لاہور کے میوزک سینٹر: بکھری سنہری ، مد بھری یادیں

میں اس نسل سے ہوں جو ستر کی دہائی میں پیدا ہوئی جس نے زمانے کے بہت سے اتار چڑھاو بہت ہی کم عرصے میں دیکھے ۔ جس نےاپنے بہت سے دل و جاں سے جمع شدہ اثاثے کاڑ کباڑ بنتے دیکھے ہیں۔ انہیں میں ایک اثاثہ میوزک کیسٹس کاتھا۔
کیسٹس دو طرح کی ہوا کرتی تھیں۔ عمومی طور پر بہت سے کمپنیاں تھیں جو کیسٹس ریلیز کرتیں۔ 20 روپے کی پری ریکاڈیڈ کیسٹ مل جاتی تھی۔ سونک ، ایگل ، ہیرا اور ایسی کئی میوزک کمپنیاں بینکا گیت مالا، جھنکار والیم اور ایسے لا تعداد نمبر انڈین اور پاکستانی فلموں کے ریلیز ہوتے۔
شالیمار EMI, MHV اور لوک ورثا غزل گائیگی اور کلاسیکل میوزک کے لئے مشہور تھے۔

لیکن صاحب ذوق حضرات پری ریکارڈیڈ کی بجائے اپنی کلیکشن خود تیار کرواتے یا ان میوزک سینٹرز کا رخ کرتے جن کا میں ذکر کرنا چاہ رہا ہوں۔ یقیناً آپ میں سے بہت سے حضرات کے لیے یہ تھریڈ یادوں کو تازہ کر دے گا
شہزاد میوزک سینٹر ۔ لبرٹی مارکیٹ ، فورٹرس سٹیڈیم

لتا، آشا، کشور، رفیع ، مکیش ، مناڈے ۔۔۔ انڈین میوزک کی لازوال کولیکشن ۔۔ شہزاد ایک برینڈ تھا۔ انکی کولیکشن ایسی ہوتی کہ بندہ سننے بیٹھے تو شاید کوئی ایسا گانے کیسٹ میں جو آپ کو پسند نہ آئے۔اعٰلی کوالٹی کی ریکاڈنگ کرتے۔
آپکی لائبریری میں اور کار میں پڑی کیسٹ پر اگر شہزاد لکھا ہے تو سننے والا یہ ضرور کہتا ہے بھائی دو دن کے لئے دینا میں کاپی کر کے واپس کر دوں گا پھرعموماً بندہ پھر ہفتوں نہیں ملتا تھا۔
۔OFF Beat فورٹرس سٹیڈیم

اگر آپ انگلش میوزک کا شوق رکھتے ہیں تو یہ آپ کی پہلی اور آخری منزل تھی۔ Billboards, UK Charts اور ایسی تمام کولیکشن ان کا خاصہ تھی۔کلاسک ہو یا نیا گانا جس انگریزی گانے کو یہ انکار کر دیتے تھے اس کا ملنا مشکل ہو جاتا تھا۔
حفیظ میوزک سینٹر۔ مال روڈ

ان سے بہت کم لوگ واقف ہونگے کیونکہ یہ صرف کلاسیکل میوزک ہی بیچتے تھے۔ استاد سلامت علی خان، بڑے غلام علی خان، استاد مبارک علی خان ، استاد بسم اللہ خان، بیگم اختر، روشن آرا بیگم اور ایسے کئی استادوں کی شاہکار گائیکی کا ذوق میں نے انہیں سے پایا تھا۔
انڈیا سے خاص میوزک منگواتے۔ آپ فرمائش لکھوا دیں کیسٹ انڈیا سے منگوا دیا کرتے تھے۔ پھر ایک وقت ایسا آیا کہ اللہ کے انگلی پکڑ لی۔ موسیقی ترک کر دی اور صرف نعتیہ کلام سے رکھنا شروع کر دیا۔

مال روڈ۔۔ ایچ کریم بخش کے ساتھ

یہاں پر ایک میوزک سینٹر ہوا کرتا تھا نام اب یاد نہیں۔
یہ بھی ایک عجیب جگہ تھی۔ سر ِ شام کچھ پرانے بابے اپنے کالے بستوں میں رفیع اور پرانے نایاب گانوں کے خزانے کو بغل میں رکھے آ جاتے اور ایک دوسرے کی فرمائشیں پوری کرتے اور سر دھنتے رہتے۔ ساتھ میں یادیں ٹی سٹال سے چائے کی کئی دور چلتے۔
سپوتنک۔ ریگل چوک

ہال روڈ کے کونے پر سپوتنک ایک بک شاپ تھی۔ غالباً آج بھی ہے۔ یہ سرخے تھے۔ دو بھائی اس کو چلایا کرتے تھے۔ سپوتنک کے نام سے ایک رسالہ بھی نکالتے تھے۔ فیض صاحب کا گایا شاید ہی کوئی کلام ایسا ہو جو ان کے پاس نہ ہو۔ فیض صاحب کا سارا گایا کلام انہیں سے خریدا ۔
رضا میوزک سینٹر۔ اندرون لاہور

یہ صاحب بھی کمال کے آدمی تھے غیر معروف تھے رفیع سے عشق کرتے تھے۔ EMI میں ملازم ہوا کرتے تھے۔ جب کمپبی بند ہوئی تو اپنی میوزک کمپنی بنا لی۔صرف رفیع کے گیت ہی ریلیز کرتے تھے۔ انکا دعوہ تھا کہ جس گانے کو یہ انکار کردیں گےوہ پورے پاکستان میں نہیں ملے گا
اور یہ سچ تھا۔ ان کی ہر کیسٹ میں دو تین ایسے رفیع کے گانے ہوتے جن کے ساتھ نایاب لکھا ہوتا۔ ان کے سننے والوں میں ایسے افراد بھی تھے جن کے نام کے گانوں کے رجسٹر بھرے ہوتے۔ وہ کیسٹ دے جاتے اور کہہ جاتے کولیکشن بنا دو اور رجسٹر میں لکھ دو۔
ایسا ہی ایک رجسٹر میرے پاس آج بھی سٹور میں موجود ہے ۔ کوشش کے باوجود نہیں مل پایا ورنہ آپ کے ساتھ شیئر کرتا۔

ان کے علاوہ اور بھی بہت سے تھے میں نے صرف انہیں کا ذکر کیا جہاں میرا جانا ہوتا تھا۔
ٰ
@threadreaderapp
please compile

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Kashif Chaudhary

Kashif Chaudhary Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @kashifch

10 Apr
سینگ اور سرگم

عجیب وغریب بچے پیدا ہونا کوئی انوکھی بات نہیں تھی۔ مگر ریاست کے کسی دور دراز مقام پر بغیر کانوں کے ایک بچے کی پیدائش پر بادشاہ کا پریشان ہونا نہ قابلِ فہم بات تھی۔

اگلے ہی روز وزیر نے ایک اور ایسے ہی بغیر کانوں کے بچے کی پیدائش کی اطلاع دی تو بادشاہ ٹھٹھکا۔
1
کیا یہ محض اتفاق تھا؟
بادشاہ کو کسی غریب کے گھر ایسے بچے کی پیدائش سے کیا لینا مگر پریشانی یہ تھی کہ مدتوں اور بہت سی دعاوں منتوں کے بعد ملکہ کی گود ہری ہوئی تھی اور بادشاہ کو ولی عہد ملنے والا تھا۔ اگر وہ بھی ایسا ہی پیدا ہوا تو۔۔۔ پھر؟ بادشاہ کو سوچ کر جھرجھری آگئی۔
2
پھر ایسی خبریں روز کا معمول بننا شروع ہوگئی تو بادشا ہ نے اجلاس طلب کر لیا۔ کوئی وزیر مشیر پیر فقیر ان واقعات کا تسلی بخش جواب نہ دے سکا۔ شاہی طبیب نے ملکہ کے لئے کچھ ادویات اور پرہیز بتائے مگر وجہ بتانے سے وہ بھی قاصر رہا۔ بادشاہ کا آرام و سکون غارت ہو گیا۔
3
Read 20 tweets
27 Mar
اگر آپ ایک حساس دل و روح کے مالک ہیں تو یہ کہانی آپ کو جھنجھوڑ کر رکھ دے گی منشا یاد کا ایک شاہکار۔۔۔آپ کے لئے اختصار کے ساتھ۔

راستے بند ہیں!

مجھے سمجھ نہیں آتی وہ میلے پر لینے کیا آ یا جب اسکی جیب میں ایک پھوٹی کوڑی نہیں ہے۔
اس سے سوال پوچھوں تو وہ عجیب سا جواب دیتا ہے
1
"میں میلے میں نہیں آیا۔۔ میلہ خود میرے چاروں طرف لگ گیا ہے۔ اور میں اس میں کھو گیا ہوں واپسی کا راستہ ڈھونڈوں تو بھی نہیں ملتا"

مجھے اس کی بات پر یقین ہے۔ ویسے بھی میں اس کی نگہداشت پرمعمور ہوں اس کی حفاظت میرا ذمہ ہے۔ مجھے یہ بھی معلوم نہیں اس کی حفاظت پر کس نے معمور کیا ہے
2
بس مجھے اس کے ساتھ رہنا ہے اور بھٹکنے سے بچانا ہے۔

وہ انتہائی ندیدہ آدمی ہے۔کسی کھانے کی دکان پراس کے قدم زمین میں گڑھ جاتے ہیں۔ گھنٹوں کھڑا رہے گا۔ صبح پوڑیوں والے کی کڑاہی کے سر پر کتنی دیر کھڑا جھلستا رہا ۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ جیب میں کچھ نہیں ہے
3
Read 16 tweets
24 Mar
شکوہ جواب ِ شکوہ

پنجابی زبان میں اپنی طرز کی ایک الگ چیز!

سید قاسم شاہ

#پنجابی_ماں_بولی
Read 4 tweets
20 Mar
سارنگی

میرے اندر ایک کھلبلی سی مچ گئی۔
میں عمر کے اس حصے میں ہوں جہاں لطیف جذبات سرد پڑ جاتے ہیں ۔ آدمی کے اندر کا بیل تھک کر تھان پر بیٹھا جگالی کر رہا ہوتا ہے۔ اسے صرف ٹھوکروں سے نہیں اٹھا یا جا سکتا ، تابڑ توڑ ڈنڈے برسانے پڑتے ہیں۔

یہی کچھ میرا حال ہے۔

1
اس کی موت کی خبر مجھ پر تابڑ توڑ ڈنڈوں کی طرح برس رہی تھی

سر پر رکھا دھرتی بوجھ اتار کر پیچھے دیکھو تو سوائے تیز مٹی کے جھکڑوں کے اور کچھ دکھائی نہیں دیتا مگر اس میں بھی کچھ چہرے ایسے ہیں جو ابھی دھندلائے نہیں۔کچھ کانوں میں رس گھولتی آوازیں ہیں انہیں میں ایک آواز اسکی ہے۔

2
میں شہر میں رہتا تھا زیادہ عرصہ وہیں پلا پڑھا۔ ہاں گرمیوں کی چھٹیوں میں گاوں دو تین مہینے ماں کے پاس گزار آتا۔ایسی ہی گرمیاں تھیں جب گاوں میں ہمسائیوں میں شادی تھی۔ ساری رات گیت گائے جاتے۔ خوشی کے گیت ۔ گانے والی تھک جاتیں تو سب بے سرا ہو جاتا۔
3
Read 23 tweets
22 Feb
Inside the last matriarchy in Europe
وسعتِ قلب، توانا ہاتھ۔۔۔ یور پ کی آخری نسواں حکمرانی

انسانی تمدن اور تہذیب اپنے اندر اتنی متنوع ہے کہ خود انسانی عقل و مشاہدہ اسکا مکمل احاطہ کرنے سے قاصر ہے۔

آئیے آپ کو ایک ایسے معاشرے اور تہذیب کا احوال بتاتے ہیں جسے یورپ کی
آخری نسواں حکمرانی Inside the last Matriarchy in Europe کہا جاتا ہے۔

بالٹک سمندر میں جزائر پر شتمل شمالی یورپ کا ایک ملک ایسٹونیہ کا ایک جزیرہ "کہنو" کہلاتا ہے۔ رقبہ تقریباً 16 مربع کلو میٹر اور آبادی 600 نفوس پر مشتعمل ہے۔ بیشتر نوجوان نسل شہروں کو ہجرت کر چکی ۔
اس جزیرے کے رہن سہن کی خاص با ت یہاں کی ادھیڑ عمر خواتین ہیں جو جزیرے پر عملاً اور کلّی حکمرانی کرتی ہیں۔

تمام مرد ماہی گیری سے وابستہ ہیں اور زیادہ تر سمندر میں ہوتے ہیں انکی غیر موجودگی میں جزیرے کا انتظام و نسق خواتین کے ہاتھوں میں ہے۔ کھیتی باڑی ہو کہ گلہ بانی،
Read 8 tweets
15 Feb
وہ چکلے پر بیٹھتی تھی وہ کیا اس ماں اور نانی بھی اسی پیشے سے متعلق رہیں۔ مردوں کے دل و جسم کے کھیل سے ہی روزی روٹی وابستہ تھی۔ پھر قدرت نے حسن بھی دل کھول کر دیا تھاسو ناز نخرہ تو پھر طبعیت کا جُز لازم ٹھہرا۔

مردوں کے دلوں کو کھیل بنا کر کھیلنے والی خود کسی کو دل دے بیٹھی
اور وہ بھی بھائی کے بچپن کے جگری دوست کو

وہ پہلوان تھا دن رات اکھاڑے میں کسرت کرنے والا خوبرو جوان، علاقے میں اس کی ڈھاک ایک رعب تھا وہ آج تک کشتی نہیں ہارا تھا۔دوست کو سگے بھائی سے عزیز رکھتا میری ماں کو اپنی ماں زیادہ عزت و احترام دیتا۔
کبھی گھر کی دہلیز پار کر کے اندر نہیں آیا۔

وہ اسے اپنے عشق کا اظہار برسوں پہلے کر چکی اور وہ بھی ایسا عزت والا تھا کہ صاف انکار کر دیا کہ دوست کی بہن ہو تو میری بھی بہن ٹھہری محبت کا سوچنا بھی نہیں۔ اتنا صاف کھرا جواب بھی د ل کی تسلی نہ کر سکا اور عشق کا بوٹا ہر گزرتے دن
Read 8 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(