صرف ان کیلیے جو لاہور سے دلچسپی رکھتے ہیں

اکبر اور شاہجہاں کے دور میں لاہور نیل کی دنیا کی سب سے بڑی منڈی ہوتا تھا
شہنشاہ اکبر نے لاہور کے قلعے سے ذرا فاصلے پر ہندوستان میں نیل کی پہلی باقاعدہ منڈی قائم کی یہ منڈی اکبر کے نام پر اکبری منڈی کہلائی اور اس سے ملحق علاقہ رنگ محل
1✍️
لاہور کے مضافاتی علاقے موجودہ ساہیوال میں میلوں تک نیل کے پودے تھے اسی نسبت سے اسے آج بھی نیلی بار کہتے ہیں، لوگ ان پودوں کا ست نکالتے تھے، ست کو بڑی بڑی کڑاہیوں میں ڈال کر پکایا جاتا تھا، اس کا پاؤڈر اور ڈلیاں بنائی جاتی تھیں،
2✍️
یہ ڈلیاں ٹوکریوں اور بوریوں میں بند ہو کر اکبری منڈی پہنچتی تھیں، تاجروں کے ہاتھوں بکتی تھیں، گڈوں کے ذریعے ممبئی (پرانا نام بمبئی) اور کولکتہ (پرانا نام کلکتہ) پہنچتی تھیں، وہاں سے انھیں فرانسیسی اور اطالوی تاجر خریدتے تھے، جہازوں میں بھرتے تھے،
3✍️
یہ نیل بعد ازاں اٹلی کے ساحلی شہر جنوا Genoa یہ شہر جنیوا نہیں ہے پہنچ جاتا تھا،جنوا فرانسیسی شہر نیم کے قریب تھا،جنوا اطالوی شہر ہے جبکہ نیم فرانسیسی، دونوں قریب قریب واقع ہیں، نیم شہر ڈی نیم کہلاتا ہے، ڈی نیم میں ہزاروں کھڈیاں تھیں، ان کھڈیوں پر موٹا سوتی کپڑا بُنا جاتا تھا
4✍️
یہ کپڑا سرج کہلاتا تھا، سرج کپڑا بن کر جنوا پہنچتا تھا، جنوا کے انگریز اس کپڑے پر لاہور کا نیل چڑھاتے تھے، کپڑا نیلا ہو جاتا تھا، وہ نیلا کپڑا بعد ازاں درزیوں کے پاس پہنچتا تھا، درزی اس سے مزدوروں، مستریوں اور فیکٹری ورکرز کے لیے پتلونیں سیتے تھے
5
وہ پتلونیں بعد ازاں جنوا شہر کی وجہ سے جینز کہلانے لگیں، جینز پتلونیں مشہور ہو گئیں تو ڈی نیم شہر کے تاجروں نے جوش حسد میں اپنے کپڑے کو ڈی نیم کہنا شروع کر دیا، یہ ڈی نیم کپڑا آہستہ آہستہ ’’ڈینم‘‘ بن گیا،جینز اور ڈینم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اکٹھے ہوئے اور یہ ڈینم جینز بن گئے۔
6✍️
جینز کے تین عناصر تھے، ڈی نیم کا کپڑا، لاہور کا نیل اور جنوا کے درزی، مغلوں کے دور میں اگر لاہور کا نیل نہ ہوتا تو شاید جینز نہ بنتی اور اگر بنتی بھی تو کم از کم یہ نیلی نہ ہوتی، جینز کا نیلا پن بہرحال لاہور کی مہربانی تھا،
7✍️
آپ آج بھی انگریزی کی پرانی ڈکشنریاں نکال کر دیکھ لیں، آپ کو ان ڈکشنریوں میں نیل کا نام لاہوری ملے گا، گورے اس زمانے میں نیل کو لاہوری کہتے تھے، یہ رنگ بعد ازاں انڈیا کی مناسبت سے انڈیگو بن گیا۔

8✍️
فرانسیسی، اطالوی، پرتگالی اور ڈچ نیل کے لئے ہندوستان آتے تھے جب کہ برطانوی افیون کے لئے یہاں آئے اور پھر پورا ہندوستان ہتھیا لیا، لیکن یہ بعد کی باتیں ہیں، ہم ابھی اس دور کی بات کر رہے ہیں جب نیل لاہور کی سب سے بڑی تجارت تھا اور یہ لاہوری اور انڈیگو کہلاتا تھا۔
9✍️
یہ ہزاروں میل کا زمینی اور سمندری فاصلہ طے کر کے جنوا پہنچتا تھا، جینز کا حصہ بنتا تھا اور پوری دنیا میں پھیل جاتا تھا لیکن پھر لاہور کے لاہوری نیل کو نظر لگ گئی۔ مغلوں نے نیل پر ٹیکس لگا دیا،
10✍️
یورپ نے مصنوعی رنگ ایجاد کر لئے اور ایسٹ انڈیا کمپنی نے فرانسیسیوں، اطالویوں اور پرتگالیوں کو مار بھگایا اور یوں نیل کی صنعت زوال پذیر ہو گئی۔
نیل لاہوری نہ رہا مگر لاہور کے شہری آج بھی رنگ باز ہیں، لاہوریوں کو یہ خطاب ممبئی اور کولکتہ کے تاجروں نے دیا تھا،
11✍️
ہندوستان میں اس وقت فارسی زبان رائج تھی، فارسی میں کسی بھی پیشے سے وابستہ لوگوں کو باز کہا جاتا تھا ہے مثلاً پتنگ بنانے والے پتنگ باز اور کبوتر پالنے والوں کو کبوتر باز، اس مناسبت سے رنگ بیچنے والے رنگ باز ہو گئے۔
12✍️
چنانچہ کولکتہ اور ممبئی کے تاجر نیل کی صنعت سے وابستہ لاہوریوں کو ’’رنگ باز‘‘ کہنے لگے، اس زمانے میں کیونکہ لاہور کی زیادہ تر آبادی نیل کی صنعت سے وابستہ تھی چنانچہ پورا لاہور رنگ باز ہو گیا، یہ رنگ بازی آج بھی لاہوری مزاج میں زندہ ہے۔
13✍️🔒🔒

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with ShafiqUrRehman

ShafiqUrRehman Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @u39399460

8 Apr
الیکشن 1993
چارسدہ کی اکلوتی نشست این۔اے 5 پر پیپلزپارٹی کے مرحوم میجر مختیار اور اے این پی کے اسفندیار خان کے مابین مقابلہ تھا۔ عام تاثر یہی تھا کہ پیپلزپارٹی جیت رہی ہے۔
ان دنوں مسلم لیگ کا مرکزی سیکرٹریٹ مارگلہ روڈ اسلام اباد میں تھا۔
1✍️
مرکزی سکریٹری جنرل سرتاج عزیز ، گوہر ایوب، شیخ رشید اعجازالحق وغیرہ بھی موجود تھے۔ انتخابات کی تیاریاں عروج پر تھی۔ میاں نوازشریف پورے ملک ملک میں طوفانی جلسوں سے خطاب کرتے تھے۔ روزانہ 3 جلسے منعقد ہوتے تھے۔ اے این پی اور مسلم لیگ میں قربتیں بڑھ گئے تھے۔
2✍️
قائدین اپس میں منصوبے بنارہے تھے کہ اچانک اے این پی کا ایک وفد دفتر کے صدر دروازے سے داخل ہوکر آگئے۔ وفد کی قیادت بیگم نسیم ولی خان کررہی تھی۔۔وفد میں مرحوم اجمل خٹک، مرحوم عبدالخالق خان، بشیر مٹہ، اعظم ہوتی، غلام بلور، وغیرہ شامل تھے۔
3✍️
Read 8 tweets
3 Apr
فرعون کی ممی کا باریک بینی سے معائنہ کرنے والا انگریز سائنسدان پکار اٹھا ۔

اللہ سچا ہے قرآن سچا ہے اور اللہ کا نبی حضرت محمدؐ سچا ہے.

1✍️
1891ء سے پہلے اس دنیا کا کوئی انسان نہیں جانتا تھا کہ خدائی کا دعویٰ کرنے والے فرعونوں کی لاشوں کا کیا ہوا تھا یا ان کی باقیات کہاں ہیں یا کہیں ہیں بھی یا نہیں۔ الہامی کتابوں تورات، بائبل اور قرآن پاک میں اس واقعہ کا ذکر تفصیل سے ملتا تھا کہ
2✍️
حضرت موسیٰؑ اور بنی اسرائیل قوم کا پیچھا کرتا ہوا فرعون پانی میں غرق ہو کر اپنی فوج سمیت مر گیا تھا جبکہ حضرت موسیٰؑ اور ان کی قوم کو پانی نے اللہ کے حکم سے گزرنے کا راستہ دے دیا تھا۔
اس کے بعد اس کا کیا ہوا تھا اس بارے میں بائبل اور تورات خاموش ہیں
3✍️
Read 27 tweets
3 Apr
اسٹیبلشمنٹ اپنے ھی بچھائے ھوئی جال میں پھنس چکی ھے، تاریخ کے نکمے اور نااھل ترین سیٹ اپ کو قائم کر کے اور باقی تمام سیاسی قوتوں کو دیوار کے ساتھ لگا کے وہ اپنے ھاتھ کاٹ چکے ھیں، ن لیگ نے اس صورتحال کا کافی پہلے سے ادراک کر لیا تھا
1
اسی لئیے وہ خود اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے کوئی تبدیلی لانے میں معاون نہیں بننا چاھتے، جب نواز شریف نے یہ کہا تھا کہ کسی بھی قسم کی تبدیلی سے پہلے سلیکٹرز کو اپنی غلطیوں کا سرعام اقرار کرنا ھو گا تو لوگوں نے اسے دیوانے کا خواب قرار دیا تھا مگر آج یہ ممکن نظر آتا ھے
2
بظاہر اس وقت پی پی اسٹیبلشمنٹ کو ریسکیو کرنے کے لئیے تیار نظر آتی ھے مگر یہ بھی کسی مسئلے کا حل نہیں ہو گا کیونکہ گورنس کے لحاظ سے پی پی بھی ایک مسلمہ اور مصدقہ نااھلی کا مجسمہ ھے انکے اسٹیبلشمنٹ کو کندھا پیش کرنے سے اصل تبدیلی کچھ دور جا سکتی ھے مگر اسے کوئی روک نہیں سکتا،
3
Read 5 tweets
3 Apr
' جو بولتا ہے اسے اٹھا لو'

ٹویٹر پر تاریخی حقائق لکھنے والے سرمد سلطان جمعرات کے روز سے غائب ہیں، پہلے گھریلو ذرائع سے مشکوک خبریں آئیں کہ وہ کسی فوتگی پر گئے ہوئے ہیں لیکن اکاؤنٹ اور موبائل نمبر کے بندش کے بعد یہ حقیقت کھل گئی کہ اسے اٹھا لیا گیا ہے،
1🔗
سرمد کا گناہ صرف یہ تھا کہ وہ گمشدہ تاریخ لکھ رہا تھا،
کیا تاریخی حقائق لکھنے والوں کو اٹھانے سے وہ تاریخ درست ہو جائے گی، ہر گز نہیں،
تاریخ ایک گزرا ہوا کل ہے ، جو کچھ ہم آج کررہے ہیں وہ آنے والے نسلوں کے لیے تاریخ ہے،
2
آج اپنے کرتوت ٹھیک کرنے سے آنے والی تاریخ درست ہو سکتی ہے، پر وہ کام تو آپ نے کرنا نہیں،
جس تاریخ کو آپ آج بزور قوت دبا رہے ہیں یہی تاریخ آپ کے آباؤ اجداد نے بزور شمشیر رقم کی تھی۔
اس وقت بھی ساری ریاستی مشینری استعمال کرکے نظام کو مفلوج کردیا گیا تھآ۔
3
Read 6 tweets
3 Apr
کچھ دن پہلے سلیکٹڈ وزیراعظم فرما رہے تھے کہ یہ ملک اس لئے نہیں بنایا کہ یہاں ٹاٹا اور برلا کی طرح لوگ امیر ہو جائیں۔
ٹا ٹا برلا گروپ کیا ہیں ہندوستان کے دو بڑے تجارتی گروپ
1🔗
ٹاٹا گروپ نے تقریبا ساڑھے سات لاکھ ہندوستانیوں کو روزگار دے رکھا ہےاور برلا گروپ نے ایک لاکھ بیس ہزار کو
ٹاٹا گروپ ایک سو چھ ارب ڈالر کا بزنس کرتا ہے جو پاکستان کے بیرونی قرضوں سے بھی زیادہ ہے
برلا گروپ تقریبا 48ارب ڈالر کا سالانہ بزنس کرتا ہے

2🔗
پاکستان میں 70 کی دہائی میں اگر 22 خاندانوں کو نیچا دکھانے کے لئے ان کے کاروبار کو قومیایا نہ گیا ہوتا تو یہ خاندان بھی آج 22 ملٹی نیشنل کمپنیز بن چکے ہوتے۔۔۔
جو لاکھوں لوگوں کو روزگار فراہم کرتیں اور کئی سو ارب ڈالر کا ریونیو کما کر اس پر ٹیکس ادا کرتیں۔۔۔
3🔗
Read 4 tweets
1 Apr
آئی ایم ایف نے آپکو شروع میں ہی بتا دیا تھا کہ ہمارے پیسوں سے چین کا قرض واپس نہیں کیا جاسکتا۔ آئندہ مالی سال سے سی پیک کے قرضوں کی قسطیں بھی شروع ہو جائیں گی۔ اس وقت وفاقی حکومت اپنے جاری بجٹ اخراجات کا 46 فیصد ملکی اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی پر خرچ کر رہی ہے۔
1✍️
اگر معیشت اور نئے اور پرانے قرضوں کی صورتحال ایسی ہی رہتی ہے تو یہ تناسب 60 فیصد تک چلا جائے گا۔ 20 فیصد فوج لے جائے گی اور بقیہ صرف 20 فیصد میں وفاقی حکومت چلانا تقریباً ناممکن ہو جائے گا۔
✍️2
ایسی صورتحال میں ہو سکتا ہے کہ امریکہ اور اسکے اتحادی آپکو آفر کریں کہ اپنے تمام قرضے معاف کروالو اور ایٹمی پروگرام سرینڈر کردو، ویسے بھی آپکی انڈیا سے پہلے ہی صلح کروائی جا چکی ہے، ورنہ یوگوسلاویہ کی طرح تحلیل ہونے کیلئے تیار ہوجاو۔
3✍️
Read 4 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!