جو دوست زراعت کے شعبے کی زیادہ جانکاری نہیں رکھتے ان کے لئے آج بتانا چاہوں گا کہ تحریک انصاف کی حکومت کتنا اہم کام کر رہی ہے. یہ تھریڈ محسن لغاری اور پنجاب اریگیشن ڈیپارٹمنٹ کے تمام عملے کے نام ہے
انگریز کا بنایا ہوا نہری نظام فصلوں کو پانی دینے کا انتہائی اہم کام کرتا ہے. نہریں دریاؤں سے نکلتی ہیں اور واپس دریاؤں میں ہی جا ملتی ہیں. لیکن جہاں جہاں سے گزرتی ہیں ارد گرد کے رقبے کو سیراب کرتی جاتی ہیں. پنجاب میں چونکہ پانچ بڑے دریا ہیں
اس لئے نہری نظام پنجاب کے بہت بڑے رقبے کو سیراب کرتا ہے. ہر نہر سے چھوٹی ڈسٹریبیوٹری نہریں نکلتی ہیں جو مختلف گاؤں کے پاس سے ہوتے ہوئے آگے چلتی ہیں. اسی طرح ہر ڈسٹریبیوٹری میں سے مزید چھوٹے پانی کے چینل نکلتے ہیں جنہیں ہم کھالے بھی کہتے ہیں.
یہ کھالے کسانوں کے رقبے کے بیچ میں سے گزرتے ہیں. ان کھالوں سے آگے ہر کسان نے اپنی زمین کے ہر ایک ایکڑ تک پانی کو پہنچانے کے لئے چھوٹی چھوٹی کھالیاں بنائی ہوتی ہیں. یہ کھالیاں بالآخر فصل میں پانی پہنچاتی ہیں.
کسان نے جب کسی خاص ایکڑ تک پانی پہنچانا ہوتا ہے تو وہ کھالی کو کسی ایک مقام سے بند کرتا ہے اور دوسرے مقام سے کھولتا ہے جس سے وہ پانی کے راستے کو تبدیل کر کے اپنے مخصوص ایکڑ تک لے جاتا ہے اور اسے سیراب کر لیتا ہے.
یہاں آپ کو بتاتے چلیں کہ ہر گاؤں میں نہری پانی سے فصلیں سیراب کرنے کی باری ہوتی ہے اور کسان اپنی باری کے مطابق سرکاری یا نہری پانی اپنی فصل میں چھوڑتا ہے اور پھر باری کا وقت ختم ہونے پر دوسرا کسان پانی کو اپنی فصل کی طرف موڑ دیتا ہے.
اس طرح باری باری گاؤں کے تمام کسان نہری پانی استعمال کرتے ہیں. نہری پانی کی دستیابی سے کسان کی بہت بچت ہوتی ہے ورنہ اسے فصل کو پانی دینے کے لئے ٹیوب ویل چلانا پڑتا ہے جس پر بجلی یا ڈیزل کی صورت میں لاگت آتی ہے. اس کے علاوہ ٹیوب ویل زیر زمین پانی کی سطح پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں.
نہری پانی جب ڈسٹریبوٹری سے بہتا رہتا ہے تو نیچے مٹی کی تہہ جمتی رہتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ جڑی بوٹیاں بھی اگتی رہتی ہیں. اگر ان کی صفائی نہ کی جائے تو پانی کی مقدار میں کمی واقع ہو جاتی ہے یہاں تک کہ ڈسٹریبوٹری سوکھ بھی سکتی ہے.
اس کے علاوہ پانی چوری کا عمل بھی ڈسٹریبیوٹری کی ٹیل تک پانی پہنچانے میں رکاوٹ بنتا ہے. کچھ لوگ باقاعدہ زیر زمین پائپ ڈال کر ڈسٹریبیوٹری کا پانی چوری کرتے ہیں جس سے آگے جانے والے پانی کی مقدار کم ہو جاتی ہے اور اس طرح ٹیل تک پانی پہنچتا ہی نہیں.
صحیح معنوں میں ڈسٹریبوٹری اور بڑے کھالوں کی صفائی پرویز مشرف کے دور میں ہوا کرتی تھی جب یہ کام باقائدگی سے ہوتا تھا. اس دور میں پانی کا بہاؤ بھی اچھا تھا . اس کے بعد صفائی بھی کم ہوتی گئی اور پانی چوری بھی بڑہتی رہی جس سے بہت سی ڈسٹریبیوٹری ٹیل تک پانی پہنچانے میں ناکام ہو گئیں.
تحریک انصاف کی حکومت نے محسن لغاری صاحب کو اریگیشن کی وزارت دی اور یہاں یہ کہنا پڑے گا کہ لغاری صاحب نے کمال محنت سے نہ صرف پانی چوری کے خلاف کروائی کی بلکہ صفائی کے عمل کو انتہائی تیز کیا. پنجاب کی ہر ڈسٹریبیوٹری کی بھل صفائی یا ڈی سلٹنگ کرائی گئی اور اب بھی کرائی جا رہی ہے.
اس کے ساتھ ساتھ پانی چوری کرنے کے پائپ زمین کے نیچے سے اکھاڑ کر ان چور رستوں کو بند کیا گیا اور پانی چوروں کے خلاف مقدمے اور جرمانے کئے گئے. اگر آپ اریگیشن ڈیپارٹمنٹ کے ٹویٹر اکاؤنٹ کو فالو کریں تو آپ کو اندازہ ہو گا کہ چند لالچی لوگ کس قدر نفاست سے پانی کی چوری میں مصروف تھے.
اریگیشن ڈیپارٹمنٹ اور لغاری صاحب کی محنت کو سلام پیش کرتے ہوئے میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ بہت سی ڈسٹریبیوٹریاں ایسی ہیں جن کی ٹیل پر پانی دس یا پندرہ سال بعد پہنچا ہے. کسانوں نے پنجاب حکومت کے حق میں جو دعائیں کی ہیں وہ ڈیپارٹمنٹ اور لغاری صاحب کی محنت کا سب سے خوبصورت صلہ ہیں.
میری دعا اور درخواست ہے کہ کسان بھائی آئندہ پانی چوری سے گریز کریں اور نہری پانی کو ان کسانوں تک پہنچنے دیں جو بیچارے ٹیوب ویل لگانے کی اور چلانے کی سکت نہیں رکھتے. جزاک الله !!
١۔ پولنگ ختم ہونے کے بعد تمام پولنگ ایجنٹس کی موجودگی میں ووٹ گنے جاتے ہیں
٢۔ گنتی کے بعد فارم 45 پر رزلٹ تمام پولنگ ایجنٹس کو دے دیا جاتا ہے
٣۔ پریزائڈنگ افسر ووٹوں کو تھیلے میں سیل کرتا ہے اور ریٹرننگ افسر کی طرف روانہ ہو جاتا ہے
٤۔ ریٹرننگ افسر تھیلے اور رزلٹ وصول کرتا ہے اور فارم 49/48 پر رزلٹ بناتا ہے۔
٥۔ یہ رزلٹ الیکشن کمیشن کو ارسال کر دیا جاتا ہے جو ویب سائٹ پر چڑھا دیا جاتا ہے
پریزائڈنگ افسر نے فارم 45 پی ٹی آئی اور مسلم لیگ دونوں کے پولنگ ایجنٹس کو دیا ہو گا۔ تحریک انصاف انہی کی بنیاد پر جیت کا
اعلان کر رہی ہے۔ پہلا سوال یہ ہے کہ مسلم لیگ بجائے فارم 45 کی بنیاد پر جیت کا اعلان کرنے کے دوبارہ الیکشن کا مطالبہ کیوں کر رہی ہے ؟؟ اگر وہ الیکشن جیت گئی ہے تو تمام پولنگ ایجنٹس سے فارم 45 لے کر رزلٹ بنائیں اور سوشل میڈیا پر اپلوڈ کر دیں۔