بیٹیاں ہوں تو ماؤں کو نیند نہیں آتی
آنگن میں ٹہلیاں کرتے ، کبھی سہیلیوں سے لڑتے ،
ماؤں کی نیندیں لوٹ لیتی ہیں
رنگ برنگے فراکوں میں لپٹی گڑیا ماں کے برابر آ جاتی ہے
اور ماں ہر بار درزی سے قمیض کی لمبائی کم ہے کا شکوہ کرتی ہے
پرانی ساڑھیاں لمبے فراک بن جاتے ہیں
گوٹے کنارے والے بیس سال پرانے دوپٹّے
پھر سے اوڑھے جاتے ہیں
بیٹیاں ہوں تو ماؤں کو نیند نہیں آتی
کونوں کھدروں میں سرگوشیاں بڑھ جاتی ہیں
ماں کی لال لپسٹک اور کاجل دنوں میں ختم ہو جاتا ہے
اب ماں کو ہر بار دوکاندار سے کچھ خریدتے پسینہ آنے لگتا ہے
درزی کو ناپ سمجھاتے آنکھیں چرانی پڑتی ہیں
شوہر کو اضافی خرچے پر راضی کرنا پڑتا ہے
تنکا تنکا جیسے کوئی چڑیا
آشیانہ بناتی ہے
بیٹیوں کی مائیں جہیز بناتی ہیں
بیٹیاں ہوں تو ماؤں کو نیند نہیں آتی
اپنی دوائی پھر لے لوں گی کہہ کرکمیٹیاں ڈالتی ہیں
شوہر کے طعنوں کو کوئی بات نہیں کہہ کر ٹالتی ہیں
دیوار سے اونچی ہوتی بیلوں جیسی بیٹیوں کو
کوئی سایہ دار شجر مل جائے
بس راتیں وظیفوں میں کاٹتی ہیں
اپنی جوانی کے سارے پھول نچوڑ کر
اپنی بیٹی کو عطر بناتی ہیں پر یہ بیٹیاں ۔۔۔۔۔جب پیدا ہوں تو ماؤں کونیندنہیں آتی
جب رخصت ہوں تو ماؤں کو سانس نہیں آتی
💕💕
منقول #اپنی_زبان_اردو #نمود_عشق #ادب_کا_سفر #اردو
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh