کیوں تنقید نہیں ہونی چاہئیے؟ فوج آسمان سے نہیں اتری غلط کام فوج بھی کرتی ہے مجرموں کی پشت پناہی، ڈیلیں، ڈھیلیں دے سیاستدانوں کے ساتھ مل کر ملک کو برابر لوٹے تو کیوں فوج پر تنقید نا ہو؟
مل کر کھایا ہے تو مل کر تنقید بھی سنیں اس حمام میں سب ننگے ہیں تو زیر عتاب صرف سیاستدان کیوں؟
اس ملک کی تباہی میں ٪ 70 فوج کا ہاتھ ہے باقی ٪ 30 ججز، سیاستدان، بیوروکریسی، تاجروں کا ہے مگر فوج نے انتہائی خوبصورتی سے ہمیشہ توپوں کا رخ سیاستدان کی طرف موڑے رکھا
ماضی کو چھوڑیں فوج نواز شریف کو لندن پہنچانے، آصف زرداری، فریال تالپور، ملک ریاض کے ساتھ ڈیلیں کرنے کو جسٹیفائی
نہیں کر سکتی
اس میں کوئی شک نہیں کہ فوج کا جوان ملک پر جان قربان کرتا ہے اسکی تو ساری زندگی تنخواہ پر گزار جاتی ہے اس ملک کو مراعات کے نام پر اوپر بیٹھے جنرل، کرنل برگیڈئیر، کھا جاتے ہیں، فوجی ریٹائرڈ ہو کر ڈرائیوری، مزدوری، دوکانداری کرتے ہیں جبکہ اوپر بیٹھے اربوں کی پینشن
پلاٹ اور ساری مراعات لے کر بیرون ملک سیٹل ہو جاتے ہیں
میری باتیں بہت تلخ ہیں بہت سے لوگ برداشت نہیں کر پائیں گے مگر یہی حقیقت اور سچائی ہے ابھی بہت کچھ قابل بیان ہے مگر یہاں بات منہ سے بعد میں نکلتی ہے غداری کا تمغہ پہلے مل جاتا ہے میں سمجھتی ہوں کہ فوج پر جائز تنقید ہونی چاہئے
کسی فوجی کا لیونگ سٹینڈرڈ اس کی تنواہ کے مطابق نہیں ہے میں عام فوجی سپاہی کی بات نہیں کر رہی وہ تو ہمیشہ کسمپرسی میں رہتا ہے
اور تنقید کرنے سے پہلے یہ بھی جان لیں کہ میرے تین ماموں فوج میں رہے ہیں آرمی، نیوی، ایئر فورس، تنقید کا مطلب ہرگز نہیں کہ مجھے فوت سے نفرت ہے نا ہی میں
فوج کو گالی نکالنے کے حق میں ہوں یاں میں انکی غلط پالیسیوں کے، غلط کاموں کے خلاف ہوں اور رہوں گی اور جہاں بھی ضرورت محسوس ہوئی تنقید کروں گی #نوری @threadreaderapp
"Unroll"
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
اپنی چھاتی کور کرنے کیلئے ٹیکس ادا کرنا پڑتا تھا لوئر کاسٹ کی ہندو عورتوں کو ٹراونکور کنگڈم میں جب انگریز کی حکومت تھی، اور ٹیکس کلیکٹر اپنے ہاتھ سے چھو کر عورت کی چھاتی کے سائز کے مطابق ٹیکس وصول کیا کرتا تھا۔
پہلی بار ایک لوئر کاسٹ سے ننگیلی نام کی لڑکی نے اپنی چھاتی کاٹ
کر کلیکٹر کو دی اور کہا یہ لو ٹیکس اس لڑکی کی موت ہو گئی جس کی وجہ سے لوگوں میں غم و غصہ ابھرا اور احتجاج شروع ہوا جس کے نتیجے میں 1924 میں انگریر کو یہ ٹیکس ختم کرنا پڑا
ایک ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والی عورت میں بھی اتنی غیرت تھی کہ اس کے جسم کا یہ پرائیویٹ حصہ کوئی نا دیکھے
مگر پاکستان میں پیدا ہونے والی مسلم لبرل فاحشائیں اور ان کے بروکر اس قدر بے غیرت ہیں کہ قرآن مجید کے پردے کے بارے میں واضح حکم کے باوجود اسے متنازعہ بنا کر لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں
تھو ہے ایسے تمام لوگوں کی پیدائش اور سوچ پر جو امر بلمعروف و نہی المنکر سے ہی انکاری ہوئے بیٹھے
ویلنٹائن کے بارے میں کئی قصے مشہور ہیں کوشش کرتی ہوں شاید کانسیپٹ سمجھ پائیں آپ لوگ
تیسری صدی عیسوی میں ویلنٹائن نام کے ایک پادری تھے جو ایک راہبہ (Nun) کی زلف گرہ گیر کے اسیر ہوئے۔ چونکہ مسیحیت میں راہبوں اور راہبات کے لیے نکاح ممنوع تھا اس لئے ایک دن ویلنٹائن صاحب نے اپنی اور
معشوقہ کی تشفی کے لیے اسے بتایا کہ اسے خواب میں بتایا گیا ہے کہ 14 فروری کا دن ایسا ہے اس میں اگر کوئی راہب یا راہبہ صنفی ملاپ بھی کر لیں تو اسے گناہ نہیں سمجھا جائے گا۔ راہبہ نے ان پر یقین کیا اور دونوں جوشِ عشق میں یہ سب کچھ کر گزرے۔ کلیسا کی روایات کی یوں دھجیاں اڑانے پر 👇🏽
ان کا حشر وہی ہوا جو عموماً ہوا کرتا ہے یعنی انہیں قتل کر دیا گیا۔ بعد میں کچھ منچلوں نے ویلن ٹائن صاحب کو’شہید ِمحبت‘ کے درجہ پر فائز کرتے ہوئے ان کی یادمیں دن منانا شروع کر دیا۔ چرچ نے ان خرافات کی ہمیشہ مذمت کی اور اسے جنسی بے راہ روی کی تبلیغ پر مبنی قرار دیا یہی وجہ ہے 👇🏽
" راز کی بات"
ایک نہایت خوبصورت اور بھولی بھالی سی شکل و صورت والی لڑکی ایک فائیو سٹار ہوٹل میں داخل ہوں چند لمحوں کے لئے رک کر اپنے دائیں بائیں دیکھا اور سیدھی رسیپشن کاؤنٹر کی طرف بڑھ گئی کاؤنٹر بوائے اپنے لبوں پر مسکراہٹ لاتے ہوئے مودبانہ انداز میں آنے کی وجہ دریافت 👇🏼
دریافت کی جس پر لڑکی نے ہوٹل کے مینیجر سے ملنے کی خواہش ظاہر کی
لڑکے نے چند انتظار کرنے کا بولا اور مینجر کو کال ملانے لگا رابطہ ہونے پر اس نے مدعا بیان کیا اور مینیجر کو جلد کاؤنٹر پر تشریف لانے کا بولا
چند منٹوں بعد مینجر آ گیا اور لڑکی سے مسئلہ پوچھا لڑکی نے کہا کہ مجھے 👇🏼
اس ہوٹل کا کمرہ نمبر 36 ایک رات کے لئے بک کروانا ہے اس لئے آپ کو تکلیف دی۔
مینیجر اٹھ کر کاؤنٹر پر گیا چیک کرنے کے بعد لڑکی کی طرف واپس آیا اور بولا محترمہ انتہائی معذرت کے ساتھ عرض کرتا ہوں کہ کمرہ نمبر 36 خالی نہیں ہے اس کی پہلے سے بکنگ ہو چکی ہے آپ کو دوسرا کمرہ دکھا دیتا 👇🏼
ٹی وی پر ڈرامہ چل رہا تھا
ولن شراب پی رہا ہے، نیچے پٹی چل رہی ہے کہ شراب پینا حرام ہے۔
ڈرامہ آگے چلتا ہے ایک عورت خاوند سے چھپ کر افئیر چلا رہی ہے لیکن کوئی پٹی نہیں چلتی کہ خاوند/بیوی کو دھوکہ دینا گناہ ہے
ایک مرد غیر محرم عورت سے تنہائی میں ملتا ہے مگر یہاں بھی کوئی 👇🏽
پٹی نہیں چلتی کہ دوسرے مسلمان بھائی کی عزت تم پر حرام ہے
کردار جھوٹ بولتے ہیں مگر کوئی پٹی نہیں چلتی کہ پروردگار نے جھوٹ بولنے کو گناہ کبیرہ قرار دیا ہے
شادی کا سین چل رہا ہے جس میں مرد و عورت ایک دوسرے کے ساتھ لپٹ کر موسیقی کی مدھر دھن پر ناچ رہے ہیں مگر یہاں بھی پٹی خاموش ہے 👇🏽
بغیر نکاح کے ایک عورت ہفتوں غیر مرد کے ساتھ رہتی ہے مگر یوں محسوس ہوتا ہے جیسے پٹی قومہ میں ہے
ایک ارب پتی مرد ہر دوسری عورت کے ساتھ تعلقات رکھتا ہے مگر پٹی نے آنکھوں پر خاموشی کی پٹی باندھ رکھی ہے
ہیرو کندھوں پر کالی چادر ڈالے دکھ کی کیفیت میں سگریٹ پی رہا ہے
پٹی تیز رفتاری سے👇🏽
ستمبر 2017 کو میں نے Twitter جوائن کیا میری سب سے پہلی واقفیت @TheRajput01 سے ہوئی اسکے بعد @JavedKamboh_ سے، جاوید کمبھو آج بھی بہت اچھے دوست ہیں اور راجپوت کے ساتھ پہلے دن سے لیکر آج تک میرا 36 کا آنکڑا ہے کوئی دن ایسا نہیں جب بات ہو اور اسکا اختتام لڑائی پر نا ہو1 سال بھی 👇🏼
بات نا کریں تو بات وہیں سے شروع ہوتی ہے جہاں پر ختم ہوئی تھی نا آج تک راجپوت سدھرا ہے نا ہی میں 😂
اسکے بعد @PakLover_62 , @paknation_61 ایسے ملے کہ پاگل خانہ بن گیا بہت طویل لسٹ ہے جس کا احاطہ ایک ٹویٹ میں ممکن نہیں کیونکہ کسی ایک کا نام بھی رہ گیا تو ناراض ہو جائیں گے پھر بھی👇🏼
عمیر بھائی، مسٹنڈا، صفدر ، دادا، چوہدری، کھسکا ہوا، ٹوکا، ٹیکہ، گنڈویا، عائشہ صدیقہ، ضیغم اعوان، عاطف احمد، ملک فرحان، قاسم گوندل، رضوان راجپوت، عبداللہ، سومرو، طاہرہ، جیری، سدھو جٹ، راجہ جی، بی ہیومن، کھڑوس، اظہر اعجاز، محمد عامر، سید، منہ پھٹ، محمد منیر، محمد مظہر، ارشد اسماعیل
ایک اور وعدے کی تکمیل
خان صاحب کے ایک اور نظریے کی جیت ان شاءاللہ العزیز
الحمدللہ پاکستان کی 73 سالہ تاریخ میں پہلی بار مدرسوں سمیت پاکستان بھر کے تمام صوبوں میں نجی اور سرکاری تعلیمی اداروں میں ایک ہی نصاب پڑھانے کی تیاری مکمل کی جا چکی ہے جسے 3 مرحلوں میں تقسیم کیا گیا ہے 👇🏼
مارچ 2021 سے پرائمری جماعت تک اس نظام تعلیم کو رائج کیا جائے گا
پھر 2022 سے مڈل تک کی کلاسز کو اس دھارے میں شامل کیا جائے گا
اور 2023 تک ہائیر سیکنڈری سے ایف- اے تک اسی ایک تعلیمی نصاب میں شامل کر لیا جائے گا۔ تمام نجی سکول بھی اس نصاب کو پڑھانے کے پابند ہوں گے اس کے علاؤہ اگر 👇🏼
کوئی نجی ادارہ یا مدرسہ اضافی کتب شامل کرتا ہے تو اس کی انہیں اجازت ہو گی مگر لازمی نصاب سب کا ایک ہو گا۔
الحمدللہ نئے نصاب کو قرآن و سنت کی تعلیمات کے عین مطابق مرتب کیا گیا ہے اس کے علاؤہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال کے نظریات کو بطور خاص نصاب میں شامل 👇🏼