" ایمان کی جان "
اس پوری گفت کو توجہ سے پڑھیں
اللہ گواہ ہے یہ کسی فرقے کی مخالفت یا حق میں نہیں ہے
یہ وہ حق باتیں ہیں جو صادق الواحد الامین ہستی یعنی نبی کریم ﷺ کی زبان اقدس سے ادا ہوئیں
اور انہی احادیث کے مفاہیم سے جو نتائج اخذ کئے گئے
ان کو آپ کے سامنے پیش کر رہا ہوں 🔻
کسی قسم کا کوئی موازنہ بھی مقصود نہیں ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کریم ﷺ نے جس کا جو مرتبہ طے کیا وہ ہمیں تسلیم ہے
اور یہی ایمان کا تقاضا ہے
یہ تھریڈ لکھنے کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ اکثر دوست اعتراض کرتے ہیں کہ ایسا کون سا مسلمان ہے جو مولا علی علیہ السلام سے محبت نہیں رکھتا 🔻
میرا بھی یقین ہے کہ مسلمان صرف وہی ہے جو مولا علی علیہ السلام سے محبت رکھتا ہے
مگر کیا یہ کہنا درست ہے کہ مولا علی علیہ السلام سے بغض رکھنے والے نہیں پائے جاتے ؟؟
اور اگر ہم اسے مان لیں تو ہم نبی کریم ﷺ کی ان تیرہ سو سے زیادہ احادیث کا کیا کریں گے جن میں نبی کریم ﷺ نے مولا 🔻
علی علیہ السلام کی شان بیان فرمائی
آپ کو اپنا نفس ،اپنا خون ،اپنا گوشت ، اپنا وصی ، اپنا بھائی، اپنی جان کہا
اور آپ بذاتِ خود بھلے تحقیق کی غرض سے ہی سیرت النبی ﷺ کا مطالعہ فرمائیں
آپ کو ہر جگہ مولا علی علیہ السلام نبی کریم ﷺ کے ساتھ کھڑے ملیں گے
پہلے کلمہ گو سے پہلے نمازی 🔻
تک اور پھر نبی کریم ﷺ کی آخری رسومات تک ہر جگہ آپ کو مولا علی علیہ السلام نظر آئیں گے
آپ صحاح ستہ اور دیگر معتبر کتب احادیث و تواریخ کا مطالعہ فرمائیں
آپ خود پڑھیں گے کہ نبی کریم ﷺ نے مولا علی علیہ السلام سے زیادہ فضائل کسی کے بیان نہیں کئے ہیں
اور یہ فضائل اتنے زیادہ تواتر🔻
سے بیان کئے گئے ہیں کہ حیرت ہوتی ہے
نبی کریم ﷺ بار بار اپنے صحابہ کرام کو علی کی فضیلت سے آگاہ کرتے ہیں
انہیں متوجہ کر کے فرماتے ہیں
علی کا دشمن میرا دشمن ہے
جو علی سے لڑا وہ مجھ سے لڑا
علی کا دشمن خدا کا دشمن ہے
میرے اہل بیت کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہو
میرے اہل بیت کشتی نوح🔻
کی مانند ہے
میرے اہل بیت سے بغض رکھنے والا کوئی بھی ہو ،نامراد ہے
اور یہ سب سننے والے کون ہوتے تھے ؟
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین
آپ بیعت رضوان کے موقع کو تصور میں لائیے
نبی کریم ﷺ اپنے چودہ سو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ساتھ موجود ہیں
اللہ فرماتا ہے:
"اے محمد🔻
ﷺ تیرے یہ ساتھی آپس میں نرم اور دشمنوں پہ سخت ہیں
یہ ہر وقت سجدوں میں پڑے رہ کر اللہ کا فضل تلاش کرتے ہیں، ایمان ان کی پیشانیوں سے چمکتا ہے"
پھر انہی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے مخاطب ہو کر نبی کریم ﷺ فرماتے ہیں:
"آج روئے زمین پر تم سے بہتر کوئی شخص موجود نہیں ہے "🔻
یہ ان چودہ سو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کیلئے سب سے بڑا اعزاز ہے
مگر پھر ان صحابہ کرام کو بھی کہا جاتا ہے کہ تم میں سے مومن صرف وہی ہے
جو علی سے محبت رکھے
جو علی سے بغض رکھے وہ منافق ہے
اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین مولا علی علیہ السلام سے اپنی محبت کا والہانہ🔻
اظہار کرتے ہیں
خصوصاً سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ، سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ، سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ اور مولا علی علیہ السلام کے مابین مثالی محبت موجود تھی
ان عظیم المرتبت ہستیوں نے نبی کریم ﷺ کے فرامین کو دل و جان سے قبول کیا اور اہل بیت کے معاملے میں اللہ سے 🔻
ڈرتے رہے
میں تاریخ کے آئینے میں دیکھتا ہوں کہ نبی کریم ﷺ کے وصال کے بعد سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ،سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو مولا کی طرف بھیجتے ہیں کہ انہیں بیعت کیلئے راضی کریں
اور سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ مولا علی کے گھر آ کر زمین پر بیٹھ جاتے ہیں اور روتے ہوئے🔻
کہتے ہیں کہ "اے اہل بیت ہمارے لئے آپ سے بڑھ کر کسی کا مرتبہ نہیں ہے"
مولا فرماتے ہیں:
"میں تو قرآن جمع کرنے میں مصروف ہوں،مجھے خدشہ تھا کہ قرآن کے کچھ حصے گم نہ ہو جائیں"
اور پھر آگے چشم تصور سے دیکھئے
مولا علی علیہ السلام سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لاتے ہیں 🔻
تو وہ اٹھ کر ان کا استقبال کرتے ہیں
اور پھر مولا علی علیہ السلام کے گلے لگ کر خوب روتے ہیں
اتنا روتے ہیں کہ ہچکیاں بندھ جاتی ہیں
ایسا کیوں تھا ؟
کیونکہ ان عظیم المرتبت ہستیوں نے زندگی بھر اپنے نبی کریم ﷺ کی زبانی علی کی فضیلت سنی تھی
یہ جانتے تھے کہ علی کے بغیر گزارا نہیں ہے 🔻
امام نسائی نے اپنی شاہکار کتاب "خصائص علی" میں مولا علی علیہ السلام سے متعلق تیرہ سو سے زیادہ احادیث جمع کی ہیں
اسی کام کی وجہ سے انہیں بنو امیہ نے شہید کر دیا
اور یہ تیرہ سو سے زیادہ فرامین ہم تک بنو امیہ کے ظلم و جبر اور اہل بیت سے بدترین دشمنی کے باجود پہنچے ہیں
کہ اللہ ان 🔻
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مقامات مزید بلند فرمائے جو بنو امیہ کے آگے جھکے نہیں
اور مولا علی علیہ السلام اور اہل بیت کے تمام فضائل جو آقا کریم ﷺ کی زبان اقدس سے ادا ہوئے
وہ امت تک پہنچائے
یہ امت ان صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی مقروض ہے
اگر یہ عظیم لوگ 🔻
ہمت نہیں دکھاتے تو ہم آج اہل بیت کے بہت سے فضائل جان ہی نہ پاتے
اور اس دنیا سے محروم چلے جاتے
محترم قارئین !
آپ نے درج بالا گفتگو سے جان لیا ہو گا کہ نبی کریم ﷺ کو اپنے اہل بیت کے بارے میں اتنے زیادہ فرامین جاری کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی ؟
اور آج بھی ہمیں ان کو بار بار دہرانے🔻
کی ضرورت کیوں ہے ؟
کیونکہ اس وقت بھی اہل بیت کے غیر معمولی فضائل کی وجہ سے ان کے حاسدین بہت تھے
جنہیں آقا کریم ﷺ بار بار تنبیہ کرتے رہے
اور آج بھی اہل بیت سے حسد رکھنے والے بے شمار ہیں
چونکہ مولا علی علیہ السلام حق کا استعارہ ہیں
اور حق پہ چلنا ہر کسی کو نصیب نہیں ہے اس لئے 🔻
اس وقت اکثریت ایسی ہے جو بظاہر تو مولا علی علیہ السلام کی محبت کا دم بھرتی ہے
مگر جیسے ہی ان کے سامنے مولا علی علیہ السلام کا ذکر کیا جائے
انہیں فوراً دوسرے صحابہ کرام یاد آ جاتے ہیں
جبکہ دوسرے صحابہ کرام کے ذکر کے وقت انہیں مولا علی علیہ السلام یاد نہیں آتے
یہ حسد ہے
اس کے 🔻
علاوہ نبی کریم ﷺ کے ہزاروں جانثار صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کہ جن کی بخشش کا ذکر قرآن میں آ چکا
کہ جنہوں نے نبی کریم ﷺ اور آپ کے اہل بیت کی خاطر لازوال قربانیاں پیش کیں
ان عظیم صحابہ کرام کو چھوڑ کر
صرف انہی کا ذکر کیا جائے جو اہل بیت سے دشمنی رکھتے تھے
یہ بغض ہے
🔻
اور اس بغض میں آج کل مسلسل اضافہ ہو رہا ہے
چونکہ خود مطالعہ کرنے کی عادت نہیں ہے، اپنے فرقے کا ملا جو کہہ دیتا ہے
اسے ہی وحی مان لیتے ہیں
اور جانے انجانے میں اہل بیت خصوصاً مولا علی علیہ السلام کے دشمنوں میں شامل ہو جاتے ہیں
اور اس کے کیلئے زرو و شور سے مہم چلائی جا رہی ہے 🔻
دشمنان اہل بیت کا ایک بڑی سازش کے تحت باقاعدہ عرس منایا جا رہا ہے
جو پوری اسلامی تاریخ میں کہیں نظر نہیں آتا
ان سب باتوں کو دیکھ کر یقین کر لیں کہ میرے اور آپ کے نبی کریم ﷺ نے حق فرمایا تھا
اور ایمان کا بڑا اعلی معیار قائم کیا
کہ جو مومن وہی ہے
جو علی سے محبت رکھے
اور بخشش 🔻
بھی صرف اسی کی ہو گی
جو اہل بیت کی مودت پہ مرے گا
اگر اہل بیت کی مودت سے خالی ہوا تو بھلے کعبے میں مرے
بیکار ہے
نبی کریم ﷺ نے جہاں قیامت تک کے اور قیامت سے بعد تک کے حالات بیان فرمائے تو آپ جانتے تھے کہ ہر دور میں علی سے بغض رکھنے والے ہوں گے
اسی لئے آپ ﷺ نے بار بار اپنی 🔻
امت کو تاکید فرمائی
گفتگو کے اختتام پہ اتنی ہی عرض کروں گا کہ نبی کریم ﷺ کے فرامین حق ہیں
مولا علی علیہ السلام سے محبت رکھنے والے بھی ہیں
اور بغض رکھنے والے بھی ہیں
خود مولا علی علیہ السلام کے فرمان کے مطابق ان کی محبت میں حد سے بڑھنے والے بھی ہوں گے
اور بغض میں حد سے گزرنے🔻
والے بھی ہوں گے
اب نبی کریم ﷺ کے فرامین اور مولا علی علیہ السلام کا فرمان حتمی ہے
لہذا یہ بحث تو بنتی ہی نہیں کہ کوئی مسلمان مولا علی علیہ السلام سے بغض نہیں رکھ سکتا
ہم صحابہ کرام سے بہتر ہر گز نہیں ہیں
جب انہیں اس حوالے سے بار بار تنبیہ کی گئی تو ہماری کیا حیثیت ہے ؟
ہمارا 🔻
کام صرف یہ ہے کہ ہم اپنے اور اپنے اہل خانہ کیلئے دعا کریں کہ اللہ ہمیں اہل بیت کی محبت پہ زندہ رکھے
اور اسی محبت پہ موت دے
نبی کریم ﷺ نے اگر بار بار اس کی تاکید کی ہے
تو یقیناً یہ بہت بڑی بات ہے
اللہ ہم سب کو اہل بیت کی مودت عطا فرمائے!
اللھم صل اللہ محمّد وعلی آل محمد !!

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Roy Mukhtar Ahmad

Roy Mukhtar Ahmad Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @RoymukhtarRoy

2 Nov
" ایمان ابو طالب رضی اللہ عنہ"
ہم سنی حنفی ہیں
تصوف کے دو سلاسل چشتیہ اور قادریہ سے منسلک ہونے کی وجہ سے چشتی ،قادری بھی ہیں
جیسا کہ آپ کو معلوم ہے چشتیہ سلسلہ اس خطے کا سب سے بڑا سلسلہ ہے
اور سلسلہ قادریہ عرب و عجم کا سب سے بڑا سلسلہ ہے
ان سلاسل کے متعلقین کی تعداد بلاشبہ 🔻
پچاس کروڑ سے زیادہ ہے
اس کے علاوہ سہروردیہ اور نقشبندیہ سلاسل کے متعلقین بھی کثیر تعداد میں موجود ہیں
ان کے علاوہ سنی حنفیوں میں بریلویوں کی اکثریت اور اہل تشیع کلی طور پر
یہ سب کے سب حضرت ابو طالب رضی اللہ عنہ کے ایمان کے قائل ہیں
اس جہان میں سب سے زیادہ اور مستند علم اہل فقر🔻
یعنی اولیائے کرام رکھتے ہیں
اور امام الاولیاء حضرت خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سے لے کر موجودہ دور کے تمام صوفیائے کرام ایمان ابو طالب کے قائل ہیں
یہ بھی یاد رکھیں کہ اولیاء کرام کو علم براہ راست مولا علی علیہ السلام اور نبی کریم ﷺ سے پہنچا ہے
سلاسل کا مطلب ہی یہ ہوتا ہے کہ🔻
Read 12 tweets
1 Nov
" نیا مطالعہ پاکستان"
ریاست پاکستان ایشیا کے جنوب میں واقع ہے
اس کا کل رقبہ جتنا بھی ہے سب پر ہاؤسنگ سوسائٹیاں بن رہی ہیں
ریاست کا پوار نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے مگر اسلام اور جمہوریت دونوں سے ہی محروم ہے
ریاست کے جھنڈے میں دو رنگ ہیں
سبز رنگ مولویوں کی اکثریت کو ظاہر کرتا🔻
ہے اور سفید رنگ اسٹیبلشمنٹ کی اجارہ داری کو ظاہر کرتا ہے
چاند ستارے سے مراد یہ کہ ریاست کے کرتا دھرتا صرف وہی ہیں جن کی وردی پہ چاند ستارہ بنا ہوا ہے
ریاست چار باقاعدہ اور ایک بے قاعدہ صوبے پر مشتمل ہے
ریاست پاکستان 1947 میں انگریزوں سے آزاد ہوئی
مگر انگریزوں کے غلاموں سے تاحال🔻
آزاد نہیں ہو سکی
اور آزادی کیلئے کوئی بھی کوشش جاری نہیں ہے
کہ ریاستی عوام کو روٹی ،کپڑا اور مکان کی بنیادی ضروریات کا اسیر بنا کر رکھا جا رہا ہے
ریاست پاکستان درحقیقت کئی سو ریاستوں کا ایک مجموعہ ہے
جہاں ہر ریاست کے اپنے اپنے قوانین ،قاعدے اور ضابطے ہیں
اگر ایک ریاست دوسری 🔻
Read 14 tweets
31 Oct
" غازی علم دین شہید سے موازنہ کیوں ؟"
غازی علم الدین شہید دسمبر 1908 میں لاہور میں پیدا ہوئے
اور محض 21 سال کی عمر میں 31 اکتوبر 1929 کو شہید کر دئیے گئے
غازی علم دین شہید رحمۃ اللہ علیہ کا کارنامہ آپ سب کو معلوم ہے
ہم مگر آج اس پر ایک اور پہلو سے بات کریں گے
ہندو ناشر راج پال🔻
نے جب نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخانہ کتاب شائع کی تو پورے برصغیر میں ہلچل مچ گئی
غازی علم دین سے پہلے غازی خدا بخش اور غازی عبد العزیز نے شاتم رسول کو جہنم رسید کرنے کی کوشش کی مگر ایک بار اس نے بھاگ کر جان بچائی اور دوسری بار یہ دکان پر موجود ہی نہیں تھا
غازی علم دین بسلسلہ 🔻
روزگار کشمیر میں تھا
جب اس نے یہ واقعہ سنا
وہ چھٹی لے کر گھر آیا
دو دن تک اس کے معمولات چیک کئے
اور 29 اپریل 1929 کی صبح جب یہ دکان کھول کر فارغ ہوا ہی تھا کہ غازی علم دین اس کے سر پر پہنچ گئے
پہلے اسے للکار کر کہا کہ معافی مانگو اور توبہ کرو تو میں تمہیں چھوڑ دوں گا
اگر توبہ 🔻
Read 16 tweets
31 Oct
اس پہ اکثر لکھتا رہتا ہوں کہ رافضیت، خوارجیت اور ناصبیت عالم اسلام میں تین بڑے فتنے ہیں
اور آپ عالم اسلام میں اٹھنے والی تمام انتہا پسند ،دہشت گرد تحریکوں، گروہوں اور جماعتوں کا جائزہ لیں
سب کا تعلق انہی تین فتنوں سے نکلے گا
مولا علی علیہ السلام کے خلاف بغاوت سے لے کر آج تحریک 🔻
لبیک کی بغاوت تک سب جگہ یہی فتنے کارفرما ہیں
ان فتنوں نے ہمیشہ اسلام کو استعمال کر کے اپنے ذاتی ایجنڈوں کی تکمیل کی
چودہ سو سالہ تاریخ میں کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی روپ میں سرگرم رہے ہیں
اور یہ قیامت تک رہیں گے
حالیہ تاریخ میں القاعدہ،داعش، ٹی ٹی پی، لشکر جھنگوی، سپاہ محمد، 🔻
سپاہ صحابہ، جیش العدل، جنداللہ، خراسانی گروپ، حرکت الانصار، جیش محمد اور دیگر تمام اس قسم کی جماعتوں کا تعلق انہی تین فتنوں سے ہے
تحریک لبیک کا تعلق ناصبیت سے ہے
اور اس کے بعد دعوتِ اسلامی بھی ناصبیت اپنا کر ایک بڑے خطرے کا سبب بن چکی ہے
جو بہت جلد سامنے آنے والا ہے
شاید کوئی 🔻
Read 8 tweets
29 Oct
"فیصلہ آپ کریں "
لاہور سے اسلام آباد تک جی ٹی روڈ کی لمبائی 263 کلومیٹر ہے
اس روڈ پہ پانچ بڑے صنعتی شہر اور پندرہ کے قریب چھوٹے شہر ہیں
ہزاروں دیہات اور قصبات ہیں جو اس روڈ کے دائیں بائیں آباد ہیں
اور یہ سارا علاقہ پچھلے دس دن سے شدید اذیت کا شکار ہے
انتہا پسند جماعت تحریک 🔻
لبیک کے احتجاج اور فساد نے پورے جی ٹی روڈ کو متاثر کر رکھا ہے
رہی سہی کسر حکومتی حفاظتی انتظامات نے پوری کر دی ہے
جگہ جگہ کنٹینرز کھڑے کئے
خندقیں کھودیں
مگر یہ کارواں فی الحال حکومت کے قابو نہیں آ سکا
اس کی سب سے بڑی وجہ پولیس کے پاس محدود اختیارات ہیں
تحریک لبیک چونکہ پوری 🔻
تیاری سے حملہ آور ہے
جواب میں پولیس والے آنسو گیس کے شیل اور ڈنڈوں کے سوا کچھ استعمال نہیں کر سکتے
لہذا پولیس والے سینکڑوں کی تعداد میں زخمی بھی ہیں
اور چار شہید بھی ہو چکے ہیں
جواب میں تحریک لبیک کے کسی ایک بھی کارکن کی مصدقہ ہلاکت کی خبر سامنے نہیں آئی ہے
میڈیا کے کچھ دوستوں 🔻
Read 12 tweets
27 Oct
کفار مکہ خصوصاً ابوسفیان سے زیادہ برا سلوک نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ کے ساتھ کسی نے نہیں کیا تھا
نبی کریم ﷺ اور اسلام کو مٹانے کی ہر ممکن کوشش کی
نبی کریم ﷺ اور مسلمانوں کو مکہ چھوڑنا پڑا
بدر،احد،خندق ہر جنگ کا منصوبہ ساز یہی تھا
ان تینوں جنگوں میں جتنے مسلمان شہید ہوئے 🔻
ان سب کی شہادت کا ذمہ دار بھی ابوسفیان ہی تھا
مسلمانوں کو شدید معاشی نقصان اس کے علاؤہ پہنچایا
صلح حدیبیہ توڑنے میں مرکزی کردار بھی ادا کیا
اس کی بیوی ہندہ تھی جس نے نبی کریم ﷺ کے پیارے چچا سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنہ کا کلیجہ چبایا
اور لاش کا مثلہ کروایا
اکیس سال کی ایک 🔻
لمبی تاریخ ہے جو آقا کریم ﷺ سے بدترین دشمنی اور گستاخیوں پر مبنی ہے۔ آپ سیرت النبی ﷺ اور قرآن کریم کا مطالعہ کریں تو آپ ان کی اسلام اور پیغمبر اسلام سے دشمنی دیکھ کر حیران رہ جائیں گے
مگر پھر بھی
نبی کریم ﷺ نے فتح مکہ کے بعد انہیں معاف کر دیا
نہ صرف معاف کیا
انہیں پروٹوکول 🔻
Read 6 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(