میں بچپن سے اب تک جنگ اتوار میں ضرورت رشتہ کے اشتہارات لازمی دیکھتی ہوں
مجھے نہ اشتہار کے ذریعے بیاہ کرنا تھا/ نا ہے مگرحالات کا ضرور پتہ لگتا
29 اکتوبر کے اخبار میں شائع شدہ یہ اشتہار دیکھ لیجیے
عمر 35 سال، انٹر، اردو سپیکنگ،آئل فیلڈ میں نچلے درجے کی ملازمت
شادی شدہ #society
🔽
شادی شدہ، بیوی 2 بچے ساتھ، آسٹریلیا، ترکی یا پاکستان میں اچھی ملازمت کے حصول کے لیے دوسری شادی کا خواہشمند ہوں
ترجیح معذور کسی بھی قسم کی، یا بیوہ وغیرہ، حقائق پر یقین رکھنے والے رابطہ کریں معرفت روزنامہ جنگ بکس نمبر
کیا معاشرتیات کی اک پوری کتاب نہیں لکھی جاسکتی اس پر؟
🔽
آئیے اس اشتہار کا تجزیہ کرتے ہیں
شروع میں ہی کہا جاسکتا ہے کہ یہ اشتہار جھوٹ بھی ہوسکتا سچ بھی
اگر جھوٹ ہے تو کسی سادہ لوح خوشحال معذور بیوہ وغیرہ کو پھانسنے کے لیے ہوگا
گر سچا اشتہار ہے تو یہ امید کی بجائے ناامیدی مایوسی کا اشتہار ہے
جب تک نوجوانوں کوخود بر چننے کی آزادی
🔽
🔼
بر چننے کی آزادی نہیں مل جاتی
امید و ناامیدی ساتھ ساتھ چلیں گے
گذشتہ چند برسوں میں شادی کے اشتہارات میں 60 سال سے زیادہ عمر کے مردوں اور کچھ عورتوں کے بیاہ کی ضرورت کے اشتہارات بھی دیکھنے کو ملنے لگے ہیں
جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاشرے کی بنے کے تانے بانے بدل رہے ہیں
ابھی سے اپنا دل تھامے ہوئے کیوں لوگ بیٹھے ہیں
ابھی تو حشر اٹھنے کو تری محفل میں باقی ہے
ابھی سے تونے قاتل میان میں تلوار کیوں رکھ لی
ابھی تو جان تھوڑی سی تن بسملؔ میں باقی ہے
بسمل الہ آبادی #NewProfilePic
یہ کیسی آگ ابھی اے شمع تیرے دل میں باقی ہے
کوئی پروانہ جل مرنے کو کیا محفل میں باقی ہے
ہزاروں اٹھ گئے دنیا سے اپنی جان دے دے کر
مگر اک بھیڑ پھر بھی کوچۂ قاتل میں باقی ہے
ہوئے وہ مطمئن کیوں صرف میرے دم نکلنے پر
ابھی تو اک دنیائے تمنا دل میں باقی ہے
بسمل الہ آبادی
🔽
🔼
ہوا تھا غرق بحر عشق اس انداز سے کوئی
کہ نقشہ ڈوبنے کا دیدۂ ساحل میں باقی ہے
کہاں فرصت ہجوم رنج و غم سے ہم جو یہ جانچیں
کہ نکلی کیا تمنا کیا تمنا دل میں باقی ہے
وہاں تھے جمع جتنے مرنے والے مر گئے وہ سب
قضا لے دے کے بس اب کوچۂ قاتل میں باقی ہے
آج کے دن عصمت چغتائی کو مرنے کے بعد جلا دیا گیا تھا کیونکہ عصمت نے اس عمل کی خواہش اور وصیت کی تھی
عصمت چغتائی کے اس روئیے کو ترقی پسند گروہ رسومات سے بھرے معاشرے کے خلاف کا نام دیتا ہے باوجود اس کے کہ عصمت چغتائی کا ناول کوئی ترقی پسند اپنی بیٹی کو پڑھنے کے لئے نہیں دے سکتا
🔽
🔼
جہاں تک اس معاشرے سے بغاوت کی بات ہے تو یہ معاشرہ ادیبوں ترقی پسند شاعروں کا ہی بنایا ہُوا ہے
عصمت کو انکی وصیت کے مطابق اک شمشان بھومی میں نذر آتش کیا گیا
جب یہ خبر چھپی تو خود ترقی پسند مسلمان ادیب شاعر حیرت زدہ رہ گئے
عصمت اپنے مخصوص اسلوب باغیانہ خیالات اور حقیقت نگاری
🔽
🔽
کیوجہ سے قدر کی نگاہ سے دیکھی جاتی رہی ہیں
انہوں نے مرد کی برتری کو کبھی نہیں مانا
عصمت اترپردیش کے شہر بدایوں میں 21اگست 1915 کو پیدا ہوئیں
ممبئی میں 24 اکتوبر 1991 کو انتقال ہوا
1976 میں پدم بھوشن سے نوازا گیا
پرورش جودھپور میں ہوئی
جہاں انکے والد مرزا قسیم بیگ سول ملازم تھے
فسطائیت اور اشتراکیت کو اک سا کہنا لاعلمی ہے
میں نے سٹالن کے بیانات و احکامات (جو ہم کھولنے والے ہیں) خود پڑھے ہیں کہ کس طرح جنگ عظیم ہونے سے روکنے کی کوشش کی گئی تھی
روس پر جرمنی نے حملہ کیا تھا یا روس نے جرمنی پر؟
پولینڈ اور فرانس پہ کس نے حملہ کرکے قبضہ کیا تھا؟
صرف سٹالن گراڈ کی جنگ میں گیارہ لاکھ سوویت مارے گئے تھے
پوری جنگ میں برطانیہ کے کے کتنے چار لاکھ اور امریکہ کے پانچ لاکھ
پھر طوفانی حملہ کرکے برلن پر کس نے قبضہ کیا تھا
کیا امریکہ نے کیا تھا یا برطانیہ نے یا فرانس نے؟ نہیں نا
کیا تھا تو سوویت سرخ فوج نے
کیا یہ سب بھول گئے لوگ؟
++
++
ولدائی انٹرنیشنل فکشن کلب میں صدر روس ولادیمیر پوتن نے اک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا
منافق اصل میں ہوتا کون ہے اور اسکی بنیآدی نشانیاں کیا کیا ہیں
یہاں کافی پڑھے لکھے لوگ جنکی رائے سے کوئی اختلاف کرے اسے منافق کہتے نظر ائے ہیں
مضحکہ خیز بات ہے
ایسوں کو اردو لغت کی اشد ضرورت ہے جنھیں منافق کے لغوی معنی تک نہیں پتہ
اپکو میں بتاتی ہوں منافق دراصل کہتے کس کو ہیں
++
پہلی نشانی اپ کسی کو منافق کہتے ہیں اگر وہ واقعی منافق ہوگا تو اسکی تشریف کے اندر تک مرچیں لگ جائیں گئیں
چین سے بیٹھ نہیں پائے گا
دوسری نشانی منافق انسان کا کوئی ہیٹر آپکو شائد ہی نظر آئے
وہ ہر کسی کی گڈ بک میں نظر آنے کے لیے ہمہ وقت کوشاں رہتا ہے
++
دائیں بازو والے کے ساتھ بھی وہ آپکو نظر آئےگا
بائیں بازو والے کے سآتھ بھی اس کے خوشگوار تعلقات ہونگے
تیسری نشانی وہ اک زبان نہیں رکھتا ہوگا پرائیوٹ چیٹ میں وہ جس کو گالی نکال رہا ہوگا
پانچ منٹ بعد وہ ٹی ایل پر اسی کے ساتھ یوں بات کررہآ ہوگا جیسے وہ اسکا پسندپدہ ترین بندہ ہے
++
شام میں جب داعش والوں کے ہاتھوں لوگوں کی گردنیں کاٹنے یا گولیاں مارنے کی وڈیو دیکھتے تو دل دہل جاتا
مگر تاریخ اسلام پڑھنے سے معلوم ہوتا کہ حکم ہی یہی ہوتا تھا جتنے بالغ ہیں قتل کردیے جائیں یعنی نہتے لوگ
بالغ کی نشانی موئے زہار (انڈر شیو) ہونا ہوتی یعنی 14/15 عمر کے بعد سب مرد
++
جیسے بنو قریظہ کے لوگ
حضور صلعم کے وصال کے بعد ارتداد کا طوفان آ گیا تھا
خلیفہ اول کا حکم بھی یہی ہوتا کہ جتنے بالغ مرد ہیں مار دیے جائیں اور لڑکے و عورتیں گرفتار کر لی جائیں
خلیفہ اول کے دور میں جنگ الیس سے متعلق مورخ ابن خلدون رقمطراز ہیں
اک گروہ کثیر گرفتار کرلیا گیا
++
++
جن کو حضرت خالد ( بن ولید ) نے قتل کیا اس قدر کثیر التعداد آدمیوں کے مارے جانے سے خون کی ندی جاری ہو گئی جو نہرالدم کے نام سے موسوم ہوئی
اس واقعہ میں مقتولین کی تعداد 70000 ستر ہزار بیان کی جاتی ہے
سنا ہے آج لڑکیوں کا عالمی دن ہے
بین الاقوامی طور پر 17 سال کی عمر تک لڑکی/لڑکا
18-25 سال کی عمر تک جوان عورت/مرد
26-55 سال تک ادھیڑ عمر عورت/مرد
56 سے 65 تک سینئر
اس کے بعد معمر انسان خیال کیا جاتا ہے
میں اپنے بارے میں کہہ سکتی ہوں کہ میچور عمر
میچور عمر کے باوجود میں خود کو 18 سال کا خیال کرتی ہوں بعض اوقات تو 18 سال کی عمر کی سوچ سے بھی نیچے اتر آتی ہوں
کسی دلکش مرد کو دیکھ کر سیٹی بجاتے بجاتے رک جاتی ہوں یا دل میں واوو کہہ دیتی ہوں
تو میرے جیسی خواتین بھی تو ہونگی جو خود کو کم نہیں تو 17 برس کی تو سمجھتی ہی ہونگی
++
اور کچھ شاید چودہ برس کی
سمجھنے پر تو قدغن نہیں ہونی چاہیے
ویسے دل میں سارے خود کو ویسا ہی سمجھتے ہیں جیسا میں خود کو سمجھتی ہوں
میں انہیں منافق کیوں کہوں ، وہ خود طے کریں