اپنی چھاتی کور کرنے کیلئے ٹیکس ادا کرنا پڑتا تھا لوئر کاسٹ کی ہندو عورتوں کو ٹراونکور کنگڈم میں جب انگریز کی حکومت تھی، اور ٹیکس کلیکٹر اپنے ہاتھ سے چھو کر عورت کی چھاتی کے سائز کے مطابق ٹیکس وصول کیا کرتا تھا۔
پہلی بار ایک لوئر کاسٹ سے ننگیلی نام کی لڑکی نے اپنی چھاتی کاٹ
کر کلیکٹر کو دی اور کہا یہ لو ٹیکس اس لڑکی کی موت ہو گئی جس کی وجہ سے لوگوں میں غم و غصہ ابھرا اور احتجاج شروع ہوا جس کے نتیجے میں 1924 میں انگریر کو یہ ٹیکس ختم کرنا پڑا
ایک ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والی عورت میں بھی اتنی غیرت تھی کہ اس کے جسم کا یہ پرائیویٹ حصہ کوئی نا دیکھے
مگر پاکستان میں پیدا ہونے والی مسلم لبرل فاحشائیں اور ان کے بروکر اس قدر بے غیرت ہیں کہ قرآن مجید کے پردے کے بارے میں واضح حکم کے باوجود اسے متنازعہ بنا کر لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں
تھو ہے ایسے تمام لوگوں کی پیدائش اور سوچ پر جو امر بلمعروف و نہی المنکر سے ہی انکاری ہوئے بیٹھے
ہیں
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے واضح طور پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وحی کے ذریعے حکم دیا کہ اپنی بیویوں، بیٹیوں اور مسلمان عورتوں سے کہہ دیں وہ اپنے اوپر کپڑا ڈال لیں
تم لوگ کون ہوتے ہو قرآن کے واضح احکامات کو اپنی عیاشیوں کیلئے پس پشت ڈالنے والے
اور دین میں نئی
استبراء کیا ہے ؟
پیشاب کے مکمل خشک کرنے کو استبراء کہتے ہیں اور یہ واجب ہے۔ جس طرح نماز میں کوئی واجب جھوٹ جائے تو نماز سجدہ سہو کے بنا مکمل نہیں ہوتی ایسے ہی اگر پیشاب کرنے کے بعد اس کو مکمل خشک نا کیا جائے تو طہارت کامل نہیں ہوتی۔
اگر طہارت کامل نہیں تو وضو کامل نہیں
وضو کامل
نہیں تو نماز نہیں ہوتی۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے اکثر لوگوں کی عبادتیں ان کی طہارت کی وجہ سے منہ پر دے ماری جائیں گی، اکثر عذاب قبر پیشاب کی بے احتیاطی کی وجہ سے ہو گا۔
پرانے وقتوں میں لوگ پیشاب کو خشک کرنے کے لئے خشک مٹی کا استعمال کیا کرتے تھے
آج کل ٪95 مرد و خواتین پیشاب خشک کئے بنا ہی جلد بازی میں پانی بہا کر کپڑے پہن لیتے ہیں وہی ناپاک پانی کپڑوں کو بھی لگ جاتا ہے۔
جیسے پانی کا نل بند بھی کر دیا جائے تو کچھ دیر تک قطرے گرتے رہتے ہیں یہی حال انسانی جسم کے مثانے کا ہے۔
پیشاب کی نالی کے اندر کچھ قطرے رہ جاتے ہیں جیسے
جب 2017 میں ٹویٹر جوائن کیا تو بہت سے پرموشن گروپس، ٹیمز، وغیرہ نے مجھے شامل ہونے کی آفر کی جو آج تک جاری ہے مگر میں نے ہمیشہ انکار کیا اور کسی گروپ یا ٹیم کا حصہ نہیں بنی
سوشل میڈیا پر نئے آنے والے لڑکے لڑکیاں جلدی فالورز اکھٹے کرنے کے لالچ میں ان گروپس کا حصہ بنتے ہیں اور وہیں
سے ایک دوسرے کی مخالفت شروع ہوتی ہے جو بلآخر کردار کشی، سکرین شارٹس، گالی گلوچ کا آغاز ہو جاتا ہے آج ہر چند دن بعد گروپس میں شامل کسی لڑکی یا لڑکے کی کردار کشی کی مہم ٹائم لائن پر نظر آتی ہے تو اپنے اس فیصلے پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتی ہوں
میری تمام بہنوں سے درخواست ہے کہ
تھوڑا صبر رکھیں اچھا لکھیں گے تو خود بخود فالورز اکھٹے ہوتے جائیں گے مگر جو غلط الزامات آپ پر لگ جائیں ان کی لاکھ صفائی دینے پر بھی لوگ یقین نہیں کریں گے بھلے آپ بے قصور ہی کیوں نا ہوں
آج کل ایک نئی بیماری اسپیس کے نام سے ٹویٹر پر متعارف کرا دی گئی ہے اس کا انجام بھی ویسا ہی
کیوں تنقید نہیں ہونی چاہئیے؟ فوج آسمان سے نہیں اتری غلط کام فوج بھی کرتی ہے مجرموں کی پشت پناہی، ڈیلیں، ڈھیلیں دے سیاستدانوں کے ساتھ مل کر ملک کو برابر لوٹے تو کیوں فوج پر تنقید نا ہو؟
مل کر کھایا ہے تو مل کر تنقید بھی سنیں اس حمام میں سب ننگے ہیں تو زیر عتاب صرف سیاستدان کیوں؟
اس ملک کی تباہی میں ٪ 70 فوج کا ہاتھ ہے باقی ٪ 30 ججز، سیاستدان، بیوروکریسی، تاجروں کا ہے مگر فوج نے انتہائی خوبصورتی سے ہمیشہ توپوں کا رخ سیاستدان کی طرف موڑے رکھا
ماضی کو چھوڑیں فوج نواز شریف کو لندن پہنچانے، آصف زرداری، فریال تالپور، ملک ریاض کے ساتھ ڈیلیں کرنے کو جسٹیفائی
نہیں کر سکتی
اس میں کوئی شک نہیں کہ فوج کا جوان ملک پر جان قربان کرتا ہے اسکی تو ساری زندگی تنخواہ پر گزار جاتی ہے اس ملک کو مراعات کے نام پر اوپر بیٹھے جنرل، کرنل برگیڈئیر، کھا جاتے ہیں، فوجی ریٹائرڈ ہو کر ڈرائیوری، مزدوری، دوکانداری کرتے ہیں جبکہ اوپر بیٹھے اربوں کی پینشن
ویلنٹائن کے بارے میں کئی قصے مشہور ہیں کوشش کرتی ہوں شاید کانسیپٹ سمجھ پائیں آپ لوگ
تیسری صدی عیسوی میں ویلنٹائن نام کے ایک پادری تھے جو ایک راہبہ (Nun) کی زلف گرہ گیر کے اسیر ہوئے۔ چونکہ مسیحیت میں راہبوں اور راہبات کے لیے نکاح ممنوع تھا اس لئے ایک دن ویلنٹائن صاحب نے اپنی اور
معشوقہ کی تشفی کے لیے اسے بتایا کہ اسے خواب میں بتایا گیا ہے کہ 14 فروری کا دن ایسا ہے اس میں اگر کوئی راہب یا راہبہ صنفی ملاپ بھی کر لیں تو اسے گناہ نہیں سمجھا جائے گا۔ راہبہ نے ان پر یقین کیا اور دونوں جوشِ عشق میں یہ سب کچھ کر گزرے۔ کلیسا کی روایات کی یوں دھجیاں اڑانے پر 👇🏽
ان کا حشر وہی ہوا جو عموماً ہوا کرتا ہے یعنی انہیں قتل کر دیا گیا۔ بعد میں کچھ منچلوں نے ویلن ٹائن صاحب کو’شہید ِمحبت‘ کے درجہ پر فائز کرتے ہوئے ان کی یادمیں دن منانا شروع کر دیا۔ چرچ نے ان خرافات کی ہمیشہ مذمت کی اور اسے جنسی بے راہ روی کی تبلیغ پر مبنی قرار دیا یہی وجہ ہے 👇🏽
" راز کی بات"
ایک نہایت خوبصورت اور بھولی بھالی سی شکل و صورت والی لڑکی ایک فائیو سٹار ہوٹل میں داخل ہوں چند لمحوں کے لئے رک کر اپنے دائیں بائیں دیکھا اور سیدھی رسیپشن کاؤنٹر کی طرف بڑھ گئی کاؤنٹر بوائے اپنے لبوں پر مسکراہٹ لاتے ہوئے مودبانہ انداز میں آنے کی وجہ دریافت 👇🏼
دریافت کی جس پر لڑکی نے ہوٹل کے مینیجر سے ملنے کی خواہش ظاہر کی
لڑکے نے چند انتظار کرنے کا بولا اور مینجر کو کال ملانے لگا رابطہ ہونے پر اس نے مدعا بیان کیا اور مینیجر کو جلد کاؤنٹر پر تشریف لانے کا بولا
چند منٹوں بعد مینجر آ گیا اور لڑکی سے مسئلہ پوچھا لڑکی نے کہا کہ مجھے 👇🏼
اس ہوٹل کا کمرہ نمبر 36 ایک رات کے لئے بک کروانا ہے اس لئے آپ کو تکلیف دی۔
مینیجر اٹھ کر کاؤنٹر پر گیا چیک کرنے کے بعد لڑکی کی طرف واپس آیا اور بولا محترمہ انتہائی معذرت کے ساتھ عرض کرتا ہوں کہ کمرہ نمبر 36 خالی نہیں ہے اس کی پہلے سے بکنگ ہو چکی ہے آپ کو دوسرا کمرہ دکھا دیتا 👇🏼
ٹی وی پر ڈرامہ چل رہا تھا
ولن شراب پی رہا ہے، نیچے پٹی چل رہی ہے کہ شراب پینا حرام ہے۔
ڈرامہ آگے چلتا ہے ایک عورت خاوند سے چھپ کر افئیر چلا رہی ہے لیکن کوئی پٹی نہیں چلتی کہ خاوند/بیوی کو دھوکہ دینا گناہ ہے
ایک مرد غیر محرم عورت سے تنہائی میں ملتا ہے مگر یہاں بھی کوئی 👇🏽
پٹی نہیں چلتی کہ دوسرے مسلمان بھائی کی عزت تم پر حرام ہے
کردار جھوٹ بولتے ہیں مگر کوئی پٹی نہیں چلتی کہ پروردگار نے جھوٹ بولنے کو گناہ کبیرہ قرار دیا ہے
شادی کا سین چل رہا ہے جس میں مرد و عورت ایک دوسرے کے ساتھ لپٹ کر موسیقی کی مدھر دھن پر ناچ رہے ہیں مگر یہاں بھی پٹی خاموش ہے 👇🏽
بغیر نکاح کے ایک عورت ہفتوں غیر مرد کے ساتھ رہتی ہے مگر یوں محسوس ہوتا ہے جیسے پٹی قومہ میں ہے
ایک ارب پتی مرد ہر دوسری عورت کے ساتھ تعلقات رکھتا ہے مگر پٹی نے آنکھوں پر خاموشی کی پٹی باندھ رکھی ہے
ہیرو کندھوں پر کالی چادر ڈالے دکھ کی کیفیت میں سگریٹ پی رہا ہے
پٹی تیز رفتاری سے👇🏽