ﺧﺪﺍ ﮐﯽ ﻗﺪﺭﺕ ﮐﯽ ﻋﺠﺐ ﻧﺸﺎﻧﯽ ﮔﻮﻟﮉﻥ ﭘﻠﻮﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﭘﺮﻧﺪﮦ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﮨﺠﺮﺕ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﻣﺸﮩﻮﺭ ﮨﮯ ﯾﮧ ﮨﺮ ﺳﺎﻝ ﺍﻣﺮﯾﮑﯽ ﺭﯾﺎﺳﺖ ﺍﻻﺳﮑﺎ ﺳﮯ ﮨﻮﺍﺋﯽ ﮐﮯ ﺟﺰﯾﺮﮮ ﺗﮏ 4000 ﮐﻠﻮﻣﯿﭩﺮ ﮐﯽ ﭘﺮﻭﺍﺯ ﮐﺮ ﮐﮯ
ﮨﺠﺮﺕ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ ﯾﮧ ﭘﺮﻭﺍﺯ 88 ﮔﮭﻨﭩﻮﮞ ﭘﺮ ﻣﺤﯿﻂ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﻭﮦ ﮐﮩﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﭨﮭﮩﺮﺗﺎ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﺰﯾﺮﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﭘﺮﻧﺪﮦ ﺗﯿﺮ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﺘﺎ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﯿﮟ
ﺳﺴﺘﺎﻧﺎ ﻧﺎﻣﻤﮑﻦ ﮨﮯ ﺟﺐ ﺳﺎﺋﻨﺴﺪﺍﻧﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﺱ ﭘﺮﻧﺪﮮ ﭘﺮ ﺗﺤﻘﯿﻖ ﮐﯽ ﺗﻮ ﺍﻥ ﮐﻮ ﭘﺘﮧ ﭼﻼ ﮐﮧ ﺍﺱ ﭘﺮﻧﺪﮮ ﮐﻮ ﯾﮧ ﺳﻔﺮ ﻣﮑﻤﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ88 ﮔﺮﺍﻡ ﭼﮑﻨﺎﺋﯽ ( fats ) ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮨﮯ ﺟﺒﮑﮧ ﺣﻘﯿﻘﺖ
ﻣﯿﮟ
ﺍﺱ ﭘﺮﻧﺪﮮ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﭘﺮﻭﺍﺯ ﮐﮯ ﺍﯾﻨﺪﮬﻦ ﮐﮯ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ
ﺗﻘﺮﯾﺒﺎ 70 ﮔﺮﺍﻡ ﭼﮑﻨﺎﺋﯽ ﺩﺳﺘﯿﺎﺏ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﺏ ﮨﻮﻧﺎ ﺗﻮ ﯾﮧ ﭼﺎﮨﺌﮯ ﮐﮧ ﯾﮧ ﭘﺮﻧﺪﮦ 800 ﮐﻠﻮﻣﯿﭩﺮ ﭘﮩﻠﮯ ﺳﻤﻨﺪﺭ ﻣﯿﮟ ﻣﺮ ﮐﺮ ﺧﺘﻢ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﻟﯿﮑﻦ
ﯾﮧ ﮐﯿﺴﮯ ﭘﮩﻨﭽﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ
ﺷﺸﺪﺭ ﮐﺮ ﺩﯾﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﮨﮯ ﺍﺻﻞ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﭘﺮﻧﺪﮦ ﮔﺮﻭﮨﻮﮞ ﮐﯽ ﺷﮑﻞ ﻣﯿﮟ v ﮐﯽ ﺷﯿﭗ ﺑﻨﺎ ﮐﺮ ﭘﺮﻭﺍﺯ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ اور اپنی پوزیشن چینج کرتے رہتے ہیں ﺟﺲ ﮐﯽ
ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺍ ﮐﯽ
ﺭﮔﮍ ﮐﺎ ﮐﻢ ﺳﺎﻣﻨﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ بہ نسبت
ﺍﮐﯿﻠﮯ ﭘﺮﻭﺍﺯ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﯽ %23 ﺍﻧﺮﺟﯽ ﺳﯿﻮ ﮨﻮﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺍﻥ ﮐﻮ ﮨﻮﺍﺋﯽ ﮐﮯ ﺟﺰﯾﺮﮮ ﭘﺮ ﭘﮩﻨﭽﺎ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﮯ 6 ﯾﺎ 7 ﮔﺮﺍﻡ ﭼﮑﻨﺎﺋﯽ ﺍﻥ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ
ﺭﯾﺰﺭﻭ ﻓﯿﻮﻝ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺟﻮ ﮨﻮﺍﻭﮞ ﮐﺎ ﺭﺥ ﻣﺨﺎﻟﻒ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﺍﻥﮐﮯ ﮐﺎﻡ ﺁﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﺏ سوال بنتا کہ ﮐﻮﻥ اللّه ﮐﮯ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﮐﯽ ﺟﺮﺍﺀﺕ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﯾﮏ ﭘﺮﻧﺪﮦ ﯾﮧ
ﮐﯿﺴﮯ ﺟﺎﻥ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺳﻔﺮ ﮐﮯ لیے ﮐﺘﻨﯽ ﭼﮑﻨﺎﺋﯽ ﺩﺭﮐﺎﺭ ﮨﮯ ﺭﺍﺳﺘﮧ ﺍﺳﮯ ﮐﻮﻥ
ﺑﺘﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﺗﻨﮯ ﻟﻤﺒﮯ ﺳﻔﺮ ﮐﯽ ﺍﺳﮯ ﮨﻤﺖ ﮐﯿﺴﮯ ﮨﻮﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﭼﮑﻨﺎﺋﯽ ﮐﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺎ ﺍﺳﮯ ﮐﯿﺴﮯ
ﺍﻧﺪﺍﺯﮦ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﻮ ﯾﮧ ﮐﺲ ﻧﮯ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮐﮧ V ﺷﯿﭗ ﻣﯿﮟ ﺳﻔﺮ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﻭﮦ ﮐﯿﺴﮯ ﺍﻧﺮﺟﯽ ﺑﭽﺎ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ
ﻓﺘﺒﺎﺭﮎ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﺣﺴﻦ ﺍﻟﺨﺎﻟﻘﯿﻦ

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with 醫生啊

醫生啊 Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @doc_farqaleet

4 May
ایک پہاڑی سلسلے کے اوپر رن وے بنا ہوا تھا ایک طیارہ مسافروں سے بھر چکا تھا ابھی تک پائلٹ نہیں آیا تھا کہ اچانک مسافروں نے دیکھا کہ دو افراد ہاتھوں میں سفید چھڑی لئے آنکھوں پر سیاہ چشمے پہنے آئے اور کاک پٹ میں چلے گئے مسافروں میں چہ می گوئیاں شروع ہوئیں کہ پائلٹ تو دونوں نابینا
ہیں سپیکر پر آواز آئی کہ میں پائلٹ فلاں صاحب جہاز کا کیپٹن بول رہا ہوں اور میرے ساتھ فلاں صاحب میرے معاون پائلٹ ہیں یہ درست ہے کہ ہم دونوں نابینا ہیں لیکن جہاز کے جدید آلات اور ہمارے وسیع تجربے کو دیکھتے ہوئے فکر کی کوئی ضرورت نہیں ہم باآسانی جہاز چلا لیتے ہیں بے شمار پروازیں کر
چکے ہیں مسافروں میں بے چینی کچھ کم ہوئی لیکن ان کی تشویش کم نہ ہوئی خیر انجن سٹارٹ ہوا۔ جہاز نے رن وے پر دوڑنا شروع کیا دونوں اطراف میں کھائیاں تھیں مسافر سانس روک کر بیٹھے ہوئے تھے جہاز دوڑتا گیا سامنے بھی کھائی تھی لیکن جہاز دوڑ رہا تھا کھائی کے بالکل قریب جاکر مسافروں کی
Read 5 tweets
30 Apr
Great Pyramids of Giza
مصر کے شہر قاہرہ کے قریب ہی دریائے نیل کے مغرب میں یہ تین مثلث نما اونچی پتھر کی عمارتیں ہزاروں سال سے کھڑی ہیں
انہیں دنیا کے سات عجوبوں میں سے ایک عجوبہ مانا جاتا ہے یہ تقریباً بیس لاکھ پتھروں سے مل کر بنائی گئی ہیں اور 146 میٹر اونچی ہیں
آج تک یہی مانا جاتا رہا کہ ان بڑے بڑے ٹنوں کے حساب سے وزنی پتھروں کو کئی سال غلام مزدوروں کے ذریعے اٹھوایا جاتا رہا لیکن 2002 میں فرانس کے ایک ماہر
مادیات Joseph Davidovits نے اپنی کتاب میں Pyramid کے بارے میں حیرت انگیز تحقیق پیش کی
انہوں نے کہا کہ یہ پتھر دراصل اصلی چٹانی پتھر نہیں بلکہ بنائے گئے ہیں۔ انہوں نے پتھروں کا Nano- Technology استعمال کرتے ہوئے بغور مشاہدہ کیا تو پتہ چلا کہ پتھر میں پانی کے انتہائی ننھے سے
Read 7 tweets
28 Apr
سر جیمز جینز کہتے ہیں
فلکیات میں 40 برس غور کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہوں خ جیسے ایک مصنف کو سمجھنے کے لے اسکی کتابوں کا مطالعہ ضروری ہے ایسے الله کو سمجھنے کے لئے اسکی کتب یعنی صحیفہ فطرت میں غور لازمی ہے ہم الله کی محیر العقول صناعیوں میں جوں جوں غور کرتے ہیں اسکی عظمت
و حکمت سے پردے اٹھتے جاتے ہیں وہ افق نگاہ کے قریب آتا معلوم ہوتا ہے " ثُمَّ دَنَا فَتَدَلَّىٰ " اور جب زیادہ قریب آجاتا ہے تو قلب و نظر اسکی بے کران عظمتوں کے سامنے سربسجود ہوجاتے ہیں ہمالیہ دور سے ایک ٹیلہ معلوم ہوتا ہے لیکن وہ قریب سے شیروں کے کلیجے دھڑکا دیتا ہے
جہالت وہ مسافت ہے جو الله اور انسان میں حائل ہو تو الله چھوٹا دکھائی دیتا ہے اور علم وہ نردبان ہے جو ہمیں جوار قدس تک پہنچا دیتا ہے قریب پہنچ کر ہم الله کی عظمت و جلال سے سہم جاتے ہیں با دیگر الفاظ الله سے ڈرنے کا امتیاز ایک صاحب علم کو ہوسکتا ہے
Read 4 tweets
2 Apr
سمادھی سر گنگا رام
سر گنگارام نے 10 جولائ 1927 کو لندن میں وفات پائی. بی پی ایل بیدی گنگارام کی آخری رسومات کے متعلق لکھتے ہیں ان کے انتقال کی خبر لاہور بذریعہ تار پہنچی 12جولائی 1927 کو بروز جمعہ گنگانواس لاہور میں ان کی کریا کی رسم ادا کی گئی. اس روز غرباء میں کپڑے اور نقدی
تقسیم کی گئی لالہ سیوک رام نے والد کی راکھ کو گنگا میں بہانے کی رسومات ادا کئیں جس میں دس ہزار افراد نے شرکت کی تقریب میں یوں نعرے لگائے گے دھان ویر کی جے,غریبوں کے ولی کی جے,ودھواؤں کے سہارے کی جے اور پنجابی حاتم طائی کی جے
15 اگست کو گنگارام کی وصیت کے مطابق ان کی بچی راکھ
لاہور لائی گئی جہاں بیوہ گھر اور اپاہج آشرم کے قریب واقع مقبرہ میں اسے رکھ دیا گیا گنگاپور کے لوگ درشن کے لیے آئے آخری تقریب میں ٹاون ہال گارڈن بھرا ہوا تھا ڈولا کا جلوس ہزاروں افراد پر مشتمل تھا لوگوں نے دکانیں بند رکھیں جلوس کے شرکاء میں دودھ تقسیم کیا گیا گھروں کی بالکونیوں سے
Read 17 tweets
2 Apr
طائف سے واپسی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک وضعدار مشرک مطعم ابنِ عدی اور اس کے بیٹوں کی حفاظت میں مکے میں داخل ہوئے مطعم تو مسلمان نہ ہوا مگر بعد میں اس کے بیٹے مسلمان ہو گئے مشرک ہونے کے باوجودِ رسول اللہ صلوات سلام کے دل میں مطعم ابنِ عدی کے اس احسان کا بہت احترام تھا
جب غزوہِ بدر میں مشرکینِ مکہ کے ستر سرخیل قیدی بنے جن میں حضرتِ عباس بن عبد المطلب اور عقیل بن ابوطالب اور رسول اللہ صلوات و سلام کے داماد ابو العاص بھی تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آج اگر مطعم ابنِ عدی زندہ ہوتا تو میں اس کی سفارش پر ان تمام بدبودار لوگوں کو رہا
کر دیتا حبشہ کے بادشاہ نے جب مسلمانوں کو پناہ دی تو رسول اللہ صلوات و سلام نے مسلمانوں کو نصیحت فرمائی کہ وہ نجاشی کے دست و بازو بن کر اس کے دشمنوں کے خلاف اس کی مدد کریں دوسری وصیت یہ فرمائی کہ کبھی بھی حبشہ پر چڑھائی مت کرنا ہم ان کے احسان مند ہیں مسلمان فرانس چین اور افریقہ
Read 6 tweets
2 Apr
شب برات کے متوالوں سوشل میڈیا پر معافیاں مانگنے والوں کے نام معروف ڈراما نگار نورالہدی شاہ کی پر اثر تحریر
پچھلی رات معافیوں کی رات کے طور پر منائی گئی سب نے سب سے کھڑے کھڑے معافی مانگی اور صبح صبح ہوتے ہلکے پھلکے ہو کر سو گئے سوشل میڈیا نے اسے اور بھی آسان کر دیا ہے خدا کرے روز
ِ محشر بھی وائی فائی کام کرتا ہو اور ہم سوشل میڈیا کے ذریعے ایک دوسرے سے یوں ہی رابطے میں ہوں اتنی آسانی سے حقوق العباد کی اگر معافیاں روزِ محشر بھی ہو گئیں تو یقیناً حساب مختصر ہو جائے گا اور جلد از جلد ہم بہشت کے ائرکنڈیشنڈ ہال میں پہنچ چکے ہوں گے
معافیوں کی اُس گزر چکی رات میں
حیدرآباد سے کراچی کا سفر کر رہی تھی۔ اسی سفر کے دوران سوشل میڈیا پر معافیوں کا لین دین پڑھتے ہوئے مجھے ایک ذاتی تجربہ یاد آ گیا تقریباً چھ سال پہلے دبئی کے ہسپتال میں میری نواسی وقت سے بہت پہلے ساتویں مہینے کی ابتدا میں ہی پیدا ہو گئی میرے گھر کا وہ پہلا بچہ تھی شادی کے چار سال
Read 34 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!