نوازشریف اور آصف زرداری کے دس سالہ دورِ اقتدار میں ٹیکسٹائل کی برآمدات کبھی 14 ارب ڈالر تک بھی نہیں پہنچی تھیں لیکن آج 2021 میں ٹیکسٹائل کی وہی برآمدات 15.4 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں اور اس میں الحمد للہ روز بروز اضافہ ہو رہا ہے
انفرمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں 2018 تک ہماری برآمدات صرف 1.06 ارب ڈالر تھیں جو آج 2021 میں الحمد للہ 2.12 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں اور ان میں بھی مسلسل اضافے کا رحجان ہے
مالی سال 2018 تک ترسیلاتِ زر کا کُل حجم 20 ارب ڈالر سے بھی کم تھا جو آج 2021 میں 29.4 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے اور یہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے عمران خان حکومت پر اعتماد کا ہی نتیجہ ہے جو الحمد للہ روز بروز بڑھ رہا ہے
تجارتی خسارہ یعنی برآمدات کی نسبت زیادہ درآمدات کا خسارہ
2018میں جو تجارتی خسارہ 37.6 ارب ڈالر تھا وہ آج 2021 میں 31.1 ارب ڈالر ہے جو آج بھی بہت زیادہ ہےمگر اس کی وجہ ٹیکسٹائل مشینری کی درآمدات ہیں، اگلے سال اس میں نمایاں فرق ہو گا
ن لیگ نے اپنے آخری 3 سالوں میں جو #بیرونی_قرضے 30 ارب ڈالر تک پہنچا دیے تھے، تحریک انصاف کی حکومت اپنے پہلے 3 سال میں ان میں سے 9 ارب ڈالر واپس کر چکی ہے جس کے بعد آج 2021 میں یہ 21 ارب ڈالر رہ گئے ہیں اور یہ بھی یہی حکومت اتارے گی
شوگر مل مالکان حکمرانوں کی پالیسیوں کی وجہ سے #ٹیکسٹائل کی جو #صنعت 2018 تک آخری سانسوں تک آ چکی تھی اسے موجودہ حکومت نے صرف 3 سال میں ایسے بحال کیا کہ 1990 کے بعد یہ صنعت پہلی بار اپنی بھرپور صلاحیت میں کام کرتی دکھائی دی
2018 تک کسان اپنی اجناس کی پوری قیمت لینے کا
صرف خواب ہی دیکھتا تھا جسے موجودہ حکومت نے ممکن کر دکھایا اور اب کسان کی سبسڈی میں سے سرمایہ دار کی حصہ داری بھی ختم ہو گی، #کسان_کارڈ سے کسان تک اس کی پوری سبسڈی پہنچے گی
2000ء سے 2017ء تک کے 18 سال میں نیب نے بدعنوان عناصر سے کرپشن کے صرف 295 ارب روپے ہی نکلوائے تھے جبکہ تحریک انصاف کے صرف 3 سالہ دورِ حکومت میں نیب چوروں اور ڈاکؤوں سے کرپشن اور لوٹ مار کے 498 ارب روپے نکلوا چکا ہے
بلیئن ٹری سونامی پروگرام پر عمل درآمد کے بعد عمران خان حکومت #ماحولیاتی_جنگ لڑتے ہوئے 2023 تک دس ارب درخت لگانے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے جبکہ ماضی کی حکومت ہرے بھرے درخت کاٹنے کا ہدف پورا کر رہی تھی
اقتدار میں آنےسے بہت پہلے فری کینسر ہسپتال بنانےوالے عمران خان کی خواہش ہےکہ وہ ہیلتھ انشورنس کی سہولت سب پاکستانیوں تک پہنچادیں تاکہ ہر پاکستانی مہنگے سے مہنگا علاج بھی مفت کروا سکے جبکہ ماضی کے حکمران ہسپتالوں کے بجٹ بھی سڑکوں پر لگاتےرہے
اس شک کی بنیاد پر کہ "ہو سکتا ہےکہ آپ کو کسی نے پاک فوج کا مجروح ہونے والا وقار انتہائی برق رفتاری سےبحال کر سکنےکا یہ %100 کارآمد اور قابلِ عمل طریقہ بتایا ہی نہ ہو"، میں اتمامِ حجت کرتے ہوئے
انتہائی خلوص، انکساری اور عاجزی کے ساتھ پاکستان، پاکستانی قوم اور پاک فوج کے وسیع تر مفاد، ہمدردی اور حُب میں وہ طریقہ کار آپ کے گوش گزار کرنا چاہتا ہوں جس پر آپ کے عمل پیرا ہوتے ہی کراچی سے خیبر تک پوری کی پوری پاکستانی قوم آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کیلیے بھی نہ صرف دل کی
2/13
اتھاہ گہرائیوں سے پاک فوج زندہ باد کےنعرے ازخود بلندکرتی ہوئی بالکل ویسےہی سڑکوں پر آ نکلے گی جیسے یہ قوم جنرل باجوہ کے غلط اقدامات پر 9 اپریل کی رات عمران خان کے ساتھ کھڑے ہونے کیلیے خود بخود نکل آئی تھی بلکہ مجھے اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ یہ غیور اور دریا دل پاکستانی قوم
اپنے ہردور میں جرنلوں کےنام لےلے کر پاک فوج کی برائیاں اور کھلی کرپشن کرنےوالے نوازشریف کےخلاف کبھی کسی جرنل نےکوئی کاروائی صرف اس لیےنہیں کی کیونکہ یہ پٹواری سوچ درحقیقت انہی جرنلوں کی ہےکہ وہ "کھاتا ہےتو لگاتا بھی تو ہے"
#اگر آج پاکستان میں قانون کی حکمرانی ہوتی اور وزیراعلیٰ پنجاب بھی عمران خان کا کوئی سر پھرا نظریاتی کارکن ہوتا اور اس سے بھی (غلطی سے ہی سہی) اعتماد کا ووٹ لینے تک اسمبلیاں تحلیل نہ کرنے جیسا کوئی بیان حلفی لے لیا گیا ہوتا تو وہ عدالت میں بیان حلفی دے کر
عدالت سے باہر نکلتے ہی پنجاب اسمبلی توڑتا اور عدالت سے یہ مطالبہ بھی ببانگ دہل خود ہی کرتا کہ عدالت میرے خلاف میرے آج ہی کے دیے ہوئے بیان حلفی کے خلاف عمل کرنے پر ضرور کاروائی کرے مگر مجھ سے پہلے یہی لاھور ہائی کورٹ نومبر 2019 سے اپنے ہی پاس موجود اس بیان حلفی پر کاروائی کرے
2/4
جس میں درج نوازشریف کی بیماری اور اسے علاج کی غرض سے بیرون ملک لے جانے کی ضرورت سمیت بعد از علاج 4 ہفتوں میں پاکستان واپس لانے جیسی شہبازشریف کی حلفیہ طور پر بیان کی ہوئی ساری کہانی کا ایک ایک لفظ جنوری 2020 سے صریح جھوٹ ثابت ہو جانے کے باوجود شہبازشریف کے خلاف آج تک
3/4
بری خبر یہ ہےکہ نوازشریف اور مریم کو حکومت پاکستان کسی طرح گرفتار کرکے پاکستان لےآئے تو لےآئے ورنہ وہ آئین کے #آرٹیکل264 کی وجہ سے مرتے دم تک خود سے کبھی پاکستان نہیں آئیں گے، اس لیے پٹواری قوم نے انہیں جتنا رونا ہے وہ دل کھول کے رو لے 🙏😂
مزید بری خبر اپنے نیب مقدمات ختم کروانے کیلیے نیب قوانین بدلنے والے کرپٹ مافیا کیلیے یہ ہے کہ اگر سپریم کورٹ نیب ترامیم منسوخ نہ بھی کرے تو بھی #آرٹیکل264 کی بدولت ان کے وہ مقدمات بھی انہی نیب عدالتوں میں واپس جائیں گے جہاں سے وہ انہیں خارج کروا کے مٹھائیاں بھی کھا چکے 😂
2/6
کیونکہ آئینِ پاکستان #آرٹیکل264 میں "قوانین کی تنسیخ کا اثر" یوں بیان کرتا ہے کہ 👇
"جہاں کسی قانون کو منسوخ کیا گیا ہو، یا سمجھا جاتا ہو کہ اسے آئین کے تحت، یا اس کی وجہ سے منسوخ کیا گیا ہے، منسوخی نہیں ہو گی، سوائے اس کے کہ آئین میں دوسری صورت میں فراہم کی گئی ہو،-
3/6
گرتی تو یہ لوگ جا کر ان کا سامان لوٹتے، یہی ان کا ذریعہ معاش تھا۔ ان کا امام، مسجد میں نماز کے بعد کچھ یوں دعا پڑھتا
اے پروردگار بہت عرصہ ہوا ہے کوئی گاڑی نہیں گری، کوئی باراتیوں سے بھری بس گرا دے جن کی عورتیں سونے سے لدی ہوئی ہوں، رب کریم کوئی برطانیہ پلٹ کی گاڑی گرا دے جس
2/9
کا بیگ سامان سے اور جیب پاونڈ سے بھری ہو، ہم تیرے نادان بندے ہیں اگر ہم سے کوئی بھول ہوئی ہو تو رحم کا معاملہ کر ورنہ ہمارے بچے بھوکے مرجائے گے۔ "پیچھے سے مقتدی آمین ثمہ امین کی صدا لگاتے"
پشتو کی ایک کہاوت ہے جس کا ترجمہ ہے کہ "کسی کے شر میں کسی کی خیر ہوتی ہے"
3/9
منگواتی رہتی تھی جس کا طریقہ وہی روایتی ہوتا تھا یعنی پہلے میرے پاس انکوائری آ جاتی جس پر میں انہیں ان چیزوں کی دستیابی اور ریٹس سے آگاہ کرتا جس کے مطابق وہ اس ادارے کے ٹینڈر بھرتے اور پرچیز آرڈر ملنے پر وہ میرے ذریعے اپنے سامان کی خریداری کر کے ادارے کو سپلائی کر دیتے
2/8
ایک روز ایک مخصوص ماڈل نمبر کی پندرہ مشینوں کی ایک انکوائری آنے پر جب میں نے انٹرنیٹ پر اس ماڈل نمبر سے مشین کے مینوفیکچرر کی معلومات نکالیں تو پتہ چلا کہ وہ کمپنی انڈین ہے اور کچھ ہی دیر میں یہ بھی کنفرم ہو گیا کہ پاکستان میں اس کمپنی کا ڈیلر تو کیا کوئی سب ڈیلر بھی نہیں ہے
3/8