ہائبرڈ وار فئیر عسکری جنگ سے زیادہ
خطرناک ہے
عسکری زہری چھپی ہوئی جنگ آمنے سامنے کی جنگ ہر قسم کے اوچھے ہتھ کنڈے اختیار کیے جاتے ہیں۔ البتہ کسی قوم، ملک یا نظریے کو دوسروں پر مسلط کرنے کے لیے شروع سے اب تک دو ہی طریقے رائج ہیں۔ ایک طریقہ وہ ہے جس میں طاقت و قوت👇🏻
کا مظاہرہ اور جسم و اسلحے کا استعمال کیا جاتا ہے۔طاقتور مظلوم پر قابض ہو جاتا ہے چاہے علاقہ ہو یا لوگ ہو دونوں طرف سے خون بہتا ہے اور لوگ زخمی ہوتے ہیں یہاں جسم قابو کئے جا سکتے ہیں لیکن دماغ نہیں الٹا اندرونی طور پر انتقام کی اگ مزید بھڑک اٹھتی ہے
یہ عسکری جنگ کہلاتی ہے👇🏻
دوسرا طریقہ ہائبرڈ وار فئیر جنریشن وار ذرائع ابلاغ فکری اور نظریاتی جنگ کا ہے، یعنی ایسی جنگ جو ظاہری چھپے ہوئے جنگی ہتھیار آلاتِ حرب کے بجائے دیگر ذرائع سے لڑی جائے۔ جس میں کسی قوم کی ذہنیت و معاشرت، تہذیب و تمدن اور خیالات تبدیل کیے جاتے ہیں۔👇🏻
جس کی مثال لاتعداد مسلمان ممالک آپس میں خانہ جنگی سے شروع ہونے والی تباہی۔پورے ملک کے ملک کھنڈرات میں ختم ہونے کے بعد۔آج تک تباہی برس رہی ہے۔
اس جنگ میں جسم کے بجائے عقائد و نظریات پر حملہ ہوتا ہے۔ اس لحاظ سے نظریاتی جنگ عسکری جنگ سے زیادہ خطرناک ہے۔👇🏻
کیونکہ جسم کا زخم جلد یا بدیر ٹھیک ہو جاتا ہیں جبکہ عقائد نظریات۔ پر ضرب دونوں جہانوں کا خسارہ ہے
ہائبرڈ وار فئیر ففتھ جنریشن وار نظریاتی جنگ انتہائی خاموشی سے جدید ٹیکنولوجی جدید آلات۔سوشل میڈیا الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا اور دیگر۔ کے ساتھ دائمی اثرات مرتب کرتی ہے۔👇🏻
عسکری جنگ کے ذریعے حاصل کی جانی والی فتح کو نظریاتی جنگ ہی استحکام اور دوام بخشتی ہے۔ دراصل یہ جنگ کفار نے اسلام کو ختم کرنے کے لیے شروع کی ہے۔ اور اس کی ابتدا اسی وقت ہو گئی تھی جب شیطان نے آدم علیہ السلام کے دل میں وسوسہ ڈالا اور آج یہی جنگ کفار کا انتہائی مؤثر آلہ ہے۔👇🏻
اور پوری دنیا میں اس کے معرکے جاری ہیں، جس میں کفار کا پلڑا بھاری ہے۔
اور یہی ذرائع ابلاغ ہائی بریڈ وار فیئر پروپگنڈہ ففتھ جنریشن وار فیئر۔انتہائی خطرناک ترین ہتھیار ہے۔اسی ہتھیار کے ذریعے سلطنت مغلیہ بھی ختم ہوئی اسی ہتھیار کے ذریعے سلطنت عثمانیہ بھی ختم ہوئی۔مختصر یہ کہتا👇🏻
چلوں کہ اس وقت خط و کتابت کی کتابیں اور چند لوگ کھڑے کیے جاتے تھے جو۔اور اپنے مقاصد کے پروپیگنڈہ کی تبلیغ کرتے تھے۔لوگوں کے ذہن زہر آلود کر دیتے تھے۔جیسے آج کل کل بھائی بھائی کا دشمن ہو چکا ہے۔یہ افغانی ہے یہ پاکستانی ہے یہ ترکی ہے یہ عرب ہے یہ ایرانی ہے یہ فلاں ہے یہ فلاں ہے۔👇🏻
سلطنت عثمانیہ سلطنت مغلیہ اپنے دور اپنے وقت کے حساب سے بہت زیادہ طاقتور تھی مضبوط تھی لیکن دشمن براہ راست حملہ نہیں کر سکتے تھے
دشمنوں نے اندر سے بغاوتوں کو ہوا دی حوصلہ شکنی کی مورال گرایا ایک دوسرے کے دست و گریبان کرایا
پھر آپس کی جب تباہی ہوئی تو دشمن باہر سے آکر مسلط ہوگیا👇🏻
تازہ مثالیں اسی زمانے کی آپ کے سامنے ہے عراق شام یمن لیبیا افغانستان میں کیسے ویلکم کرتے رہے روس کو پھر بعد میں امریکہ کو نام نہاد مسلمان
اسلام دشمن طاقتوں کا سب سے بڑا مشن یہی ہے کہ مسلمان ایک نہ ہوسکے آپس میں لڑتے رہے دفاعی فوجی طور پر تو کسی صورت بھی مضبوط نہ ہوسکے👇🏻
دشمنوں نے اسلام کو مٹانے اور اپنا ہر حربہ استعمال کرنے کے لئے بڑے بڑے ریسرچ سینٹر کھول رکھے ہیں
اسلام پر عبور کرکے کیسے اسلامی مسائل میں ان کو الجھانا ہے کیسے فرقہ واریت میں مبتلا کرنا ہے۔پھر کسی ایک فرقے کے بندے کو مارا جاتا ہے پھر دوسرے فرقے کے لوگوں میں نفرتیں👇🏻
کوٹ کوٹ کر بھر دی جاتی ہے۔پھر نفرتوں کا بازار گرم ہوتا ہے۔
اسی طرح لسانیات قوم پرستی میں بھی کسی ایک قبیلے قوم کے فرد کو مارا جاتا ہے اور پھر نہ ختم ہونے والا نفرتوں کا سلسلہ شروع ہو چلتا ہے۔
اسلام دشمن طاقتوں نے باقاعدہ مسلمانوں کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھانے کے لئے بڑے👇🏻
بڑے ادارے ریسرچ سنٹر کھول رکھے ہیں۔
پہلے زمانے میں ہمارے ہیں علاقوں میں لوگوں کو بھیجتے تھے جو کہ بہت زمانہ علاقے میں گھل مل جاتے تھے۔لوگوں کا اعتبار حاصل کرتے تھے پھر اندر ہی اندر اپنا کام کرتے تھے۔پھر خط و کتابت کا زمانہ آیا۔👇🏻
لیکن آج کا جدید زمانہ ہے نہ ہی کہیں جانا پڑتا ہے اور نہ ہی کسی کو بھیجنا پڑتا ہے بس کسی بھی نام سے جعلی فیک اکاؤنٹ بنائے۔کسی پختون کے نام سے اور شروع ہوجائیں پنجابیوں کو گالیاں دینا اور پھر پنجابی کے نام سے فیک اکاونٹ بنا کے پختونوں کو گالیاں دینا شروع کر دیں۔👇🏻
اسی طرح سندھی بلوچ۔افغانی ترکی سعودی عرب عجم پوری دنیا کے تمام مسلمانوں کی قومیت و کے حساب سے۔اور مزید الیکٹرونک میڈیا پر ان کے ایجنٹ جو کہ پیسے کی خاطر یا دیگر مراعات کی خاطر کچھ بھی کرنے کو تیار ہے۔وہ اپنا کام بڑی خاموشی سے غیر محسوس طریقے سے۔سرعام کر رہے۔👇🏻
دنیا میں سب سے زیادہ ذخائر معدنیات مسلمانوں کے پاس لیکن سب سے زیادہ مظلوم بھی مسلمان ہیں
مسلمانوں کی طاقت کو تقسیم در تقسیم کردیا گیا ہے
اب میں آپ کو پاکستان کی مثال دیتا ہوں پاکستان میں اس وقت جو بھی حالات چل رہے ہیں ہمارے اندرونی اس کی بنیادی وجہ دشمن باہر👇🏻
سے بیٹھ کر اندرونی لوگوں کو استعمال کر رہا ہے جس نے بہت بڑا جال بچھا دیا ہے۔
آج ہم ایک قوم بن جائے تو پاکستان ترقی کی انتہا کو پہنچنے میں ذرا بھی دیر نہیں لگے گی
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
400,000×104×12= 4,99,200,000*
*ٹوٹل صرف تنخواہ *35,54,70,00,000*
ہاؤس رینٹ گاڑی گھر کےبل اورٹکٹ بیرون ملک دورے اور رہائش
اس میں اسپیکر ڈپٹی اسپیکر وزراء وزیراعلی گورنرز وزیراعظم صدر کی تنخواہیں شامل نہیں ہیں ۔۔۔۔مختلف اجلاسوں کے اخراجات اوربونس ملا کر سالانہ خرچ 85ارب کے قریب👇🏻
وڈیو زبیر بھی غلط ہے وڈیو مریم صفدر کی بھی غلط ہوگی یہ تو مکافات عمل ہے جو بوگے وہ کاٹو گے کہنے کا مقصد ہے کہ ہمارے ملک کی صحافت👇 سیاست کا معیار گٹر سے بدتر ہو چکا ہے
اب آتے ہیں ان 🤦🏻♀️LIFAFصحافیوں پر جو پاکستانی عوام می مایوسی پھیلانے کے لیے کسی بھی چھوٹی سی👇🏻
بات پر گھنٹوں پروگرام کرتے ہیں جو ملک کص بدنام کرنے کے لیے کسی بھی حد تک گر جاتے ہیں
اول اقرار الحسن کوئی اس منافق سے پوچھے کہ مینار پاکستان میں 400 بندے اس نے وہاں جا کر گنے تھے کیا؟
کوئی غلیظہ فاروقی سے پوچھے کہ آپ اتنی پریشان کیوں ہیں؟
کوئی اس چوزے شفاعت علی سے پوچھے کہ👇🏻
عائشہ گلالئی والے الزامات پر تو آپ خوب تشہیر کر رہے تھے اب کہاں گئی صحافت؟
اصل میں ان سبکی وڈیو مریم صفدر عرف (گندی فلموں والی سرکار) کے پاس موجود ہیں وہ انہیں جیسے چاہے چلا سکتی ہے ان سے جو چاہے کروا سکتی ہے خیر یہ تو دنیا کا اصول ہے کہ انسان جو بوتا ہے وہی کاٹتا ہے 👇🏻
(وه لوگ تحریر لازمی پڑھیں,جنہوں نے مجھ سمیت سب کو تقریر مخالف کمنٹ کئے تھے)
"تقریر وزیراعظم🇵🇰اور اتنی تکلیف ?"
"آج خصوصی وقت نکالا ہے وزیراعظم عمران خان صاحب کی تقریرمخالف قصیدے پڑھنے والے ھڈ حرام مافیا کیلئے کسی نے ڈھائی ستروں کا کمنٹ فرمایا,کسی لفافے نے اپنا راگ الاپ دیا,👇🏻
غیر ملکی بیان تبصرےاٹھا کر رکھے مطلب یہ غیروں کے تبصرے ویلیو رکھتے ہیں لیکن اپنے ملک کے وزیر اعظم جس نے کوئی+25 منٹ کی تقریر میں کوئ نقطہ نہیں چھوڑا
ہر اینگل سے متاثر کن تقربرتھی ماضی حال اور مستقبل کا ایک دوٹوک موقف بیش کرتے دشمنوں کو عالمی فورم پر کھری کری سنائیں اتنی👇🏻
تکلیف شاہد انہیں محسوس نا ہوئی ہو جتنی شیر تیر اور مذہبی کارڈوالے غلاموں , بغضیوں حواریوں کو ہوئی ہے جو پیدا ہی کسی مایوس دن ہوئے تھے, ایسے بغضی کمنٹ کرنے والے کچھ ٹھیکدار غلطی سے یہاں بھی ہیں جنہیں ماں گھرسےدہی لینے بھی بھیجتی ہونگی تو 20 بار کہتی ہونگی بیٹا👇🏻
چند دن سے وال پوسٹس نیوزی لینڈ سے بھری دیکھ کر محسوس ہو رہا ہے کہ اردو زبان میں ایک اور استعارے کا اضافہ ہو گیا ہے۔
آنے والے دنوں میں لوگ دوسروں سے پلان فائنل کرتے ہوئے کہا کریں گے ۔
" چلنا ہے نا، عین وقت پر نیوزی لینڈ نہ بن جانا۔"
اور دھوکہ دہی سے بھرے ڈراموں میں 👇🏻
ہیروئن آہ بھر کر کہے گی ۔
" یہ لڑکے تو ہوتے ہی نیوزی لینڈ ہیں، ان کا اعتبار نہ کرنا، آخر وقت پر دغا دیتے ہیں۔"
شکی بیویوں سے عاجز شوہر بلبلایا کریں گے۔
" میرا یقین کرو بیگم ، ہماری سات توکیا ستر نسلوں کا نیوزی لینڈ سے کوئی تعلق نہیں
بیگم جذباتی ہو کر کہیں گی
کیا کروں سرتاج👇🏻
دل کو تری چاہت پر بھروسہ بھی بہت ہے
اور ترے نیوزی لینڈ بننے کا ڈر بھی نہیں جاتا ۔۔۔
اس شعر کے بعد تین سیکنڈ کی خاموشی ضرور ہو گی تا کہ کچھ پڑھ کر احمد فراز کی روح کو تڑپنے سے بچایا جا سکے۔
اور سب سے بڑھ کر آئندہ مائیں اولاد کو نصیحت کریں گی 👇🏻
یہ ایک حقیقی واقعے کی تصویر ہے۔۔۔
اس لیے ہر انسان لازمی پڑھے اسکی سچائی تصویر سے عیاں ہے اگر جھوٹ لکھا تو قبر میں میری رسوائی ہوگی آپ کا فرض سب کو پڑھائیں
"وہ خود ایک اعلیٰ عہدے پر فائز سرکاری ملازم تھا
اس کے تین بیٹے تھے ، تینوں سونے کا چمچ منہ میں لیے پیدا ہوئے👇🏻
اور شاہانہ زندگی گزرتی رہی
وقت تیزی سے گزرا
اور اس کے نام کے ساتھ (ریٹائرڈ ) لگ گیا
عہدے کی مدت ختم ہوئی
ریٹائرڈ ہو گئے اور اب زندگی کا سفر انتہاء کی طرف چل پڑا۔۔۔۔
بیٹوں نے باپ کے عہدے سے خوب لطف اٹھایا..
کہتے تھے ہمیں کیا فکر ہے
ہمارا باپ 22 گریڈ کا افسر ہے..👇🏻
ہمارے کام خود بخود بنیں گے
اور بنتے بھی رہے
ایک ٹیلی فون کال پر سب کچھ قدموں میں حاضر ہو جاتا تھا
پھر وہ دن آ گیا ۔۔۔۔۔
جب بیٹے یہ بھول گئے کہ یہ وہی باپ ہے
جس کے نام و عہدے کی وجہ سے لوگ ہمیں سر سر کہتے تھے
باپ کسی بیماری کی وجہ سے چلنے پھرنے اور بولنے سے معذور ہو گیا👇🏻
1965ء کی جنگ ختم ہونے کے چند ماہ بعد مدینہ منورہ میں ایک عمر رسیدہ پاکستانی خاموش بیٹھا آنسو بہاتے ہوئے روضہ رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف دیکھے جا رہا تھا۔ یہ پاکستانی11 ستمبر 1965ء کو سیالکوٹ پھلورا محاذ پر شہید ہونے والے کوئٹہ انفنٹری سکول کے انسٹرکٹر میجر ضیاء الدین عباسی👇🏻
ستارہ جراُت) کے والد گرامی تھے۔
میجر ضیاء الدین عباسی کے ٹینک کو دشمن کی توپ کا گولہ لگا جس سے وہ شہید ہوگئے۔ جب صدر ایوب خان کی طرف سے میجر عباسی شہید کے والد اپنے شہید بیٹے کو بعد از شہادت ملنے والا ستارہ جرات وصول کر رہے تھے تو ایوب خان نے ان سے ان کی کوئی خواہش پوچھی، تو👇🏻
انہوں نے عمرہ کی خواہش کا اظہار کیا جسے ایوب خان نے فورا” قبول کر لیا۔ شہید میجر ضیاء الدین عباسی ستارہ جرات کے والد جب روضہ رسول صلی اللہ علیہ و سلام کے سامنے بیٹھے آنسو بہا رہے تھے تو خادم مسجد نبوی وہاں آئے اور وہاں بیٹھے ہوئے لوگوں سے پوچھا کہ آپ میں سے کوئی پاکستان سے👇🏻