوس پر مشتعمل ہے۔ بیشتر نوجوان نسل شہروں کو ہجرت کر چکی ۔
اس جزیرے کے رہن سہن کی خاص با ت یہاں کی ادھیڑ عمر خواتین ہیں جو جزیرے پر عملاً اور کلّی حکمرانی کرتی ہیں۔

تمام مرد ماہی گیری سے وابستہ ہیں اور زیادہ تر سمندر میں ہوتے ہیں انکی غیر موجودگی میں جزیرے کا انتظام و نسق خواتین کے ہاتھوں میں ہے۔ کھیتی باڑی ہو کہ گلہ بانی،
Read 8 tweets
15 Feb
وہ چکلے پر بیٹھتی تھی وہ کیا اس ماں اور نانی بھی اسی پیشے سے متعلق رہیں۔ مردوں کے دل و جسم کے کھیل سے ہی روزی روٹی وابستہ تھی۔ پھر قدرت نے حسن بھی دل کھول کر دیا تھاسو ناز نخرہ تو پھر طبعیت کا جُز لازم ٹھہرا۔

مردوں کے دلوں کو کھیل بنا کر کھیلنے والی خود کسی کو دل دے بیٹھی
اور وہ بھی بھائی کے بچپن کے جگری دوست کو

وہ پہلوان تھا دن رات اکھاڑے میں کسرت کرنے والا خوبرو جوان، علاقے میں اس کی ڈھاک ایک رعب تھا وہ آج تک کشتی نہیں ہارا تھا۔دوست کو سگے بھائی سے عزیز رکھتا میری ماں کو اپنی ماں زیادہ عزت و احترام دیتا۔
کبھی گھر کی دہلیز پار کر کے اندر نہیں آیا۔

وہ اسے اپنے عشق کا اظہار برسوں پہلے کر چکی اور وہ بھی ایسا عزت والا تھا کہ صاف انکار کر دیا کہ دوست کی بہن ہو تو میری بھی بہن ٹھہری محبت کا سوچنا بھی نہیں۔ اتنا صاف کھرا جواب بھی د ل کی تسلی نہ کر سکا اور عشق کا بوٹا ہر گزرتے دن
Read 8 tweets
1 Feb
لاہور کا قلعہ نما ریلوے سٹیشن اور میاں سلطان ٹھیکیدار!

لاہور کا پُرشکوہ ریلوے سٹیشن جب تعمیر ہوا تو اپنی نظیر آپ تھا۔ اس کا ڈئیزائن ایک قرون وسطی کے قلعہ کی طرز پر رکھا گیا۔ 1857 کی جنگِ آزادی کے فورا ً بعد ہی اس کی تعمیر شروع کر دی گئ تھی۔
مگر باقاعدہ سنگِ بنیا د 1859 میں رکھا گیا اور 1860 میں پہلی ریل گاڑی امرتسر کو جاری کی گئی تھی۔

مگر آج ریلوے سٹیشن کا تعارف مقصود ِقلم نہیں۔ بات اس شخص کی کرنی ہے
جس نے اس کی تعمیر کو ممکن بنایا:میاں محمد سلطان مختصر تعارف اس لیئے کروایا تاکہ ذہن میں رہے کہ اس شخصیت کی اہمیت ومقام کیا رہا ہوگا جس کے زمہ انگریز حکومت نے اتنے اہم منصوبہ کی تعمیر لگائی۔ اتنی قلیل مدت میں اتنی شاندار عمارت کی تعمیر بلا شبہ ایک کارنامہ ہائے دیدنی تھا۔
Read 12 tweets
30 Jan
امبر کمرہ(Amber Room)
روس کا دنیا کا آٹھواں عجوبہ اور اسکی گمشدگی کی حیرت انگیز داستان

آئیے آپ کو دنیا کے آٹھواں عجوبے کا تعارف اور اس سے جڑی ایک داستان سنائیں جس کے بارے میں اکثر نے شاید نہ سنا ہو۔ کہانی طویل ہے تسلیّ سے وقت نکال کر پڑھئے گا

ٰImage Courtesy Wiki-Comm
1\13 ImageImage
امبر: درختوں سے نکلنے والی گوند جو جیو اشم / Fossil بن چکی ہو۔ یہ انتہائی کمیاب اور قیمتی تصور کی جاتی ہے۔ قدیم یورپ میں اس کو بلا اجازت زمین سے نکالنا موت کی سزا کا مرتکب بنتا تھا۔

1701 میں اس وقت کی جرمن ریاست پورشیا کا پہلا بادشاہ فریڈرک برلن محل کے ایک کمرے
13\2
کو اپنی بیگم صوفیہ کی خواہش پر امبر کے 450 کلو ٹکڑوں ، سونے اور شیشوں سے مزین کروانے کا حکم دیتا ہے۔

اس کا ڈیزائن مشہور جرمن سنگ تراش انڈراس نے تیار کیا ۔ اس کے لئے یورپ بھر سے امبر کے ماہر کاریگر منگوائے گئے ۔ یہ اپنے آپ میں ایک عجوبہ تھا
13\3
Read 13 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!