آج سے 50سال بعد نئی نسل میں جمعہ کی مبارک دینا ایک لازمی قسم کا رواج بن چُکا ہوگا جو شروع ہو چکا ھے اور مزید پچاس ساٹھ سال میں اسے ایک سنت یا فریضے کے طور پر جانا جاۓ گا اسوقت جو لوگوں کو بتائے گا کہ یوم جمعہ کی مبارکباد دینا
⬇️
نہ تو سنت ہے نہ فرض بلکہ اسے ایسا سمجھنا بدعت ہے کیونکہ ایسا کرنا قرآن و حدیث اور صحابہ سے ثابت نہیں ہے تو لوگ اس سے کہیں گے تم عجیب باتیں کر رہے ہو ہم نے تو اپنے باپ دادا کو ایسے ہی کرتے دیکھا ہے اور انکے علماء بھی انکو منع نہیں کرتے تھے تو تم ان علماء سے زیادہ علم رکھتے ہو؟
⬇️
بلکہ تم نئی بات کر رہے ہو
وہ شخص بہت بڑا بزرگوں کا گستاخ ٹھہرے گا حالانکہ حق پر ہو گا ہماری آنکھوں کے سامنے سوشل میڈیا کی ایجاد کے بعد پروان چڑھنے والی ان گنت ایسی بدعات اور خود ساختہ خرافات اور موضوعات کی حوصلہ شکنی کیجیئے اور اپنے آپ کو اور آئندہ نسل کو بدعات سے بچائیے
⬇️
اگر یوم جمعہ کی مبارک دینا مستحسن کام ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ضرور بہ ضرور اسکا حکم دیتے اور صحابہ کرام اسے ضرور اپناتے کیونکہ وہ دین کی سمجھ اور نیک عمل کی محبت میں یقیناً ہم سے آگے تھے۔
⬇️
وَمَا عَلَيْنَا إِلاَّ الْبَلاَغُ الْمُبِينُ.
اور ہماری ذمہ داری اس سے زیادہ نہیں ہے کہ صاف صاف پیغام پہنچا دیں۔
کسی قسم کی دل آزاری پہ معزرت لیکن حق سچ یہی ھے-
تحریر سے متفق ہیں تو شیئر ضرور کریں
مجھے فالو کریں فالو بیک حاصل کریں @Arshe530
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
ایک دوست نے اپنے نماز پڑهنے کی یہ وجہ بیان کی بہت آسانی سےمیں نمازی بن گیا ایک دن میں کلاس میں بیٹها ہوا تها اور میری کلاس کا مضمون علوم دينی تها
جب استاد کلاس میں تشریف لائےتو انہوں نے شاگردوں سے سوال کیا؛
آپ کی نظر میں کون لوگ نماز نہیں پڑهتے؟
⬇️
ایک شاگرد نے بڑی معصومیت سے کہا:
جو لوگ مرگئے ہیں وہ نماز نہیں پڑهتے
دوسرے شاگرد نے شرمندگی سے جواب دیا:
جن لوگوں کو نماز پڑهنا نہیں آتی۔
تیسرا بچہ اپنی جگہ سے کهڑا ہوا اور نہایت معقول جواب دیا:
جو لوگ مسلمان نہیں ہیں
وہ نماز نہیں پڑهتے۔
اسی طرح ایک اور بچہ نے
جواب دیا:
⬇️
جو لوگ کافر ہیں وہ نماز نہیں پڑهتے-
اسی ترتيب سے پانچویں بچہ نے جواب میں کہا:
جو لوگ خدا سے نہیں ڈرتے وہ لوگ نماز نہیں پڑهتے-
تمام شاگردوں نے اپنے نظريات بیان کردئیے- لیکن میں سوچوں میں ڈوب گیا کہ میں ان میں سے کونسا ہوں؟
آیا میں مرگیا ہوں؟
نہیں تو!
⬇️
آپ ریٹائرڈ جرنیلوں کے بارے میں بھی تحقیقات کرلیں، آپ سپریم کورٹ آف پاکستان کے دس ریٹائرڈ ججز کی تلاشی بھی لے لیں، آپ ملک کے سو بڑے بزنس مینوں، صنعت کاروں زمینداروں کا ڈیٹا بھی نکال لیں، آپ میڈیا مالکان کے بارے میں بھی تحقیقات کرلیں، آپ ملک کے تمام
⬇️
ریٹائرڈ سیکریٹریوں کی تلاشی بھی لے لیں، اور آپ ملک کے دس ریٹائرڈ ائی جیز کو بھی کسوٹی پر پرکھ لیں، آپ پاکستان کے کرکٹرز کو بھی پرکھیں تو اپ کو ان کی جائیدادوں کا "کھرا" بھی سوئٹزرلینڈ، برطانیہ، امریکہ یا آسٹریلیا تک جاتا ملے گا لہذا عمران نیازی تو اس گنتی میں ہے ہی
⬇️
نہیں جو نے ہمیشہ دوسروں کا کھایا شوکت خانم ہسپتال کے نام پر زکوٰۃ خیرات صدقات کھائے اور بغیر کسی کمائی کے اعبوں کی جائیدادیں لیئے بیٹھا ہے- جب اس حمام میں سارے ننگے ہیں تو پھر صرف میاں برادران ہی کیوں؟
کیا کہیں ایسا تو نہیں کہ سیاست کا مکروہ دھندہ چلانے کے لیئے میاں برادران کو
⬇️
کہتے ہیں ایک بادشاہ نے ایک رفوگر رکھا ہوا تھا وہ کپڑا نہیں باتیں رفو کرنے کا ماہر تھا اور بادشاہ سلامت کی ہر بات کی کچھ ایسی وضاحت کردیتا کہ سننے والے سر دھننے لگتے کہ واقعی بادشاہ سلامت نے صحیح فرمایا- ایک دن بادشاہ سلامت دربار لگا کر اپنی جوانی
⬇️
کے شکار کی کہانیاں سنا کر رعایا کو مرعوب کر رہے تھے کہ جوش میں آکر کہنے لگے ایکبار تو ایسا ہوا کہ میں نے آدھے کلو میٹر سے نشانہ لگا کر جو ایک ہرن کو تیر مارا تو تیر سنسناتا ہوا گیا اور ہرن کی بائیں انکھ میں لگ کر دائیں کام سے ہوتا ہوا پچھلی دائیں ٹانگ کے کھر میں جا لگا-
⬇️
بادشاہ کو توقع تھی کہ عوام داد دیگی لیکن عوام نے کوئی داد نہیں دی وہ بادشاہ کی بات پر یقین کرنے کو تیار نہیں تھے بادشاہ بھی سمجھ گیا کہ ضرورت سے زیادہ لمبی چھوڑ دی اور اپنے رفو گر کی طرف دیکھا رفوگر اٹھا اور کہنے لگا میں اس واقعے کا چشم دید گواہ ہوں دراصل بادشاہ ایک پہاڑی پہ
⬇️
والدہ سے آخری بار بلند آواز سے بات کئے کئی برس بیت گئے تب ابا جی نے ایک جملہ کہا تھا جس کے بعد میری آواز گلے میں ہی کہیں دب گئی کہنے لگے بیٹا اگر اتنا پڑھ لکھ کر بھی یہ نہ سیکھ پائے کہ بزرگوں سے بات کیسے کرنی ہے تو کل سے کالج نہ جانا جو تعلیم اچھا
⬇️
انسان نہ بنا پائے اس کا مقصد ہی کیا ہے کمائی تو سنیارے کی دکان کے باہر گندی نالی سے کیچڑ چھاننے والا انپڑھ بھی کئی پڑھے لکھوں سے زیادہ کرلیتا ہے اسی طرح پہلی اور آخری بار روزگار کا خوف تب ختم ہوگیا تھا جب ہم انتہائی سخت حالات کا شکار تھے چند ہزار کی ایک ملازمت کے دوران کسی نے
⬇️
ایسی بات کردی جو برداشت نہ کر پایا دفتر سے ہی ابا جی کو مشورہ کے لئے فون کیا تو کہنے لگے ملازمت چھوڑنے کے لئے مجھے فون تب کرنا جب خدا پر اعتبار نہ ہو اس مالک نے رزق کا وعدہ کیا ہے نا تو پھر اس کے وعدے پر یقین بھی رکھو یا پھر اسے مالک تسلیم کرنے سے انکار کر رہے ہو ؟
⬇️
تاریخ میں کئی واقعات ایسے ہیں کہ جن کےرونماء ہونےکےسبب کچھ ایسا منظر نامہ بنا جس نےتاریخ کا دھارا موڑدیا آج جس معرکہ آرائی کاتذکرہ کررہا ہوں وہ 25رمضان المبارک 658ھ بمطابق3 ستمبر 1260ءکومصراور شام کےدرمیان واقع عین جالوت کےمقام پرپیش آیا
⬇️
جسکے نتیجے میں عالم اسلام جو بظاہر تباہی کےدہانے پرپہنچ گیا تھا بچ گیا
عامتہ الناس کو تو چھوڑیں ہمارا تعلیم یافتہ طبقہ بھی معرکہ عین جالوت اور اسکے ہیرو سلطان رکن الدین بیبرس کے بارے میں بہت کم واقفیت رکھتا ہےحالانکہ اس معرکہ آرائی کےنتیجے میں نہ صرف عالم اسلام کو سیاسی طور پر
⬇️
نئی زندگی ملی بلکہ حرمین_شریفین کی حرمت کو لاحق شدیدترین خطرہ بھی ٹل گیا1258 میں ہلاکو_خان نےمنگوخان کے گورنرکی حیثیت سےبغداد پرحملہ کرکے خلافت_عباسیہ کاخاتمہ کردیا بغدادکے ساتھ ساتھ موصل حلب اور دمشق بھی ہلاکوخان کےہاتھوں فتح ہوگئےدمشق کے سوا(وہاں کےحاکم نےہلاکو خان سےمعاہدہ
⬇️
ایک انجینئرنگ کالج کے تمام اساتذہ کو سیر پر لے جانے کے لیے ایک جہاز میں بٹھایا گیا- جب تمام اساتذہ بیٹھ گئے تو پائلٹ نے خوشی اور جوش بھرے لہجے میں اعلان کیا- ’’آپ تمام محترم اساتذہ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ جس جہاز میں آپ بیٹھے ہیں اسے آپ ہی کے کالج کے
⬇️
ذہین طالبعلموں نے بنایا ہے-
بس پھر کیا تھا، اتنا سنتے ہی تمام اساتذہ اس خوف سے نیچے اتر گئے کہ کہیں جہاز حادثے کا شکار نہ ہو جائے- لیکن پرنسپل صاحب بیٹھے رہے یہ دیکھ کر پائلٹ ان کے پاس گیا اور دریافت کیا سر ..! تمام اساتذہ اپنے شاگردوں کا نام سنتے ہی ڈر کر اتر گئے لیکن آپ کیوں
⬇️
نہیں اترے ..؟
کیا آپ کو ڈر نہیں لگتا..؟
پرنسپل نے دل کو چھو جانے والا جواب دیا:
مجھے اپنے کالج کے اساتذہ سے بھی زیادہ اپنے طالب علموں پر اعتماد ہے
دیکھ لینا
"یہ جہاز سٹارٹ ہی نہیں ہوگا"
🤪
نئے پاکستان کے جہاز میں بھی ہر وزیر باتدبیر اپنی کرسی سے اتارا گیا ماسوائے ایک نیازی کے
⬇️