سلطان محمود غزنوی کی یہ عادت تھی کہ کبھی کبھی رات کو لباس تبدیل کرکے شہر میں پھرا کرتےتھے ایک شب ایسا اتفاق ہوا کہ ایک ویرانے میں 4 آدمی کھڑے نظر آئے سلطان نے پوچھا کہ تم کون ہو؟ انہوں نےجواب دیا کہ ہم چور ہیں سلطان نے کہامیں بھی تو چور ہوں
⬇️
چلو آج ملکر چوری کرتےہیں لیکن پہلے آپ اپنے اپنے اوصاف بیان کریں ایک چور بولا میں جانوروں کی بولی سمجھتا ہوں دوسرے نےکہا میں قوت شامہ سے خزانہ کی جگہ معلوم کرلیتا ہوں، تیسرے نےبغیر چابی کے تالا کھولنے کو اپنا ہنر بتایا، چوتھےنے رات کی تاریکی میں دیکھے کسی بھی شخص کو صبح ہزاروں
⬇️
کے مجمع میں پہچاننے کا دعویٰ کیا اب سلطان کی باری آئی تو وہ بولے مجھ میں تو یہ کمال ہے کہ اگر کسی مجرم کو پھانسی ملنی ہو اور میں ذرا سر ہلا دوں تو فوراً اسےرہائی مل جاتی ہے
چور یہ بات سن کر بہت خوش ہوئے اور کہنےلگے بھائی تیرا کمال سب سے بڑھ کر ہےجب تو ہمارے ساتھ ہے تو پھر کیسا
⬇️
خوف، کیوں نہ آج شاہی خزانے پر ہاتھ صاف کرلیں سلطان نے کہا کیوں نہیں چلیں۔
اب پانچوں آدمی شاہی محل کی طرف چل پڑے راستے میں ایک کتا بھونکا سلطان نے پوچھا کہ یہ کیا کہتا ہے؟پہلا شخص بولا کہ کتا کہتا ہے کہ تم میں ایک بادشاہ ہے سلطان نےپوچھا کہ بھلا ہم میں سے کا کو بادشاہ بتلاتا ہے
⬇️
اس نے کہا کہ بس اتنا ہی کہہ کر چپ ہوگیا۔ جب محل کے اندر پہنچے تو ایک نے خزانہ پہچانا اور ایک نے بغیر چابی کے تالا کھول دیا۔ سب نے اپنا اپنا حصہ اٹھایا اور چلے گئے
صبح ہوئی تو ایک شور برپا ہوگیا کہ خزانے سے چوری ہوئی ہے
سلطان نے چونکہ نام و نشاں سب کا پوچھ لیا تھا فوراً حکم دیا
⬇️
کہ چوروں کو فلاں فلاں جگہ سے گرفتار کرو۔ اور یہ بھی حکم دیا کہ چوروں کو میرے سامنے پیش مت کرنا بلکہ سیدھا پھانسی گھاٹ لے جا کر میرے اگلے حکم کا انتظار کرنا
جب سب چور پکڑے جانے کے بعد اکھٹےہوئے تو آپس میں پوچھنے لگے ہمارا وہ پانچواں یار کہاں ہے؟
ایک بولا کہ ہاں رات کو اس کتے نے
⬇️
خبر دی تھی شاید وہ ہی بادشاہ ہو۔ چوتھے نے کہا اگر وہ بادشاہ تھا تو میں ضرور اسے پہچان لوں گا۔
یہ گفتگو کرکے سب چور جیل سپرٹنڈنٹ سے فریاد کرنے لگے کہ جناب پھانسی تو ہمارے لیے تیار ہے بس ایک دفعہ ہمیں بادشاہ کے روبرو لے چلو۔ ان کی فریاد جب سلطان کے گوش گزار کردی گئی تو حکم ملا
⬇️
پیش کرو ان چوروں کو۔
جب سامنے لائےگئے تو جس چور میں پہنچان کا کمال تھا، بولا حضور ہم چاروں کے اوصاف تو ظاہر ہوچکے اب آپکا سَر، کس وقت ہلے گا کہ یہ چار مجرم سزائے دار سے رہائی پائیں، یہ سن کر سلطان کو ہنسی آگئی اور سب چوروں کو رہا کردیا۔
مطلب یہ کہ جب تک"عرفانِ سلطان" نہ تھا سب
⬇️
مجرم تھے جب عرفان حاصل ہوا کہ ہمارا فعل عین فعلِ سلطان تھا تو پھر جرم کیسا اور پھانسی کس کو؟
اس کہانی کا مقصد سمجھا دیتا ہوں جس کا سادہ سا مفہوم یہ ہے کہ: جیسے ان چوروں نے سلطان کیساتھ ملکر چوری کی تھی لیکن ان کو اس وقت سلطان کی پہچان نہ تھی اسی لیےوہ چور تھے جب انہوں نے سلطان
⬇️
کو پہچان لیا کہ یہ تو ہمارا وہ پانچواں یار ہے اب وہ کیسے چور ہوئے کیونکہ ان کا فعل سلطان کا فعل اور سلطان کا فعل ان کا فعل.
بدقسمتی سے ہمارے ملک میں بھی یہی صورتحال ہے۔ سلطان کی جگہ کپتان تخت نشین ہے جس کسی کو بھی آج "عرفانِ کپتان" حاصل ہوجائےپھر چاہے وہ چوری کرے یا ڈاکہ مارے
⬇️
چور تصور نہیں کیا جائے گا۔
آٹا، چینی سے مال بنانے والے جہانگیر ترین، خسرو بختیار سے لیکر رنگ روڈ والے زلفی بخاری سمیت ہر چور،
ہر ایک مافیا کو "عرفانِ کپتان" حاصل ہے۔
شاہد خاقان عباسی جو شرافت کا پیکر ہے جس نے اپنے مختصر سے دور میں پٹرول اور گیس کی قیمتوں کو ناصرف کنٹرول رکھا
⬇️
بلکہ LNG کا طویل مدتی معاہدہ کرکے پاکستانی قوم کو عمران نیازی کی نااہلی کے دوران موسم سرما میں مرنے سے بچایا وہ چور ہے کیونکہ اسے "عرفانِ کپتان" حاصل نہیں۔ اسکے برخلاف وہ وزراء جن کی وجہ سے پیٹرول گیس اور بجلی ناصرف مہنگی ہو رہی ہے بلکہ ان کی نااہلی کیوجہ سے آج ہر گھر کا چولہا
⬇️
سرد موسم میں گیس کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے ٹھنڈا پڑا ہے چور نہیں ہیں، کیونکہ انہیں "عرفانِ کپتان" حاصل ہے۔
سب سے مزے کی اور سمجھنے کی بات یہ یے کہ عمران نیازی کی نااہلی کا بوجھ اٹھانے والی قوم کو بھی "عرفانِ کپتان" حاصل نہیں جنہیں عمران بار بار کہتا ہے:
"آپ نے گھبرانا نہیں ہے"
⬇️
لیکن عمران نیازی کو لانے والے بکسہ چور جرنیلوں کو "عرفانِ کپتان" ضرور حاصل ہے جس کی بہترین مثال پاپا جونز سرکار عاصم سلیم باجوہ ہیں۔
پاپا جونز سے یاد آیا عاصم باجوہ "رسیدہ کڈو"
✿❣✿
تحریر اچھی لگی ہو تو اوپر ٹائٹل سے ریٹویٹ کریں
مجھے فالو کرکے فالو بیک حاصل کریں @Arshe530
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
ٹائی ٹینک اور باجوہ پروڈکشنز کی فلم "تبدیلی سرکار"
ٹائی ٹینک پر تقریبا 2230 لوگ سوار تھے،جن میں سے 706 بچا لیا گیا تھا اس کا مطلب ہے کہ 1500 سے زیادہ ڈوب گئے تھے
فلم میں تقریباً سارے ڈوب کر مرجاتے ہیں جبکہ ہیرو چند گھنٹے بعد سردی کی شدت سے مرتا ہے ڈوب کر نہیں یہ فلم کے واقعات
⬇️
ہیں۔ جس نے بھی یہ فلم دیکھی ڈوبنے والے سینکڑوں بچوں اورخواتین کیساتھ کسی کو ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے نہیں دیکھا گیا حالانکہ یہ خواتین اور بچے بڑی بے بسی سے ڈوبتے ہوئے مرے. یہ فلم دیکھنے والے ہر شخص کی تمنا تھی کہ بس ہیرو اور ہیروئن ڈوبنے سے بچ جائیں۔
کیا آپ میں سے کسی نے کبھی
⬇️
اپنے آپ سے پوچھا ہے کہ اس چور، شرابی اور جواباز ہیرو کے ساتھ فلم دیکھنے والا ہر شخص ہمدردی کا اظہار کرتا ہے جبکہ بے بسی میں ڈوب کر مرنے والے سینکڑوں بچوں اور خواتین کے ساتھ فلم دیکھنے والا کوئی بھی شخص ہمدردی کا اظہار نہیں کرتا. بلکہ دل تھام کر ہیرو اور ہیروئن کے اوپر ہی فوکس
⬇️
باس نے سیکرٹری کو دفتر بلاکر ہدایت کی10تاریخ کو ہم ایک ہفتے کیلئے کاروباری دورے پر ہانگ کانگ جارہے ہیں ضروری انتظامات کرلو
سیکرٹری نے اپنے شوہر کو بتایا
10تاریخ کو میں اپنے باس کیساتھ ایک ہفتے کیلئے کاروباری دورے پر ہانگ کانگ جارہی ہو تم اپنا
⬇️
اور گھر کا خیال رکھنا
شوہر نے اپنی خفیہ محبوبہ کو فوراً پیغام بھیجا 10تاریخ کو میری بیوی اپنے باس کیساتھ ایک ہفتے کیلئے کاروباری دورے پر ہانگ کانگ جارہی ہے تم میرے پاس آجانا ملکر انجوائے کریں گے
خفیہ محبوبہ جو کہ ایک پرائیویٹ ٹیوٹر تھی نے سٹوڈنٹ بچے کو اطلاع دی 10تاریخ سے
⬇️
سے میں ایک ہفتے کیلئےشہر میں نہیں ہوں اسلئے تمھیں پڑھانے نہیں آسکوں گی
ننھےسٹوڈنٹ نے فوراً اپنے دادا(جو کہ باس تھا)کو فون ملایا، داداجان 10 تاریخ کو میری ٹیچر ایک ہفتےکیلئے شہر سےباہر ہے آپ میرے پاس ایک ہفتےکیلئےآجاؤ خوب انجوائےکریں گے
دادا (باس) نے فوراً اپنی سیکرٹ کو
⬇️
صحیح احادیث میں وارد ہے کہ دجال مدینہ منورہ میں داخل نہیں ہوسکےگا بلکہ مدینہ منورہ سےباہر جبل احد اور جُرف نامی وادی کے درمیان ہی گردش کرتا رہےگا اور مدینہ منورہ میں داخل ہونےکی کوشش پر اسےفرشتےمدینہ سے دھکیل دیں گےمتعدد روایات میں ہے کہ وہ مدینہ منورہ میں
⬇️
حضرت جبریل امین علیہ السلام کو دیکھےگاجو تلوار سونتےکھڑے ہوئے دِکھائی دیں گےجبکہ بعض روایات میں حضرت میکائیل علیہ السلام کا ذکر ہے
جبل احد تک دجال کی آمد کا پتا چلتا ہےجہاں سےوہ واپس مدینہ کی شور زدہ زمین یعنی جُرف کے مقام پرچلا جائےگا اور وہیں اپنا خیمہ گاڑےگا اکثر روایات میں
⬇️
اس شور زدہ زمین کو سرخ ٹیلہ بھی کہاگیاہے۔اگر روایات میں تطبیق کی جائےتو اندازاً یہ کہاجاسکتا ہے کہ وہ مدینہ منورہ میں داخلےکی بار بار کوشش کرےگاکیونکہ خیمہ گاڑنےسے مراد یہی ہےکہ اگروہ پہلی بار ناکام ہوجائےتو شہر مدینہ کو چھوڑجائے البتہ خیمہ گاڑنےکی روایت سےمعلوم ہوتا ہےکہ اسکی
⬇️
عمران خان نے جو قرضے لئے وہ کہاں خرچ ہوئے اور کیسے یہ معمہ اپنی جگہ لیکن نوازشریف نےٹوٹل قرض 25 ارب ڈالر لیا قرضے لیکر ڈالر کی قیمت 100 سےنیچے رکھنے حج سے لیکر آٹےتک سبسڈی دےکر اشیاء کی قیمتیں کم رکھنےکہ علاوہ درج زیل منصوبے مکمل کئے 1) نیلم جہلم 2) گولن گول
⬇️
نیوکلئیر: 1) چشمہ1 جو بنا 1999 2) چشمہ 4 جو بنا 2017
نیچرل گیس 1) حویلی بہادرشاہ پلانٹ 2) بھکی(LNG)پلانٹ
ونڈ انرجی: 1) 3 نئے ونڈ انرجی پلانٹ
⬇️
2) 4 پرانےپلانٹس کی ریپئرنگ اور گورنمنٹ تحویل
سولرپراجیکٹس 1) پاکستان پارلیمنٹ کو سولر بجلی کی فراہمی
2)قائد اعظم سولر پارک 3) اسلحہ فیکٹری واہ کو سولر بجلی پر منتقل کیا
آئیں اب بات کریں ان پراجیکٹس کی جو نواز شریف نےشروع کیئے اور عمران نے اگر نہ روکے تو20_2019 تک پورے ہونگے
⬇️
1974میں جب قومی اسمبلی میں فیصلہ ہوا کہ قادیانیت کو موقع دیا جائےکہ وہ اپنا موقف اوردلائل دینے قومی اسمبلی میں آئیں تو مرزا ناصر قادیانی سفید شلوار کرتےمیں ملبوس طرےدار پگڑی باندھ کر آیا۔ متشرع سفید داڑهی۔قرآن کی آیتیں بهی پڑھ رہے تهے اور آپﷺ
⬇️
کا اسم مبارک زبان پر لاتے تو پورے ادب کیساتھ درودشریف بهی پڑھتے۔ مفتی محمود صاحب فرماتےہیں ایسےمیں ارکان اسمبلی کہ ذہنوں کو تبدیل کرنا آسان کام نہ تها۔ یہ مسئلہ بہت بڑا اور مشکل تها۔ اللہ کی شان کہ پورے ایوان کیطرف سےمفتی محمود صاحب کو ایوان کی ترجمانی کا شرف ملا اور مفتی صاحب
⬇️
نے راتوں کوجاگ جاگ کر مرزا غلام قادیانی کی کتابوں کا مطالعہ کیا۔حوالےنوٹ کیئے۔سوالات ترتیب دیئے اسی کا نتیجہ تها کہ مرزاطاہرقادیانی کےطویل بیان کےبعد جرح کا جب آغاز ہوا تو مفتی صاحب فرماتے ہیں:”ہمارا کام پہلے ہی دن بن گیا“
اب سوالات مفتی صاحب کیطرف سے اورجواب مرزاقادیانی کیطرف
⬇️