400,000×104×12= 4,99,200,000*
*ٹوٹل صرف تنخواہ *35,54,70,00,000*
ہاؤس رینٹ گاڑی گھر کےبل اورٹکٹ بیرون ملک دورے اور رہائش
اس میں اسپیکر ڈپٹی اسپیکر وزراء وزیراعلی گورنرز وزیراعظم صدر کی تنخواہیں شامل نہیں ہیں ۔۔۔۔مختلف اجلاسوں کے اخراجات اوربونس ملا کر سالانہ خرچ 85ارب کے قریب👇🏻
پہنچ جاتا ہے۔اوراکثر یہ لوگ خود ٹیکس نہیں دیتے.*
*یہ معلومات جاننا آپ کا حق ہے۔کیونکہ یہ سارا پیسہ آپ کا ہی ہے*
*معزز شہری پاکستان!*
*اگر اس ملک میں واقعی تبدیلی چاہتے تو پھر یہ جنگ آپکو لڑناہو گی*
*آپ سے درخواست ہے کہ آپ اس میسج کو پڑھیں اور اگر آپ اتفاق کرتے ہیں تو اپنی👇🏻
کنٹیکٹ لسٹ میں کم ازکم 20 افراد کو لازمی سینڈ کریں اور بعد میں ان کی رائے لیں.*
*تین دنوں میں، پاکستان میں زیادہ تر لوگ یہ پیغام پڑھ لیں گے ۔*
*پاکستان میں ہر شہری کو آواز بلند کرنا چاہئے 2020 کی اصلاحات ایکٹ*
*1. پارلیمنٹ کے ارکان کو پنشن نہیں ملنا👇🏻
چاہئے کیوں کہ یہ نوکری نہیں ہے بلکہ یہ لوگوں کی خدمت کے جذبے کے تحت ایک انتخاب ہے اور اس کے لئے ریٹائرمنٹ نہیں ہوتی ہے مزید یہ کہ سیاستدان دوبارہ سے سیلیکٹ ہو کے اس پوزیشن پر آسکتے ہیں
2. مرکزی تنخواہ کمیشن کے تحت پارلیمنٹ کے افراد کی تنخواہ میں ترمیم کرنا چاہئے. ان کی تنخواہ👇🏻
ایک عام مزدور کے برابر ہونی چاہیئے*
*(فی الحال، وہ اپنی تنخواہ کے لئے خود ہی ووٹ ڈالتے ہیں اور اپنی مرضی سے من چاہا اضافہ کر لیتے ہیں*
*3. ممبران پارلمنٹ کو اپنی صحت کی دیکھ بھال کے لیے سرکاری ہسپتال میں ہی علاج کی سہولت لینا لازم ہو جہاں عام پاکستانی شہریوں کا علاج ہوتا ہے*👇🏻
*4. تمام رعایتیں جیسے مفت سفر، راشن، بجلی، پانی، فون بل ختم کیا جائے یا یہ ہی تمام رعایتیں پاکستان کے ہر شہری کو بھی لازمی دی جائیں*
*(وہ نہ صرف یہ رعایت حاصل کرتے ہیں بلکہ ان کا پورا خاندان ان کو انجوائے کرتا ہے اور وہ باقاعدہ طور پر اس میں اضافہ کرتے ہیں -👇🏻
جوکہ سرا سر بدمعاشی اور بے شرمی بےغیرتی کی انتہا ہے.)*
*5. ایسے ممبران پارلیمنٹ جن کا ریکارڈ مجرمانہ ہو یا جن کا ریکارڈ خراب ہو حال یا ماضی میں سزا یافتہ ہوں موجودہ پارلیمنٹ سے فارغ کیا جائے اور ان پر ہر لحاظ سے انتخابی عمل میں حصّہ لینے پر پابندی عائد ہو اور ایسے ممبران👇🏻
پارلیمنٹ کی وجہ سے ہونے والے ملکی مالی نقصان کو ان کے خاندانوں کی جائیدادوں کو بیچ کر پورا کیا جائے۔.*
*6. پارلیمنٹ ممبران کو عام پبلک پر لاگو ہونے والے تمام قوانین کی پابندیوں پر عمل لازمی ہونا چاہئے.*👇🏻
*7. اگر لوگوں کو گیس بجلی پانی پر سبسڈی نہیں ملتی تو پارلیمنٹ کینٹین میں سبسایڈڈ فوڈ کسی ممبران پارلیمان کو نہیں ملنی چائیے*
*8.ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سال سیاستدانوں کے لئے بھی ہونا چاہئے. اور میڈیکل ٹیسٹ پاس کرنا لازمی ہونا چاہئے اگر میڈیکلی ان فٹ ہو تو👇🏻
بھی انتخاب میں حصہ لینے کا اہل نہیں ہے پارلیمان میں خدمت کرنا ایک اعزاز ہے، لوٹ مار کے لئے منافع بخش کیریئر نہیں*
*9. ان کی تعلیم کم از کم ماسٹرز ہونی چاہئے اور دینی تعلیم بھی اعلیٰ ہونی چاہیئے اور پروفیشنل ڈگری اور مہارت بھی حاصل ہو*
*اور NTS ٹیسٹ پاس کرنا لازمی ہو.*👇🏻
*10.ان کے بچے بھی لازمی سرکاری سکولوں میں تعلیم حاصل کریں*
*11.سیکورٹی کے لیے کوئی گارڈز رکھنے کی اجازت نہ ہو*
🔴
اگر ہر شخص کم سے کم بیس افراد کو سینڈ کرے تو یہ پاکستان میں زیادہ تر لوگوں تک صرف تین دن میں پہنچ جائے گا
کیا آپ نہیں سوچتے کہ اس مسئلے کو اٹھاے جانے کا وقت ہے؟👇🏻
اگر آپ اس سے متفق ہیں تو، اس کو شئیر کریں اپنے لیے اپنی آنے والی نسلوں کے لیے. :-
منقول
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
ہائبرڈ وار فئیر عسکری جنگ سے زیادہ
خطرناک ہے
عسکری زہری چھپی ہوئی جنگ آمنے سامنے کی جنگ ہر قسم کے اوچھے ہتھ کنڈے اختیار کیے جاتے ہیں۔ البتہ کسی قوم، ملک یا نظریے کو دوسروں پر مسلط کرنے کے لیے شروع سے اب تک دو ہی طریقے رائج ہیں۔ ایک طریقہ وہ ہے جس میں طاقت و قوت👇🏻
کا مظاہرہ اور جسم و اسلحے کا استعمال کیا جاتا ہے۔طاقتور مظلوم پر قابض ہو جاتا ہے چاہے علاقہ ہو یا لوگ ہو دونوں طرف سے خون بہتا ہے اور لوگ زخمی ہوتے ہیں یہاں جسم قابو کئے جا سکتے ہیں لیکن دماغ نہیں الٹا اندرونی طور پر انتقام کی اگ مزید بھڑک اٹھتی ہے
یہ عسکری جنگ کہلاتی ہے👇🏻
دوسرا طریقہ ہائبرڈ وار فئیر جنریشن وار ذرائع ابلاغ فکری اور نظریاتی جنگ کا ہے، یعنی ایسی جنگ جو ظاہری چھپے ہوئے جنگی ہتھیار آلاتِ حرب کے بجائے دیگر ذرائع سے لڑی جائے۔ جس میں کسی قوم کی ذہنیت و معاشرت، تہذیب و تمدن اور خیالات تبدیل کیے جاتے ہیں۔👇🏻
وڈیو زبیر بھی غلط ہے وڈیو مریم صفدر کی بھی غلط ہوگی یہ تو مکافات عمل ہے جو بوگے وہ کاٹو گے کہنے کا مقصد ہے کہ ہمارے ملک کی صحافت👇 سیاست کا معیار گٹر سے بدتر ہو چکا ہے
اب آتے ہیں ان 🤦🏻♀️LIFAFصحافیوں پر جو پاکستانی عوام می مایوسی پھیلانے کے لیے کسی بھی چھوٹی سی👇🏻
بات پر گھنٹوں پروگرام کرتے ہیں جو ملک کص بدنام کرنے کے لیے کسی بھی حد تک گر جاتے ہیں
اول اقرار الحسن کوئی اس منافق سے پوچھے کہ مینار پاکستان میں 400 بندے اس نے وہاں جا کر گنے تھے کیا؟
کوئی غلیظہ فاروقی سے پوچھے کہ آپ اتنی پریشان کیوں ہیں؟
کوئی اس چوزے شفاعت علی سے پوچھے کہ👇🏻
عائشہ گلالئی والے الزامات پر تو آپ خوب تشہیر کر رہے تھے اب کہاں گئی صحافت؟
اصل میں ان سبکی وڈیو مریم صفدر عرف (گندی فلموں والی سرکار) کے پاس موجود ہیں وہ انہیں جیسے چاہے چلا سکتی ہے ان سے جو چاہے کروا سکتی ہے خیر یہ تو دنیا کا اصول ہے کہ انسان جو بوتا ہے وہی کاٹتا ہے 👇🏻
(وه لوگ تحریر لازمی پڑھیں,جنہوں نے مجھ سمیت سب کو تقریر مخالف کمنٹ کئے تھے)
"تقریر وزیراعظم🇵🇰اور اتنی تکلیف ?"
"آج خصوصی وقت نکالا ہے وزیراعظم عمران خان صاحب کی تقریرمخالف قصیدے پڑھنے والے ھڈ حرام مافیا کیلئے کسی نے ڈھائی ستروں کا کمنٹ فرمایا,کسی لفافے نے اپنا راگ الاپ دیا,👇🏻
غیر ملکی بیان تبصرےاٹھا کر رکھے مطلب یہ غیروں کے تبصرے ویلیو رکھتے ہیں لیکن اپنے ملک کے وزیر اعظم جس نے کوئی+25 منٹ کی تقریر میں کوئ نقطہ نہیں چھوڑا
ہر اینگل سے متاثر کن تقربرتھی ماضی حال اور مستقبل کا ایک دوٹوک موقف بیش کرتے دشمنوں کو عالمی فورم پر کھری کری سنائیں اتنی👇🏻
تکلیف شاہد انہیں محسوس نا ہوئی ہو جتنی شیر تیر اور مذہبی کارڈوالے غلاموں , بغضیوں حواریوں کو ہوئی ہے جو پیدا ہی کسی مایوس دن ہوئے تھے, ایسے بغضی کمنٹ کرنے والے کچھ ٹھیکدار غلطی سے یہاں بھی ہیں جنہیں ماں گھرسےدہی لینے بھی بھیجتی ہونگی تو 20 بار کہتی ہونگی بیٹا👇🏻
چند دن سے وال پوسٹس نیوزی لینڈ سے بھری دیکھ کر محسوس ہو رہا ہے کہ اردو زبان میں ایک اور استعارے کا اضافہ ہو گیا ہے۔
آنے والے دنوں میں لوگ دوسروں سے پلان فائنل کرتے ہوئے کہا کریں گے ۔
" چلنا ہے نا، عین وقت پر نیوزی لینڈ نہ بن جانا۔"
اور دھوکہ دہی سے بھرے ڈراموں میں 👇🏻
ہیروئن آہ بھر کر کہے گی ۔
" یہ لڑکے تو ہوتے ہی نیوزی لینڈ ہیں، ان کا اعتبار نہ کرنا، آخر وقت پر دغا دیتے ہیں۔"
شکی بیویوں سے عاجز شوہر بلبلایا کریں گے۔
" میرا یقین کرو بیگم ، ہماری سات توکیا ستر نسلوں کا نیوزی لینڈ سے کوئی تعلق نہیں
بیگم جذباتی ہو کر کہیں گی
کیا کروں سرتاج👇🏻
دل کو تری چاہت پر بھروسہ بھی بہت ہے
اور ترے نیوزی لینڈ بننے کا ڈر بھی نہیں جاتا ۔۔۔
اس شعر کے بعد تین سیکنڈ کی خاموشی ضرور ہو گی تا کہ کچھ پڑھ کر احمد فراز کی روح کو تڑپنے سے بچایا جا سکے۔
اور سب سے بڑھ کر آئندہ مائیں اولاد کو نصیحت کریں گی 👇🏻
یہ ایک حقیقی واقعے کی تصویر ہے۔۔۔
اس لیے ہر انسان لازمی پڑھے اسکی سچائی تصویر سے عیاں ہے اگر جھوٹ لکھا تو قبر میں میری رسوائی ہوگی آپ کا فرض سب کو پڑھائیں
"وہ خود ایک اعلیٰ عہدے پر فائز سرکاری ملازم تھا
اس کے تین بیٹے تھے ، تینوں سونے کا چمچ منہ میں لیے پیدا ہوئے👇🏻
اور شاہانہ زندگی گزرتی رہی
وقت تیزی سے گزرا
اور اس کے نام کے ساتھ (ریٹائرڈ ) لگ گیا
عہدے کی مدت ختم ہوئی
ریٹائرڈ ہو گئے اور اب زندگی کا سفر انتہاء کی طرف چل پڑا۔۔۔۔
بیٹوں نے باپ کے عہدے سے خوب لطف اٹھایا..
کہتے تھے ہمیں کیا فکر ہے
ہمارا باپ 22 گریڈ کا افسر ہے..👇🏻
ہمارے کام خود بخود بنیں گے
اور بنتے بھی رہے
ایک ٹیلی فون کال پر سب کچھ قدموں میں حاضر ہو جاتا تھا
پھر وہ دن آ گیا ۔۔۔۔۔
جب بیٹے یہ بھول گئے کہ یہ وہی باپ ہے
جس کے نام و عہدے کی وجہ سے لوگ ہمیں سر سر کہتے تھے
باپ کسی بیماری کی وجہ سے چلنے پھرنے اور بولنے سے معذور ہو گیا👇🏻
1965ء کی جنگ ختم ہونے کے چند ماہ بعد مدینہ منورہ میں ایک عمر رسیدہ پاکستانی خاموش بیٹھا آنسو بہاتے ہوئے روضہ رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف دیکھے جا رہا تھا۔ یہ پاکستانی11 ستمبر 1965ء کو سیالکوٹ پھلورا محاذ پر شہید ہونے والے کوئٹہ انفنٹری سکول کے انسٹرکٹر میجر ضیاء الدین عباسی👇🏻
ستارہ جراُت) کے والد گرامی تھے۔
میجر ضیاء الدین عباسی کے ٹینک کو دشمن کی توپ کا گولہ لگا جس سے وہ شہید ہوگئے۔ جب صدر ایوب خان کی طرف سے میجر عباسی شہید کے والد اپنے شہید بیٹے کو بعد از شہادت ملنے والا ستارہ جرات وصول کر رہے تھے تو ایوب خان نے ان سے ان کی کوئی خواہش پوچھی، تو👇🏻
انہوں نے عمرہ کی خواہش کا اظہار کیا جسے ایوب خان نے فورا” قبول کر لیا۔ شہید میجر ضیاء الدین عباسی ستارہ جرات کے والد جب روضہ رسول صلی اللہ علیہ و سلام کے سامنے بیٹھے آنسو بہا رہے تھے تو خادم مسجد نبوی وہاں آئے اور وہاں بیٹھے ہوئے لوگوں سے پوچھا کہ آپ میں سے کوئی پاکستان سے👇🏻