کالج اور یونیورسٹی تک ان کی محبت پروان چڑھتی رہی مگر پھر اچانک راستے جدا ہوئے ۔
کالج ری یونین تقریب میں دونوں ملے ۔ بات چیت میں پتا چلا کہ پروفیسر خاتون چار سال پہلے 65 سال کی عمر میں بیوہ ہوئی تھیں۔
جب کہ خود پروفیسر بھی ستر سال کی عمر میں پانچ سال پہلے رنڈوے ہوئے تھے۔
موقع غنیمت جان کر پروفیسر صاحب نے پوچھا:
“کیا آپ مجھ سے شادی کر سکتی ہیں ؟”
خاتون پروفیسر نے کچھ لمحے توقف کے بعد ہاں کر دی۔
دو دن گزر گئے تو پروفیسر صاحب کو خیال آیا کہ میں نے تقریب میں شادی کا پوچھا تھا - - تو خاتون نے ہاں کہا تھا یا ناں۔۔
کافی دیر تک یاد نہ آنے پر خاتون کو فون کیا اور شرماتے جھجھکتے پوچھا:
میں نے آپ کو شادی کا پروپوزل دیا تھا مگر اس عمر میں یاداشت چلی گئی اور یاد نہیں آ رہا آپ نے ہاں کہا تھا یا ناں؟
خاتون نے قہقہہ لگاتے ہوئے خوشی سے کہا: ۔۔
“ہاں ہاں، “ہاں” کہا تھا۔ ۔ ۔ اور یقین مانیے میں بھی دو دن سے سوچ رہی ہوں مجھے پروپوز کس نے کیا تھا۔” خوش ہونے کی قطعا ضرورت نہیں ہم سب کا یہی حال ہونا ہے یاد ہی نہیں ہوگا کس سے محبت ہوئی تھی کس کو پرپوز کیا تھا۔ 😊🙏
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
میانوالی کے ایک بزرگ پیر سید شاہ کا واقعہ۔
65 والی جنگ کے دنوں میں ہمارے والد صاحب بڑے بھائی کیلیےبہت پریشان تھے جو سندھ میں انسپکٹر پولیس تھےوالدصاحب نےمجھے زاد راہ دےکروہاں بھیجا کہ کم ازکم بھائی کے بیوی بچوں کومیانوالی لے آو وہ سمجھتے تھے کہ میانوالی جنگی اثرات سےمحفوظ رہے گا۔
میں ان دنوں فارغ تھا چنانچہ والد صاحب کے حکم پر روانہ ہوا۔ وہاں پہنچ کر بھائی صاحب کو والد صاحب کے حکم سے آگاہ کیا بھائی صاحب کہنے لگے والد صاحب سے کہنا کہ فکر نہ کریں، یہاں کوئی ایسی کیفیت نہیں ہے۔ میں اور میرا خاندان پوری طرح محفوظ ہیں اگر ایسا ہوا تو میں ایسا ہی کروں گا۔
تم اب آ ہی گئے ہو تو دوتین دن رکو اور پھر واپس چلے جانا واپسی پر بھائی صاحب مجھے چھوڑنے سٹیشن آے فرسٹ کلاس ٹکٹ میرے ہاتھ میں تھما کر واپس چلے گئے پلیٹ فارم پر پہنچا تو ٹرین وسل دےکر قدم بڑھا چکی تھی بھاگم بھاگ ایک ڈبے کاڈنڈا پکڑ کرسوار ہوا کہ اگلے سٹیشن پر درست جگہ ڈھونڈھ لوں گا
اسلام جتنا آسان دین ہے کوئی شک نہیں انسانی بنیادی جبلت پر دستک دیتا ہے اور فطرت انسانی ہے لیکن Critical Analysis کریں تو انہیں آسانیوں میں بے حد مشکلات بھی پنہاں ہیں۔بختیار کاکی رحمتہ علیہ جب فوت ہوئے تو وصیت پڑھی گئی جنازہ میں کہ میری نماز جنازہ وہ شخص پڑھائے گا جس نے تمام عمر۔
جھوٹ نہ بولا ہو تہجد کا باپند ہو وغیرہ تو وقت کا شہنشاہ روتے ہوئے نماز جنازہ کیلیے آگے ہوا اور ساتھ کہتا گیا کہ استاد محترم مجھے عیاں کردیا حضور صلی اللہ جب بیمار ہوئے کسی کی جرات نہ ہوتی نماز پڑھائیں جب تک حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ کو کہا نہ گیا اسلام میں مولوی نہیں اصول یہ ہے۔
شہر کا امیر و کبیر شخص امامت کرے اگر پاک باز ہے کہ اس میں بہت بڑا فلسفہ ہے ہم نے جان چھڑانے کیلیے یہ عہدہ بنایا ہے اسلامی حکومت میں خلیفہ امامت اور شہروں میں گورنر یہ فریضہ انجام دیتے آج حریم شاہ اور اسی جیسی اور رمضان میں ہمیں وعظ و نصیحت کریں گی کہاں گئے ہمارے اسلامی اقدار۔
ڈسکہ کاالیکشن کےچند اسباق سوال اور جواب۔عمران خان اُمید کی کرن تھا باقی سب آزمائے ہوئے تھے اور چور یہ بڑی حقیقت تھی کہ پی ٹی آئی کی حکومت بنی جس میں کلیدی کردار عمران خان کی شخصیت محنت کردار اور سوشل ورک کے کام تھے جن کو ایک ساتھ ملا کر وہ کرشمہ ساز شخصیت بنی اور وہ مرشد بنتے گئے
ایک کمزور حکومت کی کرسی نصیب ہوئی اور مسائل کے انبار کا سامنا تھا جو وہ بار بار اپنی تقاریر میں قوم کو بتاتے رہتے ہیں کنٹینر کے پرجوش اور الف لیلوی داستان کے قصے بھی لوگوں کو یاد تھے اور وہ کسی معجزے کے منتظر کہ عمران خان کے پاس الہ دین کا چراغ ہوگا چشمے دریا دودھ شہد کی نہریں۔
بیانیہ کہ مافیا کو نہیں چھوڑنا اور میں ہی مرد میدان ہوں کسی کو نہیں چھوڑوں گا بات صحیح لیکن ان کو ادراک تک نہ ہوا کہ میری کرسی کی بنیاد میں مافیا والوں کا ہی کسی حد تک ہاتھ ہے وعدے قسمیں اہداف سب بھول گئے کہ جادو ممکن نہ تھا ( خود ان کا بیان کہ ہمیں ابھی تک سمجھ نہیں حکومت کی)
مشکل چیز کو مزید مشکل نہیں بنایا جاسکتا اگر نیت صاف ہو کولمبیا ہو میکسیکو ہو ڈنمارک ہو یا فرانس اٹلی ہو جائزہ لین کہیں کوکین سے لیکر ڈر گز کے کاروباراور کہیں فحاشی و عریانی کے مراکز فیشن کے نام پر یورپ نےعورت کو ننگا کردیا ہے اور اب وہ فیشن نہیں رہے فحاشی عریانی کے کی جگہیں۔ جاری
جو اب ساری دنیا میں موجود ہیں یہاں وہ طبقہ جو خواص کہلاتا ہے اپنی غلاظتوں کی تسکین کیلیے جاتے پیں اور مال مویشیوں کی طرح ( مال ) پسند کیا جاتا ہے۔ڈنمارک جو حقوق انسانی کیلیے دنیا بھر میں مشہور لیکن میری نظر میں یہ گندگی کا ڈھیر ہے کہ یہاں پورن فلموں کی بہت بڑی دنیا آباد ہے۔جاری
فرانس میں ہر سال یہود جمع ہوتے ہیں اور پورن فلموں کیلیےفنڈز مختص کیے جاتے ہیں یہ بھی راز کی باتیں نہیں رہیں امریکہ نےافغانستان کی جنگ میں بہت سی وڈیوز وائرل کیں کہ ہم پوست کی کاشت کو تباہ کررہے ہیں لیکن پس پردہ کچھ اورتھا کہ امریکہ نے بہت سےاخراجات ڈرگز کی سمگلنگ سےپورے کئیے۔جاری
At last the cat is out of the bag regarding State Bank of Pakistan powers employees immunity governor term of service etc. Rumours were there that one of the most important financial institutions and regulator is going to be sold to IMF and its perhaps going to be done.
The question does arise why Imran Khan’s government can’t resist anything pertaining to IMF? The Nation should believe that Mr.Imran Khan on a specific agenda and really been ( Selected ) to complete the same. It’s agreeable that Central Bank must have autonomy in some areas but.
The draft has so many articles totally unacceptable and why at this particular point of time ? Is the governor and employees are from the blue that they be given immunity against other law implementing authorities the whole structure is going to be changed WHY ?
وزیر اعظم عمران خان کواب کوئی بات کرتے ہوئے احتیاط کی ضرورت اللہ کرے کوئی عقل والا مشیر ہی دستیاب ہو کہ خدارا نہ جنات کی نہ فرشتوں کی باتیں کریں انسانوں کی دنیا میں رہتے ہوئے انسانوں کی باتیں اور جو حقیقت کے قریب تر ہوں وہی اچھا اگر تلخ بھی ہو۔سوال پیدا ہوتا ہے جب اپ انتہای اونچے
اور ہائی مورال ٹارگٹس بنا لیتے ہیں پھر جب جب وہاں پہنچنا تو درکنار وہ راستہ تک بھول جاتے ہیں تو لوگ باتیں کریں گے اور شخصیت داغ دار ہوتی جاتی ہے کیا عمران خان نے یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دینے والوں کو پارٹی سے نکالا ؟ کیا ان سے کہا مجھے اپ اعتماد کا ووٹ نہ دیں کہ اپ گند ہیں؟ نہیں
یہ ممکن نہ تھا کہ پھر وہ آج وزیر اعظم ہی نہ رہتے اس لیے کہا جاتا ہے کہ لیڈر وہی کامیاب جن کے اعصاب مظبوط ہوتے ہیں جھوٹ بولنا مجبوری بعض اوقات سیاست میں لیکن عوامی جھوٹ سے پرہیز ضروری کہ اپ نے دیکھ لیا اپ کتنے مجبور ہیں جنہوں نے دھوکہ دیا وہ کچھ دن پہلے اپ کےساتھ نہیں آج اپکے ساتھ