صور کیا ہے؟
حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ "وہ ایک بیل کا بہت بڑا سینگھ ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ مجھے قسم ہے اس ذات کی جس نے مجھے حق کا نبی بنا کر مبعوث فرمایا کہ اس صور کے ہر دائرے کی لمبائی اور چوڑائی زمین و آسمان کہ برابر ہے اس صور میں تین مرتبہ پھونکا جائے گا۔
ایک دفعہ صور میں پھونکا جائے گا گھبراہٹ کے لیے۔دوسری مرتبہ صور میں پھونکا جائے گا بے ہوشی کے لیے۔تیسری مرتبہ جب صور پھونکا جائے گا تو سب بے ہوش اور مدہوش کو اٹھانے کے لیے ہو گا۔جب اللہ تعالی پہلی مرتبہ حضرت اسرافیل علیہ السلام کو صور پھونکنے کا حکم کریں
گے تو جتنے لوگ زمین و آسمان میں ہوں گے سب کہ سب گھبرا جائیں گے جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا"و یوم ینفع فی الصور ففزع من فی السموت و من فی الارض"اور اس دن کہ جب صور میں پھونکا جائے گا تو جو کچھ زمین و آسمان میں ہے سب پریشان ہو جائیں گے۔یعنی جو
کچھ آسمانوں اور زمینوں میں ہے ہر ایک خوف کی وجہ سے مدد طلب کرے گا۔
(ترجمہ)"""غافل ہو جائے گی ہر دودھ پلانے والی ماں اس لخت جگر سے جس کو اس نے دودھ پلایا اور گرا دے گی ہر حاملہ اپنے حمل کو""بچے سب بوڑھے ہو جائیں گے پس جب تک اللہ تعالی کی
طرف سے حضرت اسرافیل علیہ السلام کو نفخت السعق پھونکنے کا حکم ملے گا۔حضرت اسرافیل علیہ السلام جب صور پھونکیں گے تو جو کچھ زمین و آسمان میں ہے سب مر جائے گا۔جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا "و نفخ فی الصور فصعق من فی السموات و من فی الارض الا
من شا اللہ "اور جب پھونکا جائے گا صور پس غش کھا کر گر پڑے گا جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے۔بجز ان کے جنہیں اللہ تعالی چاہے گا(کہ وہ بے ہوش نہ ہوں)القرآن سورت زمر"""
جنہیں اس وقت میں بھی موت نہیں آئے گی ان میں حضرت جبرائیل علیہ السلام ،حضرت
میکائیل علیہ السلام، حضرت اسرافیل علیہ السلام، اور حضرت عزرائیل علیہ السلام اور عرش کو اٹھانے والے فرشتے ہیں۔اللہ تعالی کی طرف سے ملک الموت کو حکم ہو گا کہ اپنے علاوہ ان فرشتوں کی روح کو بھی قبض کرے۔حضرت عزرائیل علیہ السلام ان کی روح کو قبض کر لیں
گے۔پھر رب ذوالجلال فرمائے گا:یا ملک الموت من بقی من خلقی؟اے ملک الموت میری مخلوق میں سے کون باقی رہ گیا ہے؟
حضرت عزرائیل علیہ السلام عرض کریں گے(یا رب بقی العبد الضعیف ملک الموت)اے میرے رب تیرا عبد ضعیف ملک الموت ہی باقی رہ گیا ہے۔اللہ تعالی
فرمائے گا(یا ملک الموت الم تسمع قولی کل نفس ذائقت الموت)اقبض روح نفسک)اے ملک الموت کیا تو نے میرا یہ فرمان نہیں سنا ہر جاندار نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔تم اپنی روح کو قبض کرو۔حضرت عزرائیل علیہ السلام جنت اور دوزخ کے درمیان ایک جگہ ہے وہاں آ جائیں گے
اور اپنی روح کو نکال لیں گے ایسی دردناک چیخ بھریں گے اگر اس وقت مخلوق زندہ ہوتی تو ساری کی ساری مخلوق اس چیخ کی وجہ سے مر جاتی۔
حضرت عزرائیل علیہ السلام اس وقت کہیں گے۔( لو علمت ماللموت من الشرت و الالم ما قبضت ارواح المومنین الا بالرفیق)اگر
میں جانتا کہ موت کی تکلیف اور درد اتنا ہے تو میں مومنوں کی ارواح کو نرمی کہ ساتھ قبض کرتا۔یہ کہہ کر حضرت عزرائیل علیہ السلام مر جائیں گے اور مخلوق میں سے کوئی زندہ نہیں بچے گا۔چنانچہ زمین چالیس سال تک اسی طرح ویران رہے گی۔جب ہر چیز فنا ہو جائے
گی تو اللہ تعالی فرمائے گا۔" کہاں بادشاہوں کے بیٹے کہاں ہیں تکبر کرنے والے اور کہاں وہ لوگ جو میرا رزق کھاتے تھے اور عبادت میرے علاوہ دوسروں کی کرتے تھے۔اللہ تعالی فرمائے گا۔(لمن الملک الیوم)آج کس کی بادشاہی ہے؟(القرآن سورت المومن) اس وقت کوئی ایک بھی نہیں ہو گا جو جواب دے
اللہ تعالی اپنے آپکو خود ہی جواب دیتے ہوئے فرمائے گا:( للہ الواحد القھار )آج بادشاہت کسی کی نہیں صرف اللہ کی جو واحد اور قہار ہے۔(القرآن سورت المومن۔)

مکمل تحریریں پڑھنے اور مکمل کاپی کرنےکیلئےفیسبک پیج لائک اور فالو کرلیں👇

facebook.com/PyaraPAKK/

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with علـــمـــی دنیــــــا

علـــمـــی دنیــــــا Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Pyara_PAK

11 Jun
ہیڈ ماسٹر تصدُق صاحب کے بارے میں ایک واقعہ مشہور ہے جب وہ گورنمنٹ ہائی اسکول میں استاد تعینات تھے تو انہوں نے اپنی کلاس کا ٹیسٹ لیا۔ یسٹ کے خاتمے پر انہوں نے سب کی کاپیاں چیک کیں اور ہر بچے کو اپنی اپنی کاپی اپنے ہاتھ میں پکڑکر ایک قطار میں کھڑا ہوجانے کو کہاانہوں نے اعلان کیا کہ Image
جس کی جتنی غلطیاں ہوں گی، اس کے ہاتھ پر اتنی ہی چھڑیاں ماری جائیں گی۔ اگرچہ وہ نرم دل ہونے کے باعث بہت ہی آہستگی سے بچوں کو چھڑی کی سزا دیتے تھے تاکہ ایذا کی بجائے صرف نصیحت ہو، مگر سزا کا خوف اپنی جگہ تھا۔ تمام بچے کھڑے ہوگئے۔ ہیڈ ماسٹر
سب بچوں سے ان کی غلطیوں کی تعداد پوچھتے جاتے اور اس کے مطابق ان کے ہاتھوں پر چھڑیاں رسید کرتے جاتے۔ ایک بچہ بہت گھبرایا ہوا تھا۔ جب وہ اس کے قریب پہنچے اور اس سے غلطیوں کی بابت دریافت کیا تو خوف کے مارے اس کے ہاتھ سے کاپی گرگئی اور کپکپاتے
Read 6 tweets
10 Jun
بابا نے میرا ہاتھ پکڑا اور میری مُٹھی عجوہ کھجوروں سے بھر دی فرمایا کھاؤ اور ساتھ بِٹھا کے فرمانے لگے بتاؤ تو حیاتی کِس کو کہتے ہیں میں نے کہا زندگی کو تو میرے سر پر ہلکی سی چپت لگا کر فرمانے لگے نہیں نکمی، حیاتی تو وہ ہوتی ہے جِسے کبھی موت نہیں آتی دیکھو نا، اللّٰه تعالی کا ایک Image
ایک لفظ ہیرے یاقوت و مرجان سے زیادہ پیارا اور قیمتی اور نصیحتوں سے بھرپور ہے اللّٰه پاک نے یہ نہیں کہا کہ " اِسلام مکمل ضابطہ زندگی ہے " بلکہ یوں کہا کہ " مکمل ضابطہ حیات ہے " ۔ حیاتی تو مرنے کے بعد شروع ہو گی جِسے کبھی موت نہیں آئے گی پھر
گلاس میں میرے لئے زم زم ڈالتے ہُوئے فرمانے لگے میرے پتر ! اللّٰہ نے زندگی دی ہے حیات کو سنوارنے کے لئے نہ کہ بگاڑنے کے لئے، تو یہ زندگی بھی بھلا کوئی حیاتی ہے جِس کو موت آ جائے گی ... اصل تو وہ حیات ہے جِس کو کبھی زوال نہیں،
Read 4 tweets
9 Jun
لکھنو شہر میں ایک نائی کو ہر ایک کی نمازِ جنازہ میں شریک ہونے کی عادت تھی وہ اپنا اوزاروں والا باکس اٹھائے شہر بھر گھومتے رہتے جہاں کہیں اُنہیں معلوم ہوتا کہ کسی کا نمازِ جنازہ ہونے والا ہےوہ اپنا باکس کسی دکان پررکھ کر اُس کے جنازے میں شرکت کے لئے پہنچ جاتے کبھی ایسا بھی ہوتا کہ
اُنہیں کئی میل پیدل چل کر شہر کے کسی کونے میں نماز جنازہ پڑھنے جانا پڑتا لیکن انہوں نے کبھی اِسے زحمت نہیں سمجھا اور پورے خلوص دل کے ساتھ شریک ہوتے۔۔۔۔۔۔۔ایک دِن اُنکے پہچان کے کسی دکاندار نے اُن سے پوچھ ہی لیا کہ تم بہت سے مرحوم کو تو جانتے تک
نہیں ہو اِس کے باوجود اِس قدر ذوق و شوق سے نمازِ جنازہ پڑھنے جاتے ہو؟جب کہ یہ فرض کفایہ ہے ہر ایک کے لئے پڑھنا لازمی نہیں۔۔۔۔۔۔۔اُنہوں نے یقین بھرے لہجے سے کہا میں محض اِس لئے شریک ہوتا ہوں کہ کیا خبر "اللّٰہ" میرے جنازے میں بھی برکت عطا کر دیں اور میرے جنازے
Read 7 tweets
9 Jun
شفیق بلخیؒ اور حضرت ابراہیم بن ادہمؒ کے درمیان سچی دوستی تھی ایک مرتبہ شفیق بلخیؒ اپنے دوست ابراہیم بن ادہمؒ کے پاس آئے اور کہا کہ میں ایک تجارتی سفر پر جا رہا ہو سوچا کہ جانے سے پہلے آپ سے ملاقات کر لوں کیوں کہ شاید سفر میں مجھے کئ مہینے لگ جائیں۔۔۔۔۔۔ لیکن شفیق بلخیؒ کچھ دنوں
میں ہی واپس لوٹ آئے جب حضرت ابراہیم بن ادہمؒ نے انھیں مسجد میں دیکھا تو آپ حیرت سے پوچھ بیٹھے کیوں شفیق ! تم اتنے جلدی لوٹ آئے؟۔۔۔۔۔۔۔حضرت شفیق بلخیؒ نے جواب دیا حضرت صفر کے دوران میں نے راستے میں ایک حیرت انگیز منظر دیکھا اور الٹے پاوں
ہی گھر لوٹ آیا ہوا یوں کہ میں ایک غیر آباد جگہ پہنچا وہیں میں نے آرام کے لیے پڑاو ڈالا۔۔۔۔۔۔۔اچانک میری نظر ایک پرندے پر پڑی جو نہ دیکھ سکتا تھا اور نہ اڑ سکتا تھا مجھے اُس کو دیکھ کر ترس آیا میں نے سوچا کہ اس ویران جگہ پر یہ پرندہ اپنی خوراک کیسے پاتا ہوگا میں اسی
Read 8 tweets
8 Jun
حضرت ابوالکلام کہتے ہیں کہ ایک رات کھانے کے وقت میری والدہ نے سالن اور جلی ہوئی روٹی میرے والد کے آگے رکھ دی میں والد کے ردِعمل کا انتظار کرتا رہا کہ شاید وہ غصّے کا اظہار کرینگے لیکن انہوں نے انتہائی سکون سے کھانا کھایا اور ساتھ ہی مجھ سے پوچھا کہ آج سکول میں میرا
دن کیسا گزرا مجھے یاد نہیں کہ میں نے کیا جواب دیا لیکن۔۔۔۔۔۔۔اُسی دوران میری والدہ نے روٹی جل جانے کی معذرت کی میرے والد نے کہا کوئی بات نہیں بلکہ مجھے تو یہ روٹی کھا کر مزا آیا اُس رات جب میں اپنے والد کو شب بخیر کہنے اُن کے کمرے میں گیا تو اُن سے اِس بارے
میں پوچھ ہی لیا کہ۔۔۔۔۔۔۔ کیا واقعی آپ کو جلی ہوئی روٹی کھا کر مزا آیا ؟ انہوں نے پیار سے مجھے جواب دیا ایک جلی ہوئی روٹی کچھ نقصان نہیں پہنچاتی مگر تلخ ردعمل اور بد زبانی انسان کے جذبات کو مجروح کر دیتے ہے۔۔۔۔۔۔۔میرے بچے یہ دُنیا بے شمار ناپسندیدہ چیزوں اور لوگوں سے بھری
Read 5 tweets
7 Jun
ایک بار ایک تاجر غلاموں کی منڈی میں گیا تو اسے ایک ترک بچہ بہت پسند آیا اور اسے تاجر نے فوراً خرید لیا۔ تاجر نے بچے سے پوچھا : تمہارا نام کیا ہے۔ لڑکے نے جواب دیا : جناب میں اپنا نام بتا کر اپنے نام کی توہین نہیں کرنا چاہتا ۔ میں غلام ہوں اس لئے آپ جس نام سے پکاریں گے وہی
میرا نام ہوگا ۔ تاجر کو اس جواب پر حیرت ہوئی لیکن اسے یہ بات پسند بھی آئی کہ بچے میں عزت نفس کا احساس باقی ہے۔تاجر نے اس بچے پر خاص توجہ دی اور اسکی تعلیم اور تربیت کا انتظام کیا ۔
بچے نے بہت جلد تیر اندازی، تلوار بازی اور شہسواری میں ایسی مہارت حاصل
کی کہ خود تاجر حیران رہ گیا ۔ غزنی کا بادشاہ شہاب الدین غوری ایک بار گھوڑوں کی دوڑ کا مقابلہ دیکھ رہا تھا ۔ تاجر اپنے غلام کو لے کر اس کے پاس پہنچا اور کہا کہ حضور میرے اس غلام کو گھڑ سواری میں کوئی نہیں ہرا سکتا ۔
بادشاہ نے مسکرا کے لڑکے سے پوچھا :
Read 7 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(