کتاب: تاریخِ اسلام
محمد رسول اللہ ﷺ
عنوان: ذبیح ثانی عبداللہ بن عبدالمطلب
چاہ زمزم کی اصل سیدنا اسمٰعیل علیہ السلام سے ہے کہ جب وہ اور ان کی ماں سیدنا ہاجرہ ؓ مکہ کے صحرائے لق و دق میں پیاس سے بیتاب ہوئے تو خدائے تعالیٰ کے حکم سے وہاں #خاتم_النبیین_محمّدﷺّ #سیرت_النبیﷺ
پانی کا چشمہ نمودار ہوا۔
سیدنا ہاجرہ ؓ نے اس پانی کو چاروں طرف مینڈ باندھ کر گھیر دیا اور وہ ایک کنویں کی صورت بن گیا۔ کچھ عرصہ تک تو وہ اسی حالت میں رہا۔ اور پھر اس کے بعد مٹی سے وہ اٹ گیا اور رفتہ رفتہ اس کا مقام اور جگہ
کسی کو معلوم نہ رہی۔ چاہ زمزم کا صرف تذکرہ ہی تذکرہ لوگوں کی زبان پر رہ گیا تھا۔ جب عبدالمطلب کے ہاتھ میں سقایتہ الحاج کا کام آیا تو انہوں نے چاہ زمزم کا پتہ و مقام تلاش کرنا شروع کیا‘ بہت دنوں تک عبدالمطلب اور ان کا بڑا لڑکا حارث چاہ زمزم
ایک روز عبدالمطلب نے خواب میں چاہ زمزم کا نشان دیکھا اور کھودنا شروع کیا‘ یہ وہ مقام تھا جہاں اساف اور نائلہ دو بت رکھے ہوئے تھے‘ قریش مانع ہوئے اور لڑنے کو تیار ہو گئے‘ یہ صرف دو ہی شخص باپ بیٹے تھے‘
کوئی مددگار و معاون ان کا نہ تھا تاہم یہ غالب ہوئے اور کنواں کھودنے کے کام میں مصروف رہے۔ اس وقت عبدالمطلب نے اپنی تنہائی کو محسوس کیا اور منت مانی کہ اگر خدائے تعالیٰ مجھ کو دس بیٹے عطا کرے اور پانی کا چشمہ بھی نکل آئے تو میں اپنے بیٹوں میں سے
ایک کو خدا کے نام پر قربان کروں گا۔
چند روز کی محنت کے بعد چشمہ بھی نکل آیا اور خدائے تعالیٰ نے عبدالمطلب کو دس بیٹے عطا کئے‘ چاہ زمزم کے نکل آنے سے قریش میں عبدالمطلب کا سکہ بیٹھ گیا تھا اور سب ان کی سرداری اور بزرگی کے قائل ہو گئے تھے‘ جب عبدالمطلب
کے بیٹے جوان ہو گئے تو انہوں نے اپنی مانی ہوئی منت پوری کرنی چاہی‘ سب بیٹوں کو لے کر کعبہ میں گئے اور ہبل کے سامنے قرعہ اندازی کی‘ اتفاق کی بات قرعہ کا تیر سب سے چھوٹے بیٹے عبداللہ کے نام نکلا جو عبدالمطلب کو سب سے زیادہ عزیز تھا‘ عبدالمطلب
#سیرت_النبیﷺ #سرمایہ_زیست
چونکہ اپنی نذر پوری کرنا چاہتے تھے لہذا عبداللہ کو ہمراہ لے کر قربان گاہ کی طرف چلے‘ عبداللہ کے تمام بھائیوں ‘ بہنوں اور قریش کے سرداروں نے عبدالمطلب کو اس حرکت یعنی عبداللہ کے ذبح کرنے سے باز رکھنا چاہا مگر عبدالمطلب نہ مانے۔
بالآخر بڑی ردو کد کے
ردو کد کے بعد اس معاملہ میں سجاع نامی کاہنہ کی طرف رجوع کیا گیا‘ اس نے کہا کہ تمہارے ہاں ایک آدمی کا خوں بہا دس اونٹ ہیں پس تم ایک طرف دس اونٹ اور ایک طرف عبداللہ کو رکھو اور قرعہ ڈالو‘ اگر قرعہ اونٹوں کے نام نکل آئے تو دس اونٹوں کو ذبح کرو اور قرعہ
#خاتم_النبیین_محمّدﷺّ #سیرت_النبیﷺ
قرعہ عبداللہ کے نام پرآئے تو دس اونٹ اور بڑھا کر بیس اونٹ عبداللہ کے بالمقابل رکھو اور پھر قرعہ ڈالو‘ اس طرح ہر مرتبہ دس دس اونٹ بڑھاتے جائو‘ یہاں تک کہ قرعہ اونٹوں کے نام پر آ جائے۔
چنانچہ ایسا ہی کیا گیا اور قرعہ عبداللہ ہی کے نام
نکلتا رہا‘ یہاں تک کہ جب اونٹوں کی تعداد سو گئی تب اونٹوں کے نام قرعہ آیا‘ عبدالمطلب نے اپنی تسکین خاطر کے لیے دو مرتبہ پھر قرعہ ڈالا اور اب ہر مرتبہ اونٹوں ہی کے نام قرعہ نکلا‘ وہ سو اونٹ ذبح کئے گئے
اور عبداللہ کی جان بچی‘ اس وقت سے ایک آدمی کا خوں بہا قریش میں سو اونٹ مقرر ہوئے‘ عبدالمطلب کے کل تیرہ بیٹے اور چھ بیٹیاں پیدا ہوئیں جن کا شجرہ نسب ذیل میں درج کیا جا رہا ہے۔
عام الفیل سے چند ماہ پیشتر عبدالمطلب نے اپنے بیٹے عبداللہ کی شادی قریش کے معزز گھرانے میں آمنہ بنت وہب سے کر دی تھی‘ اس وقت عبداللہ کی عمر چوبیس سال کی تھی‘ اسی موقع پر عبدالمطلب نے ہالہ بنت وہب سے جو آمنہ کی رشتہ دار
تھی اپنی شادی کی تھی اس ہالہ بنت وہب کےبطن سےسیدناحمزہ ؓپیداہوئے تھےشادی کے چندروزبعد عبدالمطلب نےعبداللہ کو ایک تجارتی قافلہ کے ساتھ بغرض تجارت ملک شام کی طرف روانہ کیا‘ واپسی میں عبداللہ بیمار ہو کر مدینہ میں اپنے رشتہ داروں کے پاس ٹھہر گئے اور اپنی بیماری کا حال #سیرت_النبیﷺ
باپ کے پاس کہلا بھیجا۔
مکہ میں جب عبداللہ کی بیماری کا حال عبدالمطلب کو معلوم ہوا تو انہوں نے اپنے بیٹے حارث کو عبداللہ کی خبر گیری اور مکہ میں بحفاظت واپس لانے کے لیے بھیجا‘ حارث کے مدینہ پہنچنے سے پہلے ہی عبداللہ فوت ہو کر اپنے رشتہ دار بنو نجار کے #سیرت_النبیﷺ #سرمایہ_زیست
قبرستان میں مدفون ہوچکے تھےحارث نے مکہ میں واپس آ کر یہ روح فرسااور جاں گسل خبر عبدالمطلب کو سنائی۔
عبداللہ نے اپنے بعد چند اونٹ‘ چند بکریاں اور ایک لونڈی ام ایمن ترکہ چھوڑا تھا‘سیدنا آمنہ حاملہ تھیں اور رسول اللہﷺ ابھی شکم مادر ہی میں تھے #خاتم_النبیین_محمّدﷺّ #سیرت_النبیﷺ
کہ یتیم ہو گئے‘ آپ ﷺ کے والد عبداللہ کی عمر پچیس سال کی تھی کہ فوت ہو گئے۔
واقعہ اصحاب الفیل کے باون یا پچپن روز کے بعد آپ ﷺ ماں کے پیٹ سے پیدا ہوئے‘ ماں نے ایام حمل ہی میں خواب میں دیکھا تھا کہ فرشتہ نے ان سےآ کر کہاجو بچہ تیرے پیٹ میں ہے #سیرت_النبیﷺ #خاتم_النبیین_محمّدﷺّ
اس کا نام احمد ﷺ ہے‘ اس لیے ماں نے آپ ﷺ کا نام احمد ﷺ رکھا۔
عبدالمطلب نے اس پوتے کا نام محمد ﷺ رکھا‘ ابوالفداء کی روایت کے موافق لوگوں نے تعجب کے ساتھ عبدالمطلب سے دریافت کیا کہ آپ نے اپنے خاندان کے مروجہ ناموں کو چھوڑ کریہ نیانام کیوں اختیار کیا؟ #سیرت_النبیﷺ #سرمایہ_زیست
عبدالمطلب نے جواب دیااس لیے کہ میرا پوتا دنیا بھر کی ستائش و تعریف کا شایان قرار پائے۔
ابن سعد نے روایت کی ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ پیدا ہوئے تو آپ ﷺ کے ساتھ کچھ آلائش نہ نکلی جیسی کہ اور بچوں کے ساتھ بوقت پیدائش نکلتی ہے۔
آپ ﷺ ماں کے پیٹ ہی
#سیرت_النبیﷺ #خاتم_النبیین_محمّدﷺّ
ہی سے مختون پیدا ہوئے تھے‘ مؤرخین نے یہ بھی روایت کی ہے کہ جب آپ ﷺ پیدا ہوئے ٹھیک اسی وقت کسرائے نوشیرواں کے محل میں سخت زلزلہ آیا اور اس کے چودہ کنگرے گر گئے‘ استخر کا مشہور آتش کدہ دفعتاً بجھ گیا۔۱
عبدالمطلب نے آپ ﷺ کی پیدائش کے ساتویں دن اس خوشی میں قربانی کی اور تمام قریش کو دعوت دی۔
محمد رسول اللہ ﷺ
عنوان: حرب فجار (یعنی پہلی شرکت جنگ)
مقام عکاظ میں ہر سال بڑا بھاری میلہ لگتا تھا‘ اس میلہ میں مشاعرے منعقد ہوتے تھے۔ گھڑ دوڑ ہوتی تھی ‘ پہلوانوں کی کشتیاں اور فنون سپاہ گری کے دنگل بھی ہوتے تھے‘ عرب کے
تمام قبائل جنگ جوئی میں حدسےبڑھےہوئے تھےاوربات بات پرتلواریں کھینچ جاتی تھیں ۔
عکاظ کےمیلہ میں کسی معمولی سی بات پر قبیلہ ہوازن اور قریش کے درمیان چھیڑ چھاڑ شروع ہو گئی‘ اولاً تو دونوں قبیلوں کے سمجھ دار لوگوں نے بات کو بڑھنے نہ دیا اور معاملہ رفع دفع
ہو گیا‘ لیکن شر پسند لوگ بھی ہر قوم میں بکثرت ہوا کرتے ہیں نتیجہ یہ ہوا کہ معاملہ درست ہونے کے بعد پھر بگڑا اور جدال و قتال کا بازار گرم ہوا‘یہ لڑائی ماہ ذوالقعدہ میں ہوئی اسی لیے اس کا نام حرب فجار مشہور ہوا‘ کیونکہ اہل عرب کے عقیدے کے موافق #خاتم_النبیین_محمّدﷺّ #سیرت_النبیﷺ
کتاب:تاریخِ اسلام
محمد رسول اللہ ﷺ
عنوان:پہلا سفر شام
آپﷺ کی عمر بارہ سال کی تھی کہ ابوطالب ایک تجارتی قافلہ کے ہمراہ کچھ مال تجارت لےکرشام کی طرف جانے لگے اور آپﷺ کو مکہ ہی چھوڑنا چاہا‘چونکہ آپﷺ ابوطالب کی کفالت میں آ کر ہمہ وقت ان کے #خاتم_النبیین_محمّدﷺّ #سیرت_النبیﷺ
ساتھ رہتے تھے اس لیے اس جدائی کو برداشت نہ کر سکے‘ ابوطالب نے بھتیجے کی دل شکنی گوارا نہ کی اور آپ ﷺ کو بھی اپنے ہمراہ ملک شام کی طرف لے گئے۔
ملک شام کے جنوب مشرقی حصہ میں ایک مقام بصری ہے‘ جب قافلہ وہاں پہنچا تو ایک عیسائی راہب نے جو وہاں رہتا تھا
اورجسکانام بحیرہ تھا آپﷺ کو دیکھا اور پہچان لیا کہ یہی نبیﷺ آخرالزماں ہیں ‘ بحیرا ابوطالب کے پاس آیا اور کہا کہ یہ تمہارا بھتیجا نبی مبعوث ہونے والا ہے‘ اس کے اندر وہ علامات موجود ہیں جو نبیﷺ آخرالزماں کے متعلق توریت و انجیل میں لکھی ہیں
کتاب: تاریخِ اسلام
محمد رسول اللہ ﷺ
عنوان: رسول اللہ ﷺ کی ولادت با سعادت
ابتداً بعد ولادت سات روز تک ثویبہ نےجو ابولہب بن عبدالمطلب کی آزاد کردہ لونڈی تھیں رسول اللہﷺ کو دودھ پلایا‘رسول اللہﷺ کےچچا حمزہ ؓ کو بھی ثویبہ نےدودھ پلایا تھا
اس لیے مسروح بن ثویبہ اورسیدنا حمزہ ؓ دونوں آپ ﷺ کے رضاعی بھائی تھے‘ آٹھویں روز شرفائے عرب کے دستور کے موافق آپ ﷺ قوم ہوازن کے قبیلہ بنی سعد کی ایک خاتون حلیمہ ؓ کے سپرد کئے گئے کہ وہ بطور دایہ آپ ﷺ کو دودھ پلائیں اور اپنے پاس رکھ کر پرورش کریں ۔ #سیرت_النبیﷺ #سرمایہ_زیست
شرفائے عرب اس لیے بھی اپنے بچوں کو ان بدوی عورتوں کے سپرد کرتے تھے کہ بیابان کی کھلی اور آزاد آب و ہوا میں رہ کر بچے تندرست اور مضبوط ہو جائیں ‘ نیز ان کی زبان زیادہ فصیح اور عمدہ ہو جائے کیونکہ بدویوں کی زبان شہریوں کی زبان کے مقابلہ میں زیادہ صاف‘ خالص #سیرت_النبیﷺ @Sajid2k
Ayat No 24
پھر جب انہوں نے عذاب کو دیکھا بادل کی طرح آسمان کے کنارے میں پھیلا ہوا ان کی وادیوں کی طرف آتا بولے یہ بادل ہے کہ ہم پر برسے گا
(جاری)
2 #سرمایہ_زیست #سیرت_النبیﷺ @Sajid2k
Surat No. 73 Ayat NO. 1
1: یہ پیار بھرا خطاب حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے،جب آپ پر پہلی پہلی بار غارِ حرا میں جبرئیل علیہ السلام وحی لے کر آئےتھےتو آپ پر نبوت کی ذمہ داری کا اتنا بوجھ ہواکہ آپ کو جاڑا لگنے لگا،اور جب آپ اپنی اہلیہ
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لے گئے تو یہ فرمارہے تھے کہ مجھے چادر میں لپیٹ دو، مجھے چادر میں لپیٹ دو، اس واقعے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یہاں محبوبانہ انداز میں آپ کو ’’اے چادر میں لپٹنے والے‘‘ کہہ کر خطاب کیا گیا ہے۔