Discover and read the best of Twitter Threads about #اپنی_زبان_اردو

Most recents (4)

جس پتھر کی تصویر آپ دیکھ رہے ہیں اس کو پنجابی میں "چانواں" اردو میں "جھانواں" اور شاید انگلش میں Scrubber کہتے ہیں۔
یہ پتھر پاؤں کی میل اتارنے کیلیے استعمال ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں فارغ اور بےوقوف شخص کو بھی جھانواں بولا جاتا ہے۔
جھانواں بہت ہی کم قیمت چیز ہے۔ پچاس یا سو روپے
1/6
میں اچھا خاصا بڑا جھانواں مل جاتا ہے۔
جھانواں کھردرا پتھر ہے۔ یہ تراش خراش یعنی grooming کے عمل سے نہیں گزرا۔ اگر اس کی گرومنگ ہوئی ہوتی تو یہ 50 روپے کا نہ بکتا۔ یہ لوگوں کے پاؤں کی میل اتارنے کیلیے استعمال نہ ہوتا۔ اور اس کا مقام واش روم نہ ہوتا۔
2/6
جو لوگ grooming کے عمل سے نہیں گزرتے اور وقت کے ساتھ اپنے آپ کو polish نہیں کرتے وہ بھی جھانوے کی طرح بہت سستے بکتے ہیں۔ معاشرے میں انکی کوئی قدر نہیں ہوتی۔
ایسے لوگ جلسے اور جلوسوں میں سیاست دانوں کی کرپشن اور نااہلی کی میل اتارنے کیلیے استعمال ہوتے ہیں۔
3/6
Read 6 tweets
جمعہ سینڈروم

ملا نصیرالدین صاحب کے پاس ایک لڑکا آیا اور ان سے پوچھا:
ملا صاحب میرے والد کی آج جمعہ کے مبارک دن وفات ہوئی ہے۔ اگلے جہان میں اُن کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا؟
ملا صاحب نے پوچھا: کیا آپ کے والد صاحب نماز روزے کے پابند تھے؟
لڑکے نے کہا: نا وہ نماز پڑھتے تھے,
1/5
نا روزے رکھتے تھے, مگر خوش قسمتی سے جمعہ کے دن فوت ہوئے ہیں.
ملا نے دریافت کیا: عیاشی تو نہیں کرتے تھے؟
لڑکے نے بتایا: عام طور پر تو نہیں, مگر جس روز رشوت کی رقم زیادہ مل جاتی، اُس روز جوا بھی کھیل لیتے، عیاشی بھی کرلیتے۔ اس کے باوجود انھیں جمعہ کے مقدس دن وفات پانے کا شرف
2/5
حاصل ہوا ہے.
ملا : کچھ صدقہ خیرات بھی کرتے تھے؟
لڑکا: جی نہیں، فقیروں کو بُری طرح پھٹکارکر بھگا دیتے تھے کہ شرم نہیں آتی مانگتے ہوئے؟ مگر الحمدللہ فوت جمعہ کے دن ہوئے.
ملا: عزیزوں، رشتے داروں اور محلے والوں سے اُن کا سلوک کیسا تھا؟
یہ سوال سن کر لڑکا جھلا گیا
کہنے لگا:
3/5
Read 5 tweets
انڈے سے بہتر تھا اذان پر مرتا:
ایک شخص نے ایک مرغا پالا تھا۔ ایک بار اس نے مرغا ذبح کرنا چاہا۔ مالک نے مرغے کو ذبح کرنے کا کوئی بہانا سوچا اور مرغے سے کہا کہ کل سے تم نے آذان نہیں دینی ورنہ ذبح کردوں گا۔ مرغے نے کہا ٹھیک ہے آقا جو آپ کی مرضی! صبح جونہی مرغے کی آذان کا وقت
1/5
ہوا تو مالک نے دیکھا کہ مرغے نے آذان تو نہیں دی لیکن حسبِ عادت اپنے پروں کو زور زور سے پھڑپھڑایا۔ مالک نے اگلا فرمان جاری کیا کہ کل سے تم نے پر بھی نہیں مارنے ورنہ ذبح کردوں گا۔ اگلے دن صبح آذان کے وقت مرغے نے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے پر تو نہیں ہلائے لیکن عادت سے مجبوری کے تحت
2/5
گردن کو لمبا کرکے اوپر اٹھایا۔ مالک نے اگلا حکم دیا کہ کل سے گردن بھی نہیں ہلنی چاہیے، اگلے دن آذان کے وقت مرغا بلکل مرغی بن کر خاموش بیٹھا رہا۔ مالک نے سوچا یہ تو بات نہیں بنی۔ اب کے بار مالک نے بھی ایک ایسی بات سوچی جو واقعی مرغے بے چارے کی بس کی بات نہیں تھی۔
3/5
Read 5 tweets
بیٹیاں ہوں تو ماؤں کو نیند نہیں آتی
آنگن میں ٹہلیاں کرتے ، کبھی سہیلیوں سے لڑتے ،
ماؤں کی نیندیں لوٹ لیتی ہیں
رنگ برنگے فراکوں میں لپٹی گڑیا ماں کے برابر آ جاتی ہے
اور ماں ہر بار درزی سے قمیض کی لمبائی کم ہے کا شکوہ کرتی ہے
پرانی ساڑھیاں لمبے فراک بن جاتے ہیں
گوٹے کنارے والے بیس سال پرانے دوپٹّے
پھر سے اوڑھے جاتے ہیں

بیٹیاں ہوں تو ماؤں کو نیند نہیں آتی
کونوں کھدروں میں سرگوشیاں بڑھ جاتی ہیں
ماں کی لال لپسٹک اور کاجل دنوں میں ختم ہو جاتا ہے
اب ماں کو ہر بار دوکاندار سے کچھ خریدتے پسینہ آنے لگتا ہے
درزی کو ناپ سمجھاتے آنکھیں چرانی پڑتی ہیں
شوہر کو اضافی خرچے پر راضی کرنا پڑتا ہے
تنکا تنکا جیسے کوئی چڑیا
آشیانہ بناتی ہے
بیٹیوں کی مائیں جہیز بناتی ہیں
بیٹیاں ہوں تو ماؤں کو نیند نہیں آتی
اپنی دوائی پھر لے لوں گی کہہ کرکمیٹیاں ڈالتی ہیں
Read 5 tweets

Related hashtags

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!