یہ تحریر پتہ نہیں کس کی ہے
اچھی لگی آپ کو پیش کردی
بابا جی نے
میرے کندھے پہ ہاتھ رکھتے ہوئے کہا
کہ
پتر کبھی رانجھا راضی کیا ہے تو نے؟
میں نے حیرانگی سے
بابا جی کو دیکھتے ہوئے کہا
کہ
بابا جی یہ رانجھا راضی کرنا کیا ہوتا ہے ؟
میں نے جواب دینے کی بجائے
الٹا سوال پوچھ لیا
جاری ہے 👇
بابا جی نے میرے سر کے بالوں کو
خراب کرتے ہوئے کہا
تو وی جھلا ہی ریں گا ہمیشہ
پر بات تو تُو بھی ٹھیک ہی کر رہا ہےپُتر
تیرا تو کوئی محبوب ہی نہیں ہے
تو تُو نے رانجھا راضی کہاں سے کرنا
پھر بابا جی مجھے اپنے پاس
بٹھا کے کہنے لگے
کہ
پتر رانجھا محبوب کو کہتے ہیں
جاری ہے 👇
جس سے ڈھیروں پیار کیا جائے
جس کے آگے تیری اَنا وی سر نہ چُکے
جو تجھے جب بھی کچھ کہے تو
منہ سے بس بسم اللہ نکلے
اور
جس کے لئے زبان پہ کبھی انکار نہ آئے
وہ رانجھا ہوتا ہے
بابا جی کچھ دیر کے لئے
چپ سے ہو گے تو
مجھے بے چینی ہونے لگ گئی
کہ
بابا جی کچھ بول کیوں نہیں رہے
جاری ہے 👇
پھر بابا جی جیسے کسی گہری سوچ میں ڈوبے ہوئے بولے
مگر پتر ایک بات بتاؤں
ہمیں رانجھا راضی کرنا آتا ہی نہیں ہے
ہم تو ایویں جتاتے رہتے ہیں
کہ
ہم رانجھے کے ہیں اور رانجھا ہمارا ہے
ہم رانجھا بنا تو لیتے ہیں
مگر
محبت نبھانا بھول جاتے ہیں
ہم بس چُوری کھانے والے مجنوں بنے
جاری ہے 👇
رہتے ہیں
اور
جب محبت امتحان لینے لگتی ہے تو
ہم شکوے شکایتوں پہ اتر آتے ہیں
ہم الٹا رانجھے سے گلہ کرتے ہوئے کہتے ہیں
کہ
ہمیں محبت میں ملا ہی کیا ہے ؟
بابا جی تواتر سے بولتے جا رہے تھے
اور
میں پوری دلجوئی سے ہر بات کو سن رہا تھا
پھر بابا جی بولے
کہ
رانجھا راضی تو
جاری ہے 👇
حضرت بلال ؓ نے کیا تھا
جب اسلام قبول کرتے ساتھ ہی
اُنہیں دہکتے انگاروں اور تپتی ریت پہ
لٹا دیا گیا تھا
تب محبت امتحان لے رہی تھی
اور
سلام ہے حضرت بلال ؓ کو
جن کے منہ پہ کوئی شکوہ یا گلا نہیں آیا
بلکہ
منہ سے رانجھا رانجھا نکل رہا تھا
یعنی احد احد(الله ایک ہے،الله ایک ہے)
جاری ہے👇
محبت تو یہ ہوتی ہے پتر
اور
محبت کا حق ادا کرنے کا مزہ بھی
تب ہی آتا ہے جب
آپ درد کی انتہا پہ بھی ہوں
تو منہ سے رانجھا رانجھا ہی نکلے
میرے تو رونگٹے کھڑے ہو گئے سُن کے
محبت اور رانجھے کا کانسیپٹ
تو آج صحیح معنوں میں سمجھ آ رہا تھا
میں اور دھیان سے سننے لگا
جاری ہے 👇
بابا جی کی آواز بھر گئی
اور
آنکھوں سے آنسو بہنے لگے
روتے ہوئے بتانے لگے کہ پتر
رانجھا راضی تو حضرت ایوب ؓ نے کیا تھا
وہ اتنے بیمار ہو گے تھے کہ
اُن کے زخموں میں کیڑے پڑ گے تھے
یہاں تک کہ اُن کی زوجہ مبارکہ نے
اُن سے کہا کہ
آپ اپنے رب سے کیوں نہیں کہتے
کہ وہ آپ کو
جاری ہے 👇
صحت یاب کر دے تو
حضرت ایوب ؓ نے کہا
ہم نے کتنے ہی سال خوش حالی میں گزار دیے تب کیوں نہیں کہا
اتنے سال سے خوش حال ہیں ہم
میرا رب جب تک میرا امتحان لینا چاہتا ہے میں دوں گا
اور جسم سے اگر کوئی کیڑا نیچے گر جاتا
تو
اٹھا کے دوبارہ اسے جسم پہ رکھ دیتے
اور کہتے کہ شائید
جاری ہے 👇
تمہارا رزق میرے جسم میں ہے
اتنا صبر اتنا صبر کوئی کیسے کر سکتا ہے پتر ..
بابا جی بتاتے بتاتے ہچکیوں کے ساتھ رونے لگ گے اور میری آنکھوں سے بھی آنسو بہہ نکلے .
کچھ دیر ہم دونوں روتے رہے پھر کچھ دیر کے لئے خاموشی چھا گئی
پھر تھوڑی دیر بعد بابا جی نے کہا
جاری ہے 👇
کہ پتر اب پتہ چلا رانجھا راضی کیسے کیا جاتا ہے ؟
پتر یار دی رضا اِچ راضی ہونا پیَندا اے
جے یار میرا دُکھاں اِچ راضی
تے میں سُکھ نوں چولہے ڈاواں
بابا جی نے مجھے محبت اور
رانجھا راضی کرنے کا گُر بتا دیا تھا
اللّٰه سب کو رانجھا راضی کرنے کے توفیق دے آمین ثم آمین
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
چوبیسویں پارے کا آغاز
سورۃ زمر
کے بقیہ حصے سے ہوتا ہے
اللّٰه پاک ارشاد فرماتا ہے
کہ
اُس شخص سے بڑا ظالم کون ہوگا
جس نے اللّٰه پر جھوٹ باندھا
اور
جب سچی بات اُس تک پہنچ گئی تو
اُسے جھٹلا دیا
جھوٹ باندھنے والے لوگوں میں
وہ تمام گروہ شامل ہیں
جنہوں نے اللّٰه کی ذات کے ساتھ
جاری ہے👇
شرک کیا
کفارِ مکہ نے بتوں کو اللّٰه کا شریک ٹھہرایا
اور
فرشتوں کو اللّٰه کی بیٹیاں قرار دے دیا
اِسی طرح عیسائیوں نے سیدنا مسیح کو
جب کہ یہودیوں نےسیدنا عزیر کو
اللّٰه کا بیٹا قراردیا
یہ تمام کے تمام گروہ اِس بات سے غافل ہیں کہ
اللّٰه نے جہنم کو کافروں کے لیے طے فرما دیا
جاری ہے👇
اِسی سورۃ میں قیامت کی منظر کشی کی گئی ہے
کہ
قیامت کے دن تمام زمین
اللّٰه کی مٹھی میں ہوگی
اور
سارے آسمان اُس کے دائیں ہاتھ میں
لپٹے ہوئے ہوں گے
جب صور میں پھونک ماری جائے گی
تو آسمان اور زمین میں جتنے رہنے والے ہیں سب بے ہوش ہو جائیں گے
یا مر جائیں گے
میں روزے تو پورےرکھتا ہوں
لیکن معلوم نہیں کیوں مجھے
دلی سکون نہیں ملتا
مولوی کے پاس گیا
وہ پوچھنے لگے
تم روزے میں
باجماعت نماز کا اہتمام کرتے ہو؟
بالکل جناب
پھر پوچھنے لگے
تراویح میں پورا قرآن سنتے ہو
اور
روزانہ تلاوت کرتے ہو؟
میں بولا
مولوی صاحب تراویح میں قرآن سننے کے
جاری ہے👇
علاوہ رمضان میں
دو قرآن بھی ختم کرتا ہوں
صدقہ خیرات کرتے ہو؟
جی جی بالکل
اور
اِس کے علاوہ مسجد مدارس میں
چندہ بھی دیتا ہوں
اب مولوی صاحب
پورے یقین سے فرمانے لگے
تم پکے مسلمان ہو
تمہارے روزے بالکل پکے ہیں
رہی بات دلی سکون کی تو
یہ تمہاری عاجزی ہے
جاری ہے 👇
میں مولوی صاحب کے پاس سے گھر آگیا
لیکن
دل کو قرار نہ ملا
آج تراویح کے بعد گھر آیا تو نیند آگئ
خواب میں دیکھتا ہوں
میں کسی ڈھابے کے باہر بیٹھا
چائے پی رہا تھا
کہ
ایک ملنگ ٹائپ آدمی
میرے پاس بیٹھ گیا اور کہنے لگا
مجھے چائے پلا
پھر تجھے تیرا جواب دیتا ہوں
مجھے جھٹکا لگا
جاری ہے 👇
اسلام علیکم
سچ میں مجھ کو آج دیکھ کر
یہ احساس ہوا کہ میں یتیم نہیں ہوں
میرے ساتھ میری فیملی ہے
جو کہ میرے لیئے دُعا کرتی ہے پریشان ہے
میں الحمدللّٰہ گھر آگیا ہوں افطاری سے
کچھ دیر پہلے،
کافی دن سے مہدے میں درد تھا
کچھ سال پہلے میرا گالبلیڈر (پِتہ) نکال دیا
تھا پتھری کی
جاری ہے👇
وجہ سے جس کے بعد آج تک مہدہ سیٹ نہیں
ہو رہا
آج صبح شدید درد اٹھا آفس بیٹھا تھا
تو مجھ کو کولیگ ہسپتال لے آئے
اور
بلڈ ٹیسٹ
ای سی جی
الٹرا ساؤنڈ
پھر بعد
میں بہوش کر دیا کہ
انڈوسکوپی اور بائیو سکوپی کرنی ہے
ساتھ آنے والے نے فوٹو عمران (اتھرا جٹ) کو
بیجھ دیں
اور اس نے
جاری ہے 👇
ٹیوٹر پر ڈال کر سب کو پریشان کر دیا
اپنی طرف سے اس نے یہ کیا کہ سب دعا
کریں گے مگر پوری بات نہیں لکھی
مجھ کو سمجھ نہیں آرہی میں کون سے الفاظ
استعمال کروں آپ سب کے لیئے
آپ سب کا پیار دعائیں دیکھ کر
میں یقین کریں سچ مچ کا ببر شیر
بن گیا ہوں
کہ میرے ساتھ میری فیملی ہے
جاری ہے 👇
کسی علاقے کا ایک شخص
اپنی جگتوں کی بدولت مشہور تھا۔۔
ایک بار مرشد کے پاس بیٹھا کہنے لگا ۔۔
مُڑ سائیں
تُساں مینوں حج تے گَھل دیو
تے
کیا ہی بات ہو۔۔
مرشد نے جواب دیا
کہ
تُؤ اوتھاں جا کے وی ایہو کُجھ کریساں
(یعنی جُگتاں ہی مارے گا
کچھ عبادت وغیرہ نہیں کرے گا)
جاری ہے 👇
اس نے التجا کی
مُرشد
میں اوس تھاں ایسا کُجھ نہ کرساں
مرشد نے کہا
فیر لکھ کے دے
اُسی وقت اُس شخص سے
ایک کاغذ پر حلف نامہ پر سائن کروائے گئے
کہ
وہ وہاں صرف عبادت کرے گا
کوئی فالتو بات نہیں کرے گا
کسی کو جگت نہیں مارے گا
اپنے کام سے کام رکھے گا
اور حج کرکے واپس آجائے گا
جاری ہے 👇
اُس نے باقی مریدوں کی موجودگی میں
حلف نامے پر خوشی خوشی سائن کردیئے
مرشد نے ایک مرید سے کہا
کہ
اِسے اپنےساتھ حج پہ لے جاؤ
یہ اُس زمانے کی بات ہے جب حج کا سفر
خچروں پر طے کیا جاتا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب حج ہوگیا
سر منڈوانے کی باری آئی
سر بھی منڈوا لیا۔۔
واپسی کی راہ لی۔۔۔
سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ
کی تلوار کا وزن 35 کلو تھا
یہ وہ زمانہ تھا جب لوہا استعمال ہوتا تھا
بھٹیاں کم حرارت
کی ہوتیں لوہار کئ دن کی محنت سے تلوار بناتے
سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ
اکثر دو تلواریں استعمال فرماتے
ایک داہنے ہاتھ میں ایک بائیں ہاتھ میں
جاری ہے 👇
یعنی ستر کلو
آجکل کے لوگوں میں سے شائيد ننانوے فیصد وہ تلوار اٹھا نہ سکیں
مارنا تو درکنار
پھر جنگ متواتر صبح سے شام تک ہوتی
سارا دن
اتنا وزن اٹھانا
اکثر صحابہ کرام رضوان کے بازو شل ہو جاتے
ایک عام مثال سمجھ لیں
آجکل لوہا کوٹنے والا ہتھوڑا چھوٹا
پانچ کلو کا ہوتا ہے
جاری ہے 👇
بڑا دس کلو
جو ہتھوڑا مشین استعمال کرتی ہے
بیس کلو کا ہوتا ہے
سادہ الفاظ میں دو تھیلے آٹے کے
ایک ہاتھ میں اٹھا کر اوپر لے جانے ہیں
اگر آپ ایسا ایک ہاتھ سے کر سکتے ہیں
تو آپ تلوار صرف اٹھا سکتے ہیں
انسان جو وزن اٹھاتا ہے قوت صرف کرتا ہے
جتنی قوت اٹھانے میں لگتی ہے