ایک تولہ سونا میں 11.664 گرام ھوتے ہیں اسی طرح 1 تولہ سونے میں 12 ماشے ھوتے ہیں اگر آپ 1 تولہ زیور بنا سونا فروخت کرتے ہیں تو سنیارا اگر تو اس نے زیور آپ کو خود بنا کر دیا ھے 2 ماشے کٹوتی کرتا ھے اور اگر آپ نے کسی اور سے بنوایا اور
فروخت کسی اور سنیارے کو کر رھے تو وہ ایک تولہ سونے کی 3 ماشے کٹوتی کرے گا
نوٹ: اس اوپر بیان کیے گئے داو کو سنیارا ایک رتی ماشہ یا 2 رتی ماشے کا نام دے گا آپ نے اگر 1 تولہ سونا زیور فروخت کیا تو کٹوتی کے نام پہ آپ کے زیور سے 3 ماشے گئے ایک ماشے کی
اندازہ قیمت 9000 روپے ھے آج کل
یعنی ایک تولہ سونا زیور بیچنے سے سنیارے نے آپ کے 27000 کٹوتی کے نام پہ کاٹ لیے اب دوسری طرف آتے ہیں یعنی اگر آپ زیور بنواتے ہیں تو ایک تولہ سونا 24 قیراط ھوتا ھے پہلے آپ کو سمجھاتا ھوں کہ قیراط کس بلا کا نام ھے قیراط (Carat) سونے
کے خالص پن کو ناپنے کا معیار کا نام ھے۔ تقریبا سو فیصد خالص سونا 24 قیراط ھوتا ھے جتنے قیراط کم ھوں گے مطلب اتنی اس سونے میں ملاوٹ شامل ھے ویسے یہ 99.99 ٪ خالص ہوتا ھے۔
12 قیراط مطلب 50 فیصد ملاوٹ اور 18 قیراط 75 فیصد خالص اور 25 فیصد ملاوٹ ھے۔ قیراط
کمیت (وزن) کے پیمانے کے لیے بھی استعمال ہوتا ھے ہیرے جواہرات اور قیمتی پتھروں کا وزن عام طور پر قیراط میں ناپا جاتا ہے۔
اب آتے ہیں اصل بات کی جانب کہ جب آپ سونا بنواتے / خریدتے ہیں تو سنیارے عام طور پہ 15 یا 18 قیراط سونا بنا کے دیتے ہیں اور
پاکستان میں چند ایک بڑے جیولرز کو چھوڑ کر کسی کے پاس 21 قیراط سے زیادہ سونا بنانے کی مشین نہیں ہیں 22 قیراط بس کراچی میں ایک 2 جیولرز بنا کے دیتے ہیں اگر سنیارے نے آپ کو 18 قیراط زیور بنا کر دیا ھے تو اس نے سونے میں 25 فیصد ملاوٹ کی ھے
مطلب اگر ایک تولہ
زیور بنا کر دیا ھے تو مثلا ایک تولہ ایک لاکھ کا ھے تو سنیارا آپ کو 75000 کا سونا دے کر ریٹ ایک لاکھ روپے لگا رھا ھے اسی طرح اگر سنیارے نے آپ کو 21 قیراط زیور بنا کر دیا ھے تو اس کا مطلب یہ ھے کہ زیور آپ کو 87500 کا دے رھا جبکہ قیمت آپ کو 1 لاکھ سونے کی لگا رھا ھے
سیدھی سے بات ھے کہ ایک تولہ زیور ملاوٹ کر کے آپ کو بس 75000 سے 87500 کا دیں گے اور قیمت پورے تولے کی ایک لاکھ لگائیں گے دوسرا داو ان کا پالش کے نام پہ ھوتا ھے ایک آدھ ماشہ الگ سے لگا لیں گے کہ اتنا ہمارا سونا زیور بناتے ھوئے ضائع ھو گیا ھے جس کی ایک تولے کے
پینچھے قیمت 9000 سے 10000 ھو گی
یاد رھے کہ سنیارے کی دوکان کا کوڑا بھی لاکھوں میں بکتا ھے اور ان کا کچھ ضائع نہی ھوتا آخر پہ انہوں نے مزدوری ڈالی ھوتی ھے آپ کے بہت زیادہ اصرار پہ آپ کو مزدوری کا 2000 سے 4000 چھوڑ کر آپ پہ بہت بڑا احسان کریں گے اور کہیں گے آپ نے ہمیں
بچنے کچھ نہی دیا اور یہ مزدوری بس آپ کو چھوڑ رھے ہیں کیونکہ آپ کے ساتھ ہمارا دوسری یا تیسری نسل سے تعلق ھے بلا بلا بلا بلا سونا بیچتے وقت سونے کی ڈلی بنوائیں (وہ بھی اعتماد والے بندے سے ۔ رعایت خیر وہ بھی نہی کرتا) مطلب ملاوٹ نکال دی جاتی ھے اور خالص 24 قیراط
سونا رہ جاتا ھے پھر اس ڈلی یعنی خالص 24 قیراط سونے کو اس دن کے سرکاری ریٹ پہ بیچیں ورنہ آپ کو بہت بڑا چونا لگ جائے گا زیور بنواتے وقت پہلے طے کریں کہ سونا 21 قیراط بناو گے 18 یا 15
جتنا خالص وہ سونا بنائے اس حساب سے 15، 18 یا 21 قیراط کے مطابق
قیمت دیں نا کہ 24 قیراط کی قیمت ادا کریں ساتھ دھمکی دیں کہ میں ابھی اسی مشین پہ چیک بھی کرواوں گا کہ یہ 15، 18 ھے یا 21 قیراط
اور وقت یا سہولت میسر ھو تو اس کو مشین پہ چیک بھی کروا لیں کے کتنے قیراط بنا اور آپ نے کتنے قیراط کے حساب سے قیمت ادا کی
میری ان سب باتوں سے ھو سکتا میرے چند دوست ناراض ھوں لیکن میرا بتانا فرض تھا تاکہ لوگ Educate ھوں
یہاں یہ بھی بتاتا چلوں کے سارے انگلیاں برابر نہی چند ایک اچھا کاروبار کرنے والے بھی ھوں گے لیکن میرے خیال میں ان کی تعداد شاید 1 فیصد سے زیادہ نا ھو۔۔
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
کہتے ہیں محمود غزنوی کا دور تھا ايک شخص کی طبیعت ناساز ہوئی تو طبیب کے پاس گیا اور کہا کہ مجھے دوائی بنا کے دو طبیب نے کہا کہ دوائی کے لیے جو چیزیں درکار ہیں سب ہیں سواء شہد کے تم اگر شہد کہیں سے لا دو تو میں دوائی تیار کیے دیتا ہوں اتفاق سے موسم شہد کا نہیں
تھا ۔۔اس شخص نے حکیم سے ایک ڈبا لیا اور چلا گیا لوگوں کے دروازے کھٹکھٹانے لگا مگر ہر جگہ مایوسی ہوئی
جب مسئلہ حل نہ ہوا تو وہ محمود غزنوی کے دربار میں حاضر ہوا کہتے ہیں وہاں ایاز نے دروازہ کھولا اور دستک دینے والے کی رواداد سنی اس نے وہ چھوٹی سی
ڈبا دی اور کہا کہ مجھے اس میں شہد چاہیے ایاز نے کہا آپ تشریف رکھیے میں بادشاھ سے پوچھ کے بتاتا ہوں ۔۔ ایاز وہ ڈبیا لے کر بادشاھ کے سامنے حاضر ہوا اور عرض کی کہ بادشاھ سلامت ایک سائل کو شہد کی ضرورت ہے ۔۔ بادشاہ نے وہ ڈبا لی اور سائیڈ میں رکھ دی ایاز کو
جب حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رح کی وفات ہوئی تو کہرام مچ گیا۔ جنازہ تیار ہوا، ایک بڑے میدان میں لایا گیا۔ بے پناہ لوگ نماز جنازہ پڑھنے کے لیے آئے ہوئے تھے۔ انسانوں کا ایک سمندر تھا جو حدِ نگاہ تک نظر آتا تھا۔ جب جنازہ پڑھنے کا وقت آیا، ایک آدمی آگے بڑھا اور کہنے لگا کہ میں
خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رح کا وکیل ہوں۔ حضرت نے ایک وصیت کی تھی۔ میں اس مجمعے تک وہ وصیت پہنچانا چاہتا ہوں۔ مجمعے پر سناٹا چھا گیا۔ وکیل نے پکار کر کہا۔ حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رح نے یہ وصیت کی کہ میرا جنازہ وہ شخص
پڑھائے جس کے اندر چار خوبیاں ہوں۔
1۔ زندگی میں اس کی تکبیر اولیٰ کبھی قضا نہ ہوئی ہو۔
2۔ اس کی تہجد کی نماز کبھی قضا نہ ہوئی ہو۔
3۔ اس نے کبھی بغیر وضو کے آسمان نہ دیکھا ہو۔
4۔ اتنا عبادت گزار ہو کہ اس نے عصر کی سنتیں
نڈر تھا جرنیل تھا تاجر تھا گورنر تھا پکڑ کر لای گیا
مسجد نبوی ﷺ میں سرون کے ساتھ باندھا گیا
رسول پاک ﷺ تشریف لے گئے ﺩﯾﮑﮭﺎ، ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﭼﮩﺮﮦ، ﻟﻤﺒﺎ ﻗﺪ، ﺗﻮﺍﻧﺎ جسم ﺑﮭﺮﺍ ﮨﻮﺍ ﺳﯿﻨﮧ، ﺍﮐﮍﯼ ﮨﻮﺋﯽ ﮔﺮﺩﻥ، ﺍﭨﮭﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﻧﮕﺎﮨﯿﮟ، ایک حسین
اس وقت دنیا میں جو کرونا ویکسین چل رہی ہیں ان میں مشہور مشہور فائزر ، موڈیرنا، سپٹنک، کوویکسین ، کووکس، سائنوفام اور آسٹرازینکا مارکیٹ نام کووی شیلڈ شامل ہیں-
اس میں ابھی تک جس ویکیسن کے بارے میں نیگیٹیو ریمارکس رپورٹ ہوئے وہ آسٹرازینکا مارکیٹ نام کووی شیلڈ (برطانیہ ) ہے اس کے
بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ویکیسن کچھ مریضوں میں بلڈ کلوٹنگ کردیتی ہے جس کی وجہ برین ہمیرج یا پھر پلیٹ لیٹس کاؤنٹ میں کمی کا باعث بنتی ہے-
آسٹرازینکا مارکیٹ نام کووی شیلڈ (برطانیہ ) ویکیسن سے بلڈ کلوٹنگ کا پہلا کیس ناروے میں رپورٹ ہوا جہاں 4
ہیلتھ ورکز کو ویکیسن لگنے کے بعد بلڈ کلوٹنگ کا مسئلہ ہوا اس ویکسین سے بلڈ کلوٹنگ کے مزید کیس ڈنمارک، اٹلی اور پھر یوکے میں رپورٹ ہوئے- جس کے بعد یورپ، ڈنمارک، آئس لینڈ، ناروے اور کینیڈا میں آسٹرازینکا مارکیٹ نام کووی شیلڈ (برطانیہ ) ویکیسن کو وقتی طور پر بند کردیا گیا-
ایمزون کا جنگل دنیا کے 9 ممالک تک پھیلا ہوا ہے، جس میں سرفہرست برازیل ہے۔۔
اس کا کل رقبہ 55 لاکھ مربع کلومیٹر پر محیط ہے، جبکہ پاکستان کا رقبہ 7 لاکھ 95 ہزار مربع کلومیٹر ہے.
یہ جنگل ساڑھے پانچ کروڑ سال پرانا ہے۔۔
ایمزون ایک یونانی لفظ ہے جسکا مطلب لڑاکو عورت ہے
زمین کی 20 فیصد آکسیجن صرف ایمزون کے درخت اور پودے پیدا کرتے ہیں۔۔
دنیا کے 40 فیصد جانور ، چرند، پرند، حشرات الارض ایمزون میں پائے جاتے ہیں۔۔
یہاں 400 سے زائد جنگلی قبائل آباد ہیں، انکی آبادی کا تخمینہ 45 لاکھ کے قریب بتایا گیا ہے۔ یہ لوگ اکیسیوں
صدی میں بھی جنگلی سٹائل میں زندگی گذاررہے ہیں۔۔
اسکے کچھ علاقے اتنے گھنے ہیں کہ وہاں سورج کی روشنی نہیں پہنچ سکتی اور دن میں بھی رات کا سماں ہوتا ہے
یہاں ایسے زیریلے حشرات الارض بھی پائے جاتے ہیں۔۔
کہ اگر کسی انسان کو کاٹ لیں تو وہ چند سیکنڈ میں
یہ سمندر کے کنارے پہنچ کر کہتے ہیں موسی ہمیں کہاں پھنسا دیا ایک طرف فرعون کی فوجیں ہیں دوسری طرف سمندر کی موجیں اب جائیں تو جائیں کدھر؟ موسی علیہ السلام کو اللہ پاک نے حکم دیا اپنا عصا پانی پر مارو عصا لگا
سمندر کے بیچوں بیچ راستے بن گئے،
نیچے زمین پر کیچڑ تھا ان کے پھسلنے کا ڈر تھا اللہ پاک نے ہواؤں کو حکم دیا زمین کی مٹی خشک کر دو مٹی خشک کر دی گئی یہ بھاگ کر پار پہنچ گئے اور پیچھے فرعون اور اس کی فوج کو اللہ پاک نے اسی سمندر میں غرق کر دیا،
اب موسی علیہ السلام
کے صحابہ چٹیل میدان میں پہنچے دھوپ پڑ رہی ہے کہنے لگے موسی کوئی سائباں نہیں کڑی دھوپ ہے، موسی علیہ السلام نے دعا کی اللہ پاک نے ان پر بادلوں کا سایہ کر دیا،
پھر کہا موسی بھوک لگی ہے کھانے کو کچھ نہیں، موسی علیہ السلام نے دعا کی اللہ پاک نے