(وه لوگ تحریر لازمی پڑھیں,جنہوں نے مجھ سمیت سب کو تقریر مخالف کمنٹ کئے تھے)
"تقریر وزیراعظم🇵🇰اور اتنی تکلیف ?"
"آج خصوصی وقت نکالا ہے وزیراعظم عمران خان صاحب کی تقریرمخالف قصیدے پڑھنے والے ھڈ حرام مافیا کیلئے کسی نے ڈھائی ستروں کا کمنٹ فرمایا,کسی لفافے نے اپنا راگ الاپ دیا,👇🏻
غیر ملکی بیان تبصرےاٹھا کر رکھے مطلب یہ غیروں کے تبصرے ویلیو رکھتے ہیں لیکن اپنے ملک کے وزیر اعظم جس نے کوئی+25 منٹ کی تقریر میں کوئ نقطہ نہیں چھوڑا
ہر اینگل سے متاثر کن تقربرتھی ماضی حال اور مستقبل کا ایک دوٹوک موقف بیش کرتے دشمنوں کو عالمی فورم پر کھری کری سنائیں اتنی👇🏻
تکلیف شاہد انہیں محسوس نا ہوئی ہو جتنی شیر تیر اور مذہبی کارڈوالے غلاموں , بغضیوں حواریوں کو ہوئی ہے جو پیدا ہی کسی مایوس دن ہوئے تھے, ایسے بغضی کمنٹ کرنے والے کچھ ٹھیکدار غلطی سے یہاں بھی ہیں جنہیں ماں گھرسےدہی لینے بھی بھیجتی ہونگی تو 20 بار کہتی ہونگی بیٹا👇🏻
پیسے پورے واپس لانا🤪وه بھی افلاطون بنے صرف کمنٹیس میں پروفیسر ,ڈاکٹر مفتی بنتے ہیں اور انکے اکاؤنٹ وزٹ کریں تودور دور نشان نہیں ملتا اور کمنٹ ایسے مفکرانہ فرماتے ہیں جیسے کہ دنیا کے 🤦🏻♀️کئی لیڈرز تو انکے انکے اسٹوڈنٹ ہیں ,افسوس کرنے کا دل چاھتا ان کی دماغی حالت پر بغض میں👇🏻
بھرے ہیں عمران خان اور افواج کیلئے
اگر اتنی قابلیت ہوتی تو خود وزیراعظم یا آرمی چیف بن جاؤ کیونکہ کے جو جادو/مارشل لاء, تبدیلی آپ چاہتے ہیں وہ یکدم آپ کے قائدین کی کرپشن کے بدولت ,سسٹم میں جگہ جگہ آپکے قائد کے وفاداروں کے ہوتے ہوئے ممکن نہیں طعنہ ریاست مدینہ کا دینے والے👇🏻
بلخصوص اپنے اعمال بھی دیکھیں کیا ان لوگوں میں شامل ہونے کے قابل ہیں ؟ جنہوں نے 1400 سال پہلے ریاست مدینہ کی عوام ہوتے ہوئے حق کے علمبردار(ص) کا ساتھ دیا تھا اگر آپ کی عقل کل ,حق وباطل میں باطل کے ٹکڑوں پر پلتی ہے تو کب ساتھ دینگے
اگر خان صاحب نے حق بات کہیں ہیں تو👇🏻
تکلیف کیسی ٹوئیٹری مرشد لفافوں کو سمجھ سے باہر? اور پھر
ذرا غور تو کریں کہ میاں صاحب کے پاس آپشن بچتے ہیں کونسے
پاکستان میں زیادہ رہنا مشکل
لندن میں زیادہ رہنا مشکل
دنیا کی چھٹی بڑی فوج پر ہاتھ ڈالنا مشکل
وقت بدل گیا ہے سپریم کورٹ پر حملہ مشکل👇🏻
عدالت میں خود پیش ہو نا مشکل
عدالت میں پیش نہ ہونا مشکل
بچوں کو پیش کرنا مشکل
بچوں کو پیش نہ کرنا مشکل
عدالت میں جھوٹ بولنا مشکل
عدالت میں سچ بولنا مشکل
شہبازمیاں پر بھروسہ کرنا مشکل۔
شہبازمیاں پر بھروسہ نہ کرنا مشکل
ڈارمیاں پر بھروسہ مشکل👇🏻
ڈارمیاں پر اعتبار نہ کرنا مشکل
مال بچانا مشکل
مال لٹانا مشکل
ریلیکس رہنا مشکل
ریلیکس نہ رہنا مشکل
اب اگر آپ کا خیال ہے کہ نئیں جی گل ای کوئ نیئں تو آپ ہی جا کر کوئ یقین دہانی کرائیں اور اطلاعاً آخرمیں بتادوں کے تقریر ابتک یوٹیوب👇🏻
پر 254 k + میں واچ ہوئی اور Top پر ہے تقریر سے کیا ہوا جلد دیکھ لینگے انشاء الله کوشش تو ہوئی نا, اور اب اس تحریر کا🔥جتنا اثر ہوا ہے نا آپ پر تو یقین جانیں تقریر کا بھی ایسا ہی اثر گیا ہوگا🤭
والسلام حمیرا راجپوت😎
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
ہائبرڈ وار فئیر عسکری جنگ سے زیادہ
خطرناک ہے
عسکری زہری چھپی ہوئی جنگ آمنے سامنے کی جنگ ہر قسم کے اوچھے ہتھ کنڈے اختیار کیے جاتے ہیں۔ البتہ کسی قوم، ملک یا نظریے کو دوسروں پر مسلط کرنے کے لیے شروع سے اب تک دو ہی طریقے رائج ہیں۔ ایک طریقہ وہ ہے جس میں طاقت و قوت👇🏻
کا مظاہرہ اور جسم و اسلحے کا استعمال کیا جاتا ہے۔طاقتور مظلوم پر قابض ہو جاتا ہے چاہے علاقہ ہو یا لوگ ہو دونوں طرف سے خون بہتا ہے اور لوگ زخمی ہوتے ہیں یہاں جسم قابو کئے جا سکتے ہیں لیکن دماغ نہیں الٹا اندرونی طور پر انتقام کی اگ مزید بھڑک اٹھتی ہے
یہ عسکری جنگ کہلاتی ہے👇🏻
دوسرا طریقہ ہائبرڈ وار فئیر جنریشن وار ذرائع ابلاغ فکری اور نظریاتی جنگ کا ہے، یعنی ایسی جنگ جو ظاہری چھپے ہوئے جنگی ہتھیار آلاتِ حرب کے بجائے دیگر ذرائع سے لڑی جائے۔ جس میں کسی قوم کی ذہنیت و معاشرت، تہذیب و تمدن اور خیالات تبدیل کیے جاتے ہیں۔👇🏻
400,000×104×12= 4,99,200,000*
*ٹوٹل صرف تنخواہ *35,54,70,00,000*
ہاؤس رینٹ گاڑی گھر کےبل اورٹکٹ بیرون ملک دورے اور رہائش
اس میں اسپیکر ڈپٹی اسپیکر وزراء وزیراعلی گورنرز وزیراعظم صدر کی تنخواہیں شامل نہیں ہیں ۔۔۔۔مختلف اجلاسوں کے اخراجات اوربونس ملا کر سالانہ خرچ 85ارب کے قریب👇🏻
وڈیو زبیر بھی غلط ہے وڈیو مریم صفدر کی بھی غلط ہوگی یہ تو مکافات عمل ہے جو بوگے وہ کاٹو گے کہنے کا مقصد ہے کہ ہمارے ملک کی صحافت👇 سیاست کا معیار گٹر سے بدتر ہو چکا ہے
اب آتے ہیں ان 🤦🏻♀️LIFAFصحافیوں پر جو پاکستانی عوام می مایوسی پھیلانے کے لیے کسی بھی چھوٹی سی👇🏻
بات پر گھنٹوں پروگرام کرتے ہیں جو ملک کص بدنام کرنے کے لیے کسی بھی حد تک گر جاتے ہیں
اول اقرار الحسن کوئی اس منافق سے پوچھے کہ مینار پاکستان میں 400 بندے اس نے وہاں جا کر گنے تھے کیا؟
کوئی غلیظہ فاروقی سے پوچھے کہ آپ اتنی پریشان کیوں ہیں؟
کوئی اس چوزے شفاعت علی سے پوچھے کہ👇🏻
عائشہ گلالئی والے الزامات پر تو آپ خوب تشہیر کر رہے تھے اب کہاں گئی صحافت؟
اصل میں ان سبکی وڈیو مریم صفدر عرف (گندی فلموں والی سرکار) کے پاس موجود ہیں وہ انہیں جیسے چاہے چلا سکتی ہے ان سے جو چاہے کروا سکتی ہے خیر یہ تو دنیا کا اصول ہے کہ انسان جو بوتا ہے وہی کاٹتا ہے 👇🏻
چند دن سے وال پوسٹس نیوزی لینڈ سے بھری دیکھ کر محسوس ہو رہا ہے کہ اردو زبان میں ایک اور استعارے کا اضافہ ہو گیا ہے۔
آنے والے دنوں میں لوگ دوسروں سے پلان فائنل کرتے ہوئے کہا کریں گے ۔
" چلنا ہے نا، عین وقت پر نیوزی لینڈ نہ بن جانا۔"
اور دھوکہ دہی سے بھرے ڈراموں میں 👇🏻
ہیروئن آہ بھر کر کہے گی ۔
" یہ لڑکے تو ہوتے ہی نیوزی لینڈ ہیں، ان کا اعتبار نہ کرنا، آخر وقت پر دغا دیتے ہیں۔"
شکی بیویوں سے عاجز شوہر بلبلایا کریں گے۔
" میرا یقین کرو بیگم ، ہماری سات توکیا ستر نسلوں کا نیوزی لینڈ سے کوئی تعلق نہیں
بیگم جذباتی ہو کر کہیں گی
کیا کروں سرتاج👇🏻
دل کو تری چاہت پر بھروسہ بھی بہت ہے
اور ترے نیوزی لینڈ بننے کا ڈر بھی نہیں جاتا ۔۔۔
اس شعر کے بعد تین سیکنڈ کی خاموشی ضرور ہو گی تا کہ کچھ پڑھ کر احمد فراز کی روح کو تڑپنے سے بچایا جا سکے۔
اور سب سے بڑھ کر آئندہ مائیں اولاد کو نصیحت کریں گی 👇🏻
یہ ایک حقیقی واقعے کی تصویر ہے۔۔۔
اس لیے ہر انسان لازمی پڑھے اسکی سچائی تصویر سے عیاں ہے اگر جھوٹ لکھا تو قبر میں میری رسوائی ہوگی آپ کا فرض سب کو پڑھائیں
"وہ خود ایک اعلیٰ عہدے پر فائز سرکاری ملازم تھا
اس کے تین بیٹے تھے ، تینوں سونے کا چمچ منہ میں لیے پیدا ہوئے👇🏻
اور شاہانہ زندگی گزرتی رہی
وقت تیزی سے گزرا
اور اس کے نام کے ساتھ (ریٹائرڈ ) لگ گیا
عہدے کی مدت ختم ہوئی
ریٹائرڈ ہو گئے اور اب زندگی کا سفر انتہاء کی طرف چل پڑا۔۔۔۔
بیٹوں نے باپ کے عہدے سے خوب لطف اٹھایا..
کہتے تھے ہمیں کیا فکر ہے
ہمارا باپ 22 گریڈ کا افسر ہے..👇🏻
ہمارے کام خود بخود بنیں گے
اور بنتے بھی رہے
ایک ٹیلی فون کال پر سب کچھ قدموں میں حاضر ہو جاتا تھا
پھر وہ دن آ گیا ۔۔۔۔۔
جب بیٹے یہ بھول گئے کہ یہ وہی باپ ہے
جس کے نام و عہدے کی وجہ سے لوگ ہمیں سر سر کہتے تھے
باپ کسی بیماری کی وجہ سے چلنے پھرنے اور بولنے سے معذور ہو گیا👇🏻
1965ء کی جنگ ختم ہونے کے چند ماہ بعد مدینہ منورہ میں ایک عمر رسیدہ پاکستانی خاموش بیٹھا آنسو بہاتے ہوئے روضہ رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف دیکھے جا رہا تھا۔ یہ پاکستانی11 ستمبر 1965ء کو سیالکوٹ پھلورا محاذ پر شہید ہونے والے کوئٹہ انفنٹری سکول کے انسٹرکٹر میجر ضیاء الدین عباسی👇🏻
ستارہ جراُت) کے والد گرامی تھے۔
میجر ضیاء الدین عباسی کے ٹینک کو دشمن کی توپ کا گولہ لگا جس سے وہ شہید ہوگئے۔ جب صدر ایوب خان کی طرف سے میجر عباسی شہید کے والد اپنے شہید بیٹے کو بعد از شہادت ملنے والا ستارہ جرات وصول کر رہے تھے تو ایوب خان نے ان سے ان کی کوئی خواہش پوچھی، تو👇🏻
انہوں نے عمرہ کی خواہش کا اظہار کیا جسے ایوب خان نے فورا” قبول کر لیا۔ شہید میجر ضیاء الدین عباسی ستارہ جرات کے والد جب روضہ رسول صلی اللہ علیہ و سلام کے سامنے بیٹھے آنسو بہا رہے تھے تو خادم مسجد نبوی وہاں آئے اور وہاں بیٹھے ہوئے لوگوں سے پوچھا کہ آپ میں سے کوئی پاکستان سے👇🏻