دھوبی کا کتا گھر کا نہ گھاٹ کا اس میں کتا سے مراد "کُتا" "dog" ہی لیا، سمجھا، اور پڑھا بھی جاتا ہے، لیکن آج نئی بات علم میں آئی تو ہماری علمیت کا جنازہ نکل گیا
یہ لفظ کُتا نہیں بلکہ کَتا ہے جس سے مراد کپڑے دھونے کا وہ ڈنڈا ہے جسے دھوبی ساتھ لیے پھرتا ہے۔
"وضاحت"
👇
اصل لفظ کتکہ ہے جو بگڑ کر کتا بن گیا۔
پرانے وقتوں میں کپڑے گھاٹ پر دھوئے جاتے تھے اور کپڑوں کو صاف کرنے کیلئے دھوبی اک بھاری بھرکم ڈنڈے کا استعمال کیا کرتا تھا، جس کو کتکہ کہا جاتا تھا۔ وہ کتکہ گھاٹ پر نہیں رکھا جاتا تھا کیوں کہ کوئی اور اٹھا لے گا اور گھر لانے میں بے جا مشقت👇
کرنی پڑتی ۔ اسلئے دھوبی وہ کتکہ راستے میں مناسب جگہ چھپا دیتا اور اگلے دن نکال کر پھر استعمال کر لیتا۔ اس طرح کتکہ نہ گھر جا پاتا اور نہ گھاٹ پر رات گزارتا۔
دھوبی کا کتکہ ۔ نہ گھر کا نہ گھاٹ کا۔
جو نئے دور میں بگڑ کر کتا بن گیا۔۔
🤣🤣🤣
منقول.. #قلمدان #قلمکار #قاسم_ملک
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
جب حضرتِ ابوذرؓ نے بلالؓ کو کہا
"اے کالی کلوٹی ماں کے بیٹے اب تو بھی میری غلطیاں نکالے گا
بلال یہ سن کر غصے اور افسوس سے بے قرار ہو کر یہ کہتے ہوے اٹھے خدا کی قسم میں اسے ضرور بالضرور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنے اٹھاؤں گا
یہ سن👇
کر اللہ کے رسول کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور آپ نے ارشاد فرمایا
ابوذر! کیا تم نے اسے ماں کی عار دلائی
تمھارے اندر کی جہالت اب تک نہ گئی
اتنا سننا تھا کہ ابوذر یہ کہتے ہوے رونے لگے: یا رسول اللہ! میرے لیے دعائے مغفرت کر دیجئے، اور پھر روتے ہوے مسجد سے نکلے
باہر آکر اپنا رخسار مٹی👇
پر رکھ دیا اور بلال سے مخاطب ہو کر کہنے لگے
"بلال! جب تک تم میرے رخسار کو اپنے پاؤں سے نہ روند دو گے میں اسے مٹی سے نہ اٹھاؤں گا یقیناً تم معزز و محترم ہو اور میں ذلیل و خوار
یہ دیکھ کر بلال روتے ہوے آئے اور ابوذر سے قریب ہو کر ان کے رخسار کو چوم لیا اور بے ساختہ گویا ہوے
خدائے👇