گھر پہ کالی مرچ کا پودا کیسے لگائیں ؟
25 کالی مرچ یا سفید مرچ کے دانے لیں اور اس کو ایک شیشے کے
گلاس میں ڈالیں اس میں پانی ڈال دیں ،
ساتھ میں ایک چمچ سرکہ ڈال دیں ،
اس کو24گھنٹے کےلیےپانی میں بھیگا
رہنے دیں، #GardeningTwitter #gardeningtipsforbeginners
ایک گملا ، برتن لے لیں یا زمین میں کھڈا
مار لیں ،
اس میں گوبر کھاد اورمٹی مکس کر کے
ڈال دیں ،
جس گلاس میں مرچ کے دانے بھگو رکھی ھے اس
کو چیک کریں جو مرچ پانی کے اوپر تیر رہی
ھو اس کو نکال دیں کیونکہ وہ پودا بننے
کے قابل نہیں ھیں #GardeningTwitter
اور جو مرچیں نیچے
پانی میں بیٹھ جائیں ان کو گوبر اور مٹی
مکس کر کے اوپر فاصلے پہ رکھ دیں اور اوپر
اس کے گوبر کھاد ڈال دیں ، اور پھر اس
پہ پانی کا ہاتھ سے چھڑکاؤ کردیں ،
یاد رہے کہ پانی زیادہ نہیں ڈالنا صبح شام
اس پہ صرف چھڑکاؤ کرنا ھے ، #GardeningTwitter
اپنے گھروں کے صحنوں اور چھتوں پہ
گنجائش کے مطابق زیادہ سے زیادہ کالی مرچ
لگائیں ،اور بہترین فائدہ اٹھائیں ،
کبھی بھی نرسری سے کالی مرچ کا پودا نا لائیں
کیونکہ وہ کالی مرچ کے نام پہ ایک افریقی
پودا آپ کو تھما دیں گے جس کے پتے بلکل
کالی مرچ کی طرح ھی ھو نگے #GardeningTwitter
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
#copypaste #ترشاواہ باغات کی دیکھ بھال کا ماہانہ شیڈول‼️ #جنوری
جن باغات سے پھل توڑاجاچکا ھو وھاں کانٹ چھانٹ کاعمل مکمل کریں،سوکھی اوربیماری ٹہنیاں و کچے گلےدرختوں پرنہ رھنےدیں،
گھڑی کے بچوں پر نظر رکھیں۔جہاں نظر آئیں بزریعہ سپرے کنٹرول کریں
کلوروپیری فاس 2.5ملی لیٹر
یا مٹھیڈاٹھیان 2.5ملی لیٹر یا پروفینو فاس2.5ملی لیٹر فی لیٹر پانی کے حساب سے درختوں کے تنوں پر سطح زمین سے دو سے اڑھائی فٹ اونچائی تک اور پودے کی چھتری کے نیچے زمین پر سپرے کریں،
پودوں کو دھند کے مضر اثرات سے محفوظ رکھنے کا اہتمام کریں۔ خصوصاً باغات کے گرد بانس وغیرہ یا جو لمبے درخت لگے ھوئے ھیں ان کی چھدرائی و کٹائی کریں تاکہ ھوا روشنی کا مناسب گزر ھو
جب کسان اپنی سبزی ٹکہ ٹوکری بیچنے پر مجبور ہو جاتا ہے
جب سبزی کی تڑائی اور منڈی تک کا کرایہ منڈی میں قیمت فروخت سے کم رہ جاتا ہے اور پھل اور سبزیاں کھیت میں ہی گل سڑ کر اگلی فصل میں بیماریوں کا رسک بڑھاتے ہیں #کسان_خوشحال_پاکستان_خوشحال
جب دو چار ایکڑ کا کسان معمولی ریوینیو والی فصلیں کاشت کر کے نسل در نسل غریب رہ جاتا ہے
جہاں سبزی، مچھلی اور پھل خشک ہوتے ہوتے ٹاکسنز سے آلودہ ہو جاتے ہیں اور ایکسپورٹ کے قابل نہیں رہتے #خوشحال_کسان_خوشحال_پاکستان
جب ستر فیصد ورک فورس استعمال کرنے والا زرعی سیکٹر ایکسپورٹس اور ویلیوایڈیشن کم ہونے کی وجہ سے جی ڈی پی میں صرف بیس تیس فیصد حصہ ملاتا ہے
جس دنیا میں ہر چیز خام حالت میں بیچنے کی وجہ سے ہم اپنے سے بیس گنا چھوٹے ممالک (#ہالینڈ وغیرہ) سے دس گنا کم خوراک ایکسپورٹ کرتے ہیں
#کچن_گارڈننگ_کو_فروغ_دیں
اویسٹر یا صدف نما کھمبی کو اگانے کا طریقہ
وہ حضرات یا خواتین جو پہلی مرتبہ مشروم کاشت کر رہے ان کے لیے
صدف نما مشروم یا کھمبی بہترین انتخاب ہے۔ موسم کے حساب سے مشروم کا سپان (مشروم کے بیج کو سپان کہتے) انتحاب کریں۔
#کچن_گارڈننگ_کو_فروغ_دیں
مشروم اگانے کیلیے آپ کو مختلف خام مال اور چیزیں چاہیے
(گندم یا چاول کا بھوسہ (4سے6انچ سائز میں کٹا ہو، توڑی بھی استعمال ہوسکتی
(پانی کا ٹب (بھوسہ بھگونے کےلیے
پلاسٹک بیگ
(ربڑ بینڈ(بیگ بند کرنےکےلیے
لوہےکاڈرم200لیٹر
بھوسہ کوبھگونا،خشک کرنااوربیگ میں بھرنا
#کچن_گارڈننگ_کو_فروغ_دیں
سب سے پہلے بھوسے کو پانی میں ڈال کرچوبیس گھنٹے کے لیے پانی میں ڈبودیں۔ اس کے بعد بھوسے کو پانی سےنکال کرکسی سایہ دار سیمنٹ کے فرش یا جالی پر بچھالیں۔ تب تک بیگ میں بھوسہ نا بھریں جب تک بھوسہ ہاتھ میں دبانے سے اس میں پانی نا نکلے۔
پاکستان میں مشروم کی کاشت کے سیزن کا آغاز
" اکتوبر" میں ہوتا ہے
مشروم کی کاشت کے چھ بنیادی مراحل
مشروم جسے اردو میں کھمبی اور پنجابی میں کھمب کہتے ہیں فنجائی کی ایک خاص قسم ہے #کچن_گارڈننگ_کو_فروغ_دیں
#کچن_گارڈننگ_کو_فروغ_دیں
عام طور پر سورج کی غیر موجودگی میں خاص صاف ستھرے ماحول میں فصلوں کی باقیات مثلاً گندم کا بھوسہ وغیرہ اور مختلف نامیاتی مادوں مثلاً مرغیوں کی گھاد وغیرہ ملے ہوئے کمپوسٹ میں اگایا جاتا ہے۔
#کچن_گارڈننگ_کو_فروغ_دیں
وطن عزیزپاکستان میں عام طور پر اگائی جانے والی مشرومز یعنی بٹن مشروم اور آئسٹرمشروم کی کاشت ماہ اکتوبرسےشروع ہو جاتی ہے۔
مشروم کی کاشت کے لیے چاربنیادی اصول ہیں جن کو مد نظر رکھنا نہایت اہم سمجھا جاتاہےتفصیلاً درج زیل ہے
کسان بھائیوں مہنگی ڈی اے پی کی وجہ سے اس سال کسان بہت پریشان ہے۔ اور دو ایکڑ کی کھاد کا خرچہ اب ایک ایکڑ کے لیے بن رہا ہے۔ ان مشکل حالات میں کسان بھائی کھاد کی مقدار کم کر کے بھی زیادہ اوسط لے سکتے ہیں۔
پچھلے دو سال لگاتار میں یہ تجربہ کرچکا ہوں۔ اور اس سال بھی اسی پلاٹ میں تجربہ کر رہا ہوں۔ کسان بھائیوں آپ بجائے ایک پوری بوری ڈی اے پی کے30 سے 35 کلو ڈی اے پی استعمال کر کے بھی اچھی اوسط لے سکتے ہیں۔
بجائی کے وقت 35 کلو ڈی اے پی اور 35 کلو یوریا کا ملا کر چھٹا کروا دیں۔
یوریا ملانے سے جو تیزابیت زمین میں پیدا ہوگی وہ ڈی اے پی کو فکس ہونے سے روکے گی اور الٹا زیادہ فاسفورس پودوں کو مہیا ہوگی۔ کیونکہ فاسفورس اسی صورت پودوں کو ملے گی جب زمین میں تیزابیت پیدا ہوگی اور یہ کام یوریا بخوبی پورا کرے گا اور ساتھ ساتھ یوریا خود بھی پودوں کو ملے گی۔
زمین کا پی ایچ اور نامیاتی مادہ
زمین کی ساخت:
ہمارا موضوع زمین کا پی ایچ اور نامیاتی مادہ ہے مگر جب تک بنیادی ٹرمز پر ہماری گرفت مضبوط نہیں ہوجاتی تب تک ہم نا تو زمین کے پی ایچ کو سمجھ پائیں گے اور نا ہی نامیاتی مادے کی اہمیت کو۔
سب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ زمین جس میں ہم فصلیں کاشت کرتے ہیں یہ کن چیزوں پر مشتمل ہے۔
۱۔چکنی مٹی یعنی Clay
۲۔بھل مٹی یعنی silt
۳۔ریتلی مٹی یعنی sand
اسی طرح جب ان تینوں کی CEC Range چیک کی جائے تو کچھ اس طرح سے ملتی ہے۔
۱۔چکنی مٹی کی CEC رینج 50-20 تک پائی جاتی ہے۔
۲سفیدرنگ والی ریت کی CECرینج5-3تک پائی جاتی ہے۔
۳کالےرنگ والی ریت کی CEC رینج 20-10 تک پائی جاتی ہے۔
۴بھل والی مٹی کی CEC رینج 25-15 تک پائی جاتی ہے۔
اب ہم دیکھتے ہیں یہ CEC کیا ہےتاکہ ہم آگے آنے والی پوسٹس کوآسانی سےسمجھ سکیں۔
اسےانگلش میں
Cation Exchange Capacity
کہتےہیں