ایک ساس ڈاکٹر کے پاس گئی
اس نے ڈاکٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر صاحب کوئی ایسی دوا دیں
کہ اس مرتبہ
میری بہو کا بیٹا ہی ہو،
دو بیٹیاں پہلے ہیں، اب تو بیٹا ہی ہونا چاہیے
ڈاکٹر نے جواب دیا
میڈیکل سائنس میں ایسی کوئی دوائی نہیں ہے
ساس نے کہا کہ پھر کسی
⬇️
اور ڈاکٹر کا بتا دیں؟
ڈاکٹر نے کہا کہ آپ نے شاید بات غور سے نہیں سنی، میں نے یہ نہیں کہا کہ مجھے دوائی کا نام نہیں آتا۔ میں نے یہ کہا کہ میڈیکل سائنس میں ایسی کوئی دوائی نہیں ہے
اس موقع پر لڑکی کا سسر بولا کہ وہ فلاں لیڈی ڈاکٹر تو
ڈاکٹر نے بات کاٹتے ہوئے کہا کہ وہ جعلی
⬇️
ڈاکٹر ہوگا، اس طرح کے دعوے جعلی پیر، فقیر، حکیم وغیرہ کرتے ہیں سب فراڈ ہے یہ,
اب لڑکی کے شوہر نے کہا کہ اس کا مطلب ہماری نسل پھر نہیں چلے گی؟
ڈاکٹر نے کہا کہ یہ نسل چلنا کیا ہوتا ہے؟
آپ کے جینز کا اگلی نسل میں ٹرانسفر ہونا ہی نسل چلنا ہے نا؟
تو یہ کام تو آپ کی بیٹیاں بھی
⬇️
کر دیں گی، بیٹا کیوں ضروری ہے؟
ویسے آپ بھی عام انسان ہیں۔ آپ کی نسل میں ایسی کیا بات ہے جو بیٹے کے ذریعے ہی لازمی چلنی چاہیے؟
سسر نے کہا کہ میں سمجھا نہیں؟
ڈاکٹر نے کہا کہ ساہیوال کی گائیوں کی ایک مخصوص نسل ہے جو دودھ زیادہ دیتی ہے بالفرض اس نسل کی ایک گائے بچ جاتی ہے تو
⬇️
پریشان ہونا چاہیے کہ اس سے آگے نسل نہ چلی تو زیادہ دودھ دینے والی گائیوں کا خاتمہ ہو جائے گا
طوطوں کی ایک مخصوص قسم باتیں کرتے ہے
بالفرض اس نسل کی ایک طوطی بچ جاتی ہے تو فکر ہونی چاہیے کہ اگر یہ بھی مر گئی تو اس نسل کا خاتمہ ہو جائے گا
آپ لوگ عام انسان ہیں باقی چھ سات ارب
⬇️
کی طرح آخر آپ لوگوں میں ایسی کون سی خاص بات ہے؟
یہ بات سن کر سسر نے کہا کہ ڈاکٹرصاحب کوئی نام لینے والا بھی تو ہونا چاہیے
ڈاکٹر نے ان سے سوال کیا کہ آپ کے پَردادے کا کیا نام ہے؟
اس موقع پر سسر بس اتناکہہ سکا کہ وہ، میں، ہممممم، ہوں وہ
ڈاکٹر نے کہا کہ مجھے پتہ ہے آپ کو نام
⬇️
نہیں آتا، آپ کے پردادا کو بھی یہ ٹینشن ہو گی کہ میرا نام کون لے گا اور آج اُس کی اولاد کو اُس کا نام بھی پتہ نہیں
ویسے آپ کے مرنے کے بعد آپ کا نام کوئی لے یا نہ لے آپ کو کیا فرق پڑے گا؟
آپ کا نام لینے سے قبر میں پڑی آپ کی ہڈیوں کو کون سا سرور آئے گا
علامہ اقبال کو گزرے کافی
⬇️
عرصہ ہوگیا آج بھی نصاب میں ان کا ذکر پڑھایا جاتا ہے
گنگا رام کو مرے ہوئے کافی سال ہو گئے لیکن لوگ آج بھی گنگا رام ہسپتال کی وجہ سے گنگا رام کو نہیں بھولے
ایدھی صاحب مر گئے لیکن نام ابھی بھی زندہ ہے اور رہے گا
غور و فکر کیجئے کائنات کی سب سے محبوب ترین ہستی رسول اللہؐ کی
⬇️
حیاتِ طیبہ پر اور اُن کی آلِ مبارک پر جن کو اللہ تبارک و تعالی نے بیٹے عطا فرما
کر واپس لے لیے اور ایک بیٹی سے رہتی دنیا تک رسول اللہؐ کی نسل کو پوری دنیا میں پھیلا دیا۔
لہذا بیٹی اور بیٹوں میں ہرگز فرق نہ کریں،
بیٹا اگر نعمت ہے تو بیٹی رحمت ہے-
زیادہ سے زیادہ شیئر کریں
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
آج بہن کے گھر جانا ہوا بہن نے مجھے چائے اور مٹھائی پیش کی چائے کا ذائقہ کمال کا تھا میں نے بہن کے ہاتھ سے بنی چائے کی تعریف کی بہن کے چہرے پر مسکراہٹ اور خوشی کی کرنیں پھوٹنے لگیں گویا کہ چہرے پر چاند اتر آیا ہو
سوال یہ ہے کہ بہنا کے چہرے پر
⬇️
مسکراہٹ کیسے آئی؟
یقینا تعریفی کلمات سے ...!
ایسے ہی ایک دفعہ میں رقم کی منتقلی کے لیے ایک بنک میں گیا کیشئر کو بہت تھکا ہوا ماندہ پایا، گویا کہ کام کے برڈن کی وجہ سے اس نے دنیا اپنے سر پر اٹھا رکھی ہو میں اس کے سامنے والی کرسی پر بیٹھ گیا وہ کاغذات میں پوری طرح
⬇️
منہمک تھا کویا کہ ان اوراق نے اس کی ہنسی چھین لی ہو ۔۔۔!
میں نے اسے مسکراتے ہوئے کہا: سر! آج آپ کی ڈریسنگ بہت خوبصورت ہے.
وہ چونک کر ہنسا اور کہنے لگا: واللہ؟
میں نے کہا: جی جی !! اور واسکٹ بھی بڑی جچ رہی ہے
اب کی بار تو وہ خوشی میں قہقے لگا کر ہنسنے لگا پھر میرے ساتھ گپ شپ
⬇️
ایک دوست نے اپنے نماز پڑهنے کی یہ وجہ بیان کی بہت آسانی سےمیں نمازی بن گیا ایک دن میں کلاس میں بیٹها ہوا تها اور میری کلاس کا مضمون علوم دينی تها
جب استاد کلاس میں تشریف لائےتو انہوں نے شاگردوں سے سوال کیا؛
آپ کی نظر میں کون لوگ نماز نہیں پڑهتے؟
⬇️
ایک شاگرد نے بڑی معصومیت سے کہا:
جو لوگ مرگئے ہیں وہ نماز نہیں پڑهتے
دوسرے شاگرد نے شرمندگی سے جواب دیا:
جن لوگوں کو نماز پڑهنا نہیں آتی۔
تیسرا بچہ اپنی جگہ سے کهڑا ہوا اور نہایت معقول جواب دیا:
جو لوگ مسلمان نہیں ہیں
وہ نماز نہیں پڑهتے۔
اسی طرح ایک اور بچہ نے
جواب دیا:
⬇️
جو لوگ کافر ہیں وہ نماز نہیں پڑهتے-
اسی ترتيب سے پانچویں بچہ نے جواب میں کہا:
جو لوگ خدا سے نہیں ڈرتے وہ لوگ نماز نہیں پڑهتے-
تمام شاگردوں نے اپنے نظريات بیان کردئیے- لیکن میں سوچوں میں ڈوب گیا کہ میں ان میں سے کونسا ہوں؟
آیا میں مرگیا ہوں؟
نہیں تو!
⬇️
آپ ریٹائرڈ جرنیلوں کے بارے میں بھی تحقیقات کرلیں، آپ سپریم کورٹ آف پاکستان کے دس ریٹائرڈ ججز کی تلاشی بھی لے لیں، آپ ملک کے سو بڑے بزنس مینوں، صنعت کاروں زمینداروں کا ڈیٹا بھی نکال لیں، آپ میڈیا مالکان کے بارے میں بھی تحقیقات کرلیں، آپ ملک کے تمام
⬇️
ریٹائرڈ سیکریٹریوں کی تلاشی بھی لے لیں، اور آپ ملک کے دس ریٹائرڈ ائی جیز کو بھی کسوٹی پر پرکھ لیں، آپ پاکستان کے کرکٹرز کو بھی پرکھیں تو اپ کو ان کی جائیدادوں کا "کھرا" بھی سوئٹزرلینڈ، برطانیہ، امریکہ یا آسٹریلیا تک جاتا ملے گا لہذا عمران نیازی تو اس گنتی میں ہے ہی
⬇️
نہیں جو نے ہمیشہ دوسروں کا کھایا شوکت خانم ہسپتال کے نام پر زکوٰۃ خیرات صدقات کھائے اور بغیر کسی کمائی کے اعبوں کی جائیدادیں لیئے بیٹھا ہے- جب اس حمام میں سارے ننگے ہیں تو پھر صرف میاں برادران ہی کیوں؟
کیا کہیں ایسا تو نہیں کہ سیاست کا مکروہ دھندہ چلانے کے لیئے میاں برادران کو
⬇️
کہتے ہیں ایک بادشاہ نے ایک رفوگر رکھا ہوا تھا وہ کپڑا نہیں باتیں رفو کرنے کا ماہر تھا اور بادشاہ سلامت کی ہر بات کی کچھ ایسی وضاحت کردیتا کہ سننے والے سر دھننے لگتے کہ واقعی بادشاہ سلامت نے صحیح فرمایا- ایک دن بادشاہ سلامت دربار لگا کر اپنی جوانی
⬇️
کے شکار کی کہانیاں سنا کر رعایا کو مرعوب کر رہے تھے کہ جوش میں آکر کہنے لگے ایکبار تو ایسا ہوا کہ میں نے آدھے کلو میٹر سے نشانہ لگا کر جو ایک ہرن کو تیر مارا تو تیر سنسناتا ہوا گیا اور ہرن کی بائیں انکھ میں لگ کر دائیں کام سے ہوتا ہوا پچھلی دائیں ٹانگ کے کھر میں جا لگا-
⬇️
بادشاہ کو توقع تھی کہ عوام داد دیگی لیکن عوام نے کوئی داد نہیں دی وہ بادشاہ کی بات پر یقین کرنے کو تیار نہیں تھے بادشاہ بھی سمجھ گیا کہ ضرورت سے زیادہ لمبی چھوڑ دی اور اپنے رفو گر کی طرف دیکھا رفوگر اٹھا اور کہنے لگا میں اس واقعے کا چشم دید گواہ ہوں دراصل بادشاہ ایک پہاڑی پہ
⬇️
والدہ سے آخری بار بلند آواز سے بات کئے کئی برس بیت گئے تب ابا جی نے ایک جملہ کہا تھا جس کے بعد میری آواز گلے میں ہی کہیں دب گئی کہنے لگے بیٹا اگر اتنا پڑھ لکھ کر بھی یہ نہ سیکھ پائے کہ بزرگوں سے بات کیسے کرنی ہے تو کل سے کالج نہ جانا جو تعلیم اچھا
⬇️
انسان نہ بنا پائے اس کا مقصد ہی کیا ہے کمائی تو سنیارے کی دکان کے باہر گندی نالی سے کیچڑ چھاننے والا انپڑھ بھی کئی پڑھے لکھوں سے زیادہ کرلیتا ہے اسی طرح پہلی اور آخری بار روزگار کا خوف تب ختم ہوگیا تھا جب ہم انتہائی سخت حالات کا شکار تھے چند ہزار کی ایک ملازمت کے دوران کسی نے
⬇️
ایسی بات کردی جو برداشت نہ کر پایا دفتر سے ہی ابا جی کو مشورہ کے لئے فون کیا تو کہنے لگے ملازمت چھوڑنے کے لئے مجھے فون تب کرنا جب خدا پر اعتبار نہ ہو اس مالک نے رزق کا وعدہ کیا ہے نا تو پھر اس کے وعدے پر یقین بھی رکھو یا پھر اسے مالک تسلیم کرنے سے انکار کر رہے ہو ؟
⬇️
آج سے 50سال بعد نئی نسل میں جمعہ کی مبارک دینا ایک لازمی قسم کا رواج بن چُکا ہوگا جو شروع ہو چکا ھے اور مزید پچاس ساٹھ سال میں اسے ایک سنت یا فریضے کے طور پر جانا جاۓ گا اسوقت جو لوگوں کو بتائے گا کہ یوم جمعہ کی مبارکباد دینا
⬇️
نہ تو سنت ہے نہ فرض بلکہ اسے ایسا سمجھنا بدعت ہے کیونکہ ایسا کرنا قرآن و حدیث اور صحابہ سے ثابت نہیں ہے تو لوگ اس سے کہیں گے تم عجیب باتیں کر رہے ہو ہم نے تو اپنے باپ دادا کو ایسے ہی کرتے دیکھا ہے اور انکے علماء بھی انکو منع نہیں کرتے تھے تو تم ان علماء سے زیادہ علم رکھتے ہو؟
⬇️
بلکہ تم نئی بات کر رہے ہو
وہ شخص بہت بڑا بزرگوں کا گستاخ ٹھہرے گا حالانکہ حق پر ہو گا ہماری آنکھوں کے سامنے سوشل میڈیا کی ایجاد کے بعد پروان چڑھنے والی ان گنت ایسی بدعات اور خود ساختہ خرافات اور موضوعات کی حوصلہ شکنی کیجیئے اور اپنے آپ کو اور آئندہ نسل کو بدعات سے بچائیے
⬇️