یہ ایک ایسے لیجنڈ پاکستانی بمبار پائلٹ کی داستان ہے جو ہیرو تو بنا لیکن آج تک کوئی اس کا نام نہ جان سکا اور یہ ہیرو تاریخ میں گمنامی میں ہی دفن ہوگیا۔ پاک بھارت جنگ شروع ہوئی تو پاکستان کے بی 57بمبار طیاروں نے رات کےاندھیرے میں بھارتی ہوائی
⬇️
اڈوں پر ہلہ بول دیا۔بمبار طیارے عام طور پر بہت بھاری بھرکم ہوتے ہیں اور وہ دشمن کی توپوں اور طیاروں سے بچنے کے لیے زیادہ پھرتی نہیں دکھا پاتے اس لیے ان کے حملے رات کے اندھیرے میں ہوتے اور یہ طیارے زمین کے پاس پاس ریڈار کی نگاہ سے بچ کر اڑتے ہوئے اپنے ہدف تک پہنچتے۔ ہدف پر پہنچ
⬇️
کر پائلٹ یکدم طیارہ اوپر کھینچ کر ہدف پر ڈائیو کرتے اور ایک ہی حملے میں اپنے تمام بم گراتے ہوئے دشمن کے ہشیار ہونے سے پہلے اس کی توپوں کی رینج سے باہر ہو جاتے۔ پاکستانی بی 57 طیارے 500پاؤنڈ کے آٹھ بم لے کر جاتے تھے اور اسی طریقہ کو فالو کرتے ہوئے ایک ہی حملے میں آٹھوں بم گراتے
⬇️
ہوئے آگے نکل جاتے تھے۔ لیکن ایسے حملے میں لازمی نہیں ہوتا تھا کہ سارے بم ہی نشانے پر گریں۔ اکثر ایسا ہوتا کہ دو بم ایک ہی ٹارگٹ پر جا گرتے۔ جس کی وجہ سے ایکوریسی کم رہتی تھی مگر یہ حملہ کرنے کا انتہائی محفوظ طریقہ تھا۔
لیکن بھارتیوں کی حیرت کی انتہا نہ رہی جب جنگ کی پہلی رات
⬇️
آدم پور ائیر بیس پر ایک اکیلے بی 57 طیارے نے حملہ کیا۔ لیکن یہ طیارہ اور اس کے پائلٹ کوئی عام پائلٹ نہیں تھے۔ طیارہ پہلے غوطے میں آیا اور صرف ایک بم گرا کر آگے بڑھ گیا۔ بھارتیوں کا پہلا ری ایکشن یہی تھا کہ باقی بم کسی خرابی کی وجہ سے نہیں گر سکے۔ پر وہ ششدر رہ گئے جب بمبار
⬇️
طیارہ دوبارہ گھوم کر واپس آیا۔ اس نے پھر غوطہ لگایا اور ایک اور بم تاک کر ایک اور نشانے پر گرا کر آگے نکل گیا۔ اس دوران بھارتی طیارہ شکن توپوں نے ہوا میں گولیوں کا جال بن دیا تھا لیکن بمبار طیارے کے پائلٹ کو کوئی جلدی نہیں تھی نہ ہی اسے اپنی جان کا کوئی خوف تھا وہ پھر واپس آیا
⬇️
ایک بم ایک اور نشانے پر انتہائی ایکوریسی سے گرایا اور آگے نکل گیا یوں اس بمبار طیارے نے ہر ایک بم کو گرانے کے لیے الگ سے واپس آ کر غوطہ لگایا اور بم کو پورے غورو فکر کے ساتھ تاک کر نشانے پر پھینکا۔ اس طرح اس نے اپنی جان کو خطرے میں ضرور ڈالا تھا لیکن اس کے آٹھوں بم آٹھ
⬇️
انتہائی اہم ہدف تباہ کر چکے تھے یوں اسکی ایکوریسی 100 فیصد رہی تھی۔ اس حملے کے بعد بھارتیوں کی جانب سے اس بمبار پائلٹ کو ’’ایٹ پاس چارلی‘‘( 8 pass Charlie) کا نام دیا گیا۔ پوری جنگ کے دوران ’ایٹ پاس چارلی‘ مختلف اڈوں پر حملے کرتا رہا۔ وہ ہمیشہ اکیلا آتا تھا اور پہلے بم کے ساتھ
⬇️
ہی وہ بھارتیوں کو کھلا چیلنج دیتا کہ میں نے ابھی سات چکر اور لگانے ہیں تم سے جو ہوتا ہے کر کے دیکھ لو اور یہ اس پائلٹ کی مہارت کی انتہا تھی کہ کبھی کسی طیارہ شکن گن کی گولی اسے چھو بھی نہیں پائی۔
دشمن کو دھوکے میں ڈالنے کے لیے ایٹ پاس چارلی ایک انوکھا کام کیا کرتا تھا اندھیری
⬇️
رات میں طیارہ تو دکھائی دیتا نہیں تھا تو دشمن کے توپچی طیارے کی آواز سن کر اندازہ لگاتے تھے کہ طیارہ کس جانب سے آ رہا ہے۔ ان توپچیوں کو پریشان کرنے کے لیے غوطہ لگاتے وقت ’چارلی‘ اپنے طیارے کا انجن بند کر دیتا اگرچہ اس کی وجہ سے طیارے کو سنبھالنا بہت مشکل ہوجاتا لیکن بھارتی
⬇️
توپچیوں کو طیارے کے پتہ اس وقت چلتا جب وہ بم گرا چکا ہوتا اور اس کے بعد وہ انجن آن کر کے پلک جھپکتے میں ان کی رینج سے باہر نکل چکا ہوتا تھا۔ ایک بھارتی پائلٹ ’’پیڈی ارل‘‘ کے ایٹ پاس چارلی کے بارے میں الفاظ یہ ہیں ’’میں اس پاکستانی بمبار پائلٹ کے لیے انتہائی عزت کے جذبات رکھتا
⬇️
ہوں جسے ہماری زندگیوں کا سکون برباد کرنا انتہائی پسند تھا۔ ایٹ پاس چارلی ایک لیجنڈ تھا، لیکن اس کی یہ عادت بہت بری تھی کہ وہ چاند نکلنے کے ٹھیک 30 منٹ بعد اپنے ہدف پر پہنچ جاتا۔ عین اس وقت جب ہم اپنے پہلے جام ختم کر رہے ہوتے تھے۔ وہ ایک اونچے ترین درجے کا انتہائی پروفیشنل
⬇️
پائلٹ تھا اپنے حملے کی سمت چھپانے کے لیے وہ غوطہ لگانے سے پہلے انجن بند کر دیتا اور جب تک توپچی فائر کھولتے وہ پھٹتے گولوں کی چھتری سے نیچے آ چکا ہوتا تھا اور بم گرانے کے بعد وہ انجن کو فل پاووز پر کر کے گولیوں کی رینج سے باہر نکل جاتا‘‘ لیکن اپنے دشمنوں کی جانب سے
⬇️
"ایٹ پاس چارلی" کا نام پانے والا یہ پائلٹ کبھی منظر عام پر نہیں آیا۔
یہ جانباز ’پی اے ایف‘ کی ’’دی بینڈٹس‘‘ (The Bandits) نامی سکوارڈن نمبر 7 کے سکوارڈن لیڈر "نجیب احمد خان" تھے.
مصر کےایک مشہور بزرگ شرف الدین بوصیری گزرے ہیں انہوں نے ایک غریب گھرانے میں آنکھ کھلی جیسا کہ والدین بچوں کو سکولوں مدرسوں میں تعلیم حاصل کرنے کیلئے بھیجتے ہیں اسی طرح بوصیری کو بھی والدین نے مدرسے بھیجنا شروع کیا جلد ہی آپ نے قرآن پاک حفظ کرلیا اس
⬇️
کے بعد آپکے والد صاحب کی خواہش تھی کہ اب آپ کچھ کام کاج کریں تاکہ گھر سے غربت کا خاتمہ ہو
جبکہ بوصیری ابھی مزید تعلیم حاصل کرنا چاہتے تھے۔ وہ ایک زیادہ روشن مستقبل چاہتے تھے۔ گھر میں باپ بیٹے کے درمیان کھینچا تانی شروع ہوگئی
آخرکار بوصیری نے اپنی والدہ کو اپنے ساتھ ملا کے والد
⬇️
سے مزید پڑھنے کی اجازت لے لی
اس کے بعد آپ نے تجوید، فقہ اور باقی ضروری مضامین کو پڑھا اور بچوں کو پڑھانا شروع کردیا
اس وقت تک آپ ایک دنیادار شخص تھے اور مادی کامیابیوں کو ہی ترجیح دیتے تھےآپ غربت سے نجات حاصل کرنا چاہتے تھے۔شاعری کا وصف آپ کو اللہ کی طرف سے ودیعت کیا گیا تھا
⬇️
پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار پارلیمنٹ ہاؤس میں پریس گیلری کو تالے لگ گئے۔
پاکستان کی تاریخ کی سب سے مہنگی ترین ایل این جی خرید کی گئی۔
پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کنٹونمنٹ الیکشن میں صوبائی اور مرکزی حکمران جماعت کو 224میں سے 164 نشستوں پر شکست۔
⬇️
آزاد کشمیر کی تاریخ میں پہلی بار پاکستان کے وزیر اعظم کو چھوٹے چھوٹے شہروں میں جا کر الکیشن مہم کے جلسے کرنا پڑے جو کشمیر کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔
پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار اشتہارات عمران خان اور بزدار کے باپ کے پیسوں سے چھپے۔
⬇️
پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار فارن فنڈنگ سے حکومت قائم کرائی گئی۔
پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار مودی کی جیت کیلئے عمران نیازی کی جانب سے دعائیں کی گئیں۔
پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ذیادہ تر سول محکموں کی سربراہی فوج کے ریٹائرڈ جرنیلوں کو سونپی گئی۔
⬇️
ہم پروپیگنڈے کے دور میں جی رہے ہیں جہاں بات کو سمجھنے یا سوچنے کی ضرورت نہیں پڑتی بلکہ یہ دیکھا جاتا ہے یہ بات کتنے لوگ کہہ رہے ہیں ذرائع ابلاغ کی فراوانی اور آسانی نے عقل کو دیس نکالا دیدیا ہے اس سلسلے میں چند باتیں عرض کرنا چاہتا ہوں
⬇️
پہلی بات یہ کہ تحریک والےسخت اسلامی قوانین نافذ کریں گے یہ بات غیرمسلم اور نام نہاد مسلمان سبھی کہہ رہےہیں مگرسوال یہ ہے کہ اسلامی قانون کیساتھ سخت کی قید کیوں لگائی جارہی ہے؟ کیا اس طرح کہنا درست کہ سخت امریکی قانون یاسخت برطانوی قانون؟ قانون صرف قانون ہوتا ہے اسکے ساتھ سخت
⬇️
کا لفظ صرف خوف پیدا کرنے کے لئے لگایا جارہا ہے۔
دوسری بات یہ کہ عورتوں کے حقوق کی کیا ضمانت ہوگی؟ تحریک والے ایک نہیں ہزار بار کہہ چکے کہ شریعت کے دائرے میں عورت کو سارے حقوق حاصل ہوں گے۔ اب جو لوگ شریعت کے منکر ہیں، ان کی جانب سے تو اعتراض کی گنجائش ہوسکتی ہے لیکن
⬇️
ایک پاگل شخص عمارت کی چھت پر چڑھ گیا اور چیخنے لگا "مَیں کُدّن لگا جے."
لوگ اکٹھے ہوگئے. پولیس والے آگئے. ایمبولینس بھی پہنچ گئی پولیس والا سپیکر میں زور سے بولا "نیچے آ جا .. گرجاؤ گے"
"میں یہاں کوئی آم لینے نہیں آیا.. کودنے کے لیے آیا ہوں.. پچھے پچھے ہٹ
⬇️
جاؤ.. میں کُدّن لگا جے." وہ پاگل بولا.
"مگر تُم کیوں کودنے لگے ہو؟" پولیس والے نے کہا.
"مجھے بادشاہ بنا دو ورنہ مَیں کُدّن لگا جے." پاگل نے دھمکی لگائی.
"ٹھیک ہے وزیراعظم سلامت. نیچے تشریف لے آئیں.. رعایا استقبال کی منتظر ہے" پولیس والا کسی بھی طرح اُسے نیچے اتارنا چاہتا تھا.
⬇️
اُس نے مجمع کی جانب خفیف سا اشارہ کیا.
لوگ شور مچانے لگے "ساڈا بادشاہ زندہ باد.. ساڈا بادشاہ زندہ باد.."
"مَیں نیچے نہیں آسکتا.. مَیں کُدّن لگا جے.." پاگل پھر اَڑ گیا.
"مگر کیوں.. اب تو آپ بادشاہ سلامت بھی بن گئے ہیں!" پولیس والے نے پریشان ہو کر ادب سے کہا.
⬇️
1. میں ایک کلرک ہوں میری تنخواہ پچیس ہزار روپے ہے میں ہر ماہ اپنی تنخواہ میں سے محلے کے قصاب سے چھ سو روپے کا آدھا کلو چھوٹا گوشت لے کر اپنے کسی عزیز رشتے دار کے گھر بھیج دیتا ہوں۔ یہ گوشت ہماری طرف سے صدقہ ہوجاتا ہے۔
⬇️
2. میرا ایک چھوٹا سا کریانہ سٹور ہے میں روزانہ پچاس روپے کاروبار سے نکال کر گولک میں ڈال دیتا ہوں ہر ماہ پندرہ سو روپے اپنے محلے کی ڈسپینسری میں دے آتا ہوں وہاں معائنہ فیس پچاس روپے کے عوض مریضوں کو ادویات دی جاتی ہے۔ میری طرف سے ایک مہینے میں تیس مریضوں کا علاج ہو جاتا ہے۔
⬇️
3. میں اپنے کاروبار سے روزانہ سو روپے الگ کر کے اپنی بیوی کے پاس جمع کرواتا ہوں مہینے کے بعد ہم تین ہزار روپے کا راشن بیگ ایک غریب گھرانے کو بھجوا دیتے ہیں۔
4. میں محکمہ تعلیم سے وابستہ ہوں سینئر سبجیکٹ سپیشلسٹ ہوں
میں ہر ماہ باقاعدگی سے اپنی تنخواہ میں سے پانچ ہزار روپے الگ
⬇️
جو شخص 2013 میں 6 ارب ڈالر کے اوپننگ بیلینس سے حکومت شروع کرتا ہے اور 2018 میں 18 ارب ڈالر کے فارن ریزروز کے ساتھ اپنی مدت پوری کرتا ہے۔ تقریبا 20 ہزار پوائنٹس سے سٹاک مارکیٹ کو چلانا شروع کرتا ہے اور 54 ہزار تک پہنچاتا ہے۔
جوشخص 2013 سے 2018 کے
⬇️
درمیان کل 42 ارب ڈالر کے بیرونی قرضے لیتا ہے اور اسی مدت میں 70 ارب ڈالر کے قرضے واپس بھی کرتا ہے۔
سی پیک کے ذریعے تقریبآ 60 ارب ڈالر کی براہ راست بیرونی سرمایہ کاری پاکستان میں لاتا ہے۔
جو شخص 2013 سے 2018 تک 500 کلومیٹرز کی موٹرویز کو 2500 کلو میٹرز تک بڑھاتا ہے.. جو شخص 18
⬇️
گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ورثے میں حاصل کرتا ہے اور 2018 میں پاکستان کو سرپلس بجلی دے کر جاتا ہے۔
قدرتی گیس کی 12 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ورثے میں حاصل کرتا ہے سرپلس قدرتی گیس چھوڑ کر جاتا ہے۔
دہشت گردی، بدامنی اور بھتہ خوری والا پاکستان وراثت میں حاصل کرتا ہے اور پرامن پاکستان بنا دیتا ہے۔
⬇️