مراعات یافتہ اور نچلا طبقہ
نفرت کے اسباب
حقائق جاننےکیلئےضرور پڑھیں👇
ترقی یافتہ اور فلاحی ریاستوں میں
ٹیکس لوگوں کی فلاح و بہبود کیلئے خرچ کیا جاتاھےحکومتیں تمام شہریوں کو بلاتفریق بنیادی سہولیات فراہم کرتی ہیں انکا شاندار انفراسٹرکچر سہولیات اور نظام فراہم کرتاھے
👇1/18
لوگوں کےٹیکس کی رقم لوگوں پرخرچ ہورہی ہےتمام شہری یکساں طور پرتمام سہولیات سےلطف اندوز ہوتےہیں اور مساوی حقوق رکھتےہیں
بدقسمتی سےپاکستان میں صورتحال بالکل مختلف ہےیہاں امیر اور مضبوط لوگ ٹیکس چوری کرتےہیں
کمزور اور غریبوں سےطاقت
کےذریعے یا بدمعاشی سےٹیکس وصول کیا جاتا ہے
👇2/18
ٹیکس کرپٹ ہاتھوں میں جاتاھے
اسےعام لوگوں کی فلاح و بہبود کیلئے صحیح طریقےسےاستعمال نہیں کیا جاتا
بلکہ ٹیکس کا پیسہ جو غریب اور کمزور سےجمع کیاجاتاھےامیر اور اعلیٰ طبقےکی سہولت کیلئےاستعمال کیاجاتا ہےانکا طرز زندگی پروٹوکول اور جمود واضح طور پر فرق کو ظاہر کرتاھے غریب طبقے
👇3/18
کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولیات میسر نہیں ہیں
انکےپاس پینےکیلئےصاف پانی نہیں ہے غریب اور متوسط طبقےکےعلاقوں میں سڑکیں اور بنیادی ڈھانچےکی سہولیات بدترین ہیں
ہمارا انصاف کا نظام نچلےاور اعلی طبقےکیلئےبرابر اور منصفانہ نہیں ہے
اپرکلاس کو نرمی ضمانت اور رہائی ملتی ھے
👇4/18
جبکہ نچلےطبقےکو سخت حالات کا سامناکرنا پڑتاھےاگر آپ امیر ہیں تو کوئی بھی آپکو ہاتھ نہیں لگاسکتا لیکن اگر آپ غریب ہیں اور پیسےنہیں ہیں تو آپکےلئےتمام اصول و ضوابط موجود ہیں
اگر آپکےپاس پیسہ ہےتو آپ کچھ بھی خرید سکتےہیں اور قواعد کو نظرانداز کرنےکےطریقےآسانی سےڈھونڈ
سکتےہیں
👇5/18
لیکن اگر آپکےپاس پیسےنہیں ہیں تو حالات آپکےلئےبدترین ہیں
اعلی طبقےکو حوالہ جات پر اور انکے پیسے، حیثیت اور اثر و رسوخ
کےاستعمال سےنوکریاں ملتی ہیں
میرٹ انکےلئےمسئلہ نہیں ہے
نچلا اور متوسط طبقہ بےروزگار ہے
اور اسےیکساں مواقع نہیں ہیں
پاکستان میں ہر کوئی ہر خریداری پر
👇6/18
سیلزٹیکس روزانہ ادا کرتاھے
بدقسمتی سےٹیکس جمع کیاجاتاہے لیکن نہیں معلوم کہ یہ کہاں جاتاھے
ہمارے میگا پراجیکٹس میں ٹھیکیدار زیادہ تر اپنےلوگوں کو مضبوط حوالوں سےلاتےہیں
وہ عہدوں کی تشہیر نہیں کرتے مقامی باصلاحیت اور مستحق افراد کو انکا حق نہیں ملتا
میگا پراجیکٹس جیسےCPEC
👇7/18
نیلم جہلم، جاگران اور کوہالہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹس میں بھرتی کیلئےکبھی کوئی اشتہار نہیں دیکھا لیکن ہزاروں لوگ وہاں کام کررہےہیں پورےپاکستان کےبیشتر منصوبوں کی یہی حالت ہے کیوں مساوی مواقع فراہم نہیں کیے جاتےاور ذاتی حوالہ جات اور انتخاب کو ترجیح دیجاتی ہے
ہمارےملک میں
👇8/18
تعلیم قابلیت اور مہارت کو سنجیدگی سےنہیں لیاجاتا
استاد کی نوکری حاصل کرنےکیلئےکم از کم قابلیت کا ایک معیار ہےلیکن
وزیرتعلیم بننےکیلئےکوئی معیار یا بنیادی قابلیت نہیں ہے
میں نہیں جانتا کہ ہم اسطرح کے
کامن سینس پوائنٹ کو نظر انداز کرکے کیسےترقی کرسکتے ہیں
ہمارا موجودہ نظام
👇9/18
ایک PHD پروفیسر کو ایک عام
انپڑھ اور غیر تعلیم یافتہ وزیر کی ہدایات پر عمل کرنےپر مجبور کرتاھے اگر ہم پوش علاقوں کی سڑکیں اور عام لوگوں کےعلاقےدیکھیں تو واضح فرق دیکھاجاسکتاھےپوش ایریا میں کارپٹڈ روڈ جبکہ دوسرےعلاقےمیں تباہ شدہ خراب، پیچیدہ اور قابل رحم سڑک واضح طور پر
👇10/18
اس علاقےمیں رہنےوالےطبقے کےبارے میں ایک اندازہ دیتی ہے
اعلی طبقہ معدنی فلٹرڈ پانی پیتا ہے جبکہ نچلا طبقہ کیچڑ والا پانی پینے پر مجبور ہےزیادہ تر معاملات میں وہ خوش قسمت ہوتےہیں اگر انکےپاس کم سےکم کیچڑ والا پانی ہو نچلا طبقہ بجلی کے بل ادا کرتاھےلیکن اسکے پاس بجلی نہیں ہے
👇11/19
اور اسےگھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہےجبکہ اعلی طبقہ بل ادا نہیں کرتا اور لوڈشیڈنگ کی صفر سہولیات سےلطف اندوز ہوتا ہےروشنی کےبغیر پوش گھروں اور روشنی کےساتھ غریبوں کےگھروں کو دیکھنےکیلئے بہت کم لوڈشیڈنگ کا دورانیہ عام لوگوں
کےعلاقوں میں بہت زیادہ ہے۔ جمود اور
👇12/19
وی آئی پی پروٹوکول ایک اور بڑا مسئلہ ھےاگر آپکےپاس پیسہ اور طاقت ہے تو آپ دوسروں سے مختلف ہیں
آپکو اپنی کلاس اور نچلےطبقےکو طاقت دکھانےکا پورا حق ہے
کتنی مضحکہ خیز صورت حال ہے ٹیکس غریب اور نچلےطبقےسےوصول کیا جاتا ہے اور اسے اعلیٰ طبقے کی تفریح کیلئےاستعمال کیا جاتاھے
👇13/19
ہمارےصحت کےنظام کی صورتحال اس سےبھی بدتر ہےاعلیٰ طبقےکو صحت کی بہترین سہولیات جدید ترین ہسپتالوں اور اعلی صحت کےپیشہ ور افراد تک رسائی حاصل ہے
جبکہ نچلا طبقہ علاج اور ادویات
کےبغیر مرنےپر مجبور ہےہمارے پاس سب کیلئےیکساں تعلیمی نظام نہیں ہے اعلی طبقےکو اعلی معیار کی تعلیم
👇14/19
کی سہولیات ملتی ہیں
جبکہ نچلےطبقےکو اپنےبچوں کو تعلیم دینےکا بنیادی حق حاصل نہیں ہے سکولوں کی کمی کم معیار تعلیم اور بنیادی ڈھانچےکی کمی وہ تحفےہیں جو ہم اپنےنچلےطبقےکےبچوں کو دے رھے ہیں
جاگیرداری، چائلڈ لیبر اور سماجی ناانصافیوں کو دور کرنےاور سنجیدگی سےلینےکی ضرورت ہے
👇15/19
کوئی بھی بےروزگاری غربت مہنگائی اور لوگوں سےمتعلق مسائل کو سنجیدگی سےنہیں لےرہا ہےاسطرح
کےمسائل کو صرف الیکشن میں اٹھایا اور اجاگر کیاگیاہے
جھوٹےوعدے تقاریر اور کچھ نہیں
یہ مسائل صرف ووٹ جمع کرنےاور ہمیں بیوقوف بنانےکیلئےاستعمال کئے جاتےہیں
ہمارا جمہوری نظام ایک غریب مگر
👇16/19
باصلاحیت اور تعلیم یافتہ شخص
کیلئےکھڑا ہونا
اپنی مہم چلانا اور الیکشن جیتنا ناممکن بنا دیتاھےہم نےانتخابات کو پیسےکا کھیل بنا دیاہے اور غریب اس عمل میں حصہ لینےکا سوچ بھی نہیں سکتا بدقسمتی سےآزادی کی سات دہائیوں کےبعد بھی ہم سب کیلئے یکساں نظام فراہم کرنے میں ناکام ہیں
👇17/19
میرے پیارے قارئین ، اوپر ذکر کی گئی لمبی فہرست میں چند نکات ہیں جو کہ ہمارے اعلی اور نچلے طبقے کے درمیان جگہ اور فاصلے کو بڑھا رہے ہیں۔ یہ تلخ حقیقتیں صرف اوپر والے طبقے کے لیے نچلے طبقے کے دلوں میں نفرتیں بڑھا رہی ہیں۔ مستقبل کے کسی بھی سانحے کو بچانے کے لیے مسائل کے حل
👇18/19
اور حل کیلئےسنجیدہ اور عملی نقطہ نظر درکار ہے
ہمارے ملک کو بلا امتیاز اور اختلاف
کےسب کیلئےجنت بننےکی ضرورت ہے
جو موجودہ قبضہ مافیا جسمیں
ججز جنرل اور سہولت یافتہ طبقہ شامل ھے
دن قریب ھےجو ایران میں ہوا تھا
وہ پاکستان میں ہوگا
بھوکی عوام نکلےگی اعلی طبقےکی گردنیں کاٹنے
End
شیئر🙏
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
بین القوامی اخبار #فیکٹ_فوکس
کےحیران کن انکشافات👇 #ایلیوٹ_ولسن کاکہنا ھےکہ پاکستان کی معیشت پر ایک بےرحم کاروباری جماعت کا غلبہ ھےجو فیکٹریوں اور بیکریوں سےلےکر کھیتوں اور گولف کورسز تک ہر چیز کا مالک ہے
اسلام آباد افواج کی توجہ زیادہ منافع بخش منصوبےگولف کورسز کی
👇1/23
تعمیر پرمبذول کرائی
620،000 فوجیوں کےساتھ پاکستان دنیا کی ساتویں سب سےبڑی فوج پر فخرکرتاھےلیکن اسکےسینئر افسران
نےبہت پہلےتجارتی منصوبوں
سےحاصل ہونےوالےفوائد کو محسوس کیاتھا
1947میں آزادی کےبعد سےفوج نےخود کو پاکستان کی معیشت میں مستقل طور پر جوڑا ہواھے
اپنی2007کی کتاب
👇2/23
ملٹری انک: پاکستان کی ملٹری اکانومی کےاندر ڈاکٹرعائشہ صدیقہ نےملک کی فوجی افواج کےہر پہلو پر پھیلےہوئےتجارتی پردےکو بےنقاب کیا
صدر پرویزمشرف کی سربراہی میں ملک کی بحری افواج کی سابقہ محقق ڈاکٹرصدیقہ کا اندازہ ہےکہ فوج کی مجموعی مالیت10ارب ڈالر سےزائدھے
آسٹریلیا میں خرگوش نہیں پائےجاتے تھے یہ قدرت کا فیصلہ تھا لیکن پھر انسانوں نےفیصلہ کیا کہ وہاں خرگوش لائےجائیں1859میں وہاں صرف
24خرگوش لا کےچھوڑےگئے وہاں پہ انکی پیدائش کو کنٹرول کرنے کے لیے ان کا کوئی دشمن جانور نہیں تھا اس لیے چند ہی ماہ میں انکی تعداد لاکھوں تک پہنچ گئی
👇1/4
اور انہوں نے وہاں کے کسانوں کی ناک میں دم کرکے رکھ دیا اور انکی ساری فصلوں کو تباہ کردیا پھر 1870 میں ان 20 لاکھ خرگوشوں کو مختلف طریقوں سے مار کے ختم کیا گیا
1996 تک پاکستان میں یوتھیے نہیں پائے جاتے تھے
کچھ قوتوں نے فیصلہ کیا کہ وھاں یوتھیے ھونے چاھیں
👇2/4
پھر بیرون ملک سے چند یوتھیے امپورٹ کیےگئے
چونکہ پاکستان میں اس یوتھیائی نسل کو خوب پروان چڑھایا گیا اور اسکا کوئی اینٹی وائرس موجود نہیں تھا اسلئےدھرنوں,نالوں, پارکوں اور گلی محلوں میں کھلے عام اس نسل کی افزائش نسل ہوئ 2021 تک ان یوتھیوں نے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا
👇3/4
پاکستان میں پہلی دھاندلی
عسکری، بیوروکریٹ پیروں، وڈیروں کےگٹھ جوڑ سےہوئی
تاریخ نےکئی چہروں پرایساغلاف چڑھا
رکھاھے
جنکو بےنقاب کرنا ضروری ہوگیاھے
کیسے بدضمیر لوگ تھےجو آج اپنےاپنے علاقوں کےخدا بنےبیٹھےہیں
انکا کردار نئی نسل کےسامنےلانا ضروری ہے
👇1/25
اور کتنےہی لوگ تھےجنہوں نےپاکستان کیلئےسب کچھ قربان کردیا لیکن #غدار کہلائے
1965 پہلا صدارتی الیکشن تھا
جس میں بیورکریسی اور فوج نےملکر دھاندلی کیتھی
1965کےصدارتی الیکشن میں پہلی دھاندلی خود جنرل ایوب خان نےکی
پہلےالیکشن بالغ رائےدہی کی بنیاد پر کروانےکا اعلان کیاگیا
👇2/25
یہ اعلان9 اکتوبر1964کو ہوا
مگر مادرملت فاطمہ جناح کےامیدوار بننےکےبعد یہ اعلان ایوب خان کا انفرادی اعلان ٹھہرا اور سازشی
کےتحت یہ ذمہ داری حبیب اللّہ خان پرڈالی گئی
یہ پہلی پری پول دھاندلی تھی
1964میں کابینہ اجلاس میں
وزراءنےخوشامد کی انتہا کردی
حبیب خان نےفاطمہ جناح کو
👇3/25
پاکستان کے22500 بیوروکریٹس
غیرملکی شہریت کےحامل ہیں
یہ لوگ دو ملکوں کےکیونکر وفادار ہو سکتےہیں
لسٹ نمبر2
گریڈ18کی تہمینہ عتیق کینیڈا گریڈ19کی روحیلہ ریاض ہالینڈ گریڈ18کی سیدہ نوشین طلعت کینیڈا قمر الوہاب سویڈن
گریڈ17کے منصور احمد بٹ کینیڈا، گریڈ18کے سید جمال شاہ کینیڈا
👇1/9
گریڈ19کے محمد کلیم کینیڈا، گریڈ19کے ڈاکٹر قیصر رشید کینیڈا، گریڈ21کے محمد منیر احمد برطانیہ، گریڈ19کے ڈاکٹر عبد الرحمان شاہد برطانیہ
گریڈ18کے شاہ رخ عرفان برطانیہ، گریڈ18کی ساشا احمد کینیڈا، گریڈ17کے سخن الٰہی برطانیہ، گریڈ18کے حسن بخاری برطانیہ، گریڈ17کی رخسانہ احسن امریکہ
👇2/9
گریڈ17کےمحمد علی ظہیر امریکہ گریڈ17ابراہیم عبدالقادر عارف امریکہ
ڈاکٹر محمد نعمان ملائیشیا
گریڈ17 عالیہ نذر کینیڈا
گریڈ19 ڈاکٹر مریم مصطفی جرمنی
گریڈ18نجم طارق برطانیہ گریڈ19کی کوکب علی کینیڈا گریڈ19کی فریدہ بیگم بحرین
گریڈ18عشرت این بخاری برطانیہ
گریڈ19کی نسیم اختر بحرین
👇3/9
سامری جادوگر پھنس گیاھے
جو لیڈر بنایا وہ نوسر باز نکلا
اب ہاتھ مل رہےہیں
نجات کا کوئی راستہ سجھائی نہیں دیتا
نہ پیپلز پارٹی کام آرہی ہے
نہ ن لیگ پکڑائی دیتی ہے
ضد انا رکھتےہیں تو خونی انقلاب دروازےپر دستک دے رہاھے
معافی مانگتےہیں تو ملک و قوم کے ساتھ ہمیشہ سے کی جانےوالی
👇1/10
بےایمانی پر مہر ثابت ہو جاتی ہے
معیشت تباہ نہ ہوتی تو چوہے بلی کا یہ کھیل جاری رہتا
مگر معاشی تباہی نےسارےکس بل نکال دیئےہیں
محنت اور وسائل سےجو لوگ ایک جماعت میں بھیجےتھےسب کےسب رسوا ہوگئے
وقت آن پہنچا ہے
ادارے کو فیصلہ کرنا ہوگا
ملک بچاناھے یا خارجہ اور داخلہ پالیسوں
👇2/10
پر ملکیت برقرار رکھناھے
وقت آن پہنچا ہےآئین و قانون پرعمل کرناھے
مہذب جمہوری ریاستوں کیطرح آئینی دائرے میں رہناھے یا ماضی کے راستے پر چلنےکی ضد پر اڑے رہناھے
سب کچھ خطرےمیں ہے
مقبوضہ کشمیر ایک جواز تھا
کارپوریٹ مفادات اور بڑی فوج کا
بھارتیوں نےاسکی خصوصی حیثت ختم کردی
👇3/10
چوروں کےدور میں تمام معاشی اعشاریےمثبت تھے
بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور CNG کی لمبی لمبی قطاریں ختم ہو رہی تھیں اشیائےخوردونوش کی قیمتوں میں کمی
عوام کی قوت خریدمیں اضافہ ہورہا تھا
لیکن اس سب نےمہربانوں کی نیندیں اڑادی تھیں
انہیں یہ غم کھائےجارہاتھا
👇1/10
کہ اگر جمہور کا جمہوریت اور سویلین حکمرانی پر ایمان مضبوط ہوگیا تو قومی سلامتی کا کیا بنےگا
اسلئےطاہر القادری، عمران نیازی اور خادم حسین کےذریعےنظام کو مفلوج کروایا گیا، پانامہ پر ہنگامہ کھڑا کرکے میڈیا کےذریعے کرپشن کرپشن کی فضا بنائی گئی
معیشت پر سیمیناروں کےذریعےعوام کو
👇2/10
یہ باور کروانےکی کوشش کیگئی کہ آپ اس ظاہری معاشی خوشحالی
سےخوش نہ ہوں یہ سب کچھ ظاہری اور مصنوعی ہے
حقیقت میں معیشت اندر سےخالی ھے ملک تباہی کےدہانے پرھے
عمران نیازی کولاکر بھی یہی ڈھنڈورا پیٹاگیا
ن لیگ کےتمام معاشی کامیابیوں کوتین مفروضات سےضرب دےکر زیروکرنے کی کوشش کیگئی
👇3/10