ایک عورت کن مراحل سے گزر کر ایک طوائف کا روپ دھار لیتی ھے؟؟
یہ جاننا میرے لئے اہم تھا
کیوں کہ میں طوائف کے موضوع پر لکھنا چاہتا تھا۔
اس سلسلے میں اسلام آباد کے ایک دوست نے ایک طوائف سے میری ملاقات کے لئے وقت ترتیب دیا ۔میں نے لیہ سے اسلام آباد کے لئے رخت سفر باندھا۔👇🏻
اسلام آباد پہنچ کر دوست مجھے ایک گنجان آباد علاقہ کی طرف لیکر چل پڑا۔
تنگ و تاریک گلیوں سے ھوتے ہوئے ایک مکان کے سامنے رک گیا اور دستک دی۔
اندر سے ایک خوب صورت حسینہ نے دروازہ کھولا اور لکھنؤ کی طوائفوں کی طرح اداب بجا لائی۔
دوست مجھے چھوڑ کر واپس چل دیا۔👇🏻
وہ طوائف مجھے لیکر اندر چلی گیئی اور صوفہ پر بیٹھنے کا اشارہ کیا۔
وہ خود سامنے والے صوفہ پر براجمان ہو گئی۔
میں نے ترچھی نظر سے اسکی طرف دیکھا۔
وہ بلا کی حسین تھی ۔
اس نے پانی کا گلاس میری طرف بڑھاتے ہوئے کہا صاحب آپ کے دوست بتا رہے تھے آپ ایک لکھاری ہو۔👇🏻
میں نے فاخرانہ قسم کی عاجزی اختیار کرتے ہوئے کہا۔
جی بس ٹوٹے پھوٹے الفاظ کو ایک لڑی میں پرونے کی کوشش کرتا ہوں۔
اس نے میری آنکھوں میں آنکھیں ڈالتے ہوئے کہا طوائف پر لکھنے کے لئے آپ نے لیہ سے اسلام آباد تک کا سفر کیوں کیا ؟ حالانکہ آپ کو لیہ میں بھی سینکڑوں طوائفيں مل سکتی تھیں۔👇🏻
میں نے غصے سے دیکھا۔
اس سے پہلے کہ میں کچھ بولتا اس نے سگریٹ کا ایک لمبا کش لیا
اور اپنے خوب صورت ہونٹوں سے ایک دائرے کی مانند دھواں چھوڑتے ہوئے کہا۔۔
صاحب آپ بھی لنڈے کے لکھاری لگتے ہو۔
ایک کامیاب لکھاری اپنے ارد گرد ہونے والے واقعات پر گہری نظر رکھتا ھے۔👇🏻
اسکی بات سن کر میرے ماتھے پر پسینہ نمودار ہونا شروع ہوا لیکن اسکی اتنی دانشمندانہ گفتگو مجھے حیران کر رہی تھی۔
وہ جیسے جیسے بول رہی تھی ویسے ویسے اسکے گال غصے سے سرخ ہو رہے تھے۔
اس نے پانی کا ایک گھونٹ پیا پھر بولی۔
*صاحب جج یہاں انصاف بیچ رہا ھے*👇🏻
لیکن قابل نفرت صرف جسم فروش عورت ھے۔
*سیاست دان یہاں اپنا ضمیر بیچ رہے ھیں*
لیکن انکو آپ لیڈر مانتے ھیں جب کہ ایک مجبور طوائف کی جسم فروشی آپ کو چبھتی ھے۔
*یہاں ڈاکٹر موت کا کاروبار کر رہے ھیں*
لیکن آپ کی نظر میں وہ مقدس پیشہ ھے۔
*یہاں وکیل و پولیس رشوت لے کر جھوٹے👇🏻
مقدمات بناتے ہیں*
*اور پولیس جعلی مقابلوں میں قتل عام کرتی ھے*
*یہاں ملک سے وفاداری کا عہد کرکے شب خون مارے جاتے ہیں۔ یہاں قانون کو جوتے کی نوک پر رکھ کر حکومتیں بنائی اور گرائی جاتی ہیں*
*یہاں ملک کے وسائل اور کاروبار پر دن دیہاڑے قبضے کیے جاتے ہیں*👇🏻
*یہاں ملک کو معاشی اپاہج بنایا جاتا ہے*
*یہاں ریاست کے اندر ریاست بنائی جاتی ہے۔*
*یہاں حق مانگنے والے کو غدار بنایا جاتا ہے*
یہاں میڈیا دن کو رات دکھاتا ہے۔ یہاں صحافی اپنا قلم ٹکے ٹکے پر بیچتا ہے*
*یہاں اساتذہ بچوں کے مستقبل سے کھیلتے ہیں*
یہاں تعلیم صرف ایک کاروبار ہے*👇🏻
*یہاں زندگی کا ہر شعبہ گرد آلود ہے*
*یہاں پیسے سے اوپر سے نیچے تک سب خریدا جاتا ہے*
لیکن قابل نفرت صرف طوائف ھے، جو اپنے پیٹ کے جہنم کی آگ بجھانے کے لئے اپنا جسم بیچتی ھے۔
اسکی بات سن کر
میرے ماتھے کی شکنوں پر پسینہ ٹھہر کر قطرہ قطرہ یوں نیچے گر رہا تھا👇🏻
جیسے بارش میں کسی غریب کے کچے مکان کی چھت ٹپکنے لگتی ھے۔
وہ اٹھ کر میرے قریب آئی اور رومال میری طرف بڑہاتے ہوئے کہا
صاحب!!!
ہم طوائفیں تو مرد نما بھیڑیوں کو لذت کا سامان مہیا کرتی ھیں۔
*جس معاشرے میں آپ رہتے ھیں وہاں ایک طوائف کا وجود کسی نعمت سے کم نہیں*👇🏻
میں نے اسکی یہ بات سن کر ہلکا سا مسکرایا
اور دل ھی دل میں سوچا کہ ایک طوائف کیسے اپنی جسم فروشی کا دفاع کر رہی ھے۔
اس نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا:
*اگر ہم طوائفیں ان مرد نما بھیڑیوں کی آگ ٹھنڈی نہ کریں اور انکو لذت کا سامان مہیا نہ کریں تو یہ بھیڑے بنت حوا کی معصوم کلیوں کو👇🏻
بھی مسل ڈالیں اور انکا گوشت نوچ کر کھا جائیں۔*
میں جو دل میں کئی سوال لیکر لیہ سے چلا تھا وہ سب گم سے ہو چکے تھے۔
وہ مسلسل بول رھی تھی اور میں جو خود کو لکھاری اور دانشور سمجھتا تھا ایک طوائف کی گفتگو کے سامنے لا جواب نظر آ رہا تھا۔
وہ اٹھ کر میرے قریب بیٹھ گئی اور کہا
صاحب!!👇🏻
آپ نے کتے کو پانی پیتے ہوئے کبھی دیکھا ھے ۔
اس اچانک سوال پر میرے منہ سے ھاں نکلی
اور میں نے دل میں سوچا کہ شاید یہ خوب صورت طوائف بہت زیادہ غصے میں ہے،
اسلئے ہوش و حواس کھو بیٹھتی ھے
ورنہ یہاں کتے کے پانی پینے کی بات کی کوئی تک نہیں تھی ۔
اس نے سگریٹ کا کش لیکر میری طرف👇🏻
بڑھاتے ہوئے کہا صاحب!!!
*اس شہر کے بڑے بڑے لوگ جو مسیحائی کا لبادہ اوڑھ کر آپ جیسوں کو بیوقوف بناتے ھیں جب ہمارے پاس آتے ھیں تو ہمارے پاؤں کے تلوے اس طرح چاٹتے ھیں جیسے کتا پانی پیتا ھے*
یہ که کر اس نے دیوار پر لگی گھڑی کی طرف دیکھا اور کہا اب آپ جاؤ صاحب ابھی ہمارے👇🏻
گاہکوں کا وقت ہو گیا ھے-
میں خاموشی سے اٹھا اور دروازے کی جانب چل دیا۔
اس نے پیچھے سے مجھے مخاطب کرتے ہوئے کہا
صاحب!!!
*اگر لکھاری بننا ھے تو جسم فروش طوائفوں پر نہیں بلکہ ضمیر فروش طوائفوں پر لکھا کرو-
پھر آپ کو لیہ سے اسلام آباد بھی نہیں آنا پڑے گا۔👇🏻
اپنی قلم میں جرات پیدا کرو۔
یہ کہ کر اس نے اپنی آنکھوں سے اشارہ کیا
جیسے مجھے باہر جانے کا کہ رہی ہو۔۔۔۔!!!
منقول 😰
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
بہاولپور پولیس کی بہت بڑی کامیابی💐 تھانہ سول لائن کے ایس ایچ او لطیف جھورڑ نے بد نام زمانہ قتل سمیت سنگین وارداتوں میں ملوث گینگ کے سرغنہ محمد طارق کھوکھر عرف طاری گجر کو گینگ سمیت گرفتار کرلیا طارق گجر جو کہ اوچشریف کا رہائشی ہے بہاولپور میں عرصہ دراز سے معصوم بچوں👇🏻
کو بلیک میل کر کے جنسی زیادتی کا کاروبار کر رہا تھا تفصیلات کے مطابق دوران گشت تھانہ سول لائن کی حدود میں سب انسپکٹر اکرم نے جی ایل آئی کار کو چیکنگ کی غرض سے روکنے کی کوشش کی جس میں موجود طارق گجر نے کار روکنے کے بجائے کار کی سپیڈ بڑھا دی جس پر تھانہ سول👇🏻
لائن کے سب انسپکٹر اکرم نے فورا گاڑی کا پیچھا کرتے ہوئے گاڑی کو روک لیا گاڑی کو روکنے کے بعد گاڑی کی جامے تلاشی لی گئی تو گاڑی میں ولایتی شراب کی بوتلیں سمیت ایک 9 سالہ لڑکا رسیوں کے ساتھ باندھا ہوا پڑا ہے سب انسپکٹر اکرم نے گاڑی کو اپنی تحویل میں👇🏻
جب بہو کو گھر لے کے آئیں تو خدارا اسے ایڈجیسٹ ہونے کا وقت دیں 20 سے 22 سال کی لڑکی سے آپ پچاس سال کی عورت کی سمجھداری کی امیدمت کریں جیسےگھرمیں بیٹھی آپ کی بیٹی آپکو بچی لگتی ہےبہو کو بھی بچی سمجھ کے اسکی نادانیوں کو نظر انداز کردیا کریں آج جس لڑکی سے آپ1بیوی بہو👇🏻
بھابھی کی ساری زمہ داریاں پوری کرنےکی امید رکھتے ہیں وہ بھی اپنے والدین کے لیے بچی ہی تھی ساس ماں نہیں بن سکتی توکیا ہوا اپنی بہو کی دوست بننے کی کوشش کریں کبھی کبھی اسے بولیں آجا بیٹا تیرے سر میں مالش کرتی ہوں وہ کام سے فارغ ہو تو اسکا ماتھا پیار سے چوم کے👇🏻
اتنا کہہ دیں میری بیٹی بہت تھک گئی ہوگی کھانا کھانے لگے تو بہو کو آواز دے کر اپنے پاس بیٹھائیں بیٹے کے سامنے بہو کی تعریف کر دیا کریں
میں یقین سے کہتا ہوں ان چھوٹی چھوٹی باتوں سے خوش ہو کر وہ دل و جان سے آپکی بن جائے گی اسکی حوصلہ افزائی کریں اس سے گھر کے معاملات میں مشورہ کریں👇🏻
ماشا اللّه "Sword of Honor" اس بار پاکستان کے دل بلوچستان کے حصے میں آئی ہے
عثمان انور بلوچ 144 لانگ کورس پی ایم اے !! سیکنڈ لیفٹیننٹ عثمان کا تعلق نوشکی بلوچستان سے ہے!!
Winner The Sword of Honor🇵🇰
پی ایم اے (پاکستان ملٹری اکیڈمی) کاکول میں پاسنگ آؤٹ پریڈ -👇🏻
پاسنگ آؤٹ پریڈ آج پاکستان ملٹری اکیڈمی (پی ایم اے) کاکول میں منعقد ہوئی۔
آذربائیجان ، بحرین ، عراق ، سعودی عرب اور👇🏻
سری لنکا کے کیڈٹس بھی پاس آؤٹ ہونے والے کیڈٹس میں شامل تھے۔
اس موقع پر رائل سعودی مسلح افواج کے چیف آف جنرل سٹاف (CGS)) جنرل فیاض بن حمید بن راجیع الرویلی مہمان خصوصی تھے,
مہمان خصوصی نے پریڈ کا جائزہ لیا اور معزز کیڈٹس کو ایوارڈ دیئے۔👇🏻
پاکستان نے انتہائی کمزور پوزیشن رکھتے ہوئے بھی ڈاکٹر A Q خان صاحب کو عالمی طاقتوں کے ٹرائل سے محفوظ رکھا
85سال کی عمر پائی اور ہر لمحہ بلخصوص شمالی کوریہ سےانفارمیشن تبادلہ کرنے کے الزام کے بعد دشمنوں کے نشانے پر رہے
ڈاکٹر صاحب ناقابل تسخیر پروگرام کے خالق اور استاد ہیں👇🏻
آج وقت ہے محسن کیلئے خصوصی دعا 🤲کا
بے شک آپکا نام آنے والی نسلیں بھی یاد رکھیں گی
ہر محب وطن💔 کو رنجیدہ کرگیا
10 اکتوبر --😭
ڈاکٹرA Qخان صاحب 1936ء میں بھوپال (انڈیا) میں پیدا ہوئے
ڈاکٹر عبدالقدیر خان 1952ء میں پاکستان منتقل ہوئے
ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے 1960ء میں کراچی👇🏻
یونیورسٹی سے میٹالرجی میں ڈگری حاصل کی
ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے جرمنی اور ہالینڈ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی
1967 میں ہالینڈ سے میٹالرجی میں ماسٹر اور 1972 میں بیلجیم سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی
1976 میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے پاکستان میں انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹریز قائم کی👇🏻
ہائبرڈ وار فئیر عسکری جنگ سے زیادہ
خطرناک ہے
عسکری زہری چھپی ہوئی جنگ آمنے سامنے کی جنگ ہر قسم کے اوچھے ہتھ کنڈے اختیار کیے جاتے ہیں۔ البتہ کسی قوم، ملک یا نظریے کو دوسروں پر مسلط کرنے کے لیے شروع سے اب تک دو ہی طریقے رائج ہیں۔ ایک طریقہ وہ ہے جس میں طاقت و قوت👇🏻
کا مظاہرہ اور جسم و اسلحے کا استعمال کیا جاتا ہے۔طاقتور مظلوم پر قابض ہو جاتا ہے چاہے علاقہ ہو یا لوگ ہو دونوں طرف سے خون بہتا ہے اور لوگ زخمی ہوتے ہیں یہاں جسم قابو کئے جا سکتے ہیں لیکن دماغ نہیں الٹا اندرونی طور پر انتقام کی اگ مزید بھڑک اٹھتی ہے
یہ عسکری جنگ کہلاتی ہے👇🏻
دوسرا طریقہ ہائبرڈ وار فئیر جنریشن وار ذرائع ابلاغ فکری اور نظریاتی جنگ کا ہے، یعنی ایسی جنگ جو ظاہری چھپے ہوئے جنگی ہتھیار آلاتِ حرب کے بجائے دیگر ذرائع سے لڑی جائے۔ جس میں کسی قوم کی ذہنیت و معاشرت، تہذیب و تمدن اور خیالات تبدیل کیے جاتے ہیں۔👇🏻
400,000×104×12= 4,99,200,000*
*ٹوٹل صرف تنخواہ *35,54,70,00,000*
ہاؤس رینٹ گاڑی گھر کےبل اورٹکٹ بیرون ملک دورے اور رہائش
اس میں اسپیکر ڈپٹی اسپیکر وزراء وزیراعلی گورنرز وزیراعظم صدر کی تنخواہیں شامل نہیں ہیں ۔۔۔۔مختلف اجلاسوں کے اخراجات اوربونس ملا کر سالانہ خرچ 85ارب کے قریب👇🏻